YouVersion Logo
تلاش

مرقس 1:15-47

مرقس 1:15-47 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

صُبح ہوتے ہی، اہم کاہِنؔوں نے یہُودی بُزرگوں، شَریعت کے عالِموں اَور عدالتِ عالیہ کے باقی اراکین سے مِل کر مشورہ کیا، اَور فیصلہ کرکے حُضُور عیسیٰ، کو بندھوایا اَور لے جا کر پِیلاطُسؔ کے حوالہ کر دیا۔ پِیلاطُسؔ نے آپ سے پُوچھا، ”کیا آپ یہُودیوں کے بادشاہ ہیں؟“ آپ نے جَواب دیا، ”تُم خُود ہی کہہ رہے ہو۔“ اہم کاہِنؔ آپ پر طرح طرح کے اِلزام لگانے لگے۔ لہٰذا پِیلاطُسؔ نے آپ سے دوبارہ پُوچھا، ”آپ نے کویٔی جَواب نہیں دیا؟ دیکھئے یہ لوگ آپ پر کتنے اِلزام پر اِلزام لگا رہے ہیں۔“ پھر بھی حُضُور عیسیٰ نے کویٔی جَواب نہیں دیا، اَور اِس پر پِیلاطُسؔ کو بڑا تعجُّب ہُوا۔ اَور یہ دستور تھا کہ وہ عید کے موقع پر ایک اَیسے قَیدی کو رہا کر دیتا تھا جِس کی رِہائی کی لوگ مِنّت کرتے تھے۔ بَراَبّؔا نامی ایک آدمی اُن باغیوں کے ساتھ قَید میں تھا جنہیں خُون کے اِلزام میں قَید کیا گیا تھا۔ عوام ایک ہُجوم کی شکل میں پِیلاطُسؔ کے سامنے جمع ہو گئے اَور مِنّت کی کہ وہ اَپنے دستور کے مُطابق عَمل کرے۔ پِیلاطُسؔ نے اُن سے پُوچھا، ”کیاتُم چاہتے ہو کہ میں تمہارے لیٔے یہُودیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟“ کیونکہ پِیلاطُسؔ کو بخُوبی علم تھا کہ اہم کاہِنؔوں نے محض حَسد کی بنا پر حُضُور عیسیٰ کو اُس کے حوالہ کیا ہے۔ تاہم اہم کاہِنؔوں نے ہُجوم کو اُکسایا کہ وہ پِیلاطُسؔ سے مِنّت کریں کہ عیسیٰ کی جگہ بَراَبّؔا کو رہا کر دیا جائے۔ پِیلاطُسؔ نے لوگوں سے دُوسری مرتبہ پُوچھا، ”پھر میں عیسیٰ کے ساتھ کیا کروں جسے تُم یہُودیوں کا بادشاہ کہتے ہو۔“ وہ چیخے، ”اِسے مصلُوب کرو۔“ آخِر کیوں؟ پِیلاطُسؔ نے اُن سے پُوچھا، ”عیسیٰ نے کون سا جُرم کیا ہے؟“ لیکن سَب لوگ مزید طیش میں چِلّاکر بولے، ”اِسے مصلُوب کرو!“ پِیلاطُسؔ نے ہُجوم کو خُوش کرنے کی غرض سے اُن کی خاطِر بَراَبّؔا کو رِہا کر دیا۔ اَور حُضُور عیسیٰ کو کوڑے لگوا کر، اُن کے حوالہ کر دیا تاکہ حُضُور کو مصلُوب کیا جائے۔ تَب سپاہی حُضُور عیسیٰ کو پرائیتوریم یعنی شاہی قلعہ کے اَندرونی صحن میں لے گیٔے اَور ساری پلٹن کو وہاں جمع کر لیا۔ تَب اُنہُوں نے حُضُور عیسیٰ کو ایک اَرغوانی چوغہ پہنایا، اَور کانٹوں کا تاج بنا کر اُن کے سَر پر رکھ دیا۔ آپ کو سلام کرکے کہنے لگے، ”اَے یہُودیوں کے بادشاہ آداب!“ وہ بار بار حُضُور کے سَر پر سَرکنڈا مارتے اَور آپ پر تھُوکتے تھے۔ اِس کے ساتھ ہی گُھٹنے ٹیک ٹیک کر آپ کو سَجدہ کرتے تھے۔ جَب سپاہی حُضُور کی ہنسی اُڑا چُکے، تو اُنہُوں نے وہ اَرغوانی چوغہ اُتار کر آپ کو اُن کے کپڑے پہنا دئیے اَور صلیب دینے کے واسطے باہر لے جانے لگے۔ راستے میں اُنہیں شمعُونؔ، کُرینی نامی آدمی مِلا جو سِکندؔر اَور رُوفُسؔ کا باپ تھا اَور گاؤں سے یروشلیمؔ کی طرف آ رہاتھا، اُنہُوں نے زبردستی پکڑ لیا تاکہ وہ حُضُور عیسیٰ کی صلیب اُٹھائے۔ وہ سَب حُضُور عیسیٰ کو گُلگُتا نامی جگہ پر لے کر آئے (جِس کے معنی ”کھوپڑی کی جگہ ہے“)۔ وہاں اُنہُوں نے حُضُور کو اَیسا مُرمِلا انگوری شِیرہ پِلانے کی کوشش کی لیکن آپ نے اُسے پینے سے اِنکار کر دیا۔ اَور جَب اُنہُوں نے حُضُور عیسیٰ کو مصلُوب کر دیا۔ تو اُنہُوں نے آپ کے کپڑوں کو تقسیم کرنے کے لیٔے قُرعہ ڈالا کہ آپ کے کپڑے کس کو ملیں۔ جَب اُنہُوں نے حُضُور کو صلیب پر چڑھایاتھا تو صُبح کے نَو بج رہے تھے۔ اَور اُنہُوں نے آپ کے سَر کے اُوپر اِلزام کی ایک تختی لگا دی جِس پر لِکھّا تھا: یہُودیوں کا بادشاہ۔ اُنہُوں نے دو ڈاکوؤں کو بھی حُضُور عیسیٰ کے ساتھ مصلُوب کیا، ایک کو آپ کے دائیں طرف اَور دُوسرے کو بائیں طرف۔ اِس طرح کِتاب مُقدّس کا یہ نوشتہ پُورا ہُوا کہ وہ بدکاروں کے ساتھ شُمار کیا گیا۔ وہاں سے گزرنے والے سَب لوگ سَر ہلا ہلا کر حُضُور کو لَعن طَعن کرتے اَور کہتے تھے، ”ارے بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دِن میں اِسے پھر سے بنانے والے، اَب صلیب سے نیچے اُتر آ اَور اَپنے آپ کو بچا!“ اِسی طرح اہم کاہِنؔ اَور شَریعت کے عالِم مِل کر آپَس میں حُضُور عیسیٰ کی ہنسی اُڑاتے ہویٔے کہتے تھے۔ ”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اَپنے آپ کو نہیں بچا سَکتا! یہ المسیؔح، اِسرائیلؔ کا بادشاہ، اَب بھی صلیب پر سے نیچے اُتر آئے، تاکہ یہ دیکھ کر ہم ایمان لا سکیں۔“ دو ڈاکُو بھی جو حُضُور عیسیٰ کے ساتھ مصلُوب ہوئے تھے، وہ بھی حُضُور کو لَعن طَعن کر رہے تھے۔ بَارہ بجے، سے لے کر تین بجے تک اُس سارے علاقہ میں اَندھیرا چھایا رہاتھا۔ تین بجے حُضُور عیسیٰ بڑی اُونچی آواز سے چِلّائے، ”ایلوئی، ایلوئی، لما شبقتنی؟“‏ (جِس کا ترجُمہ یہ ہے، ”اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! آپ نے مُجھے کیوں چھوڑ دیا؟“) جو لوگ پاس کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُنا تو کہنے لگے، ”یہ تو ایلیاؔہ کو پُکارتا ہے۔“ یہ سُن کر ایک شخص دَوڑا اَور اُس نے اِسفَنج کو سرکہ میں ڈُبویا اَور اُسے سَرکنڈے پر رکھ کر حُضُور عیسیٰ کو چُسایا۔ اَور کہا، ”اَب اِسے تنہا چھوڑ دو۔ آؤ دیکھیں کہ ایلیاؔہ اِسے صلیب سے نیچے اُتارنے آتے ہیں یا نہیں؟“ لیکن حُضُور عیسیٰ نے بَڑے زور سے چِلّا کر اَپنی جان دے دی۔ اَور بیت المُقدّس کا پردہ اُوپر سے نیچے تک پھٹ کردو ٹکڑے ہو گیا۔ ایک فَوجی افسر، جو حُضُور عیسیٰ کے سامنے کھڑا تھا، یہ دیکھ کر کہ آپ نے کِس طرح جان دی ہے، وہ پُکار اُٹھا، ”یقیناً یہ شخص خُدا کا بیٹا تھا!