YouVersion Logo
تلاش

مکاشفہ 9:21-27

مکاشفہ 9:21-27 کِتابِ مُقادّس (URD)

پِھر اُن سات فرِشتوں میں سے جِن کے پاس سات پِیالے تھے اور وہ پِچھلی سات آفتوں سے بھرے ہُوئے تھے ایک نے آ کر مُجھ سے کہا اِدھر آ۔ مَیں تُجھے دُلہن یعنی برّہ کی بِیوی دِکھاؤُں۔ اور وہ مُجھے رُوح میں ایک بڑے اور اُونچے پہاڑ پر لے گیا اور شہرِ مُقدّس یروشلِیم کو آسمان پر سے خُدا کے پاس سے اُترتے دِکھایا۔ اُس میں خُدا کا جلال تھا اور اُس کی چَمک نِہایت قِیمتی پتّھر یعنی اُس یشب کی سی تھی جو بَلّور کی طرح شفّاف ہو۔ اور اُس کی شہر پناہ بڑی اور بُلند تھی اور اُس کے بارہ دروازے اور دروازوں پر بارہ فرِشتے تھے اور اُن پر بنی اِسرائیل کے بارہ قبِیلوں کے نام لِکھے ہُوئے تھے۔ تِین دروازے مشرِق کی طرف تھے۔ تِین دروازے شِمال کی طرف۔ تِین دروازے جنُوب کی طرف اور تِین دروازے مغرِب کی طرف۔ اور اُس شہر کی شہر پناہ کی بارہ بُنیادیں تِھیں اور اُن پر برّہ کے بارہ رسُولوں کے بارہ نام لِکھے تھے۔ اور جو مُجھ سے کہہ رہا تھا اُس کے پاس شہر اور اُس کے دروازوں اور اُس کی شہر پناہ کے ناپنے کے لِئے ایک پَیمایش کا آلہ یعنی سونے کا گز تھا۔ اور وہ شہر چَوکور واقِع ہُؤا تھا اور اُس کی لمبائی چَوڑائی کے برابر تھی۔ اُس نے شہر کو اُس گز سے ناپا تو بارہ ہزار فرلانگ نِکلا۔ اُس کی لمبائی اور چَوڑائی اور اُونچائی برابر تھی۔ اور اُس نے اُس کی شہر پناہ کو آدمی کی یعنی فرِشتہ کی پَیمایش کے مُطابِق ناپا تو ایک سَو چَوالِیس ہاتھ نِکلی۔ اور اُس کی شہر پناہ کی تعمِیر یشب کی تھی اور شہر اَیسے خالِص سونے کا تھا جو شفّاف شِیشہ کی مانِند ہو۔ اور اُس شہر کی شہر پناہ کی بُنیادیں ہر طرح کے جواہِر سے آراستہ تِھیں۔ پہلی بُنیاد یشب کی تھی۔ دُوسری نِیلم کی۔ تِیسری شب چراغ کی۔ چَوتھی زمُرّد کی۔ پانچوِیں عقِیق کی۔ چھٹی لَعل کی۔ ساتوِیں سُنہرے پتّھر کی۔ آٹھوِیں فِیروزہ کی۔ نوِیں زبرجد کی۔ دسوِیں یمنی کی۔ گیارھوِیں سنگِ سُنبلی کی اور بارھوِیں یاقُوت کی۔ اور بارہ دروازے بارہ موتِیوں کے تھے۔ ہر دروازہ ایک موتی کا تھا اور شہر کی سڑک شفّاف شِیشہ کی مانِند خالِص سونے کی تھی۔ اور مَیں نے اُس میں کوئی مَقدِس نہ دیکھا اِس لِئے کہ خُداوند خُدا قادِرِ مُطلِق اور برّہ اُس کا مَقدِس ہیں۔ اور اُس شہر میں سُورج یا چاند کی رَوشنی کی کُچھ حاجت نہیں کیونکہ خُدا کے جلال نے اُسے رَوشن کر رکھّا ہے اور برّہ اُس کا چراغ ہے۔ اور قَومیں اُس کی رَوشنی میں چلیں پِھریں گی اور زمِین کے بادشاہ اپنی شان و شَوکت کا سامان اُس میں لائیں گے۔ اور اُس کے دروازے دِن کو ہرگِز بند نہ ہوں گے (اور رات وہاں نہ ہو گی)۔ اور لوگ قَوموں کی شان و شَوکت اور عِزّت کا سامان اُس میں لائیں گے۔ اور اُس میں کوئی ناپاک چِیز یا کوئی شخص جو گِھنَونے کام کرتا یا جُھوٹی باتیں گھڑتا ہے ہرگِز داخِل نہ ہو گا مگر وُہی جِن کے نام برّہ کی کِتابِ حیات میں لِکھے ہُوئے ہیں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں مکاشفہ 21

