امثال 1:27-27
امثال 1:27-27 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اُس پر شیخی نہ مار جو تُو کل کرے گا، تجھے کیا معلوم کہ کل کا دن کیا کچھ فراہم کرے گا؟ تیرا اپنا منہ اور اپنے ہونٹ تیری تعریف نہ کریں بلکہ وہ جو تجھ سے واقف بھی نہ ہو۔ پتھر بھاری اور ریت وزنی ہے، لیکن جو احمق تجھے تنگ کرے وہ زیادہ ناقابلِ برداشت ہے۔ غصہ ظالم ہوتا اور طیش سیلاب کی طرح انسان پر آ جاتا ہے، لیکن کون حسد کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ کھلی ملامت چھپی ہوئی محبت سے بہتر ہے۔ پیار کرنے والے کی ضربیں وفا کا ثبوت ہیں، لیکن نفرت کرنے والے کے متعدد بوسوں سے خبردار رہ۔ جو سیر ہے وہ شہد کو بھی پاؤں تلے روند دیتا ہے، لیکن بھوکے کو کڑوی چیزیں بھی میٹھی لگتی ہیں۔ جو آدمی اپنے گھر سے نکل کر مارا مارا پھرے وہ اُس پرندے کی مانند ہے جو اپنے گھونسلے سے بھاگ کر کبھی اِدھر کبھی اُدھر پھڑپھڑاتا رہتا ہے۔ تیل اور بخور دل کو خوش کرتے ہیں، لیکن دوست اپنے اچھے مشوروں سے خوشی دلاتا ہے۔ اپنے دوستوں کو کبھی نہ چھوڑ، نہ اپنے ذاتی دوستوں کو نہ اپنے باپ کے دوستوں کو۔ تب تجھے مصیبت کے دن اپنے بھائی سے مدد نہیں مانگنی پڑے گی۔ کیونکہ قریب کا پڑوسی دُور کے بھائی سے بہتر ہے۔ میرے بیٹے، دانش مند بن کر میرے دل کو خوش کر تاکہ مَیں اپنے حقیر جاننے والے کو جواب دے سکوں۔ ذہین آدمی خطرہ پہلے سے بھانپ کر چھپ جاتا ہے، جبکہ سادہ لوح آگے بڑھ کر اُس کی لپیٹ میں آ جاتا ہے۔ ضمانت کا وہ لباس واپس نہ کر جو کسی نے پردیسی کا ضامن بن کر دیا ہے۔ اگر وہ اجنبی عورت کا ضامن ہو تو اُس ضمانت پر ضرور قبضہ کر جو اُس نے دی تھی۔ جو صبح سویرے بلند آواز سے اپنے پڑوسی کو برکت دے اُس کی برکت لعنت ٹھہرائی جائے گی۔ جھگڑالو بیوی موسلادھار بارش کے باعث مسلسل ٹپکنے والی چھت کی مانند ہے۔ اُسے روکنا ہَوا کو روکنے یا تیل کو پکڑنے کے برابر ہے۔ لوہا لوہے کو اور انسان انسان کے ذہن کو تیز کرتا ہے۔ جو انجیر کے درخت کی دیکھ بھال کرے وہ اُس کا پھل کھائے گا، جو اپنے مالک کی وفاداری سے خدمت کرے اُس کا احترام کیا جائے گا۔ جس طرح پانی چہرے کو منعکس کرتا ہے اُسی طرح انسان کا دل انسان کو منعکس کرتا ہے۔ نہ موت اور نہ پاتال کبھی سیر ہوتے ہیں، نہ انسان کی آنکھیں۔ سونا اور چاندی کٹھالی میں پگھلا کر پاک صاف کر، لیکن انسان کا کردار اِس سے معلوم کر کہ لوگ اُس کی کتنی قدر کرتے ہیں۔ اگر احمق کو اناج کی طرح اُوکھلی اور موسل سے کوٹا بھی جائے توبھی اُس کی حماقت دُور نہیں ہو جائے گی۔ احتیاط سے اپنی بھیڑبکریوں کی حالت پر دھیان دے، اپنے ریوڑوں پر خوب توجہ دے۔ کیونکہ کوئی بھی دولت ہمیشہ تک قائم نہیں رہتی، کوئی بھی تاج نسل در نسل برقرار نہیں رہتا۔ کھلے میدان میں گھاس کاٹ کر جمع کر تاکہ نئی گھاس اُگ سکے، چارا پہاڑوں سے بھی اکٹھا کر۔ تب تُو بھیڑوں کی اُون سے کپڑے بنا سکے گا، بکروں کی فروخت سے کھیت خرید سکے گا، اور بکریاں اِتنا دودھ دیں گی کہ تیرے، تیرے خاندان اور تیرے نوکر چاکروں کے لئے کافی ہو گا۔
