رومیوں 1:8-18
رومیوں 1:8-18 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
چنانچہ، جو المسیح یِسوعؔ میں ہیں اَب اُن پر سزا کا حُکم نہیں کیونکہ المسیح یِسوعؔ کے وسیلے سے پاک رُوح کی زندگی بخشنے والی شَریعت نے، مُجھے گُناہ اَور موت کی شَریعت سے آزاد کر دیا۔ اِس لیٔے جو کام گُناہ آلُودہ جِسم کے سبب سے شَریعت کمزور ہوکرجو کام شَریعت نہ کر سکی، وہ خُدا نے اَپنے ہی بیٹے کو گُناہ کی قُربانی کے طور پر گُناہ آلُودہ جِسم کی صورت میں بھیج کر جِسم میں گُناہ کی سزا کا حُکم دیا۔ تاکہ ہم میں جو جِسم کے مُطابق نہیں بَلکہ پاک رُوح کے مُطابق زندگی گزارتے ہیں شَریعت کے نیک تقاضے پُورے ہُوں۔ جو لوگ جِسم کے مُطابق زندگی گزارتے ہیں اُن کے خیالات نَفسانی خواہشات کی طرف لگے رہتے ہیں۔ لیکن جو لوگ پاک رُوح کے مُطابق زندگی گزارتے ہیں اُن کے خیالات رُوحانی خواہشوں کی طرف لگے رہتے ہیں۔ جِسمانی غرض موت ہے لیکن رُوحانی غرض زندگی اَور اِطمینان ہے۔ اِس لیٔے کہ جِسمانی غرض خُدا کی عداوت کرتی ہے؛ وہ نہ تو خُدا کی شَریعت کے تابع ہے نہ ہو سکتی ہے۔ جو لوگ جِسم کے غُلام ہیں، خُدا کو خُوش نہیں کر سکتے۔ لیکن تُم اَپنے جِسم کے نہیں بَلکہ رُوح کے تابع ہو بشرطیکہ خُدا کا رُوح تُم میں بسا ہُوا ہو۔ اَور جِس میں المسیح کا رُوح نہیں وہ المسیح کا نہیں۔ لیکن اگر المسیح تُم میں ہے تو تمہارا بَدن تو گُناہ کے سبب سے مُردہ ہے لیکن تمہاری رُوح راستبازی کے سبب سے زندہ ہے۔ اَور اگر اُس کا رُوح تُم میں بسا ہُواہے جِس نے یِسوعؔ کو مُردوں میں سے زندہ کیا تو المسیح کو مُردوں میں سے زندہ کرنے والا تمہارے فانی بَدنوں کو بھی اَپنے اُس رُوح کے وسیلہ سے زندہ کرےگا جو تُم میں بسا ہُواہے۔ چنانچہ اَے بھائیو اَور بہنوں! ہم گُناہ آلُودہ فِطرت کے قرضدار نہیں کہ اُس فِطرت کے مُطابق زندگی گُزاریں۔ کیونکہ اگر تُم گُناہ آلُودہ فِطرت کے مُطابق زندگی گُزاروگے تو ضروُر مروگے لیکن اگر پاک رُوح کے ذریعہ بَدن کے بُرے کاموں کو نابُود کروگے تو زندہ رہوگے۔ اِس لیٔے کہ جو خُدا کے رُوح کی ہدایت پر چلتے ہیں وُہی خُدا کے بیٹے ہیں۔ کیونکہ تُمہیں وہ رُوح نہیں مِلی جو تُمہیں پھر سے خوف کا غُلام بنادے بَلکہ لے پالک فرزندیت کی رُوح مِلی ہے جِس کے وسیلہ سے ہم ” اَبّا، اَے باپ کہہ کر پُکارتے ہیں۔“ پاک رُوح خُود ہماری رُوح کے ساتھ مِل کر گواہی دیتاہے کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں۔ اَور اگر فرزند ہیں تو وارِث بھی ہیں یعنی خُدا کے وارِث اَور المسیح کے ہم مِیراث، بشرطیکہ ہم اُن کے ساتھ دُکھ اُٹھائیں تاکہ اُن کے جلال میں بھی شریک ہُوں۔ میں جانتا ہُوں کہ یہ دُکھ درد جو ہم اَب سَہہ رہے ہیں اُس جلال کے مُقابلہ میں کچھ بھی نہیں جو ہم پر ظاہر ہونے کو ہے۔
