رومیوں 10:3-20
رومیوں 10:3-20 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
کلامِ مُقدّس میں یوں لکھا ہے، ”کوئی نہیں جو راست باز ہے، ایک بھی نہیں۔ کوئی نہیں جو سمجھ دار ہے، کوئی نہیں جو اللہ کا طالب ہے۔ افسوس، سب صحیح راہ سے بھٹک گئے، سب کے سب بگڑ گئے ہیں۔ کوئی نہیں جو بھلائی کرتا ہو، ایک بھی نہیں۔ اُن کا گلا کھلی قبر ہے، اُن کی زبان فریب دیتی ہے۔ اُن کے ہونٹوں میں سانپ کا زہر ہے۔ اُن کا منہ لعنت اور کڑواہٹ سے بھرا ہے۔ اُن کے پاؤں خون بہانے کے لئے جلدی کرتے ہیں۔ اپنے پیچھے وہ تباہی و بربادی چھوڑ جاتے ہیں، اور وہ سلامتی کی راہ نہیں جانتے۔ اُن کی آنکھوں کے سامنے خدا کا خوف نہیں ہوتا۔“ اب ہم جانتے ہیں کہ شریعت جو کچھ فرماتی ہے اُنہیں فرماتی ہے جن کے سپرد وہ کی گئی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہر انسان کے بہانے ختم کئے جائیں اور تمام دنیا اللہ کے سامنے مجرم ٹھہرے۔ کیونکہ شریعت کے تقاضے پورے کرنے سے کوئی بھی اُس کے سامنے راست باز نہیں ٹھہر سکتا، بلکہ شریعت کا کام یہ ہے کہ ہمارے اندر گناہ گار ہونے کا احساس پیدا کرے۔
رومیوں 10:3-20 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”کویٔی بھی اِنسان راستباز نہیں، ایک بھی نہیں؛ کویٔی بھی سمجھدار نہیں، کویٔی بھی خُدا کا مِتلاشی نہیں۔ سَب کے سَب خُدا سے گُمراہ ہو گئے، وہ کسی کام کے نہیں رہے؛ اُن میں کویٔی بھی اِنسان نہیں جو نیکی کرتا ہو، ایک بھی نہیں۔“ ”اُن کے حلق کھُلی ہویٔی قبروں کی مانِند ہیں؛ اُن کی زبانوں سے دغابازی کی باتیں نکلتی ہیں۔“ ”اُن کے لبوں پر افعی کا زہر ہوتاہے۔“ ”اُن کے مُنہ لعنت اَور کڑواہٹ سے بھرے ہویٔے ہیں۔“ ”اُن کے قدم خُون بہانے کے لیٔے تیز رفتار ہو جاتے ہیں؛ اُن کی راہوں میں تباہی اَور بَدحالی ہے، اَور وہ سلامتی کی راہ سے وہ سدا سے ہی اَنجان ہیں۔“ ”نہ ہی اُن کی آنکھوں میں خُدا کا خوف ہے۔“ اَب ہم جانتے ہیں کہ شَریعت جو کچھ کہتی ہے اُن سے کہتی ہے جو شَریعت کے ماتحت ہیں تاکہ ہر مُنہ بندہو جائے اَور ساری دُنیا خُدا کے سامنے سزا کی مُستحق ٹھہرے۔ کیونکہ شَریعت کے اعمال سے کویٔی شخص خُدا کی حُضُوری میں راستباز نہیں ٹھہرے گا؛ اِس لیٔے کہ شَریعت کے ذریعہ سے ہی آدمی گُناہ کو پہچانتا ہے۔
رومیوں 10:3-20 کِتابِ مُقادّس (URD)
چُنانچہ لِکھا ہے کہ کوئی راست باز نہیں۔ ایک بھی نہیں۔ کوئی سمجھ دار نہیں۔ کوئی خُدا کا طالِب نہیں۔ سب گُمراہ ہیں سب کے سب نِکمّے بن گئے۔ کوئی بھلائی کرنے والا نہیں۔ ایک بھی نہیں۔ اُن کا گلا کُھلی ہُوئی قبر ہے۔ اُنہوں نے اپنی زُبانوں سے فریب دِیا۔ اُن کے ہونٹوں میں سانپوں کا زہر ہے۔ اُن کا مُنہ لَعنت اور کڑواہٹ سے بَھرا ہے۔ اُن کے قدم خُون بہانے کے لِئے تیز رَو ہیں۔ اُن کی راہوں میں تباہی اور بَدحالی ہے۔ اور وہ سلامتی کی راہ سے واقِف نہ ہُوئے۔ اُن کی آنکھوں میں خُدا کا خَوف نہیں۔ اب ہم جانتے ہیں کہ شرِیعت جو کُچھ کہتی ہے اُن سے کہتی ہے جو شرِیعت کے ماتحت ہیں تاکہ ہر ایک کا مُنہ بند ہو جائے اور ساری دُنیا خُدا کے نزدِیک سزا کے لائِق ٹھہرے۔ کیونکہ شرِیعت کے اَعمال سے کوئی بشر اُس کے حضُور راست باز نہیں ٹھہرے گا۔ اِس لِئے کہ شرِیعت کے وسِیلہ سے تو گُناہ کی پہچان ہی ہوتی ہے۔