مرقس 14:7-37
مرقس 14:7-37 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
پھر یِسوعؔ نے ہُجوم کو اَپنے پاس بُلاکر فرمایا، ”تُم سَب، میری بات سُنو، اَور اِسے سمجھنے کی کوشش کرو۔ جو چیز باہر سے اِنسان کے اَندر جاتی ہے۔ وہ اُسے ناپاک نہیں کر سکتی۔ بَلکہ، جو چیز اُس کے اَندر سے باہر نکلتی ہے وُہی اُسے ناپاک کرتی ہے۔ جِس کے پاس سُننے والے کان ہیں وہ سُن لے۔“ جَب وہ ہُجوم کے پاس سے گھر میں داخل ہُوئے، تو اُن کے شاگردوں نے اِس تمثیل کا مطلب پُوچھا۔ اُنہُوں نے اُن سے کہا؟ ”کیا تُم بھی اَیسے ناسمجھ ہو؟ اِتنا بھی نہیں سمجھتے کہ جو چیز باہر سے اِنسان کے اَندر جاتی ہے وہ اُسے ناپاک نہیں کر سکتی؟ اِس لیٔے کہ وہ اُس کے دِل میں نہیں بَلکہ پیٹ میں، جاتی ہے اَور آخِرکار بَدن سے خارج ہوکر باہر نکل جاتی ہے۔“ (یہ کہہ کر، حُضُور نے تمام کھانے کی چیزوں کو پاک ٹھہرایا۔) پھر اُنہُوں نے کہا: ”اصل میں جو کُچھ اِنسان کے دِل سے باہر نکلتا ہے وُہی اُسے ناپاک کرتا ہے۔ کیونکہ اَندر سے یعنی اُس کے دِل سے، بُرے خیال باہر آتے ہیں جَیسے، جنسی بدفعلی، چوری، خُونریزی زنا، لالچ، بدکاری، مَکر و فریب، شہوت پرستی، بدنظری، کُفر، تکبُّر اَور حماقت۔ یہ سَب بُرائیاں اِنسان کے اَندر سے نکلتی ہیں اَور اُسے ناپاک کردیتی ہیں۔“ یِسوعؔ وہاں سے اُٹھ کر صُورؔ کے علاقہ میں گیٔے۔ جہاں آپ ایک گھر میں داخل ہُوئے اَور آپ نہیں چاہتے تھے کہ کسی کو پتہ چلے؛ لیکن وہ پوشیدہ نہ رہ سکے۔ کیونکہ، ایک خاتُون جِس کی چُھوٹی بیٹی میں بدرُوح تھی، یہ سُنتے ہی یِسوعؔ وہاں ہیں، اُن کے پاس آئی اَور اُن کے قدموں پر گِر گئی۔ یہ یُونانی، خاتُون سُوؔر فینیکی قوم کی تھی۔ وہ یِسوعؔ کی مِنّت کرنے لگی کہ میری لڑکی میں سے بدرُوح کو نکال دیجئے۔ یِسوعؔ نے اُس خاتُون سے کہا، ”پہلے بچّوں کو پیٹ بھر کھالینے دے، کیونکہ بچّوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا مُناسب نہیں ہے۔“ لیکن خاتُون نے اُنہیں جَواب دیا، ”جی ہاں آقا، مگر کُتّے بھی بچّوں کی میز سے نیچے گرائے ہویٔے ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں۔“ اِس پر یِسوعؔ نے خاتُون سے کہا، ”اگر یہ بات ہے، تو گھر جاؤ؛ بدرُوح تیری بیٹی میں سے نکل گئی ہے۔“ جَب وہ گھر پہُنچی تو دیکھا کہ لڑکی چارپائی پر لیٹی ہویٔی ہے، اَور بدرُوح اُس میں سے نکل چُکی ہے۔ پھر وہ صُورؔ کے علاقہ سے نکلے اَور صیؔدا، کی راہ سے دِکَپُلِسؔ یعنی دس شہر کے علاقے سے ہوتے ہُوئے صُوبہ گلِیل کی جھیل پر پہُنچے۔ کُچھ لوگ ایک بہرے آدمی کو جو ہکلاتا بھی تھا، یِسوعؔ کے پاس لایٔے اَور مِنّت کرنے لگے کہ اُن پر اَپنا ہاتھ رکھ دیجئے۔ یِسوعؔ اُس آدمی کو بھیڑ سے، الگ لے گیٔے، اَور اَپنی اُنگلیاں اُس کے کانوں میں ڈالیں۔ اَور تھُوک سے اُس کی زبان چھُوئی۔ اَور آسمان کی طرف نظر اُٹھاکر آہ بھری اَور فرمایا، ”اِفّاتَح!“ (یعنی ”کھُل جاؤ!“)۔ اُسی وقت، اُس آدمی کے کان کُھل گیٔے، اَور زبان ٹھیک ہو گئی اَور وہ صَاف طور سے بولنے لگا۔ یِسوعؔ نے لوگوں سے کہا کہ یہ بات کسی کو نہ بتانا۔ لیکن وہ جِتنا منع کرتا تھے، لوگ اُتنا ہی زِیادہ چَرچا کرتے تھے۔ لوگ سُن کر حیران ہوتے تھے اَور کہتے تھے۔ ”وہ جو بھی کرتے ہیں اَچھّا کرتے ہیں، بہروں کو سُننے اَور گُونگوں کو بولنے کی طاقت بخشتے ہیں۔“
