رومیوں 17:2-29

رومیوں 17:2-29 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اگر تُم یہُودی کَہلاتے ہو؛ اَور شَریعت پر ایمان اَور خُدا کے ساتھ اَپنے رشتہ پر فخر کرتے ہو؛ اگر تُم اُس کی مرضی جانتے ہو اَور شَریعت کی تعلیم پا کر عُمدہ باتیں پسند کرتے ہو؛ اگر تُمہیں اِس بات پر بھی یقین ہے کہ تُم اَندھوں کے رہنما اَور تاریکی میں پڑے ہویٔے لوگوں کے لیٔے رَوشنی ہو، نادانوں کی تربّیت کرنے والے اَور بچّوں کے اُستاد ہو اَور علم اَور حق کا اَنجام شَریعت میں ہے اَور وہ تمہارے پاس ہے تُم جَب اَوروں کو سِکھاتے ہو تُم اَپنے آپ کو کیوں نہیں سِکھاتے؟ تُم جو تبلیغ کرتے ہو کہ چوری نہ کرنا، تُم خُود کیوں چوری کرتے ہو؟ تُم جو کہتے ہو کہ زنا مت کرنا، خُود کیوں زنا کرتے ہو؟ تُم جو بُتوں سے نفرت رکھتے ہو، خُود کیوں بُت خانوں کو لُوٹتے ہو؟ تُم جو شَریعت پر فخر کرتے ہو، خُود کیوں شَریعت کی نافرمانی کرکے خُدا کی بے عزّتی کرتے ہو؟ جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”تمہارے سبب غَیریہُودیوں میں خُدا کے نام پر کُفر بکا جاتا ہے۔“ ختنہ سے فائدہ ہے بشرطیکہ تُم شَریعت پر عَمل کرو۔ لیکن اگر تُم نے شَریعت کی نافرمانی کی تو تمہارا ختنہ نامختونی کے برابر ٹھہرا۔ اگر نامختون لوگ آئین کے تقاضوں پر عَمل کریں تو کیا اُن کی نامختونی ختنہ کے برابر نہ گنی جائے گی؟ وہ شخص جو نامختون ہے مگر شَریعت پر عَمل کرتا ہے تو وہ تُمہیں شَریعت کی نافرمانی کرنے کے لیٔے قُصُوروار نہ ٹھہرائے گا، جَب کہ تمہارے پاس جو شَریعت مَوجُود ہے، اَور تمہارا ختنہ بھی ہو چُکاہے۔ جو محض ظاہری ہو وہ یہُودی نہیں ہوتا اَور نہ ہی وہ ختنہ ہوتاہے جو محض ظاہری اَور جِسمانی ہے۔ بَلکہ یہُودی وُہی ہے جو باطِن میں یہُودی ہے اَور ختنہ وُہی ہے جو دِل کا اَور رُوحانی ہے نہ کہ شَریعت کے وسیلہ سے کیا جاتا ہے۔ اَیسے اِنسان کی تعریف آدمیوں کی طرف سے نہیں بَلکہ خُدا کی طرف سے ہوتی ہے۔

