زبور 1:73-14
زبور 1:73-14 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
بے شک خُدا اِسرائیل پر، یعنی پاک دِل والوں پر مہربان ہیں۔ لیکن میرے پاؤں پھسلنے ہی والے تھے؛ میرے قدموں کے نیچے کی زمین گویا کھسکنے کو تھی۔ کیونکہ جَب مَیں بدکار لوگوں کی خُوشحالی دیکھتا تھا تو مُجھے مغروُروں پر رشک آتا تھا۔ وہ کسی قِسم کی کشمش میں مُبتلا نہیں ہوتے؛ اَور اُن کے جِسم تندرست اَور طاقتور ہوتے ہیں۔ وہ اُن تکلیفوں سے بَری ہوتے ہیں جو عام آدمی اُٹھاتا ہے؛ اَور اُن پر اِنسانی آفتیں نازل نہیں ہوتیں۔ اِس لیٔے غُرور اُن کے گلے کا ہار بَن جاتا ہے؛ اَور وہ ظُلم سے مُلبّس ہو جاتے ہیں۔ اُن کی آنکھیں چربی سے پھُولی ہُوئی ہوتی ہیں؛ اَور اُن کے بُرے تصوّرات کی کویٔی حَد نہیں ہوتی۔ وہ ٹھٹّا مارتے ہیں اَور دُشمنی کی باتیں کرتے ہیں؛ اَور ضِد میں آکر ظُلم و سِتم کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ اُن کے مُنہ آسمان سے باتیں کرتے ہیں، اَور اُن کی زبانیں زمین پر قبضہ جتاتی ہیں۔ اِس لیٔے خُدا کے لوگ اُن کی طرف رُجُوع ہوتے ہیں اَور جی بھر کر پانی پیتے ہیں۔ بدکار لوگ کہتے ہیں: ”خُدا کو کیسے مَعلُوم ہوگا؟ کیا خُداتعالیٰ کو کچھ علم ہے؟“ بدکار لوگ اَیسے ہی ہوتے ہیں۔ وہ ہمیشہ بے فکری سے دولت جمع کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ مَیں نے تو خوامخواہ اَپنے دِل کو صَاف رکھا؛ اَور خوامخواہ اَپنے ہاتھ بےگُناہ رکھے۔ میں دِن بھر آفت میں مُبتلا رہا؛ اَور ہر صُبح سزا پاتا رہا۔
زبور 1:73-14 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
آسف کا زبور۔ یقیناً اللہ اسرائیل پر مہربان ہے، اُن پر جن کے دل پاک ہیں۔ لیکن مَیں پھسلنے کو تھا، میرے قدم لغزش کھانے کو تھے۔ کیونکہ شیخی بازوں کو دیکھ کر مَیں بےچین ہو گیا، اِس لئے کہ بےدین اِتنے خوش حال ہیں۔ مرتے وقت اُن کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی، اور اُن کے جسم موٹے تازے رہتے ہیں۔ عام لوگوں کے مسائل سے اُن کا واسطہ نہیں پڑتا۔ جس درد و کرب میں دوسرے مبتلا رہتے ہیں اُس سے وہ آزاد ہوتے ہیں۔ اِس لئے اُن کے گلے میں تکبر کا ہار ہے، وہ ظلم کا لباس پہنے پھرتے ہیں۔ چربی کے باعث اُن کی آنکھیں اُبھر آئی ہیں۔ اُن کے دل بےلگام وہموں کی گرفت میں رہتے ہیں۔ وہ مذاق اُڑا کر بُری باتیں کرتے ہیں، اپنے غرور میں ظلم کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ہمارے منہ سے نکلتا ہے وہ آسمان سے ہے، جو بات ہماری زبان پر آ جاتی ہے وہ پوری زمین کے لئے اہمیت رکھتی ہے۔ چنانچہ عوام اُن کی طرف رجوع ہوتے ہیں، کیونکہ اُن کے ہاں کثرت کا پانی پیا جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ”اللہ کو کیا پتا ہے؟ اللہ تعالیٰ کو علم ہی نہیں۔“ دیکھو، یہی ہے بےدینوں کا حال۔ وہ ہمیشہ سکون سے رہتے، ہمیشہ اپنی دولت میں اضافہ کرتے ہیں۔ یقیناً مَیں نے بےفائدہ اپنا دل پاک رکھا اور عبث اپنے ہاتھ غلط کام کرنے سے باز رکھے۔ کیونکہ دن بھر مَیں درد و کرب میں مبتلا رہتا ہوں، ہر صبح مجھے سزا دی جاتی ہے۔
زبور 1:73-14 کِتابِ مُقادّس (URD)
بیشک خُدا اِسرائیل پر یعنی پاک دِلوں پر مہربان ہے۔ لیکن میرے پاؤں تو پِھسلنے کو تھے۔ میرے قدم قریباً لغزِش کھا چُکے تھے۔ کیونکہ جب مَیں شرِیروں کی اِقبال مندی دیکھتا تو مغرُوروں پر حسد کرتا تھا۔ اِس لِئے کہ اُن کی مَوت میں جان کنی نہیں بلکہ اُن کی قُوّت بنی رہتی ہے۔ وہ اَور آدمِیوں کی طرح مُصِیبت میں نہیں پڑتے نہ اَور لوگوں کی طرح اُن پر آفت آتی ہے۔ اِس لِئے غرُور اُن کے گلے کا ہار ہے۔ گویا وہ ظُلم سے مُلبّس ہیں۔ اُن کی آنکھیں چربی سے اُبھری ہُوئی ہیں۔ اُن کے دِل کے خیالات حد سے بڑھ گئے ہیں۔ وہ ٹھٹھّا مارتے اور شرارت سے ظُلم کی باتیں کرتے ہیں۔ وہ بڑا بول بولتے ہیں۔ اُن کے مُنہ آسمان پر ہیں اور اُن کی زُبانیں زمِین کی سَیر کرتی ہیں۔ اِس لِئے اُس کے لوگ اِس طرف رجُوع ہوتے ہیں اور جی بھر کر پِیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں خُدا کو کَیسے معلُوم ہے؟ کیا حق تعالیٰ کو کُچھ عِلم ہے؟ اِن شرِیروں کو دیکھو! یہ سدا چَین سے رہتے ہُوئے دَولت بڑھاتے ہیں۔ یقِیناً مَیں نے عبث اپنے دِل کو صاف اور اپنے ہاتھوں کو پاک کِیا۔ کیونکہ مُجھ پر دِن بھر آفت رہتی ہے۔ اور مَیں ہر صُبح تنبِیہ پاتا ہُوں۔