مرقس 26:4-34
مرقس 26:4-34 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور اُس نے کہا خُدا کی بادشاہی اَیسی ہے جَیسے کوئی آدمی زمِین میں بِیج ڈالے۔ اور رات کو سوئے اور دِن کو جاگے اور وہ بِیج اِس طرح اُگے اور بڑھے کہ وہ نہ جانے۔ زمِین آپ سے آپ پَھل لاتی ہے پہلے پتّی۔ پِھر بالیں۔ پِھر بالوں میں تیّار دانے۔ پِھر جب اناج پک چُکا تو وہ فی الفَور درانتی لگاتا ہے کیونکہ کاٹنے کا وقت آ پُہنچا۔ پِھر اُس نے کہا کہ ہم خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تشبِیہ دیں اور کِس تمثِیل میں اُسے بیان کریں؟ وہ رائی کے دانے کی مانِند ہے کہ جب زمِین میں بویا جاتا ہے تو زمِین کے سب بِیجوں سے چھوٹا ہوتا ہے۔ مگر جب بو دِیا گیا تو اُگ کر سب ترکارِیوں سے بڑا ہو جاتا ہے اور اَیسی بڑی ڈالِیاں نِکالتا ہے کہ ہوا کے پرِندے اُس کے سایہ میں بسیرا کر سکتے ہیں۔ اور وہ اُن کو اِس قِسم کی بُہت سی تمثِیلیں دے دے کر اُن کی سمجھ کے مُطابِق کلام سُناتا تھا۔ اور بے تمثِیل اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا لیکن خَلوت میں اپنے خاص شاگِردوں سے سب باتوں کے معنی بیان کرتا تھا۔
مرقس 26:4-34 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
آپ نے یہ بھی فرمایا، ”خُدا کی بادشاہی اُس آدمی کی مانِند ہے جو زمین میں بیج ڈالتا ہے۔ رات اَور دِن چاہے، وہ سوئے یا جاگتا رہے، بیج اُگ کر آہستہ آہستہ بڑھتے رہتے ہیں اَور سے مَعلُوم بھی نہیں پڑتا، وہ کیسے اُگتے اَور بڑھتے ہیں۔ زمین خُود بخُود پھل لاتی ہے پہلے پتّی نکلتی ہے، پھر بالیں پیدا ہوتی ہیں اَور پھر اُن میں دانے بھر جاتے ہیں۔ جِس وقت اناج پک چُکا ہوتاہے، تو وہ فوراً درانتی لے آتا ہے کیونکہ فصل کاٹنے کا وقت آ پہُنچا۔“ پھر آپ نے فرمایا، ”ہم خُدا کی بادشاہی کو کِس چیز کی مانِند کہیں، یا کِس تمثیل کے ذریعہ سے بَیان کریں؟ وہ رائی کے دانے کی طرح ہے، جو زمین میں بوئے جانے والے بیجوں میں سَب سے چھوٹا ہوتاہے۔ مگر بوئے جانے کے بعد اُگتا ہے، تو پَودوں میں سَب سے بڑا ہو جاتا ہے، اَور اُس کی شاخیں، اِس قدر بڑھ جاتی ہیں کہ ہَوا کے پرندے اُس کے سایہ میں بسیرا کر سکتے ہیں۔“ اِسی قِسم کی کیٔی تمثیلوں، کے ذریعہ آپ لوگوں سے اُن کی سمجھ کے مُطابق کلام کیا کرتے تھے۔ اَور بغیر تمثیل کے آپ اُنہیں کُچھ نہ کہتے تھے، لیکن جَب یِسوعؔ کے شاگرد تنہا ہوتے، تو وہ اُنہیں تمثیلوں کے معنی سمجھا دیا کرتے تھے۔
مرقس 26:4-34 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
پھر عیسیٰ نے کہا، ”اللہ کی بادشاہی یوں سمجھ لو: ایک کسان زمین میں بیج بکھیر دیتا ہے۔ یہ بیج پھوٹ کر دن رات اُگتا رہتا ہے، خواہ کسان سو رہا یا جاگ رہا ہو۔ اُسے معلوم نہیں کہ یہ کیونکر ہوتا ہے۔ زمین خود بخود اناج کی فصل پیدا کرتی ہے۔ پہلے پتے نکلتے ہیں، پھر بالیں نظر آنے لگتی ہیں اور آخر میں دانے پیدا ہو جاتے ہیں۔ اور جوں ہی اناج کی فصل پک جاتی ہے کسان آ کر درانتی سے اُسے کاٹ لیتا ہے، کیونکہ فصل کی کٹائی کا وقت آ چکا ہوتا ہے۔“ پھر عیسیٰ نے کہا، ”ہم اللہ کی بادشاہی کا موازنہ کس چیز سے کریں؟ یا ہم کون سی تمثیل سے اِسے بیان کریں؟ وہ رائی کے دانے کی مانند ہے جو زمین میں ڈالا گیا ہو۔ رائی بیجوں میں سب سے چھوٹا دانہ ہے لیکن بڑھتے بڑھتے سبزیوں میں سب سے بڑا ہو جاتا ہے۔ اُس کی شاخیں اِتنی لمبی ہو جاتی ہیں کہ پرندے اُس کے سائے میں اپنے گھونسلے بنا سکتے ہیں۔“ عیسیٰ اِسی قسم کی بہت سی تمثیلوں کی مدد سے اُنہیں کلام یوں سناتا تھا کہ وہ اِسے سمجھ سکتے تھے۔ ہاں، عوام کو وہ صرف تمثیلوں کے ذریعے سکھاتا تھا۔ لیکن جب وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ اکیلا ہوتا تو وہ ہر بات کی تشریح کرتا تھا۔
مرقس 26:4-34 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور اُس نے کہا خُدا کی بادشاہی اَیسی ہے جَیسے کوئی آدمی زمِین میں بِیج ڈالے۔ اور رات کو سوئے اور دِن کو جاگے اور وہ بِیج اِس طرح اُگے اور بڑھے کہ وہ نہ جانے۔ زمِین آپ سے آپ پَھل لاتی ہے پہلے پتّی۔ پِھر بالیں۔ پِھر بالوں میں تیّار دانے۔ پِھر جب اناج پک چُکا تو وہ فی الفَور درانتی لگاتا ہے کیونکہ کاٹنے کا وقت آ پُہنچا۔ پِھر اُس نے کہا کہ ہم خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تشبِیہ دیں اور کِس تمثِیل میں اُسے بیان کریں؟ وہ رائی کے دانے کی مانِند ہے کہ جب زمِین میں بویا جاتا ہے تو زمِین کے سب بِیجوں سے چھوٹا ہوتا ہے۔ مگر جب بو دِیا گیا تو اُگ کر سب ترکارِیوں سے بڑا ہو جاتا ہے اور اَیسی بڑی ڈالِیاں نِکالتا ہے کہ ہوا کے پرِندے اُس کے سایہ میں بسیرا کر سکتے ہیں۔ اور وہ اُن کو اِس قِسم کی بُہت سی تمثِیلیں دے دے کر اُن کی سمجھ کے مُطابِق کلام سُناتا تھا۔ اور بے تمثِیل اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا لیکن خَلوت میں اپنے خاص شاگِردوں سے سب باتوں کے معنی بیان کرتا تھا۔