امثال 1:27-27 کِتابِ مُقادّس (URD)
کل کی بابت گھمنڈ نہ کر کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ ایک ہی دِن میں کیا ہو گا۔ غَیر تیری سِتایش کرے نہ کہ تیرا ہی مُنہ۔ بیگانہ کرے نہ کہ تیرے ہی لب۔ پتھّر بھاری ہے اور ریت وزن دار ہے لیکن احمق کا جُھنجھلانا اِن دونوں سے گِران تر ہے۔ غضب سخت بے رحمی اور قہر سَیلاب ہے لیکن حسد کے سامنے کَون کھڑا رہ سکتا ہے؟ چِھپی مُحبّت سے کھُلی ملامت بِہتر ہے۔ جو زخم دوست کے ہاتھ سے لگیں پُر وفا ہیں لیکن دُشمن کے بوسے بااِفراط ہیں۔ آسُودہ جان کو شہد کے چھتّے سے بھی نفرت ہے لیکن بُھوکے کے لِئے ہر ایک کڑوی چِیز مِیٹھی ہے۔ اپنے مکان سے آوارہ اِنسان اُس چِڑیا کی مانِند ہے جو اپنے آشیانہ سے بھٹک جائے۔ جَیسے تیل اور عِطر سے دِل کو فرحت ہوتی ہے وَیسے ہی دوست کی دِلی مشوَرت کی شِیرینی سے۔ اپنے دوست اور اپنے باپ کے دوست کو ترک نہ کر اور اپنی مُصِیبت کے دِن اپنے بھائی کے گھر نہ جا کیونکہ ہمسایہ جو نزدِیک ہو اُس بھائی سے جو دُور ہو بِہتر ہے۔ اَے میرے بیٹے! دانا بن اور میرے دِل کو شاد کر تاکہ مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکُوں۔ ہوشیار بلا کو دیکھ کر چِھپ جاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جاتے اور نُقصان اُٹھاتے ہیں۔ جو بیگانہ کا ضامِن ہو اُس کے کپڑے چھین لے اور جو اجنبی کا ضامِن ہو اُس سے کُچھ گِرَو رکھ لے۔ جو صُبح سویرے اُٹھ کر اپنے دوست کے لِئے بُلند آواز سے دُعایِ خَیر کرتا ہے اُس کے لِئے یہ لَعنت محسُوب ہو گی۔ جھڑی کے دِن کا لگاتار ٹپکا اور جھگڑالُو بِیوی یکسان ہیں۔ جو اُس کو روکتا ہے ہوا کو روکتا ہے اور اُس کا دہنا ہاتھ تیل کو پکڑتا ہے۔ جِس طرح لوہا لوہے کو تیز کرتا ہے اُسی طرح آدمی کے دوست کے چِہرہ کی آب اُسی سے ہے۔ جو انجِیر کے درخت کی نِگہبانی کرتا ہے اُس کا میوہ کھائے گا اور جو اپنے آقا کی خِدمت کرتا ہے عِزّت پائے گا۔ جِس طرح پانی میں چِہرہ چِہرہ سے مُشابِہ ہے اُسی طرح آدمی کا دِل آدمی سے۔ جِس طرح پاتال اور ہلاکت کو آسُودگی نہیں اُسی طرح اِنسان کی آنکھیں سیر نہیں ہوتِیں۔ جَیسے چاندی کے لِئے کُٹھالی اور سونے کے لِئے بھٹّی ہے وَیسے ہی آدمی کے لِئے اُس کی سِتایش ہے۔ اگرچہ تُو احمق کو اناج کے ساتھ اُکھلی میں ڈال کر مُوسل سے کُوٹے تَو بھی اُس کی حماقت اُس سے کبھی جُدا نہ ہو گی۔ اپنے ریوڑوں کا حال دریافت کرنے میں دِل لگا اور اپنے گلّوں کو اچھّی طرح سے دیکھ کیونکہ دَولت سدا نہیں رہتی اور کیا تاجوری پُشت در پُشت قائِم رہتی ہے؟ سُوکھی گھاس جمع کی جاتی ہے۔ پِھر سبزہ نمایاں ہوتا ہے اور پہاڑوں پر سے چارہ کاٹ کر فراہم کِیا جاتا ہے۔ برّے تیری پوشِش کے لِئے ہیں اور بکریاں تیرے مَیدانوں کی قِیمت ہیں اور بکریوں کا دُودھ تیری اور تیرے خاندان کی خُوراک اور تیری لَونڈیوں کی گُذران کے لِئے کافی ہے۔