رومیوں 14:7-24
رومیوں 14:7-24 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
ہم جانتے ہیں کہ شَریعت ایک رُوحانی چیز ہے لیکن مَیں جِسمانی ہُوں اَور گویا گُناہ کی غُلامی میں بِکا ہُوا ہُوں۔ مَیں جو کچھ کرتا ہُوں اُس کا مُجھے صحیح احساس ہی نہیں ہوتا کیونکہ جو کرنا چاہتا ہُوں اُسے تو نہیں کرتا لیکن جِس کام سے نفرت ہے وُہی کر لیتا ہُوں۔ پس جَب وہ کرتا ہُوں جسے میں کرنا ہی نہیں چاہتا تو میں مانتا ہُوں کہ شَریعت اَچھّی ہے۔ چنانچہ اِس صورت میں جو کچھ میں کرتا ہُوں وہ میں نہیں بَلکہ مُجھ میں بسا ہُوا گُناہ کرتا ہے۔ میں جانتا ہُوں کہ مُجھ میں یعنی میرے جِسم میں کویٔی نیکی بَسی ہویٔی نہیں۔ البتّہ نیکی کرنے کا اِرادہ تو مُجھ میں مَوجُود ہے۔ چنانچہ جو نیکی کرنا چاہتا ہُوں اُسے تو کرتا نہیں لیکن وہ بدی جسے کرنا نہیں چاہتا اُسے کرتا چلا جاتا ہُوں۔ پس جَب کہ میں وہ کرتا ہُوں جسے کرنا نہیں چاہتا تو کرنے والا میں نہ رہا بَلکہ گُناہ ہے جو میرے اَندر بسا ہُواہے۔ جو شَریعت میرے سامنے ہے اُس کے مُطابق جَب بھی میں نیکی کرنے کا اِرادہ کرتا ہُوں تو بدی میرے پاس آ مَوجُود ہوتی ہے۔ کیونکہ باطِن میں تو میں خُدا کی شَریعت سے بہت خُوش ہُوں۔ لیکن مُجھے اَپنے جِسم کے اَعضا میں ایک اَور ہی شَریعت کام کرتی دِکھائی دیتی ہے جو میری عقل کی شَریعت سے لڑ کر مُجھے گُناہ کی شَریعت کا قَیدی بنا دیتی ہے جو میرے اَعضا میں مَوجُود ہے۔ ہائے! میں کیسا بدبخت آدمی ہُوں! اِس موت کے بَدن سے مُجھے کون چُھڑائے گا؟
رومیوں 14:7-24 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ہم جانتے ہیں کہ شریعت روحانی ہے۔ لیکن میری فطرت انسانی ہے، مجھے گناہ کی غلامی میں بیچا گیا ہے۔ در حقیقت مَیں نہیں سمجھتا کہ کیا کرتا ہوں۔ کیونکہ مَیں وہ کام نہیں کرتا جو کرنا چاہتا ہوں بلکہ وہ جس سے مجھے نفرت ہے۔ لیکن اگر مَیں وہ کرتا ہوں جو نہیں کرنا چاہتا تو ظاہر ہے کہ مَیں متفق ہوں کہ شریعت اچھی ہے۔ اور اگر ایسا ہے تو پھر مَیں یہ کام خود نہیں کر رہا بلکہ گناہ جو میرے اندر سکونت کرتا ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ میرے اندر یعنی میری پرانی فطرت میں کوئی اچھی چیز نہیں بستی۔ اگرچہ مجھ میں نیک کام کرنے کا ارادہ تو موجود ہے لیکن مَیں اُسے عملی جامہ نہیں پہنا سکتا۔ جو نیک کام مَیں کرنا چاہتا ہوں وہ نہیں کرتا بلکہ وہ بُرا کام کرتا ہوں جو کرنا نہیں چاہتا۔ اب اگر مَیں وہ کام کرتا ہوں جو مَیں نہیں کرنا چاہتا تو اِس کا مطلب ہے کہ مَیں خود نہیں کر رہا بلکہ وہ گناہ جو میرے اندر بستا ہے۔ چنانچہ مجھے ایک اَور طرح کی شریعت کام کرتی ہوئی نظر آتی ہے، اور وہ یہ ہے کہ جب مَیں نیک کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں تو بُرائی آ موجود ہوتی ہے۔ ہاں، اپنے باطن میں تو مَیں خوشی سے اللہ کی شریعت کو مانتا ہوں۔ لیکن مجھے اپنے اعضا میں ایک اَور طرح کی شریعت دکھائی دیتی ہے، ایسی شریعت جو میری سمجھ کی شریعت کے خلاف لڑ کر مجھے گناہ کی شریعت کا قیدی بنا دیتی ہے، اُس شریعت کا جو میرے اعضا میں موجود ہے۔ ہائے، میری حالت کتنی بُری ہے! مجھے اِس بدن سے جس کا انجام موت ہے کون چھڑائے گا؟
رومیوں 14:7-24 کِتابِ مُقادّس (URD)
کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ شرِیعت تو رُوحانی ہے مگر مَیں جِسمانی اور گُناہ کے ہاتھ بِکا ہُؤا ہُوں۔ اور جو مَیں کرتا ہُوں اُس کو نہیں جانتا کیونکہ جِس کا مَیں اِرادہ کرتا ہُوں وہ نہیں کرتا بلکہ جِس سے مُجھ کو نفرت ہے وُہی کرتا ہُوں۔ اور اگر مَیں اُس پر عمل کرتا ہُوں جِس کا اِرادہ نہیں کرتا تو مَیں مانتا ہُوں کہ شرِیعت خُوب ہے۔ پس اِس صُورت میں اُس کا کرنے والا مَیں نہ رہا بلکہ گُناہ ہے جو مُجھ میں بسا ہُؤا ہے۔ کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ مُجھ میں یعنی میرے جِسم میں کوئی نیکی بسی ہُوئی نہیں البتّہ اِرادہ تو مُجھ میں مَوجُود ہے مگر نیک کام مُجھ سے بن نہیں پڑتے۔ چُنانچہ جِس نیکی کا اِرادہ کرتا ہُوں وہ تو نہیں کرتا مگر جِس بدی کا اِرادہ نہیں کرتا اُسے کر لیتا ہُوں۔ پس اگر مَیں وہ کرتا ہُوں جِس کا اِرادہ نہیں کرتا تو اُس کا کرنے والا مَیں نہ رہا بلکہ گُناہ ہے جو مُجھ میں بسا ہُؤا ہے۔ غرض میں اَیسی شرِیعت پاتا ہُوں کہ جب نیکی کا اِرادہ کرتا ہُوں تو بدی میرے پاس آ مَوجُود ہوتی ہے۔ کیونکہ باطِنی اِنسانِیّت کی رُو سے تو مَیں خُدا کی شرِیعت کو بُہت پسند کرتا ہُوں۔ مگر مُجھے اپنے اعضا میں ایک اَور طرح کی شرِیعت نظر آتی ہے جو میری عقل کی شرِیعت سے لڑ کر مُجھے اُس گُناہ کی شرِیعت کی قَید میں لے آتی ہے جو میرے اعضا میں مَوجُود ہے۔ ہائے مَیں کَیسا کمبخت آدمی ہُوں! اِس مَوت کے بدن سے مُجھے کَون چُھڑائے گا؟