مرقس 35:4-41
مرقس 35:4-41 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اُسی دِن جَب شام ہویٔی، آپ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”جھیل کے اُس پار چلیں۔“ چنانچہ وہ ہُجوم کو رخصت کرکے، اَور آپ کو جِس حال میں وہ تھے، کشتی میں اَپنے ساتھ لے کر، روانہ ہویٔے۔ کُچھ اَور کشتیاں بھی اُن کے ساتھ تھیں۔ اَچانک آندھی آئی، اَور پانی کی لہریں کشتی سے بُری طرح ٹکرانے لگیں، اَور اُس میں پانی بھرنے لگا۔ حُضُور عیسیٰ کشتی کے پِچھلے حِصّہ میں ایک تکیہ لگا کر آرام فرما رہے تھے۔ شاگردوں نے آپ کو جگایا اَور کہا، ”اُستاد محترم، ہم تو ڈُوبے جا رہے ہیں۔ آپ کو ہماری کویٔی پروا نہیں ہے؟“ وہ جاگ اُٹھے، حُضُور عیسیٰ نے ہَوا کو حُکم دیا اَور لہروں کو ڈانٹا، ”خاموش رہ! تھم جا!“ ہَوا تھم گئی اَور بڑا اَمن ہو گیا۔ حُضُور عیسیٰ نے شاگردوں سے کہا، ”تُم اِس قدر خوفزدہ کیوں رہتے ہو؟ ایمان کیوں نہیں رکھتے؟“ مگر وہ حَد سے زِیادہ ڈر گیٔے اَور ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”یہ کون ہے کہ ہَوا اَور لہریں بھی اِن کا حُکم مانتے ہیں!“
مرقس 35:4-41 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اُس دن جب شام ہوئی تو عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”آؤ، ہم جھیل کے پار چلیں۔“ چنانچہ وہ بھیڑ کو رُخصت کر کے اُسے لے کر چل پڑے۔ بعض اَور کشتیاں بھی ساتھ گئیں۔ اچانک سخت آندھی آئی۔ لہریں کشتی سے ٹکرا کر اُسے پانی سے بھرنے لگیں، لیکن عیسیٰ ابھی تک کشتی کے پچھلے حصے میں اپنا سر گدی پر رکھے سو رہا تھا۔ شاگردوں نے اُسے جگا کر کہا، ”اُستاد، کیا آپ کو پروا نہیں کہ ہم تباہ ہو رہے ہیں؟“ وہ جاگ اُٹھا، آندھی کو ڈانٹا اور جھیل سے کہا، ”خاموش! چپ کر!“ اِس پر آندھی تھم گئی اور لہریں بالکل ساکت ہو گئیں۔ پھر عیسیٰ نے شاگردوں سے پوچھا، ”تم کیوں گھبراتے ہو؟ کیا تم ابھی تک ایمان نہیں رکھتے؟“ اُن پر سخت خوف طاری ہو گیا اور وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”آخر یہ کون ہے؟ ہَوا اور جھیل بھی اُس کا حکم مانتی ہیں۔“
مرقس 35:4-41 کِتابِ مُقادّس (URD)
اُسی دِن جب شام ہُوئی تو اُس نے اُن سے کہا آؤ پار چلیں۔ اور وہ بِھیڑ کو چھوڑ کر اُسے جِس حال میں وہ تھا کشتی پر ساتھ لے چلے اور اُس کے ساتھ اَور کشتِیاں بھی تِھیں۔ تب بڑی آندھی چلی اور لہریں کشتی پر یہاں تک آئِیں کہ کشتی پانی سے بھری جاتی تھی۔ اور وہ خُود پِیچھے کی طرف گدّی پر سو رہا تھا۔ پس اُنہوں نے اُسے جگا کر کہا اَے اُستاد کیا تُجھے فِکر نہیں کہ ہم ہلاک ہُوئے جاتے ہیں؟ اُس نے اُٹھ کر ہوا کو ڈانٹا اور پانی سے کہا ساکت ہو! تھم جا! پس ہوا بند ہو گئی اور بڑا امن ہو گیا۔ پِھر اُن سے کہا تُم کیوں ڈرتے ہو؟ اب تک اِیمان نہیں رکھتے؟ اور وہ نِہایت ڈر گئے اور آپس میں کہنے لگے یہ کَون ہے کہ ہوا اور پانی بھی اُس کا حُکم مانتے ہیں؟