YouVersion Logo
تلاش

رومیوں 1:7-25

رومیوں 1:7-25 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اَے بھائیو اَور بہنوں! تُم جو شَریعت سے واقف ہو، کیا اِس بات کو نہیں جانتے کہ اِنسان صِرف اُس وقت تک شَریعت کے ماتحت ہے جَب تک کہ وہ زندہ ہے؟ مثلاً شادی شُدہ عورت، شَریعت کے مُطابق خَاوند کے زندہ رہنے تک اُس کی پابند ہوتی ہے لیکن اگر اُس کا خَاوند مَر جائے تو وہ اُس کی پابندی سے آزاد ہو جاتی ہے۔ لہٰذا اگر وہ اَپنے خَاوند کے جیتے جی کسی دُوسرے آدمی کی ہو جائے تو زانِیہ کہلائے گی۔ لیکن اگر اُس کا خَاوند مَر جائے تو وہ اِس شَریعت سے آزاد ہو جاتی ہے۔ اُس صورت میں وہ کسی دُوسرے آدمی کی ہو جائے تو زانِیہ نہیں کہلائے گی۔ پس، اَے بھائیو اَور بہنوں! تُم بھی المسیؔح کے ساتھ مَر کے شَریعت کے اعتبار سے مَر گیٔے ہو تاکہ کسی دُوسرے کے ہو جاؤ یعنی اُس کے جو مُردوں میں سے زندہ کیا گیا تاکہ ہم خُدا کے لیٔے پھل لائیں۔ جَب ہم اَپنی اِنسانی فِطرت کے مُطابق زندگی گزارتے تھے، تو شَریعت ہم میں گُناہ کی رغبت پیدا کرتی تھی جِس سے ہمارے اَعضا متأثر ہوکر موت کا پھل پیدا کرتے تھے۔ لیکن ہم جِس چیز کے قَیدی تھے اُس کے اعتبار سے مَر گیٔے تو شَریعت کی قَید سے اَیسے چھُوٹ گیٔے کہ اُس کے لفظوں کے پُرانے طریقہ کے مُطابق نہیں بَلکہ خُدا کی رُوح کے نئے طریقہ کے مُطابق خدمت کرتے ہیں۔ پس ہم کیا کہیں؟ کیا شَریعت گُناہ ہے؟ ہر گز نہیں، کیونکہ اگر شَریعت نہ ہوتی تو میں گُناہ کو نہ پہچانتا مثلاً اگر شَریعت یہ حُکم نہ دیتی، ”تُم لالچ نہ کرنا، تو میں لالچ کو نہ جانتا۔“ مگر گُناہ نے اِس حُکم سے فائدہ اُٹھایا اَور مُجھ میں ہر طرح کا لالچ پیدا کر دیا کیونکہ شَریعت کے بغیر گُناہ مُردہ ہے۔ ایک وقت تھا کہ میں شَریعت کے بغیر زندہ تھا مگر جَب حُکم آیا تو گُناہ زندہ ہو گیا اَور میں مَر گیا۔ تَب مُجھے مَعلُوم ہُوا کہ جِس حُکم کا منشا زندگی دینا تھا وُہی موت کا باعث بَن گیا۔ کیونکہ گُناہ نے اِس حُکم سے فائدہ اُٹھاکر مُجھے بہکایا اَور اِس کے ذریعہ مُجھے مار ڈالا۔ پس شَریعت پاک ہے اَور حُکم بھی پاک، راست اَور اَچھّا ہے۔ تو کیا وُہی چیز جو اَچھّی ہے میرے لیٔے موت بَن گئی؟ ہر گز نہیں! بَلکہ گُناہ نے ایک اَچھّی چیز سے فائدہ اُٹھاکر میری موت کا سامان پیدا کر دیا تاکہ گُناہ کی اصلیّت پہچانی جائے اَور حُکم کے ذریعہ گُناہ حَد سے زِیادہ مکرُوہ مَعلُوم ہو۔ ہم جانتے ہیں کہ شَریعت ایک رُوحانی چیز ہے لیکن میں جِسمانی ہُوں اَور گویا گُناہ کی غُلامی میں بِکا ہُوا ہُوں۔ میں جو کچھ کرتا ہُوں اُس کا مُجھے صحیح احساس ہی نہیں ہوتا کیونکہ جو کرنا چاہتا ہُوں اُسے تو نہیں کرتا لیکن جِس کام سے نَفرت ہے وُہی کر لیتا ہُوں۔ پس جَب وہ کرتا ہُوں جسے میں کرنا ہی نہیں چاہتا تو میں مانتا ہُوں کہ شَریعت اَچھّی ہے۔ چنانچہ اِس صورت میں جو کچھ میں کرتا ہُوں وہ میں نہیں بَلکہ مُجھ میں بسا ہُوا گُناہ کرتا ہے۔ میں جانتا ہُوں کہ مُجھ میں یعنی میرے جِسم میں کویٔی نیکی بَسی ہویٔی نہیں۔ اَلبَتّہ نیکی کرنے کا اِرادہ تو مُجھ میں مَوجُود ہے۔ چنانچہ جو نیکی کرنا چاہتا ہُوں اُسے تو کرتا نہیں لیکن وہ بدی جسے کرنا نہیں چاہتا اُسے کرتا چَلا جاتا ہُوں۔ پس جَب کہ میں وہ کرتا ہُوں جسے کرنا نہیں چاہتا تو کرنے والا میں نہ رہا بَلکہ گُناہ ہے جو میرے اَندر بسا ہُواہے۔ جو شَریعت میرے سامنے ہے اُس کے مُطابق جَب بھی میں نیکی کرنے کا اِرادہ کرتا ہُوں تو بدی میرے پاس آ مَوجُود ہوتی ہے۔ کیونکہ باطِن میں تو میں خُدا کی شَریعت سے بہت خُوش ہُوں۔ لیکن مُجھے اَپنے جِسم کے اَعضا میں ایک اَور ہی شَریعت کام کرتی دکھائی دیتی ہے جو میری عقل کی شَریعت سے لڑ کر مُجھے گُناہ کی شَریعت کا قَیدی بنا دیتی ہے جو میرے اَعضا میں مَوجُود ہے۔ ہائے! میں کَیسا بدبخت آدمی ہُوں! اِس موت کے بَدن سے مُجھے کون چُھڑائے گا؟ خُدا کا شُکر ہو کہ اُس نے ہمارے خُداوؔند عیسیٰ المسیؔح کے وسیلہ سے اِسے ممکن بنا دیا ہے۔ غرض میرا حال یہ ہے کہ میں اَپنی عقل سے خُدا کی شَریعت کا اَور جِسم میں گُناہ کی شَریعت کا محکُوم ہُوں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں رومیوں 7

رومیوں 1:7-25 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

بھائیو، آپ تو شریعت سے واقف ہیں۔ تو کیا آپ نہیں جانتے کہ شریعت اُس وقت تک انسان پر اختیار رکھتی ہے جب تک وہ زندہ ہے؟ شادی کی مثال لیں۔ جب کسی عورت کی شادی ہوتی ہے تو شریعت اُس کا شوہر کے ساتھ بندھن اُس وقت تک قائم رکھتی ہے جب تک شوہر زندہ ہے۔ اگر شوہر مر جائے تو پھر وہ اِس بندھن سے آزاد ہو گئی۔ چنانچہ اگر وہ اپنے خاوند کے جیتے جی کسی اَور مرد کی بیوی بن جائے تو اُسے زناکار قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر اُس کا شوہر مر جائے تو وہ شریعت سے آزاد ہوئی۔ اب وہ کسی دوسرے مرد کی بیوی بنے تو زناکار نہیں ٹھہرتی۔ میرے بھائیو، یہ بات آپ پر بھی صادق آتی ہے۔ جب آپ مسیح کے بدن کا حصہ بن گئے تو آپ مر کر شریعت کے اختیار سے آزاد ہو گئے۔ اب آپ اُس کے ساتھ پیوست ہو گئے ہیں جسے مُردوں میں سے زندہ کیا گیا تاکہ ہم اللہ کی خدمت میں پھل لائیں۔ کیونکہ جب ہم اپنی پرانی فطرت کے تحت زندگی گزارتے تھے تو شریعت ہماری گناہ آلودہ رغبتوں کو اُکساتی تھی۔ پھر یہی رغبتیں ہمارے اعضا پر اثرانداز ہوتی تھیں اور نتیجے میں ہم ایسا پھل لاتے تھے جس کا انجام موت ہے۔ لیکن اب ہم مر کر شریعت کے بندھن سے آزاد ہو گئے ہیں۔ اب ہم شریعت کی پرانی زندگی کے تحت خدمت نہیں کرتے بلکہ روح القدس کی نئی زندگی کے تحت۔ کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ شریعت خود گناہ ہے؟ ہرگز نہیں! بات تو یہ ہے کہ اگر شریعت مجھ پر میرے گناہ ظاہر نہ کرتی تو مجھے اِن کا کچھ پتا نہ چلتا۔ مثلاً اگر شریعت نہ بتاتی، ”لالچ نہ کرنا“ تو مجھے در حقیقت معلوم نہ ہوتا کہ لالچ کیا ہے۔ لیکن گناہ نے اِس حکم سے فائدہ اُٹھا کر مجھ میں ہر طرح کا لالچ پیدا کر دیا۔ اِس کے برعکس جہاں شریعت نہیں ہوتی وہاں گناہ مُردہ ہے اور ایسا کام نہیں کر پاتا۔ ایک وقت تھا جب مَیں شریعت کے بغیر زندگی گزارتا تھا۔ لیکن جوں ہی حکم میرے سامنے آیا تو گناہ میں جان آ گئی اور مَیں مر گیا۔ اِس طرح معلوم ہوا کہ جس حکم کا مقصد میری زندگی کو قائم رکھنا تھا وہی میری موت کا باعث بن گیا۔ کیونکہ گناہ نے حکم سے فائدہ اُٹھا کر مجھے بہکایا اور حکم سے ہی مجھے مار ڈالا۔ لیکن شریعت خود مُقدّس ہے اور اِس کے احکام مُقدّس، راست اور اچھے ہیں۔ کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو اچھا ہے وہی میرے لئے موت کا باعث بن گیا؟ ہرگز نہیں! گناہ ہی نے یہ کیا۔ اِس اچھی چیز کو استعمال کر کے اُس نے میرے لئے موت پیدا کر دی تاکہ گناہ ظاہر ہو جائے۔ یوں حکم کے ذریعے گناہ کی سنجیدگی حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ شریعت روحانی ہے۔ لیکن میری فطرت انسانی ہے، مجھے گناہ کی غلامی میں بیچا گیا ہے۔ در حقیقت مَیں نہیں سمجھتا کہ کیا کرتا ہوں۔ کیونکہ مَیں وہ کام نہیں کرتا جو کرنا چاہتا ہوں بلکہ وہ جس سے مجھے نفرت ہے۔ لیکن اگر مَیں وہ کرتا ہوں جو نہیں کرنا چاہتا تو ظاہر ہے کہ مَیں متفق ہوں کہ شریعت اچھی ہے۔ اور اگر ایسا ہے تو پھر مَیں یہ کام خود نہیں کر رہا بلکہ گناہ جو میرے اندر سکونت کرتا ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ میرے اندر یعنی میری پرانی فطرت میں کوئی اچھی چیز نہیں بستی۔ اگرچہ مجھ میں نیک کام کرنے کا ارادہ تو موجود ہے لیکن مَیں اُسے عملی جامہ نہیں پہنا سکتا۔ جو نیک کام مَیں کرنا چاہتا ہوں وہ نہیں کرتا بلکہ وہ بُرا کام کرتا ہوں جو کرنا نہیں چاہتا۔ اب اگر مَیں وہ کام کرتا ہوں جو مَیں نہیں کرنا چاہتا تو اِس کا مطلب ہے کہ مَیں خود نہیں کر رہا بلکہ وہ گناہ جو میرے اندر بستا ہے۔ چنانچہ مجھے ایک اَور طرح کی شریعت کام کرتی ہوئی نظر آتی ہے، اور وہ یہ ہے کہ جب مَیں نیک کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں تو بُرائی آ موجود ہوتی ہے۔ ہاں، اپنے باطن میں تو مَیں خوشی سے اللہ کی شریعت کو مانتا ہوں۔ لیکن مجھے اپنے اعضا میں ایک اَور طرح کی شریعت دکھائی دیتی ہے، ایسی شریعت جو میری سمجھ کی شریعت کے خلاف لڑ کر مجھے گناہ کی شریعت کا قیدی بنا دیتی ہے، اُس شریعت کا جو میرے اعضا میں موجود ہے۔ ہائے، میری حالت کتنی بُری ہے! مجھے اِس بدن سے جس کا انجام موت ہے کون چھڑائے گا؟ خدا کا شکر ہے جو ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے یہ کام کرتا ہے۔ غرض یہی میری حالت ہے، مسیح کے بغیر مَیں اللہ کی شریعت کی خدمت صرف اپنی سمجھ سے کر سکتا ہوں جبکہ میری پرانی فطرت گناہ کی شریعت کی غلام رہ کر اُسی کی خدمت کرتی ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں رومیوں 7

رومیوں 1:7-25 کِتابِ مُقادّس (URD)

اَے بھائِیو! کیا تُم نہیں جانتے (مَیں اُن سے کہتا ہُوں جو شرِیعت سے واقِف ہیں) کہ جب تک آدمی جِیتا ہے اُسی وقت تک شرِیعت اُس پر اِختیار رکھتی ہے؟ چُنانچہ جِس عَورت کا شَوہر مَوجُود ہے وہ شرِیعت کے مُوافِق اپنے شَوہر کی زِندگی تک اُس کے بند میں ہے لیکن اگر شَوہر مَر گیا تو وہ شَوہر کی شرِیعت سے چُھوٹ گئی۔ پس اگر شَوہر کے جِیتے جی دُوسرے مَرد کی ہو جائے تو زانِیہ کہلائے گی لیکن اگر شَوہر مَر جائے تو وہ اُس شرِیعت سے آزاد ہے۔ یہاں تک کہ اگر دُوسرے مَرد کی ہو بھی جائے تو زانِیہ نہ ٹھہرے گی۔ پس اَے میرے بھائِیو! تُم بھی مسِیح کے بدن کے وسِیلہ سے شرِیعت کے اِعتبار سے اِس لِئے مُردہ بن گئے کہ اُس دُوسرے کے ہو جاؤ جو مُردوں میں سے جِلایا گیا تاکہ ہم سب خُدا کے لِئے پَھل پَیدا کریں۔ کیونکہ جب ہم جِسمانی تھے تو گُناہ کی رَغبتیں جو شرِیعت کے باعِث پَیدا ہوتی تِھیں مَوت کا پَھل پَیدا کرنے کے لِئے ہمارے اعضا میں تاثِیر کرتی تِھیں۔ لیکن جِس چِیز کی قَید میں تھے اُس کے اِعتبار سے مَر کر اَب ہم شرِیعت سے اَیسے چُھوٹ گئے کہ رُوح کے نئے طَور پر نہ کہ لَفظوں کے پُرانے طَور پر خِدمت کرتے ہیں۔ پس ہم کیا کہیں؟ کیا شرِیعت گُناہ ہے؟ ہرگِز نہیں بلکہ بغَیر شرِیعت کے مَیں گُناہ کو نہ پہچانتا مثلاً اگر شرِیعت یہ نہ کہتی کہ تُو لالچ نہ کر تو مَیں لالچ کو نہ جانتا۔ مگر گُناہ نے مَوقع پا کر حُکم کے ذرِیعہ سے مُجھ میں ہر طرح کا لالچ پَیدا کر دِیا کیونکہ شرِیعت کے بغَیر گُناہ مُردہ ہے۔ ایک زمانہ میں شرِیعت کے بغَیر مَیں زِندہ تھا مگر جب حُکم آیا تو گُناہ زِندہ ہو گیا اور مَیں مَر گیا۔ اور جِس حُکم کا منشا زِندگی تھا وُہی میرے حق میں مَوت کا باعِث بن گیا۔ کیونکہ گُناہ نے مَوقع پا کر حُکم کے ذرِیعہ سے مُجھے بہکایا اور اُسی کے ذرِیعہ سے مُجھے مار بھی ڈالا۔ پس شرِیعت پاک ہے اور حُکم بھی پاک اور راست اور اچّھا ہے۔ پس جو چِیز اچھّی ہے کیا وہ میرے لِئے مَوت ٹھہری؟ ہرگِز نہیں بلکہ گُناہ نے اچّھی چِیز کے ذرِیعہ سے میرے لِئے مَوت پَیدا کر کے مُجھے مار ڈالا تاکہ اُس کا گُناہ ہونا ظاہِر ہو اور حُکم کے ذرِیعہ سے گُناہ حدّ سے زِیادہ مکرُوہ معلُوم ہو۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ شرِیعت تو رُوحانی ہے مگر مَیں جِسمانی اور گُناہ کے ہاتھ بِکا ہُؤا ہُوں۔ اور جو مَیں کرتا ہُوں اُس کو نہیں جانتا کیونکہ جِس کا مَیں اِرادہ کرتا ہُوں وہ نہیں کرتا بلکہ جِس سے مُجھ کو نفرت ہے وُہی کرتا ہُوں۔ اور اگر مَیں اُس پر عمل کرتا ہُوں جِس کا اِرادہ نہیں کرتا تو مَیں مانتا ہُوں کہ شرِیعت خُوب ہے۔ پس اِس صُورت میں اُس کا کرنے والا مَیں نہ رہا بلکہ گُناہ ہے جو مُجھ میں بسا ہُؤا ہے۔ کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ مُجھ میں یعنی میرے جِسم میں کوئی نیکی بسی ہُوئی نہیں البتّہ اِرادہ تو مُجھ میں مَوجُود ہے مگر نیک کام مُجھ سے بن نہیں پڑتے۔ چُنانچہ جِس نیکی کا اِرادہ کرتا ہُوں وہ تو نہیں کرتا مگر جِس بدی کا اِرادہ نہیں کرتا اُسے کر لیتا ہُوں۔ پس اگر مَیں وہ کرتا ہُوں جِس کا اِرادہ نہیں کرتا تو اُس کا کرنے والا مَیں نہ رہا بلکہ گُناہ ہے جو مُجھ میں بسا ہُؤا ہے۔ غرض میں اَیسی شرِیعت پاتا ہُوں کہ جب نیکی کا اِرادہ کرتا ہُوں تو بدی میرے پاس آ مَوجُود ہوتی ہے۔ کیونکہ باطِنی اِنسانِیّت کی رُو سے تو مَیں خُدا کی شرِیعت کو بُہت پسند کرتا ہُوں۔ مگر مُجھے اپنے اعضا میں ایک اَور طرح کی شرِیعت نظر آتی ہے جو میری عقل کی شرِیعت سے لڑ کر مُجھے اُس گُناہ کی شرِیعت کی قَید میں لے آتی ہے جو میرے اعضا میں مَوجُود ہے۔ ہائے مَیں کَیسا کمبخت آدمی ہُوں! اِس مَوت کے بدن سے مُجھے کَون چُھڑائے گا؟ اپنے خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کے وسِیلہ سے خُدا کا شُکر کرتا ہُوں۔ غرض مَیں خُود اپنی عقل سے تو خُدا کی شرِیعت کا مگر جِسم سے گُناہ کی شرِیعت کا محکُوم ہُوں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں رومیوں 7