رومیوں 17:2-29 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

اچھا، تُو اپنے آپ کو یہودی کہتا ہے۔ تُو شریعت پر انحصار کرتا اور اللہ کے ساتھ اپنے تعلق پر فخر کرتا ہے۔ تُو اُس کی مرضی کو جانتا ہے اور شریعت کی تعلیم پانے کے باعث صحیح راہ کی پہچان رکھتا ہے۔ تجھے پورا یقین ہے، ’مَیں اندھوں کا قائد، تاریکی میں بسنے والوں کی روشنی، بےسمجھوں کا معلم اور بچوں کا اُستاد ہوں۔‘ ایک لحاظ سے یہ درست بھی ہے، کیونکہ شریعت کی صورت میں تیرے پاس علم و عرفان اور سچائی موجود ہے۔ اب بتا، تُو جو اَوروں کو سکھاتا ہے اپنے آپ کو کیوں نہیں سکھاتا؟ تُو جو چوری نہ کرنے کی منادی کرتا ہے، خود چوری کیوں کرتا ہے؟ تُو جو اَوروں کو زنا کرنے سے منع کرتا ہے، خود زنا کیوں کرتا ہے؟ تُو جو بُتوں سے گھن کھاتا ہے، خود مندروں کو کیوں لُوٹتا ہے؟ تُو جو شریعت پر فخر کرتا ہے، کیوں اِس کی خلاف ورزی کر کے اللہ کی بےعزتی کرتا ہے؟ یہ وہی بات ہے جو کلامِ مُقدّس میں لکھی ہے، ”تمہارے سبب سے غیریہودیوں میں اللہ کے نام پر کفر بکا جاتا ہے۔“ ختنے کا فائدہ تو اُس وقت ہوتا ہے جب تُو شریعت پر عمل کرتا ہے۔ لیکن اگر تُو اُس کی حکم عدولی کرتا ہے تو تُو نامختون جیسا ہے۔ اِس کے برعکس اگر نامختون غیریہودی شریعت کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے تو کیا اللہ اُسے مختون یہودی کے برابر نہیں ٹھہرائے گا؟ چنانچہ جو نامختون غیریہودی شریعت پر عمل کرتے ہیں وہ آپ یہودیوں کو مجرم ٹھہرائیں گے جن کا ختنہ ہوا ہے اور جن کے پاس شریعت ہے، کیونکہ آپ شریعت پر عمل نہیں کرتے۔ آپ اِس بنا پر حقیقی یہودی نہیں ہیں کہ آپ کے والدین یہودی تھے یا آپ کے بدن کا ختنہ ظاہری طور پر ہوا ہے۔ بلکہ حقیقی یہودی وہ ہے جو باطن میں یہودی ہے۔ اور حقیقی ختنہ اُس وقت ہوتا ہے جب دل کا ختنہ ہوا ہے۔ ایسا ختنہ شریعت سے نہیں بلکہ روح القدس کے وسیلے سے کیا جاتا ہے۔ اور ایسے یہودی کو انسان کی طرف سے نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے تعریف ملتی ہے۔

رومیوں 17:2-29 کِتابِ مُقادّس (URD)

پس اگر تُو یہُودی کہلاتا اور شرِیعت پر تکیہ اور خُدا پر فخر کرتا ہے۔ اور اُس کی مرضی جانتا اور شرِیعت کی تعلِیم پا کر عُمدہ باتیں پسند کرتا ہے۔ اور اگر تُجھ کو اِس بات پر بھی بھروسا ہے کہ مَیں اندھوں کا رہنُما اور اندھیرے میں پڑے ہُوؤں کے لِئے رَوشنی۔ اور نادانوں کا تربِیّت کرنے والا اور بچّوں کا اُستاد ہُوں اور عِلم اور حق کا جو نمُونہ شرِیعت میں ہے وہ میرے پاس ہے۔ پس تُو جو اَوروں کو سِکھاتا ہے اپنے آپ کو کیوں نہیں سِکھاتا؟ تُو جو وعظ کرتا ہے کہ چوری نہ کرنا آپ خُود کیوں چوری کرتا ہے؟ تُو جو کہتا ہے کہ زِنا نہ کرنا آپ خُود کیوں زِنا کرتا ہے؟ تُو جو بُتوں سے نفرت رکھتا ہے آپ خُود کیوں مَندروں کو لُوٹتا ہے؟ تُو جو شرِیعت پر فخر کرتا ہے شرِیعت کے عدُول سے خُدا کی کیوں بے عِزّتی کرتا ہے؟ کیونکہ تُمہارے سبب سے غَیر قَوموں میں خُدا کے نام پر کُفربکا جاتا ہے۔ چُنانچہ یہ لِکھا بھی ہے۔ خَتنہ سے فائِدہ تو ہے بشرطیکہ تُو شرِیعت پر عمل کرے لیکن جب تُو نے شرِیعت سے عدُول کِیا تو تیرا خَتنہ نامختُونی ٹھہرا۔ پس اگر نامختُون شخص شرِیعت کے حُکموں پر عمل کرے تو کیا اُس کی نامختُونی خَتنہ کے برابر نہ گِنی جائے گی؟ اور جو شخص قَومِیّت کے سبب سے نامختُون رہا اگر وہ شرِیعت کو پُورا کرے تو کیا تُجھے جو باوُجُود کلام اور خَتنہ کے شرِیعت سے عدُول کرتا ہے قصُووار نہ ٹھہرائے گا؟ کیونکہ وہ یہُودی نہیں جو ظاہِر کا ہے اور نہ وہ خَتنہ ہے جو ظاہِری اور جِسمانی ہے۔ بلکہ یہُودی وُہی ہے جو باطِن میں ہے اور خَتنہ وُہی ہے جو دِل کا اور رُوحانی ہے نہ کہ لفظی۔ اَیسے کی تعرِیف آدمِیوں کی طرف سے نہیں بلکہ خُدا کی طرف سے ہوتی ہے۔