مکاشفہ 9:21-27 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

پھر اُن سات فرشتوں میں سے جِن کے پاس آخِری سات آفتوں سے بھرے ہویٔے پیالے تھے، ایک نے آکر مُجھ سے کہا کہ آ، ”میں تُجھے دُلہن یعنی برّہ کی بیوی دکھاؤں۔“ اَور وہ مُجھے رُوح میں ایک بَڑے اُونچے پہاڑ پر لے گیا اَور مُجھے شہرِ مُقدّس یروشلیمؔ کو خُدا کے پاس سے آسمان سے نیچے اُترتے دکھایا۔ اُس میں خُدا کا جلال تھا اَور اُس کی چمک نہایت ہی قیمتی پتّھر، یعنی اُس یَشب کی طرح تھی جو بِلّور کی طرح شفّاف ہوتاہے۔ اُس کی فصیل بہت بڑی اَور اُونچی تھی اَور اُس میں بَارہ پھاٹک تھے جِن پر بَارہ فرشتے تعینات تھے۔ بَارہ پھاٹکوں پر بنی اِسرائیلؔ کے بَارہ قبِیلوں کے نام لکھے ہویٔے تھے۔ تین پھاٹک مشرق کی طرف، تین شمال کی طرف، تین جُنوب کی طرف اَور تین مغرب کی طرف تھے۔ شہر کی فصیل بَارہ بُنیادوں پر قائِم تھی جِن پر برّہ کے بَارہ رسولوں کے نام لکھے ہویٔے تھے۔ اَورجو فرشتہ مُجھ سے مُخاطِب تھا اُس کے پاس شہر اَور اُس کے پھاٹکوں اَور اُس کی فصیل کی پیمائش کرنے کے لیٔے سونے کی ایک جریب تھی۔ اَور وہ شہر مُربّع شکل کی تھا یعنی اُس کا طُول اَور عرض بَرابر تھا۔ اُس نے جریب سے شہر کی پیمائش کی تو وہ تقریباً دو ہزار چارسَو چودہ کِلومیٹر لمبا، اِتنا ہی چوڑا اَور اُونچا تھا۔ پھر فرشتہ نے اِنسانی پیمائش کے مُطابق فصیل کی پیمائش کی تو اُسے ایک سَو چوالیس ہاتھ یعنی پَینسٹھ مِیٹر پایا۔ وہ فصیل سنگِ یَشب سے بنی ہُوئی تھی اَور شہر صَاف و شفّاف شیشے کی مانند خالص سونے کا بنا ہُوا تھا۔ شہر کی فصیل کی بُنیادیں ہر قِسم کے قیمتی جواہر سے مُزّین تھیں۔ پہلی بُنیاد سنگِ یَشب کی، دُوسری نیلم کی، تیسری شب چراغ کی، چَوتھی زُمُرّد کی، پانچویں عقِیق کی، چھُٹّی عقِیق احمر کی، ساتویں سُنہرے پتّھر کی، آٹھویں فیِروزہ کی، نویں زبرجد کی، دسویں یمنی پتّھر کی، گیارھویں سنگِ سُنبُلی کی، بارہویں یاقُوت کی تھی۔ اَور بَارہ پھاٹک بَارہ موتیوں کے تھے یعنی ہر پھاٹک سالِم موتی کا تھا۔ اَور شہر کی شاہراہ شفّاف شِیشَہ کی مانند خالص سونے کی تھی۔ میں نے شہر میں کویٔی بیت المُقدّس نہ دیکھا کیونکہ قادرمُطلق خُداوؔند خُدا اَور برّہ اُس کے بیت المُقدّس ہیں۔ وہ شہر، سُورج اَور چاند کی رَوشنی کا محتاج نہیں کیونکہ خُداوؔند کے جلال نے اُسے رَوشن کر رکھا ہے اَور برّہ اُس کا چراغ ہے۔ اَور دُنیا کی سَب قومیں اُس کی رَوشنی میں چلے پھریں گی اَور رُوئے زمین کے بادشاہ اُس میں اَپنی شان و شوکت کے سامان اُس میں لائیں گے۔ اَور اُس کے پھاٹک کبھی بند نہ ہوں گے کیونکہ وہاں رات نہیں ہوگی۔ اَور دُنیا کے تمام لوگوں کی شان و شوکت اَور عزّت کا سامان اُس میں لائیں گے۔ اَور اُس میں کویٔی ناپاک چیز یا کویٔی شخص جو شرمناک حرکت کرتا یا جھوٹی باتیں گڑھتا ہے، ہر گز داخل نہ ہوگا، مگر وُہی ہوں گے جِن کے نام برّہ کی کِتاب حیات میں درج ہیں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں مکاشفہ 21

