امثال 20:1-33
امثال 20:1-33 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
حکمت گلی میں زور سے آواز دیتی، چوکوں میں بلند آواز سے پکارتی ہے۔ جہاں سب سے زیادہ شور شرابہ ہے وہاں وہ چلّاچلّا کر بولتی، شہر کے دروازوں پر ہی اپنی تقریر کرتی ہے، ”اے سادہ لوح لوگو، تم کب تک اپنی سادہ لوحی سے محبت رکھو گے؟ مذاق اُڑانے والے کب تک اپنے مذاق سے لطف اُٹھائیں گے، احمق کب تک علم سے نفرت کریں گے؟ آؤ، میری سرزنش پر دھیان دو۔ تب مَیں اپنی روح کا چشمہ تم پر پھوٹنے دوں گی، تمہیں اپنی باتیں سناؤں گی۔ لیکن جب مَیں نے آواز دی تو تم نے انکار کیا، جب مَیں نے اپنا ہاتھ تمہاری طرف بڑھایا تو کسی نے بھی توجہ نہ دی۔ تم نے میرے کسی مشورے کی پروا نہ کی، میری ملامت تمہارے نزدیک قابلِ قبول نہیں تھی۔ اِس لئے جب تم پر آفت آئے گی تو مَیں قہقہہ لگاؤں گی، جب تم ہول ناک مصیبت میں پھنس جاؤ گے تو تمہارا مذاق اُڑاؤں گی۔ اُس وقت تم پر دہشت ناک آندھی ٹوٹ پڑے گی، آفت طوفان کی طرح تم پر آئے گی، اور تم مصیبت اور تکلیف کے سیلاب میں ڈوب جاؤ گے۔ تب وہ مجھے آواز دیں گے، لیکن مَیں اُن کی نہیں سنوں گی، وہ مجھے ڈھونڈیں گے پر پائیں گے نہیں۔ کیونکہ وہ علم سے نفرت کر کے رب کا خوف ماننے کے لئے تیار نہیں تھے۔ میرا مشورہ اُنہیں قبول نہیں تھا بلکہ وہ میری ہر سرزنش کو حقیر جانتے تھے۔ چنانچہ اب وہ اپنے چال چلن کا پھل کھائیں، اپنے منصوبوں کی فصل کھا کھا کر سیر ہو جائیں۔ کیونکہ صحیح راہ سے دُور ہونے کا عمل سادہ لوح کو مار ڈالتا ہے، اور احمقوں کی بےپروائی اُنہیں تباہ کرتی ہے۔ لیکن جو میری سنے وہ سکون سے بسے گا، ہول ناک مصیبت اُسے پریشان نہیں کرے گی۔“
امثال 20:1-33 کِتابِ مُقادّس (URD)
حِکمت کُوچہ میں زور سے پُکارتی ہے۔ وہ راستوں میں اپنی آواز بُلند کرتی ہے۔ وہ پُرہجُوم بازار میں چِلاّتی ہے۔ وہ پھاٹکوں کے مدخل پر اور شہر میں یہ کہتی ہے:- اَے نادانو! تُم کب تک نادانی کو دوست رکھّو گے؟ اور ٹھٹّھاباز کب تک ٹھٹّھابازی سے خُوش رہیں گے اور احمق کب تک عِلم سے عداوت رکھّیں گے؟ تُم میری ملامت کو سُن کر باز آؤ۔ دیکھو! مَیں اپنی رُوح تُم پر اُنڈیلُوں گی۔ مَیں تُم کو اپنی باتیں بتاؤُں گی۔ چُونکہ مَیں نے بُلایا اور تُم نے اِنکار کِیا مَیں نے ہاتھ پَھیلایا اور کِسی نے خیال نہ کِیا۔ بلکہ تُم نے میری تمام مشوَرت کو ناچِیز جانا اور میری ملامت کی بے قدری کی اِس لِئے مَیں بھی تُمہاری مُصِیبت کے دِن ہنسُوں گی اور جب تُم پر دہشت چھا جائے گی تو ٹھٹّھا مارُوں گی۔ یعنی جب دہشت طُوفان کی طرح آ پڑے گی۔ اور آفت بگُولے کی طرح تُم کو آ لے گی۔ جب مُصِیبت اور جان کنی تُم پر ٹُوٹ پڑے گی تب وہ مُجھے پُکاریں گے لیکن مَیں جواب نہ دُوں گی۔ اور دِل و جان سے مُجھے ڈُھونڈیں گے پر نہ پائیں گے۔ اِس لِئے کہ اُنہوں نے عِلم سے عداوت رکھّی اور خُداوند کے خَوف کو اِختیار نہ کِیا۔ اُنہوں نے میری تمام مشوَرت کی بے قدری کی اور میری ملامت کو حقِیر جانا۔ پس وہ اپنی ہی روِش کا پَھل کھائیں گے اور اپنے ہی منصُوبوں سے پیٹ بھریں گے۔ کیونکہ نادانوں کی برگشتگی اُن کو قتل کرے گی اور احمقوں کی فارِغُ البالی اُن کی ہلاکت کا باعِث ہو گی۔ لیکن جو میری سُنتا ہے وہ محفُوظ ہو گا اور آفت سے نِڈر ہو کر اِطمِینان سے رہے گا۔