رومیوں 1:8-18 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اب جو مسیح عیسیٰ میں ہیں اُنہیں مجرم نہیں ٹھہرایا جاتا۔ کیونکہ روح کی شریعت نے جو ہمیں مسیح میں زندگی عطا کرتی ہے تجھے گناہ اور موت کی شریعت سے آزاد کر دیا ہے۔ موسوی شریعت ہماری پرانی فطرت کی کمزور حالت کی وجہ سے ہمیں نہ بچا سکی۔ اِس لئے اللہ نے وہ کچھ کیا جو شریعت کے بس میں نہ تھا۔ اُس نے اپنا فرزند بھیج دیا تاکہ وہ گناہ گار کا سا جسم اختیار کر کے ہمارے گناہوں کا کفارہ دے۔ اِس طرح اللہ نے پرانی فطرت میں موجود گناہ کو مجرم ٹھہرایا تاکہ ہم میں شریعت کا تقاضا پورا ہو جائے، ہم جو پرانی فطرت کے مطابق نہیں بلکہ روح کے مطابق چلتے ہیں۔ جو پرانی فطرت کے اختیار میں ہیں وہ پرانی سوچ رکھتے ہیں جبکہ جو روح کے اختیار میں ہیں وہ روحانی سوچ رکھتے ہیں۔ پرانی فطرت کی سوچ کا انجام موت ہے جبکہ روح کی سوچ زندگی اور سلامتی پیدا کرتی ہے۔ پرانی فطرت کی سوچ اللہ سے دشمنی رکھتی ہے۔ یہ اپنے آپ کو اللہ کی شریعت کے تابع نہیں رکھتی، نہ ہی ایسا کر سکتی ہے۔ اِس لئے وہ لوگ اللہ کو پسند نہیں آ سکتے جو پرانی فطرت کے اختیار میں ہیں۔ لیکن آپ پرانی فطرت کے اختیار میں نہیں بلکہ روح کے اختیار میں ہیں۔ شرط یہ ہے کہ روح القدس آپ میں بسا ہوا ہو۔ اگر کسی میں مسیح کا روح نہیں تو وہ مسیح کا نہیں۔ لیکن اگر مسیح آپ میں ہے تو پھر آپ کا بدن گناہ کی وجہ سے مُردہ ہے جبکہ روح القدس آپ کو راست باز ٹھہرانے کی وجہ سے آپ کے لئے زندگی کا باعث ہے۔ اُس کا روح آپ میں بستا ہے جس نے عیسیٰ کو مُردوں میں سے زندہ کیا۔ اور چونکہ روح القدس آپ میں بستا ہے اِس لئے اللہ اِس کے ذریعے آپ کے فانی بدنوں کو بھی مسیح کی طرح زندہ کرے گا۔ چنانچہ میرے بھائیو، ہماری پرانی فطرت کا کوئی حق نہ رہا کہ ہمیں اپنے مطابق زندگی گزارنے پر مجبور کرے۔ کیونکہ اگر آپ اپنی پرانی فطرت کے مطابق زندگی گزاریں تو آپ ہلاک ہو جائیں گے۔ لیکن اگر آپ روح القدس کی قوت سے اپنی پرانی فطرت کے غلط کاموں کو نیست و نابود کریں تو پھر آپ زندہ رہیں گے۔ جس کی بھی راہنمائی روح القدس کرتا ہے وہ اللہ کا فرزند ہے۔ کیونکہ اللہ نے جو روح آپ کو دیا ہے اُس نے آپ کو غلام بنا کر خوف زدہ حالت میں نہیں رکھا بلکہ آپ کو اللہ کے فرزند بنا دیا ہے، اور اُسی کے ذریعے ہم پکار کر اللہ کو ”ابّا“ یعنی ”اے باپ“ کہہ سکتے ہیں۔ روح القدس خود ہماری روح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم اللہ کے فرزند ہیں۔ اور چونکہ ہم اُس کے فرزند ہیں اِس لئے ہم وارث ہیں، اللہ کے وارث اور مسیح کے ہم میراث۔ کیونکہ اگر ہم مسیح کے دُکھ میں شریک ہوں تو اُس کے جلال میں بھی شریک ہوں گے۔ میرے خیال میں ہمارا موجودہ دُکھ اُس آنے والے جلال کی نسبت کچھ بھی نہیں جو ہم پر ظاہر ہو گا۔
