مرقس 1:9-13
مرقس 1:9-13 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، بعض لوگ جو یہاں ہیں وہ جَب تک کہ خُدا کی بادشاہی کی قُدرت کو قائِم ہوتا ہُوا نہ دیکھ لیں وہ موت کو ہرگز نہیں دیکھیں گے۔“ چھ دِن بعد یِسوعؔ نے پطرس، یعقوب اَور یُوحنّا کو ہمراہ لیا اَور اُنہیں الگ ایک اُونچے پہاڑ پر لے گیٔے، جہاں کویٔی نہ تھا۔ وہاں شاگردوں کے سامنے اُن کی صورت بدل گئی۔ اُن کی پوشاک چمکنے لگی، اَور اِس قدر سفید ہو گئی کہ اِس سرزمین کا کویٔی دھوبی بھی اِس قدر سفید نہیں کر سَکتا۔ تَب ایلیّاہ اَور حضرت مَوشہ، یِسوعؔ کے ساتھ اُن کو دِکھائی دئیے اَور وہ یِسوعؔ کے ساتھ گُفتگو کرتے نظر آئے۔ پطرس نے یِسوعؔ سے کہا، ”ربّی، ہمارا یہاں رہنا اَچھّا ہے۔ کیوں نہ ہم تین خیمے لگائیں ایک آپ کے لیٔے، اَور ایک مَوشہ اَور ایلیّاہ کے لیٔے۔“ (دراصل پطرس کو نہیں مَعلُوم تھا کہ اَور کیا کہے، کیونکہ وہ بہت خوفزدہ ہو گئے تھے۔) تَب ایک بادل نے اُن پر سایہ کر لیا، اَور اُس بادل میں سے آواز آئی: ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے۔ اِس کی بات غور سے سُنو!“ اَچانک، جَب اُنہُوں نے آس پاس نظر کی، تو اُنہُوں نے یِسوعؔ کے سِوا اَپنے ساتھ کسی اَور کو نہ پایا۔ جِس وقت وہ پہاڑ سے نیچے اُتر رہے تھے، تو یِسوعؔ نے اُنہیں تاکید کی کہ جَب تک اِبن آدمؔ مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے، جو کُچھ تُم نے دیکھاہے اُس کا ذِکر کسی سے نہ کرنا۔ شاگردوں نے یہ بات اَپنے دِل میں رکھی، لیکن وہ آپَس میں بحث کر رہے تھے ”مُردوں میں سے جی اُٹھنے“ کے کیا معنی ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا اُنہُوں نے، یِسوعؔ سے پُوچھا، ”شَریعت کے عالِم کیوں کہتے ہیں کہ ایلیّاہ کا پہلے آنا ضروُری ہے؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”یہ ضروُری ہے کہ پہلے ایلیّاہ آئے، اَور سَب کُچھ بحال کر دے۔ مگر کِتاب مُقدّس میں اِبن آدمؔ کے بارے میں یہ کیوں لِکھّا ہے کہ وہ بہت دُکھ اُٹھائے گا اَور ذلیل کیا جائے گا؟ لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں، ایلیّاہ تو آ چُکا، اَور جَیسا کہ اُس کے متعلّق لِکھّا ہُواہے، اُنہُوں نے اَپنی مرضی کے مُطابق اُس کے ساتھ جَیسا چاہا وَیسا کیا۔“
مرقس 1:9-13 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
عیسیٰ نے اُنہیں یہ بھی بتایا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو مرنے سے پہلے ہی اللہ کی بادشاہی کو قدرت کے ساتھ آتے ہوئے دیکھیں گے۔“ چھ دن کے بعد عیسیٰ صرف پطرس، یعقوب اور یوحنا کو اپنے ساتھ لے کر اونچے پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس کی شکل و صورت اُن کے سامنے بدل گئی۔ اُس کے کپڑے چمکنے لگے اور نہایت سفید ہو گئے۔ دنیا میں کوئی بھی دھوبی کپڑے اِتنے سفید نہیں کر سکتا۔ پھر الیاس اور موسیٰ ظاہر ہوئے اور عیسیٰ سے بات کرنے لگے۔ پطرس بول اُٹھا، ”اُستاد، کتنی اچھی بات ہے کہ ہم یہاں ہیں۔ آئیں، ہم تین جھونپڑیاں بنائیں، ایک آپ کے لئے، ایک موسیٰ کے لئے اور ایک الیاس کے لئے۔“ اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ تینوں شاگرد سہمے ہوئے تھے اور وہ نہیں جانتا تھا کہ کیا کہے۔ اِس پر ایک بادل آ کر اُن پر چھا گیا اور بادل میں سے ایک آواز سنائی دی، ”یہ میرا پیارا فرزند ہے۔ اِس کی سنو۔“ اچانک موسیٰ اور الیاس غائب ہو گئے۔ شاگردوں نے چاروں طرف دیکھا، لیکن صرف عیسیٰ نظر آیا۔ وہ پہاڑ سے اُترنے لگے تو عیسیٰ نے اُنہیں حکم دیا، ”جو کچھ تم نے دیکھا ہے اُسے اُس وقت تک کسی کو نہ بتانا جب تک کہ ابنِ آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے۔“ چنانچہ اُنہوں نے یہ بات اپنے تک محدود رکھی۔ لیکن وہ کئی بار آپس میں بحث کرنے لگے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے سے کیا مراد ہو سکتی ہے۔ پھر اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”شریعت کے علما کیوں کہتے ہیں کہ مسیح کی آمد سے پہلے الیاس کا آنا ضروری ہے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”الیاس تو ضرور پہلے سب کچھ بحال کرنے کے لئے آئے گا۔ لیکن کلامِ مُقدّس میں ابنِ آدم کے بارے میں یہ کیوں لکھا ہے کہ اُسے بہت دُکھ اُٹھانا اور حقیر سمجھا جانا ہے؟ لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں، الیاس تو آ چکا ہے اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ جو چاہا کیا۔ یہ بھی کلامِ مُقدّس کے مطابق ہی ہوا ہے۔“
مرقس 1:9-13 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور اُس نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض اَیسے ہیں کہ جب تک خُدا کی بادشاہی کو قُدرت کے ساتھ آیا ہُؤا نہ دیکھ لیں مَوت کا مزہ ہرگِز نہ چکھّیں گے۔ چھ دِن کے بعد یِسُوعؔ نے پطرؔس اور یعقُوبؔ اور یُوحنّا کو ہمراہ لِیا اور اُن کو الگ ایک اُونچے پہاڑ پر تنہائی میں لے گیا اور اُن کے سامنے اُس کی صُورت بدل گئی۔ اور اُس کی پوشاک اَیسی نُورانی اور نِہایت سفید ہو گئی کہ دُنیا میں کوئی دھوبی وَیسی سفید نہیں کر سکتا۔ اور ایلیّاؔہ مُوسیٰ کے ساتھ اُن کو دِکھائی دِیا اور وہ یِسُوعؔ سے باتیں کرتے تھے۔ پطرؔس نے یِسُوعؔ سے کہا ربیّ! ہمارا یہاں رہنا اچّھا ہے۔ پس ہم تِین ڈیرے بنائیں۔ ایک تیرے لِئے۔ ایک مُوسیٰ کے لِئے۔ ایک ایلیّاؔہ کے لِئے۔ کیونکہ وہ جانتا نہ تھا کہ کیا کہے اِس لِئے کہ وہ بُہت ڈر گئے تھے۔ پِھر ایک بادل نے اُن پر سایہ کر لِیا اور اُس بادل میں سے آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے۔ اِس کی سُنو۔ اور اُنہوں نے یکایک جو چاروں طرف نظر کی تو یِسُوعؔ کے سِوا اَور کِسی کو اپنے ساتھ نہ دیکھا۔ جب وہ پہاڑ سے اُترتے تھے تو اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ جب تک اِبنِ آدمؔ مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے نہ کہنا۔ اُنہوں نے اِس کلام کو یاد رکھّا اور وہ آپس میں بحث کرتے تھے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے کیا معنی ہیں؟ پِھر اُنہوں نے اُس سے یہ پُوچھا کہ فقِیہہ کیونکر کہتے ہیں کہ ایلیّاؔہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟ اُس نے اُن سے کہا کہ ایلیّاؔہ البتّہ پہلے آ کر سب کُچھ بحال کرے گا مگر کیا وجہ ہے کہ اِبنِ آدمؔ کے حق میں لِکھا ہے کہ وہ بُہت سے دُکھ اُٹھائے گا اور حقِیر کِیا جائے گا؟ لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیّاؔہ تو آ چُکا اور جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے اُنہوں نے جو کُچھ چاہا اُس کے ساتھ کِیا۔