مرقس 35:5-43
مرقس 35:5-43 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
آپ ابھی وعظ دے ہی رہے تھے، یہُودی عبادت گاہ کے رہنما یائؔیر کے گھر سے کُچھ لوگ آ پہُنچے، رہنما نے خبر دی۔ ”آپ کی بیٹی مَر چُکی ہے، اَب اُستاد کو مزید تکلیف نہ دیجئے؟“ حُضُور عیسیٰ نے یہ سُن کر، یہُودی عبادت گاہ کے رہنما سے کہا، ”خوف نہ کرو؛ صِرف ایمان رکھو۔“ آپ نے پطرس، یعقوب اَور یعقوب کے بھایٔی یُوحنّؔا کے علاوہ کسی اَور کو اَپنے ساتھ نہ آنے دیا۔ جِس وقت وہ یہُودی عبادت گاہ کے رہنما کے گھر پہُنچے، تو آپ نے دیکھا، وہاں بڑا کہرام مچا ہُواہے اَور لوگ بہت رو پیٹ رہے ہیں۔ جَب وہ اَندر پہُنچے تو اُن سے کہا، ”تُم لوگوں نے کیوں اِس قدر رونا پیٹنا مچا رکھا ہے؟ بَچّی مَری نہیں بَلکہ سو رہی ہے۔“ اِس پر وہ آپ کی ہنسی اُڑانے لگے۔ لیکن آپ نے اُن سَب کو وہاں سے باہر نکلوادِیا، اَور بَچّی کے ماں باپ اَور اَپنے شاگردوں کو لے کر بَچّی کے پاس گیٔے۔ وہاں بَچّی کا ہاتھ پکڑکر آپ نے اُس سے کہا، ”تلِیتا قَومی!“ (جِس کے معنی ہیں ”اَے بَچّی، میں تُم سے کہتا ہُوں، اُٹھو!“) بَچّی ایک دَم اُٹھی اَور چلنے پھرنے لگی (یہ لڑکی بَارہ بَرس کی تھی)۔ یہ دیکھ کر لوگ حیرت زدہ رہ گیٔے۔ حُضُور عیسیٰ نے اُنہیں سخت تَاکید کی کہ اِس کی خبر کسی کو نہ ہونے پایٔے، اَور فرمایا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دیا جائے۔
مرقس 35:5-43 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
عیسیٰ نے یہ بات ابھی ختم نہیں کی تھی کہ عبادت خانے کے راہنما یائیر کے گھر کی طرف سے کچھ لوگ پہنچے اور کہا، ”آپ کی بیٹی فوت ہو چکی ہے، اب اُستاد کو مزید تکلیف دینے کی کیا ضرورت؟“ اُن کی یہ بات نظرانداز کر کے عیسیٰ نے یائیر سے کہا، ”مت گھبراؤ، فقط ایمان رکھو۔“ پھر عیسیٰ نے ہجوم کو روک لیا اور صرف پطرس، یعقوب اور اُس کے بھائی یوحنا کو اپنے ساتھ جانے کی اجازت دی۔ جب عبادت خانے کے راہنما کے گھر پہنچے تو وہاں بڑی افرا تفری نظر آئی۔ لوگ خوب گریہ و زاری کر رہے تھے۔ اندر جا کر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”یہ کیسا شور شرابہ ہے؟ کیوں رو رہے ہو؟ لڑکی مر نہیں گئی بلکہ سو رہی ہے۔“ لوگ ہنس کر اُس کا مذاق اُڑانے لگے۔ لیکن اُس نے سب کو باہر نکال دیا۔ پھر صرف لڑکی کے والدین اور اپنے تین شاگردوں کو ساتھ لے کر وہ اُس کمرے میں داخل ہوا جس میں لڑکی پڑی تھی۔ اُس نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر کہا، ”طلتھا قُوم!“ اِس کا مطلب ہے، ”چھوٹی لڑکی، مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ جاگ اُٹھ!“ لڑکی فوراً اُٹھ کر چلنے پھرنے لگی۔ اُس کی عمر بارہ سال تھی۔ یہ دیکھ کر لوگ گھبرا کر حیران رہ گئے۔ عیسیٰ نے اُنہیں سنجیدگی سے سمجھایا کہ وہ کسی کو بھی اِس کے بارے میں نہ بتائیں۔ پھر اُس نے اُنہیں کہا کہ اُسے کھانے کو کچھ دو۔
مرقس 35:5-43 کِتابِ مُقادّس (URD)
وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ عِبادت خانہ کے سردار کے ہاں سے لوگوں نے آ کر کہا کہ تیری بیٹی مَر گئی۔ اب اُستاد کو کیوں تکلِیف دیتا ہے؟ جو بات وہ کہہ رہے تھے اُس پر یِسُوعؔ نے توجُّہ نہ کر کے عِبادت خانہ کے سردار سے کہا خَوف نہ کر۔ فقط اِعتقاد رکھ۔ پِھر اُس نے پطرؔس اور یعقُوبؔ اور یعقُوبؔ کے بھائی یُوحنّا کے سِوا اور کِسی کو اپنے ساتھ چلنے کی اِجازت نہ دی۔ اور وہ عِبادت خانہ کے سردار کے گھر میں آئے اور اُس نے دیکھا کہ ہُلّڑ ہو رہا ہے اور لوگ بُہت رو پِیٹ رہے ہیں۔ اور اندر جا کر اُن سے کہا تُم کیوں غُل مچاتے اور روتے ہو؟ لڑکی مَر نہیں گئی بلکہ سوتی ہے۔ وہ اُس پر ہنسنے لگے لیکن وہ سب کو نِکال کر لڑکی کے ماں باپ کو اور اپنے ساتِھیوں کو لے کر جہاں لڑکی پڑی تھی اندر گیا۔ اور لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اُس سے کہا تلیتا قُومی۔ جِس کا ترجمہ ہے اَے لڑکی مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ۔ وہ لڑکی فی الفَور اُٹھ کر چلنے پِھرنے لگی کیونکہ وہ بارہ برس کی تھی۔ اِس پر لوگ بُہت ہی حَیران ہُوئے۔ پِھر اُس نے اُن کو تاکِید سے حُکم دِیا کہ یہ کوئی نہ جانے اور فرمایا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دِیا جائے۔