رومیوں 1:8-18 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس اب جو مسِیح یِسُوعؔ میں ہیں اُن پر سزا کا حُکم نہیں۔ کیونکہ زِندگی کے رُوح کی شرِیعت نے مسِیح یِسُوعؔ میں مُجھے گُناہ اور مَوت کی شرِیعت سے آزاد کر دِیا۔ اِس لِئے کہ جو کام شرِیعت جِسم کے سبب سے کمزور ہو کر نہ کر سکی وہ خُدا نے کِیا یعنی اُس نے اپنے بیٹے کو گُناہ آلُودہ جِسم کی صُورت میں اور گُناہ کی قُربانی کے لِئے بھیج کر جِسم میں گُناہ کی سزا کا حُکم دِیا۔ تاکہ شرِیعت کا تقاضا ہم میں پُورا ہو جو جِسم کے مُطابِق نہیں بلکہ رُوح کے مُطابِق چلتے ہیں۔ کیونکہ جو جِسمانی ہیں وہ جِسمانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں لیکن جو رُوحانی ہیں وہ رُوحانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں۔ اور جِسمانی نِیّت مَوت ہے مگر رُوحانی نِیّت زِندگی اور اِطمِینان ہے۔ اِس لِئے کہ جِسمانی نِیّت خُدا کی دُشمنی ہے کیونکہ نہ تو خُدا کی شرِیعت کے تابِع ہے نہ ہو سکتی ہے۔ اور جو جِسمانی ہیں وہ خُدا کو خُوش نہیں کر سکتے۔ لیکن تُم جِسمانی نہیں بلکہ رُوحانی ہو بشرطیکہ خُدا کا رُوح تُم میں بسا ہُؤا ہے۔ مگر جِس میں مسِیح کا رُوح نہیں وہ اُس کا نہیں۔ اور اگر مسِیح تُم میں ہے تو بدن تو گُناہ کے سبب سے مُردہ ہے مگر رُوح راست بازی کے سبب سے زِندہ ہے۔ اور اگر اُسی کا رُوح تُم میں بسا ہُؤا ہے جِس نے یِسُوعؔ کو مُردوں میں سے جِلایا تو جِس نے مسِیح یِسُوعؔ کو مُردوں میں سے جِلایا وہ تُمہارے فانی بَدنوں کو بھی اپنے اُس رُوح کے وسِیلہ سے زِندہ کرے گا جو تُم میں بسا ہُؤا ہے۔ پس اَے بھائِیو! ہم قرض دار تو ہیں مگر جِسم کے نہیں کہ جِسم کے مُطابِق زِندگی گُذاریں۔ کیونکہ اگر تُم جِسم کے مُطابِق زِندگی گُذارو گے تو ضرُور مَرو گے اور اگر رُوح سے بدن کے کاموں کو نیست و نابُود کرو گے تو جِیتے رہو گے۔ اِس لِئے کہ جِتنے خُدا کے رُوح کی ہدایت سے چلتے ہیں وُہی خُدا کے بیٹے ہیں۔ کیونکہ تُم کو غُلامی کی رُوح نہیں مِلی جِس سے پِھر ڈر پَیدا ہو بلکہ لے پالک ہونے کی رُوح مِلی جِس سے ہم ابّا یعنی اَے باپ کہہ کر پُکارتے ہیں۔ رُوح خُود ہماری رُوح کے ساتھ مِل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں۔ اور اگر فرزند ہیں تو وارِث بھی ہیں یعنی خُدا کے وارِث اور مسِیح کے ہم مِیراث بشرطیکہ ہم اُس کے ساتھ دُکھ اُٹھائیں تاکہ اُس کے ساتھ جلال بھی پائیں۔ کیونکہ میری دانِست میں اِس زمانہ کے دُکھ دَرد اِس لائِق نہیں کہ اُس جلال کے مُقابِل ہو سکیں جو ہم پر ظاہِر ہونے والا ہے۔