رومیوں 18:8-23
رومیوں 18:8-23 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
میرے خیال میں ہمارا موجودہ دُکھ اُس آنے والے جلال کی نسبت کچھ بھی نہیں جو ہم پر ظاہر ہو گا۔ ہاں، تمام کائنات یہ دیکھنے کے لئے تڑپتی ہے کہ اللہ کے فرزند ظاہر ہو جائیں، کیونکہ کائنات اللہ کی لعنت کے تحت آ کر فانی ہو گئی ہے۔ یہ اُس کی اپنی نہیں بلکہ اللہ کی مرضی تھی جس نے اُس پر یہ لعنت بھیجی۔ توبھی یہ اُمید دلائی گئی کہ ایک دن کائنات کو خود اُس کی فانی حالت کی غلامی سے چھڑایا جائے گا۔ اُس وقت وہ اللہ کے فرزندوں کی جلالی آزادی میں شریک ہو جائے گی۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ آج تک تمام کائنات کراہتی اور دردِ زہ میں تڑپتی رہتی ہے۔ نہ صرف کائنات بلکہ ہم خود بھی اندر ہی اندر کراہتے ہیں، گو ہمیں آنے والے جلال کا پہلا پھل روح القدس کی صورت میں مل چکا ہے۔ ہم کراہتے کراہتے شدت سے اِس انتظار میں ہیں کہ یہ بات ظاہر ہو جائے کہ ہم اللہ کے فرزند ہیں اور ہمارے بدنوں کو نجات ملے۔
رومیوں 18:8-23 کِتابِ مُقادّس (URD)
کیونکہ میری دانِست میں اِس زمانہ کے دُکھ دَرد اِس لائِق نہیں کہ اُس جلال کے مُقابِل ہو سکیں جو ہم پر ظاہِر ہونے والا ہے۔ کیونکہ مخلُوقات کمال آرزُو سے خُدا کے بیٹوں کے ظاہِر ہونے کی راہ دیکھتی ہے۔ اِس لِئے کہ مخلُوقات بطالت کے اِختیار میں کر دی گئی تھی۔ نہ اپنی خُوشی سے بلکہ اُس کے باعِث سے جِس نے اُس کو۔ اِس اُمّید پر بطالت کے اِختیار میں کر دِیا کہ مخلُوقات بھی فَنا کے قبضہ سے چُھوٹ کر خُدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخِل ہو جائے گی۔ کیونکہ ہم کو معلُوم ہے کہ ساری مخلُوقات مِل کر اب تک کراہتی ہے اور دردِ زِہ میں پڑی تڑپتی ہے۔ اور نہ فقط وُہی بلکہ ہم بھی جِنہیں رُوح کے پہلے پَھل مِلے ہیں آپ اپنے باطِن میں کراہتے ہیں اور لے پالک ہونے یعنی اپنے بدن کی مُخلصی کی راہ دیکھتے ہیں۔
رومیوں 18:8-23 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
میں جانتا ہُوں کہ یہ دُکھ درد جو ہم اَب سَہہ رہے ہیں اُس جلال کے مُقابلہ میں کچھ بھی نہیں جو ہم پر ظاہر ہونے کو ہے۔ چنانچہ ساری خِلقتؔ بڑی آرزُو کے ساتھ اِس اِنتظار میں ہے کہ خُدا اَپنے فرزندوں کو ظاہر کرے۔ اِس لیٔے کہ خِلقتؔ اَپنی خُوشی سے نہیں بَلکہ خالق کی مرضی سے بطالت کے اِختیّار میں کر دی گئی تھی، اِس اُمّید کے ساتھ کہ وہ بھی آخرکار فنا کی غُلامی سے چھُڑائی جائے گی اَور خُدا کے فرزندوں کی جلالی آزادی میں شریک ہوگی۔ ہم جانتے ہیں کہ ساری خِلقتؔ آج تک کراہتی ہے گویا کہ وہ دردِزہ میں مُبتلا ہے۔ اَور صِرف وُہی نہیں بَلکہ ہم بھی جنہیں پاک رُوح کے پہلے پھل حاصل ہویٔے ہیں اَپنے باطِن میں کراہتے ہیں یعنی اُس وقت کا اِنتظار کر رہے ہیں جَب خُدا ہمیں اَپنے فرزند بنا کر ہمارے بَدن کو مخلصی بَخشے گا۔