مرقس 14:7-37 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
پھر عیسیٰ نے دوبارہ ہجوم کو اپنے پاس بُلایا اور کہا، ”سب میری بات سنو اور اِسے سمجھنے کی کوشش کرو۔ کوئی ایسی چیز ہے نہیں جو انسان میں داخل ہو کر اُسے ناپاک کر سکے، بلکہ جو کچھ انسان کے اندر سے نکلتا ہے وہی اُسے ناپاک کر دیتا ہے۔“ [اگر کوئی سن سکتا ہے تو وہ سن لے۔] پھر وہ ہجوم کو چھوڑ کر کسی گھر میں داخل ہوا۔ وہاں اُس کے شاگردوں نے پوچھا، ”اِس تمثیل کا کیا مطلب ہے؟“ اُس نے کہا، ”کیا تم بھی اِتنے ناسمجھ ہو؟ کیا تم نہیں سمجھتے کہ جو کچھ باہر سے انسان میں داخل ہوتا ہے وہ اُسے ناپاک نہیں کر سکتا؟ وہ تو اُس کے دل میں نہیں جاتا بلکہ اُس کے معدے میں اور وہاں سے نکل کر جائے ضرورت میں۔“ (یہ کہہ کر عیسیٰ نے ہر قسم کا کھانا پاک صاف قرار دیا۔) اُس نے یہ بھی کہا، ”جو کچھ انسان کے اندر سے نکلتا ہے وہی اُسے ناپاک کرتا ہے۔ کیونکہ لوگوں کے اندر سے، اُن کے دلوں ہی سے بُرے خیالات، حرام کاری، چوری، قتل و غارت، زناکاری، لالچ، بدکاری، دھوکا، شہوت پرستی، حسد، بہتان، غرور اور حماقت نکلتے ہیں۔ یہ تمام بُرائیاں اندر ہی سے نکل کر انسان کو ناپاک کر دیتی ہیں۔“ پھر عیسیٰ گلیل سے روانہ ہو کر شمال میں صور کے علاقے میں آیا۔ وہاں وہ کسی گھر میں داخل ہوا۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ کسی کو پتا چلے، لیکن وہ پوشیدہ نہ رہ سکا۔ فوراً ایک عورت اُس کے پاس آئی جس نے اُس کے بارے میں سن رکھا تھا۔ وہ اُس کے پاؤں میں گر گئی۔ اُس کی چھوٹی بیٹی کسی ناپاک روح کے قبضے میں تھی، اور اُس نے عیسیٰ سے گزارش کی، ”بدروح کو میری بیٹی میں سے نکال دیں۔“ لیکن وہ عورت یونانی تھی اور سورفینیکے کے علاقے میں پیدا ہوئی تھی، اِس لئے عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”پہلے بچوں کو جی بھر کر کھانے دے، کیونکہ یہ مناسب نہیں کہ بچوں سے کھانا لے کر کُتوں کے سامنے پھینک دیا جائے۔“ اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، لیکن میز کے نیچے کے کُتے بھی بچوں کے گرے ہوئے ٹکڑے کھاتے ہیں۔“ عیسیٰ نے کہا، ”تُو نے اچھا جواب دیا، اِس لئے جا، بدروح تیری بیٹی میں سے نکل گئی ہے۔“ عورت اپنے گھر واپس چلی گئی تو دیکھا کہ لڑکی بستر پر پڑی ہے اور بدروح اُس میں سے نکل چکی ہے۔ جب عیسیٰ صور سے روانہ ہوا تو وہ پہلے شمال میں واقع شہر صیدا کو چلا گیا۔ پھر وہاں سے بھی فارغ ہو کر وہ دوبارہ گلیل کی جھیل کے کنارے واقع دکپلس کے علاقے میں پہنچ گیا۔ وہاں اُس کے پاس ایک بہرا آدمی لایا گیا جو مشکل ہی سے بول سکتا تھا۔ اُنہوں نے منت کی کہ وہ اپنا ہاتھ اُس پر رکھے۔ عیسیٰ اُسے ہجوم سے دُور لے گیا۔ اُس نے اپنی اُنگلیاں اُس کے کانوں میں ڈالیں اور تھوک کر آدمی کی زبان کو چھوا۔ پھر آسمان کی طرف نظر اُٹھا کر اُس نے آہ بھری اور اُس سے کہا، ”اِفتح!“ (اِس کا مطلب ہے ”کھل جا!“) فوراً آدمی کے کان کھل گئے، زبان کا بندھن ٹوٹ گیا اور وہ ٹھیک ٹھیک بولنے لگا۔ عیسیٰ نے حاضرین کو حکم دیا کہ وہ کسی کو یہ بات نہ بتائیں۔ لیکن جتنا وہ منع کرتا تھا اُتنا ہی لوگ اِس کی خبر پھیلاتے تھے۔ وہ نہایت ہی حیران ہوئے اور کہنے لگے، ”اِس نے سب کچھ اچھا کیا ہے، یہ بہروں کو سننے کی طاقت دیتا ہے اور گونگوں کو بولنے کی۔“
