YouVersion Logo
تلاش

زبور 1:77-20

زبور 1:77-20 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

آسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ یدوتون کے لئے۔ مَیں اللہ سے فریاد کر کے مدد کے لئے چلّاتا ہوں، مَیں اللہ کو پکارتا ہوں کہ مجھ پر دھیان دے۔ اپنی مصیبت میں مَیں نے رب کو تلاش کیا۔ رات کے وقت میرے ہاتھ بلاناغہ اُس کی طرف اُٹھے رہے۔ میری جان نے تسلی پانے سے انکار کیا۔ مَیں اللہ کو یاد کرتا ہوں تو آہیں بھرنے لگتا ہوں، مَیں سوچ بچار میں پڑ جاتا ہوں تو روح نڈھال ہو جاتی ہے۔ (سِلاہ) تُو میری آنکھوں کو بند ہونے نہیں دیتا۔ مَیں اِتنا بےچین ہوں کہ بول بھی نہیں سکتا۔ مَیں قدیم زمانے پر غور کرتا ہوں، اُن سالوں پر جو بڑی دیر ہوئے گزر گئے ہیں۔ رات کو مَیں اپنا گیت یاد کرتا ہوں۔ میرا دل محوِ خیال رہتا اور میری روح تفتیش کرتی رہتی ہے۔ ”کیا رب ہمیشہ کے لئے رد کرے گا، کیا آئندہ ہمیں کبھی پسند نہیں کرے گا؟ کیا اُس کی شفقت ہمیشہ کے لئے جاتی رہی ہے؟ کیا اُس کے وعدے اب سے جواب دے گئے ہیں؟ کیا اللہ مہربانی کرنا بھول گیا ہے؟ کیا اُس نے غصے میں اپنا رحم باز رکھا ہے؟“ (سِلاہ) مَیں بولا، ”اِس سے مجھے دُکھ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دہنا ہاتھ بدل گیا ہے۔“ مَیں رب کے کام یاد کروں گا، ہاں قدیم زمانے کے تیرے معجزے یاد کروں گا۔ جو کچھ تُو نے کیا اُس کے ہر پہلو پر غور و خوض کروں گا، تیرے عظیم کاموں میں محوِ خیال رہوں گا۔ اے اللہ، تیری راہ قدوس ہے۔ کون سا معبود ہمارے خدا جیسا عظیم ہے؟ تُو ہی معجزے کرنے والا خدا ہے۔ اقوام کے درمیان تُو نے اپنی قدرت کا اظہار کیا ہے۔ بڑی قوت سے تُو نے عوضانہ دے کر اپنی قوم، یعقوب اور یوسف کی اولاد کو رِہا کر دیا ہے۔ (سِلاہ) اے اللہ، پانی نے تجھے دیکھا، پانی نے تجھے دیکھا تو تڑپنے لگا، گہرائیوں تک لرزنے لگا۔ موسلادھار بارش برسی، بادل گرج اُٹھے اور تیرے تیر اِدھر اُدھر چلنے لگے۔ آندھی میں تیری آواز کڑکتی رہی، دنیا بجلیوں سے روشن ہوئی، زمین کانپتی کانپتی اُچھل پڑی۔ تیری راہ سمندر میں سے، تیرا راستہ گہرے پانی میں سے گزرا، توبھی تیرے نقشِ قدم کسی کو نظر نہ آئے۔ موسیٰ اور ہارون کے ہاتھ سے تُو نے ریوڑ کی طرح اپنی قوم کی راہنمائی کی۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں زبور 77

زبور 1:77-20 کِتابِ مُقادّس (URD)

مَیں بُلند آواز سے خُدا کے حضُور فریاد کرُوں گا۔ خُدا ہی کے حضُور بُلند آواز سے اور وہ میری طرف کان لگائے گا اپنی مُصِیبت کے دِن مَیں نے خُداوند کو ڈھُونڈا۔ میرے ہاتھ رات کو پَھیلے رہے اور ڈِھیلے نہ ہُوئے۔ میری جان کو تسکِین نہ ہُوئی۔ مَیں خُدا کو یاد کرتا ہُوں اور بے چَین ہُوں۔ مَیں واوَیلا کرتا ہُوں اور میری جان نِڈھال ہے۔ (سِلاہ) تُو میری آنکھیں کُھلی رکھتا ہے۔ مَیں اَیسا بیتاب ہُوں کہ بول نہیں سکتا۔ مَیں گُذشتہ ایاّم پر یعنی قدِیم زمانہ کے برسوں پر سوچتا رہا۔ مُجھے رات کو اپنا گِیت یاد آتا ہے۔ مَیں اپنے دِل ہی میں سوچتا ہُوں۔ میری رُوح بڑی تفتِیش میں لگی ہے۔ کیا خُداوند ہمیشہ کے لِئے چھوڑ دے گا؟ کیا وہ پِھر کبھی مِہربان نہ ہو گا؟ کیا اُس کی شفقت ہمیشہ کے لِئے جاتی رہی؟ کیا اُس کا وعدہ ابد تک باطِل ہو گیا؟ کیا خُدا کرم کرنا بُھول گیا؟ کیا اُس نے قہر سے اپنی رحمت روک لی؟ (سِلاہ) پِھر مَیں نے کہا یہ میری ہی کمزوری ہے۔ مَیں تو حق تعالیٰ کی قُدرت کے زمانہ کو یاد کرُوں گا۔ مَیں خُداوند کے کاموں کا ذِکر کرُوں گا کیونکہ مُجھے تیرے قدِیم عجائِب یاد آئیں گے۔ مَیں تیری ساری صنعت پر دِھیان کرُوں گا اور تیرے کاموں کو سوچُوں گا۔ اَے خُدا! تیری راہ مَقدِس میں ہے۔ کَون سا دیوتا خُدا کی مانِند بڑا ہے؟ تُو وہ خُدا ہے جو عجِیب کام کرتا ہے۔ تُو نے قَوموں کے درمیان اپنی قُدرت ظاہِر کی۔ تُو نے اپنے ہی بازُو سے اپنی قَوم بنی یعقوُب اور بنی یُوسفؔ کو فِدیہ دے کر چُھڑایا ہے۔ (سِلاہ) اَے خُدا! سمُندروں نے تُجھے دیکھا۔ سمُندر تُجھے دیکھ کر ڈر گئے۔ گہراؤ بھی کانپ اُٹھے۔ بدلِیوں نے پانی برسایا۔ افلاک سے آواز آئی۔ تیرے تِیر بھی چاروں طرف چلے۔ بگُولے میں تیرے رَعد کی آواز تھی۔ برق نے جہان کو رَوشن کر دِیا۔ زمِین لرزی اور کانپی۔ تیری راہ سمُندر میں ہے۔ تیرے راستے بڑے سمُندروں میں ہیں اور تیرے نقشِ قدم نا معلُوم ہیں تُو نے مُوسیٰ اور ہارُون کے وسِیلہ سے گلّہ کی طرح اپنے لوگوں کی راہنُمائی کی۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں زبور 77