مکاشفہ 9:21-27 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

جن سات فرشتوں کے پاس سات آخری بلاؤں سے بھرے پیالے تھے اُن میں سے ایک نے میرے پاس آ کر کہا، ”آ، مَیں تجھے دُلھن یعنی لیلے کی بیوی دکھاؤں۔“ وہ مجھے روح میں اُٹھا کر ایک بڑے اور اونچے پہاڑ پر لے گیا۔ وہاں سے اُس نے مجھے مُقدّس شہر یروشلم دکھایا جو اللہ کی طرف سے آسمان پر سے اُتر رہا تھا۔ اُسے اللہ کا جلال حاصل تھا اور وہ اَن مول جوہر بلکہ بلور جیسے صاف شفاف یشب کی طرح چمک رہا تھا۔ اُس کی بڑی اور اونچی فصیل میں بارہ دروازے تھے، اور ہر دروازے پر ایک فرشتہ کھڑا تھا۔ دروازوں پر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے نام لکھے تھے۔ تین دروازے مشرق کی طرف تھے، تین شمال کی طرف، تین جنوب کی طرف اور تین مغرب کی طرف۔ شہر کی فصیل کی بارہ بنیادیں تھیں جن پر لیلے کے بارہ رسولوں کے نام لکھے تھے۔ جس فرشتے نے مجھ سے بات کی تھی اُس کے پاس سونے کا گز تھا تاکہ شہر، اُس کے دروازوں اور اُس کی فصیل کی پیمائش کرے۔ شہر چوکور تھا۔ اُس کی لمبائی اُتنی ہی تھی جتنی اُس کی چوڑائی۔ فرشتے نے گز سے شہر کی پیمائش کی تو پتا چلا کہ اُس کی لمبائی، چوڑائی اور اونچائی 2,400 کلو میٹر ہے۔ جب اُس نے فصیل کی پیمائش کی تو چوڑائی 60 میٹر تھی یعنی اُس پیمانے کے حساب سے جو وہ استعمال کر رہا تھا۔ فصیل یشب کی تھی جبکہ شہر خالص سونے کا تھا، یعنی صاف شفاف شیشے جیسے سونے کا۔ شہر کی بنیادیں ہر قسم کے قیمتی جواہر سے سجی ہوئی تھیں: پہلی یشب سے، دوسری سنگِ لاجورد سے، تیسری سنگِ یمانی سے، چوتھی زمرد سے، پانچویں سنگِ سلیمانی سے، چھٹی عقیقِ احمر سے، ساتویں زبرجد سے، آٹھویں آبِ بحر سے، نویں پکھراج سے، دسویں عقیقِ سبز سے، گیارھویں نیلے رنگ کے زرقون سے اور بارھویں یاقوتِ ارغوانی سے۔ بارہ دروازے بارہ موتی تھے اور ہر دروازہ ایک موتی کا تھا۔ شہر کی بڑی سڑک خالص سونے کی تھی، یعنی صاف شفاف شیشے جیسے سونے کی۔ مَیں نے شہر میں اللہ کا گھر نہ دیکھا، کیونکہ رب قادرِ مطلق خدا اور لیلا ہی اُس کا مقدِس ہیں۔ شہر کو سورج یا چاند کی ضرورت نہیں جو اُسے روشن کرے، کیونکہ اللہ کا جلال اُسے روشن کر دیتا ہے اور لیلا اُس کا چراغ ہے۔ قومیں اُس کی روشنی میں چلیں گی، اور زمین کے بادشاہ اپنی شان و شوکت اُس میں لائیں گے۔ اُس کے دروازے کسی بھی دن بند نہیں ہوں گے کیونکہ وہاں کبھی بھی رات کا وقت نہیں آئے گا۔ قوموں کی شان و شوکت اُس میں لائی جائے گی۔ کوئی ناپاک چیز اُس میں داخل نہیں ہو گی، نہ وہ جو گھنونی حرکتیں کرتا اور جھوٹ بولتا ہے۔ صرف وہ داخل ہوں گے جن کے نام لیلے کی کتابِ حیات میں درج ہیں۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں مکاشفہ 21