YouVersion Logo
تلاش

نحمیاہ 1:2-10

نحمیاہ 1:2-10 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

ارتخشستاؔ بادشاہ کے بیسویں سال میں نیسانؔ کے مہینے میں جَب اُس کے لیٔے مَے لائی گئی تو مَیں نے ایک جام مَے لے کر بادشاہ کو پیش کیا۔ میں اُن کے حُضُور میں پہلے کبھی اُداس صورت بنائے حاضِر نہیں ہُوا تھا۔ اِس لیٔے بادشاہ نے مُجھ سے پُوچھا، ”تیرا چہرہ اِتنا اُداس کیوں ہے حالانکہ تُو بیمار بھی نہیں ہے؟ یہ دِل کی اُداسی کے سِوا کچھ نہیں ہو سکتا؟“ میں بہت ڈر گیا۔ لیکن مَیں نے بادشاہ سے کہا، ”بادشاہ تا اَبد سلامت رہیں۔ میرا چہرہ اُداس کیوں نہ دِکھائی دے جَب کہ وہ شہر جہاں میرے آباؤاَجداد دفن ہیں ویران پڑا ہے اَور اُس کے پھاٹک آگ سے جَلا دئیے گیٔے ہیں؟“ بادشاہ نے فرمایا، ”تُو کیا چاہتاہے؟“ تَب مَیں نے آسمان کے خُدا سے دعا کی اَور مَیں نے بادشاہ کو جَواب دیا، ”اگر بادشاہ سلامت پسند فرمایٔے اَور اگر آپ کے خادِم پر آپ کی نظرِکرم ہے تو اُسے یہُودیؔہ کے شہر میں جہاں اُس کے آباؤاَجداد دفن ہیں جانے کی اِجازت دی جائے تاکہ وہ اُسے دوبارہ تعمیر کر سکے۔“ تَب بادشاہ نے جَب کہ ملِکہ بھی اُس کے پاس میں بیٹھی ہُوئی تھی مُجھ سے پُوچھا، ”تیرا سفر کتنی مُدّت کا ہوگا اَور تُو کب واپس آئے گا؟“ بادشاہ مُجھے بھیجنے کے لیٔے رضامند ہو گیا۔ پس مَیں نے اُسے اَپنے رخصت ہونے کی تاریخ بتا دی۔ مَیں نے یہ بھی کہا، ”اگر بادشاہ کو پسند آئے تو مُجھے دریائے فراتؔ کے پار کے صُوبہ داروں کے نام لِکھ کر فرمان دیں تاکہ وہ مُجھے آپ کی ریاست سے ہوکر یہُوداہؔ پہُنچنے تک مُجھے حِفاظت سے گزر جانے دیں۔ اَور شاہی جنگل کے مُحافظ آسفؔ کے نام بھی مُجھے فرمان دیا جائے تاکہ وہ ہیکل کے قلعہ کے پھاٹکوں، شہر کی فصیل کے دروازوں اَور میری رہائش گاہ کی چھت کے لیٔے شہتیر بنانے کی لکڑیاں پہُنچائیں؟“ چونکہ میرے خُدا کا مہربان ہاتھ مُجھ پر تھا بادشاہ نے مُجھے فرمان عطا فرمائے۔ چنانچہ مَیں نے دریائے فراتؔ کے پار کے صُوبہ داروں کے پاس جا کر اُنہیں بادشاہ کے فرمان دئیے۔ بادشاہ نے فَوجی افسروں اَور سواروں کو بھی میرے ساتھ بھیجا تھا۔ جَب سنبلّطؔ حُورونی اَور طُوبیاہؔ عمُّونی اہلکار نے سُنا کہ کویٔی اِنسان اِسرائیلیوں کی فلاح و بہبُود کے لیٔے کام کرنے آیا ہے تو وہ بڑے برہم ہُوئے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں نحمیاہ 2