مرقس 14:7-37 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور وہ لوگوں کو پِھر پاس بُلا کر اُن سے کہنے لگا تُم سب میری سُنو اور سمجھو۔ کوئی چِیز باہر سے آدمی میں داخِل ہو کر اُسے ناپاک نہیں کر سکتی مگر جو چِیزیں آدمی میں سے نِکلتی ہیں وُہی اُس کو ناپاک کرتی ہیں۔ (اگر کِسی کے سُننے کے کان ہوں تو سُن لے)۔ اور جب وہ بِھیڑ کے پاس سے گھر میں گیا تو اُس کے شاگِردوں نے اُس سے اِس تمثِیل کے معنی پُوچھے۔ اُس نے اُن سے کہا کیا تُم بھی اَیسے بے سمجھ ہو؟ کیا تُم نہیں سمجھتے کہ کوئی چِیز جو باہر سے آدمی کے اندر جاتی ہے اُسے ناپاک نہیں کر سکتی۔ اِس لِئے کہ وہ اُس کے دِل میں نہیں بلکہ پیٹ میں جاتی ہے اور مزبلہ میں نِکل جاتی ہے؟ یہ کہہ کر اُس نے تمام کھانے کی چِیزوں کو پاک ٹھہرایا۔ پِھر اُس نے کہا جو کُچھ آدمی میں سے نِکلتا ہے وُہی اُس کو ناپاک کرتا ہے۔ کیونکہ اندر سے یعنی آدمی کے دِل سے بُرے خیال نِکلتے ہیں۔ حرام کارِیاں۔ چورِیاں۔ خُون ریزِیاں۔ زِناکارِیاں۔ لالچ۔ بدیاں۔ مکّر۔ شہوَت پرستی۔ بدنظری۔ بدگوئی۔ شیخی۔ بیوُقُوفی۔ یہ سب بُری باتیں اندر سے نِکل کر آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔ پِھر وہاں سے اُٹھ کر صُور اور صَیدا کی سرحدّوں میں گیا اور ایک گھر میں داخِل ہُؤا اور نہ چاہتا تھا کہ کوئی جانے مگر پوشِیدہ نہ رہ سکا۔ بلکہ فی الفَور ایک عَورت جِس کی چھوٹی بیٹی میں ناپاک رُوح تھی اُس کی خبر سُن کر آئی اور اُس کے قدموں پر گِری۔ یہ عَورت یُونانی تھی اور قَوم کی سُورُفِینیکی۔ اُس نے اُس سے درخواست کی کہ بدرُوح کو اُس کی بیٹی میں سے نِکالے۔ اُس نے اُس سے کہا پہلے لڑکوں کو سیر ہونے دے کیونکہ لڑکوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا اچّھا نہیں۔ اُس نے جواب میں کہا ہاں خُداوند۔ کُتّے بھی میز کے تلے لڑکوں کی روٹی کے ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں۔ اُس نے اُس سے کہا اِس کلام کی خاطِر جا۔ بدرُوح تیری بیٹی سے نِکل گئی ہے۔ اور اُس نے اپنے گھر میں جا کر دیکھا کہ لڑکی پلنگ پر پڑی ہے اور بدرُوح نِکل گئی ہے۔ اور وہ پِھر صُور کی سرحدّوں سے نِکل کر صَیدا کی راہ سے دِکَپُلِس کی سرحدّوں سے ہوتا ہُؤا گلِیل کی جِھیل پر پُہنچا۔ اور لوگوں نے ایک بہرے کو جو ہکلا بھی تھا اُس کے پاس لا کر اُس کی مِنّت کی کہ اپنا ہاتھ اُس پر رکھ۔ وہ اُس کو بِھیڑ میں سے الگ لے گیا اور اپنی اُنگلِیاں اُس کے کانوں میں ڈالِیں اور تُھوک کر اُس کی زُبان چُھوئی۔ اور آسمان کی طرف نظر کر کے ایک آہ بھری اور اُس سے کہا اِفّتّح یعنی کُھل جا۔ اور اُس کے کان کُھل گئے اور اُس کی زُبان کی گِرہ کُھل گئی اور وہ صاف بولنے لگا۔ اور اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ کِسی سے نہ کہنا لیکن جِتنا وہ اُن کو حُکم دیتا رہا اُتنا ہی زِیادہ وہ چرچا کرتے رہے۔ اور اُنہوں نے نِہایت ہی حَیران ہو کر کہا جو کُچھ اُس نے کِیا سب اچّھا کِیا۔ وہ بہروں کو سُننے کی اور گُونگوں کو بولنے کی طاقت دیتا ہے۔