“ کیٔی عورتیں دُور سے یہ سَب کُچھ دیکھ رہی تھیں۔ اُن میں مریمؔ مَگدلِینیؔ، چھوٹے یعقوب اَور یُوسُفؔ کی ماں، مریمؔ اَور سلومؔی تھیں۔ جَب حُضُور صُوبہ گلِیل میں تھے تُو یہ عورتیں آپ کی پیروکار تھیں اَور اُن کی خدمت کیا کرتی تھیں اَور اِس کے علاوہ کیٔی خواتین آپ کے ساتھ یروشلیمؔ سے آئی تھیں۔ چونکہ شام ہو گئی تھی (اَور وہ سَبت سے پہلا یعنی تیّاری کا دِن تھا)۔ ارِمَتِیاؔہ کا شَہری یُوسُفؔ نامی ایک شخص آیا جو عدالتِ عالیہ کا ایک مُعزّز رُکن تھا اَور خُود بھی خُدا کی بادشاہی کا مُنتظر تھا۔ وہ بڑی دِلیری سے پِیلاطُسؔ کے پاس گیا اَور حُضُور عیسیٰ کی لاش مانگنے لگا۔ جَب پِیلاطُسؔ کو مَعلُوم ہُوا کہ حُضُور مَر چُکے ہیں تو اُسے تعجُّب ہُوا۔ اَور اُس نے اَپنے فَوجی کپتان کو بُلاکر، پُوچھا کہ حُضُور عیسیٰ کو مَرے ہویٔے کتنی دیر ہو چُکی ہے۔ جَب پِیلاطُسؔ کو اَپنے فَوجی کپتان سے حقیقت کا پتا چَلا تو اُس نے حُکم دیا کہ حُضُور کی لاش یُوسُفؔ کو دے دی جائے۔ یُوسُفؔ نے ایک مہین سُوتی چادر خریدی، اَور حُضُور عیسیٰ کی لاش کو اُتار کر اُس چادر میں کفنایا، اَور لے جا کر ایک قبر میں رکھ دیا جو چٹّان میں، کھودی گئی تھی اَور اُس قبر کے دروازہ پر ایک بڑا سا پتّھر لُڑھکا دیا۔ مریمؔ مَگدلِینیؔ اَور یُوسیسؔ کی ماں، مریمؔ دونوں دیکھ رہی تھیں کہ حُضُور عیسیٰ کی لاش کو کہاں رکھا گیا ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں مرقس 15

مرقس 1:15-47 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

صبح سویرے ہی راہنما امام بزرگوں، شریعت کے علما اور پوری یہودی عدالتِ عالیہ کے ساتھ مل کر فیصلے تک پہنچ گئے۔ وہ عیسیٰ کو باندھ کر وہاں سے لے گئے اور رومی گورنر پیلاطس کے حوالے کر دیا۔ پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“ راہنما اماموں نے اُس پر بہت الزام لگائے۔ چنانچہ پیلاطس نے دوبارہ اُس سے سوال کیا، ”کیا تم کوئی جواب نہیں دو گے؟ یہ تو تم پر بہت سے الزامات لگا رہے ہیں۔“ لیکن عیسیٰ نے اِس پر بھی کوئی جواب نہ دیا، اور پیلاطس بڑا حیران ہوا۔ اُن دنوں یہ رواج تھا کہ ہر سال فسح کی عید پر ایک قیدی کو رِہا کر دیا جاتا تھا۔ یہ قیدی عوام سے منتخب کیا جاتا تھا۔ اُس وقت کچھ آدمی جیل میں تھے جو حکومت کے خلاف کسی انقلابی تحریک میں شریک ہوئے تھے اور جنہوں نے بغاوت کے موقع پر قتل و غارت کی تھی۔ اُن میں سے ایک کا نام برابا تھا۔ اب ہجوم نے پیلاطس کے پاس آ کر اُس سے گزارش کی کہ وہ معمول کے مطابق ایک قیدی کو آزاد کر دے۔ پیلاطس نے پوچھا، ”کیا تم چاہتے ہو کہ مَیں یہودیوں کے بادشاہ کو آزاد کر دوں؟“ وہ جانتا تھا کہ راہنما اماموں نے عیسیٰ کو صرف حسد کی بنا پر اُس کے حوالے کیا ہے۔ لیکن راہنما اماموں نے ہجوم کو اُکسایا کہ وہ عیسیٰ کے بجائے برابا کو مانگیں۔ پیلاطس نے سوال کیا، ”پھر مَیں اِس کے ساتھ کیا کروں جس کا نام تم نے یہودیوں کا بادشاہ رکھا ہے؟“ وہ چیخے، ”اُسے مصلوب کریں۔“ پیلاطس نے پوچھا، ”کیوں؟ اُس نے کیا جرم کیا ہے؟“ لیکن لوگ مزید شور مچا کر چیختے رہے، ”اُسے مصلوب کریں!“ چنانچہ پیلاطس نے ہجوم کو مطمئن کرنے کی خاطر برابا کو آزاد کر دیا۔ اُس نے عیسیٰ کو کوڑے لگانے کو کہا، پھر اُسے مصلوب کرنے کے لئے فوجیوں کے حوالے کر دیا۔ فوجی عیسیٰ کو گورنر کے محل بنام پریٹوریُم کے صحن میں لے گئے اور پوری پلٹن کو اکٹھا کیا۔ اُنہوں نے اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا اور کانٹےدار ٹہنیوں کا ایک تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھ دیا۔ پھر وہ اُسے سلام کرنے لگے، ”اے یہودیوں کے بادشاہ، آداب!“ لاٹھی سے اُس کے سر پر مار مار کر وہ اُس پر تھوکتے رہے۔ گھٹنے ٹیک کر اُنہوں نے اُسے سجدہ کیا۔ پھر اُس کا مذاق اُڑانے سے تھک کر اُنہوں نے ارغوانی لباس اُتار کر اُسے دوبارہ اُس کے اپنے کپڑے پہنائے۔ پھر وہ اُسے مصلوب کرنے کے لئے باہر لے گئے۔ اُس وقت لبیا کے شہر کرین کا رہنے والا ایک آدمی بنام شمعون دیہات سے شہر کو آ رہا تھا۔ وہ سکندر اور روفس کا باپ تھا۔ جب وہ عیسیٰ اور فوجیوں کے پاس سے گزرنے لگا تو فوجیوں نے اُسے صلیب اُٹھانے پر مجبور کیا۔ یوں چلتے چلتے وہ عیسیٰ کو ایک مقام پر لے گئے جس کا نام گلگتا (یعنی کھوپڑی کا مقام) تھا۔ وہاں اُنہوں نے اُسے مَے پیش کی جس میں مُر ملایا گیا تھا، لیکن اُس نے پینے سے انکار کیا۔ پھر فوجیوں نے اُسے مصلوب کیا اور اُس کے کپڑے آپس میں بانٹ لئے۔ یہ فیصلہ کرنے کے لئے کہ کس کو کیا کیا ملے گا اُنہوں نے قرعہ ڈالا۔ نو بجے صبح کا وقت تھا جب اُنہوں نے اُسے مصلوب کیا۔ ایک تختی صلیب پر لگا دی گئی جس پر یہ الزام لکھا تھا، ”یہودیوں کا بادشاہ۔“ دو ڈاکوؤں کو بھی عیسیٰ کے ساتھ مصلوب کیا گیا، ایک کو اُس کے دہنے ہاتھ اور دوسرے کو اُس کے بائیں ہاتھ۔ [یوں مُقدّس کلام کا وہ حوالہ پورا ہوا جس میں لکھا ہے، ’اُسے مجرموں میں شمار کیا گیا۔‘] جو وہاں سے گزرے اُنہوں نے کفر بک کر اُس کی تذلیل کی اور سر ہلا ہلا کر اپنی حقارت کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے کہا، ”تُو نے تو کہا تھا کہ مَیں بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر دوں گا۔ اب صلیب پر سے اُتر کر اپنے آپ کو بچا!“ راہنما اماموں اور شریعت کے علما نے بھی عیسیٰ کا مذاق اُڑا کر کہا، ”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکتا۔ اسرائیل کا یہ بادشاہ مسیح اب صلیب پر سے اُتر آئے تاکہ ہم یہ دیکھ کر ایمان لائیں۔“ اور جن آدمیوں کو اُس کے ساتھ مصلوب کیا گیا تھا اُنہوں نے بھی اُسے لعن طعن کی۔ دوپہر بارہ بجے پورا ملک اندھیرے میں ڈوب گیا۔ یہ تاریکی تین گھنٹوں تک رہی۔ پھر تین بجے عیسیٰ اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”ایلی، ایلی، لما شبقتنی؟“ جس کا مطلب ہے، ”اے میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں ترک کر دیا ہے؟“ یہ سن کر پاس کھڑے کچھ لوگ کہنے لگے، ”وہ الیاس نبی کو بُلا رہا ہے۔“ کسی نے دوڑ کر مَے کے سرکے میں ایک اسفنج ڈبویا اور اُسے ڈنڈے پر لگا کر عیسیٰ کو چُسانے کی کوشش کی۔ وہ بولا، ”آؤ ہم دیکھیں، شاید الیاس آ کر اُسے صلیب پر سے اُتار لے۔“ لیکن عیسیٰ نے بڑے زور سے چلّا کر دم چھوڑ دیا۔ اُسی وقت بیت المُقدّس کے مُقدّس ترین کمرے کے سامنے لٹکا ہوا پردہ اوپر سے لے کر نیچے تک دو حصوں میں پھٹ گیا۔ جب عیسیٰ کے مقابل کھڑے رومی افسر نے دیکھا کہ وہ کس طرح مرا تو اُس نے کہا، ”یہ آدمی واقعی اللہ کا فرزند تھا!“ کچھ خواتین بھی وہاں تھیں جو کچھ فاصلے پر اِس کا مشاہدہ کر رہی تھیں۔ اُن میں مریم مگدلینی، چھوٹے یعقوب اور یوسیس کی ماں مریم اور سلومی بھی تھیں۔ گلیل میں یہ عورتیں عیسیٰ کے پیچھے چل کر اُس کی خدمت کرتی رہی تھیں۔ کئی اَور خواتین بھی وہاں تھیں جو اُس کے ساتھ یروشلم آ گئی تھیں۔ یہ سب کچھ جمعہ کو ہوا جو اگلے دن کے سبت کے لئے تیاری کا دن تھا۔ جب شام ہونے کو تھی تو ارمتیہ کا ایک آدمی بنام یوسف ہمت کر کے پیلاطس کے پاس گیا اور اُس سے عیسیٰ کی لاش مانگی۔ (یوسف یہودی عدالتِ عالیہ کا نامور ممبر تھا اور اللہ کی بادشاہی کے آنے کے انتظار میں تھا۔) پیلاطس یہ سن کر حیران ہوا کہ عیسیٰ مر چکا ہے۔ اُس نے رومی افسر کو بُلا کر اُس سے پوچھا کہ کیا عیسیٰ واقعی مر چکا ہے؟ جب افسر نے اِس کی تصدیق کی تو پیلاطس نے یوسف کو لاش دے دی۔ یوسف نے کفن خرید لیا، پھر عیسیٰ کی لاش اُتار کر اُسے کتان کے کفن میں لپیٹا اور ایک قبر میں رکھ دیا جو چٹان میں تراشی گئی تھی۔ آخر میں اُس نے ایک بڑا پتھر لُڑھکا کر قبر کا منہ بند کر دیا۔ مریم مگدلینی اور یوسیس کی ماں مریم نے دیکھ لیا کہ عیسیٰ کی لاش کہاں رکھی گئی ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں مرقس 15

مرقس 1:15-47 کِتابِ مُقادّس (URD)

اور فی الفَور صُبح ہوتے ہی سردار کاہِنوں نے بُزُرگوں اور فقِیہوں اور سب صدرعدالت والوں سمیت صلاح کر کے یِسُوعؔ کو بندھوایا اور لے جا کر پِیلاطُسؔ کے حوالہ کِیا۔ اور پِیلاطُسؔ نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودیوں کا بادشاہ ہے؟ اُس نے جواب میں اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔ اور سردار کاہِن اُس پر بُہت باتوں کا اِلزام لگاتے رہے۔ پِیلاطُسؔ نے اُس سے دوبارہ سوال کر کے یہ کہا تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟ دیکھ یہ تُجھ پر کِتنی باتوں کا اِلزام لگاتے ہیں؟ یِسُوعؔ نے پِھر بھی کُچھ جواب نہ دِیا یہاں تک کہ پِیلاطُسؔ نے تَعجُّب کِیا۔ اور وہ عِید پر ایک قَیدی کو جِس کے لِئے لوگ عرض کرتے تھے اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا کرتا تھا۔ اور براؔبّا نام ایک آدمی اُن باغِیوں کے ساتھ قَید میں پڑا تھا جِنہوں نے بغاوت میں خُون کِیا تھا۔ اور بِھیڑ اُوپر چڑھ کر اُس سے عرض کرنے لگی کہ جو تیرا دستُور ہے وہ ہمارے لِئے کر۔ پِیلاطُسؔ نے اُنہیں یہ جواب دِیا۔ کیا تُم چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟ کیونکہ اُسے معلُوم تھا کہ سردار کاہِنوں نے اِس کو حسد سے میرے حوالہ کِیا ہے۔ مگر سردار کاہِنوں نے بِھیڑ کو اُبھارا تاکہ پِیلاطُسؔ اُن کی خاطِر براؔبّا ہی کو چھوڑ دے۔ پِیلاطُسؔ نے دوبارہ اُن سے کہا پِھر جِسے تُم یہُودیوں کا بادشاہ کہتے ہو اُس سے مَیں کیا کرُوں؟ وہ پِھر چِلاّئے کہ وہ مصلُوب ہو۔ اور پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟ وہ اَور بھی چِلاّئے کہ وہ مصلُوب ہو۔ پِیلاطُسؔ نے لوگوں کو خُوش کرنے کے اِرادہ سے اُن کے لِئے براؔبّا کو چھوڑ دِیا اور یِسُوعؔ کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔ اور سِپاہی اُس کو اُس صحن میں لے گئے جو پَریتورِؔیُن کہلاتا ہے اور ساری پلٹن کو بُلا لائے۔ اور اُنہوں نے اُسے ارغوانی چوغہ پہنایا اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھّا۔ اور اُسے سلام کرنے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب! اور وہ اُس کے سر پر سرکنڈا مارتے اور اُس پر تُھوکتے اور گُھٹنے ٹیک ٹیک کر اُسے سِجدہ کرتے رہے۔ اور جب اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑا چُکے تو اُس پر سے ارغوانی چوغہ اُتار کر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے۔ پِھر اُسے مصلُوب کرنے کو باہر لے گئے۔ اور شمعُوؔن نام ایک کُرینی آدمی سکندر اور رُوؔفُس کا باپ دیہات سے آتے ہُوئے اُدھر سے گُزرا۔ اُنہوں نے اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔ اور وہ اُسے مقامِ گُلگُتا پر لائے جِس کا ترجمہ کھوپڑی کی جگہ ہے۔ اور مُر مِلی ہُوئی مَے اُسے دینے لگے مگر اُس نے نہ لی۔ اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر کہ کِس کو کیا مِلے اُنہیں بانٹ لِیا۔ اور پہر دِن چڑھا تھا جب اُنہوں نے اُس کو مصلُوب کِیا۔ اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے اُوپر لگا دِیا گیا کہ یہُودِیوں کا بادشاہ۔ اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ دو ڈاکُو ایک اُس کی دہنی اور ایک اُس کی بائِیں طرف مصلُوب کِئے۔ (تب اِس مضمُون کا وہ نوِشتہ کہ وہ بدکاروں میں گِنا گیا پُورا ہُؤا)۔ اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس پر لَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے کہ واہ! مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے۔ صلِیب پر سے اُتر کر اپنے تئِیں بچا۔ اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں کے ساتھ مِل کر آپس میں ٹھٹّھے سے کہتے تھے اِس نے اَوروں کو بچایا۔ اپنے تئِیں نہیں بچا سکتا۔ اِسرائیلؔ کا بادشاہ مسِیح اب صلِیب پر سے اُتر آئے تاکہ ہم دیکھ کر اِیمان لائیں اور جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے وہ اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔ جب دوپہر ہُوئی تو تمام مُلک میں اندھیرا چھا گیا اور تِیسرے پہر تک رہا۔ اور تِیسرے پہر کو یِسُوعؔ بڑی آواز سے چِلاّیا کہ اِلوہی اِلوہی لما شَبقَتنی؟ جِس کا ترجمہ ہے اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟ جو پاس کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُن کر کہا دیکھو وہ ایلیّاؔہ کو بُلاتا ہے۔ اور ایک نے دَوڑ کر سپنج کو سِرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا اور کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو ایلیّاؔہ اُسے اُتارنے آتا ہے یا نہیں۔ پِھر یِسُوعؔ نے بڑی آواز سے چِلاّ کر دم دے دِیا۔ اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہو گیا۔ اور جو صُوبہ دار اُس کے سامنے کھڑا تھا اُس نے اُسے یُوں دم دیتے ہُوئے دیکھ کر کہا بیشک یہ آدمی خُدا کا بیٹا تھا۔ اور کئی عَورتیں دُور سے دیکھ رہی تِھیں۔ اُن میں مریمؔ مگدلِینی اور چھوٹے یعقُوبؔ اور یوسیس کی ماں مریمؔ اور سلوؔمی تِھیں۔ جب وہ گلِیل میں تھا یہ اُس کے پِیچھے ہو لیتی اور اُس کی خِدمت کرتی تِھیں اور اَور بھی بُہت سی عَورتیں تِھیں جو اُس کے ساتھ یروشلِیم میں آئی تِھیں۔ جب شام ہو گئی تو اِس لِئے کہ تیّاری کا دِن تھا جو سبت سے ایک دِن پہلے ہوتا ہے۔ اَرِمَتیہ کا رہنے والا یُوسفؔ آیا جو عِزّت دار مُشِیر اور خُود بھی خُدا کی بادشاہی کا مُنتظِر تھا اور اُس نے جُرأت سے پِیلاطُسؔ کے پاس جا کر یِسُوعؔ کی لاش مانگی۔ اور پِیلاطُسؔ نے تَعجُّب کِیا کہ وہ اَیسا جلد مَر گیا اور صُوبہ دار کو بُلا کر اُس سے پُوچھا کہ اُس کو مَرے ہُوئے دیر ہو گئی؟ جب صُوبہ دار سے حال معلُوم کر لِیا تو لاش یُوسفؔ کو دِلا دی۔ اُس نے ایک مہِین چادر مول لی اور لاش کو اُتار کر اُس چادر میں کفنایا اور ایک قبر کے اندر جو چٹان میں کھودی گئی تھی رکھّا اور قبر کے مُنہ پر ایک پتّھر لُڑھکا دِیا۔ اور مریمؔ مگدلینی اور یوسیس کی ماں مریمؔ دیکھ رہی تِھیں کہ وہ کہاں رکھّا گیا ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں مرقس 15