نحمیاہ 1:2-10 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

چار مہینے گزر گئے۔ نیسان کے مہینے کے ایک دن جب مَیں شہنشاہ ارتخشستا کو مَے پلا رہا تھا تو میری مایوسی اُسے نظر آئی۔ پہلے اُس نے مجھے کبھی اُداس نہیں دیکھا تھا، اِس لئے اُس نے پوچھا، ”آپ اِتنے غمگین کیوں دکھائی دے رہے ہیں؟ آپ بیمار تو نہیں لگتے بلکہ کوئی بات آپ کے دل کو تنگ کر رہی ہے۔“ مَیں سخت گھبرا گیا اور کہا، ”شہنشاہ ابد تک جیتا رہے! مَیں کس طرح خوش ہو سکتا ہوں؟ جس شہر میں میرے باپ دادا کو دفنایا گیا ہے وہ ملبے کا ڈھیر ہے، اور اُس کے دروازے راکھ ہو گئے ہیں۔“ شہنشاہ نے پوچھا، ”تو پھر مَیں کس طرح آپ کی مدد کروں؟“ خاموشی سے آسمان کے خدا سے دعا کر کے مَیں نے شہنشاہ سے کہا، ”اگر بات آپ کو منظور ہو اور آپ اپنے خادم سے خوش ہوں تو پھر براہِ کرم مجھے یہوداہ کے اُس شہر بھیج دیجئے جس میں میرے باپ دادا دفن ہوئے ہیں تاکہ مَیں اُسے دوبارہ تعمیر کروں۔“ اُس وقت ملکہ بھی ساتھ بیٹھی تھی۔ شہنشاہ نے سوال کیا، ”سفر کے لئے کتنا وقت درکار ہے؟ آپ کب تک واپس آ سکتے ہیں؟“ مَیں نے اُسے بتایا کہ مَیں کب تک واپس آؤں گا تو وہ متفق ہوا۔ پھر مَیں نے گزارش کی، ”اگر بات آپ کو منظور ہو تو مجھے دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنروں کے لئے خط دیجئے تاکہ وہ مجھے اپنے علاقوں میں سے گزرنے دیں اور مَیں سلامتی سے یہوداہ تک پہنچ سکوں۔ اِس کے علاوہ شاہی جنگلات کے نگران آسف کے لئے خط لکھوائیں تاکہ وہ مجھے لکڑی دے۔ جب مَیں رب کے گھر کے ساتھ والے قلعے کے دروازے، فصیل اور اپنا گھر بناؤں گا تو مجھے شہتیروں کی ضرورت ہو گی۔“ اللہ کا شفیق ہاتھ مجھ پر تھا، اِس لئے شہنشاہ نے مجھے یہ خط دے دیئے۔ شہنشاہ نے فوجی افسر اور گھڑسوار بھی میرے ساتھ بھیجے۔ یوں روانہ ہو کر مَیں دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنروں کے پاس پہنچا اور اُنہیں شہنشاہ کے خط دیئے۔ جب گورنر سنبلّط حورونی اور عمونی افسر طوبیاہ کو معلوم ہوا کہ کوئی اسرائیلیوں کی بہبودی کے لئے آ گیا ہے تو وہ نہایت ناخوش ہوئے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں نحمیاہ 2

نحمیاہ 1:2-10 کِتابِ مُقادّس (URD)

ارتخششتا بادشاہ کے بِیسویں برس نَیساؔن کے مہِینے میں جب مَے اُس کے آگے تھی تو مَیں نے مَے اُٹھا کر بادشاہ کو دی اور اِس سے پہلے مَیں کبھی اُس کے حضُور اُداس نہیں ہُؤا تھا۔ سو بادشاہ نے مُجھ سے کہا تیرا چِہرہ کیوں اُداس ہے باوُجُودیکہ تُو بِیمار نہیں ہے؟ پس یہ دِل کے غم کے سِوا اور کُچھ نہ ہو گا۔ تب مَیں بُہت ڈر گیا۔ اور مَیں نے بادشاہ سے کہا کہ بادشاہ ہمیشہ جِیتا رہے! میرا چِہرہ اُداس کیوں نہ ہو جب کہ وہ شہر جہاں میرے باپ دادا کی قبریں ہیں اُجاڑ پڑا ہے اور اُس کے پھاٹک آگ سے جلے ہُوئے ہیں؟ بادشاہ نے مُجھ سے فرمایا کِس بات کے لِئے تیری درخواست ہے؟ تب مَیں نے آسمان کے خُدا سے دُعا کی۔ پِھر مَیں نے بادشاہ سے کہا اگر بادشاہ کی مرضی ہو اور اگر تیرے خادِم پر تیرے کرم کی نظر ہے تو تُو مُجھے یہُوداؔہ میں میرے باپ دادا کی قبروں کے شہر کو بھیج دے تاکہ مَیں اُسے تعمِیر کرُوں۔ تب بادشاہ نے (ملِکہ بھی اُس کے پاس بَیٹھی تھی) مُجھ سے کہا تیرا سفر کِتنی مُدّت کا ہو گا اور تُو کب لَوٹے گا؟ غرض بادشاہ کی مرضی ہُوئی کہ مُجھے بھیجے اور مَیں نے وقت مُقرّر کر کے اُسے بتایا۔ اور مَیں نے بادشاہ سے یہ بھی کہا اگر بادشاہ کی مرضی ہو تو دریا پار کے حاکِموں کے لِئے مُجھے پروانے عِنایت ہوں کہ وہ مُجھے یہُوداؔہ تک پُہنچنے کے لِئے گُذر جانے دیں۔ اور آسف کے لِئے جو شاہی جنگل کا نِگہبان ہے ایک شاہی خط مِلے کہ وہ ہَیکل کے قلعہ کے پھاٹکوں کے لِئے اور شہر پناہ اور اُس گھر کے لِئے جِس میں مَیں رہُوں گا کڑِیاں بنانے کو مُجھے لکڑی دے اور چُونکہ میرے خُدا کی شفقت کا ہاتھ مُجھ پر تھا بادشاہ نے میری عرض قبُول کی۔ تب مَیں نے دریا پار کے حاکِموں کے پاس پُہنچ کر بادشاہ کے پروانے اُن کو دِئے اور بادشاہ نے فَوجی سرداروں اور سواروں کو میرے ساتھ کر دِیا تھا۔ اور جب سنبلّط حُورُونی اور عمُّونی غُلام طُوبیاؔہ نے یہ سُنا کہ ایک شخص بنی اِسرائیل کی بِہبُودی کا خواہان آیا ہے تو وہ نِہایت رنجِیدہ ہُوئے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں نحمیاہ 2