مرقس 1:15-26
مرقس 1:15-26 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
صُبح ہوتے ہی، اہم کاہِنؔوں نے یہُودی بُزرگوں، شَریعت کے عالِموں اَور عدالتِ عالیہ کے باقی اراکین سے مِل کر مشورہ کیا، اَور فیصلہ کرکے حُضُور عیسیٰ، کو بندھوایا اَور لے جا کر پِیلاطُسؔ کے حوالہ کر دیا۔ پِیلاطُسؔ نے آپ سے پُوچھا، ”کیا آپ یہُودیوں کے بادشاہ ہیں؟“ آپ نے جَواب دیا، ”تُم خُود ہی کہہ رہے ہو۔“ اہم کاہِنؔ آپ پر طرح طرح کے اِلزام لگانے لگے۔ لہٰذا پِیلاطُسؔ نے آپ سے دوبارہ پُوچھا، ”آپ نے کویٔی جَواب نہیں دیا؟ دیکھئے یہ لوگ آپ پر کتنے اِلزام پر اِلزام لگا رہے ہیں۔“ پھر بھی حُضُور عیسیٰ نے کویٔی جَواب نہیں دیا، اَور اِس پر پِیلاطُسؔ کو بڑا تعجُّب ہُوا۔ اَور یہ دستور تھا کہ وہ عید کے موقع پر ایک اَیسے قَیدی کو رہا کر دیتا تھا جِس کی رِہائی کی لوگ مِنّت کرتے تھے۔ بَراَبّؔا نامی ایک آدمی اُن باغیوں کے ساتھ قَید میں تھا جنہیں خُون کے اِلزام میں قَید کیا گیا تھا۔ عوام ایک ہُجوم کی شکل میں پِیلاطُسؔ کے سامنے جمع ہو گئے اَور مِنّت کی کہ وہ اَپنے دستور کے مُطابق عَمل کرے۔ پِیلاطُسؔ نے اُن سے پُوچھا، ”کیاتُم چاہتے ہو کہ میں تمہارے لیٔے یہُودیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟“ کیونکہ پِیلاطُسؔ کو بخُوبی علم تھا کہ اہم کاہِنؔوں نے محض حَسد کی بنا پر حُضُور عیسیٰ کو اُس کے حوالہ کیا ہے۔ تاہم اہم کاہِنؔوں نے ہُجوم کو اُکسایا کہ وہ پِیلاطُسؔ سے مِنّت کریں کہ عیسیٰ کی جگہ بَراَبّؔا کو رہا کر دیا جائے۔ پِیلاطُسؔ نے لوگوں سے دُوسری مرتبہ پُوچھا، ”پھر میں عیسیٰ کے ساتھ کیا کروں جسے تُم یہُودیوں کا بادشاہ کہتے ہو۔“ وہ چیخے، ”اِسے مصلُوب کرو۔“ آخِر کیوں؟ پِیلاطُسؔ نے اُن سے پُوچھا، ”عیسیٰ نے کون سا جُرم کیا ہے؟“ لیکن سَب لوگ مزید طیش میں چِلّاکر بولے، ”اِسے مصلُوب کرو!“ پِیلاطُسؔ نے ہُجوم کو خُوش کرنے کی غرض سے اُن کی خاطِر بَراَبّؔا کو رِہا کر دیا۔ اَور حُضُور عیسیٰ کو کوڑے لگوا کر، اُن کے حوالہ کر دیا تاکہ حُضُور کو مصلُوب کیا جائے۔ تَب سپاہی حُضُور عیسیٰ کو پرائیتوریم یعنی شاہی قلعہ کے اَندرونی صحن میں لے گیٔے اَور ساری پلٹن کو وہاں جمع کر لیا۔ تَب اُنہُوں نے حُضُور عیسیٰ کو ایک اَرغوانی چوغہ پہنایا، اَور کانٹوں کا تاج بنا کر اُن کے سَر پر رکھ دیا۔ آپ کو سلام کرکے کہنے لگے، ”اَے یہُودیوں کے بادشاہ آداب!“ وہ بار بار حُضُور کے سَر پر سَرکنڈا مارتے اَور آپ پر تھُوکتے تھے۔ اِس کے ساتھ ہی گُھٹنے ٹیک ٹیک کر آپ کو سَجدہ کرتے تھے۔ جَب سپاہی حُضُور کی ہنسی اُڑا چُکے، تو اُنہُوں نے وہ اَرغوانی چوغہ اُتار کر آپ کو اُن کے کپڑے پہنا دئیے اَور صلیب دینے کے واسطے باہر لے جانے لگے۔ راستے میں اُنہیں شمعُونؔ، کُرینی نامی آدمی مِلا جو سِکندؔر اَور رُوفُسؔ کا باپ تھا اَور گاؤں سے یروشلیمؔ کی طرف آ رہاتھا، اُنہُوں نے زبردستی پکڑ لیا تاکہ وہ حُضُور عیسیٰ کی صلیب اُٹھائے۔ وہ سَب حُضُور عیسیٰ کو گُلگُتا نامی جگہ پر لے کر آئے (جِس کے معنی ”کھوپڑی کی جگہ ہے“)۔ وہاں اُنہُوں نے حُضُور کو اَیسا مُرمِلا انگوری شِیرہ پِلانے کی کوشش کی لیکن آپ نے اُسے پینے سے اِنکار کر دیا۔ اَور جَب اُنہُوں نے حُضُور عیسیٰ کو مصلُوب کر دیا۔ تو اُنہُوں نے آپ کے کپڑوں کو تقسیم کرنے کے لیٔے قُرعہ ڈالا کہ آپ کے کپڑے کس کو ملیں۔ جَب اُنہُوں نے حُضُور کو صلیب پر چڑھایاتھا تو صُبح کے نَو بج رہے تھے۔ اَور اُنہُوں نے آپ کے سَر کے اُوپر اِلزام کی ایک تختی لگا دی جِس پر لِکھّا تھا: یہُودیوں کا بادشاہ۔
مرقس 1:15-26 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
صبح سویرے ہی راہنما امام بزرگوں، شریعت کے علما اور پوری یہودی عدالتِ عالیہ کے ساتھ مل کر فیصلے تک پہنچ گئے۔ وہ عیسیٰ کو باندھ کر وہاں سے لے گئے اور رومی گورنر پیلاطس کے حوالے کر دیا۔ پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“ راہنما اماموں نے اُس پر بہت الزام لگائے۔ چنانچہ پیلاطس نے دوبارہ اُس سے سوال کیا، ”کیا تم کوئی جواب نہیں دو گے؟ یہ تو تم پر بہت سے الزامات لگا رہے ہیں۔“ لیکن عیسیٰ نے اِس پر بھی کوئی جواب نہ دیا، اور پیلاطس بڑا حیران ہوا۔ اُن دنوں یہ رواج تھا کہ ہر سال فسح کی عید پر ایک قیدی کو رِہا کر دیا جاتا تھا۔ یہ قیدی عوام سے منتخب کیا جاتا تھا۔ اُس وقت کچھ آدمی جیل میں تھے جو حکومت کے خلاف کسی انقلابی تحریک میں شریک ہوئے تھے اور جنہوں نے بغاوت کے موقع پر قتل و غارت کی تھی۔ اُن میں سے ایک کا نام برابا تھا۔ اب ہجوم نے پیلاطس کے پاس آ کر اُس سے گزارش کی کہ وہ معمول کے مطابق ایک قیدی کو آزاد کر دے۔ پیلاطس نے پوچھا، ”کیا تم چاہتے ہو کہ مَیں یہودیوں کے بادشاہ کو آزاد کر دوں؟“ وہ جانتا تھا کہ راہنما اماموں نے عیسیٰ کو صرف حسد کی بنا پر اُس کے حوالے کیا ہے۔ لیکن راہنما اماموں نے ہجوم کو اُکسایا کہ وہ عیسیٰ کے بجائے برابا کو مانگیں۔ پیلاطس نے سوال کیا، ”پھر مَیں اِس کے ساتھ کیا کروں جس کا نام تم نے یہودیوں کا بادشاہ رکھا ہے؟“ وہ چیخے، ”اُسے مصلوب کریں۔“ پیلاطس نے پوچھا، ”کیوں؟ اُس نے کیا جرم کیا ہے؟“ لیکن لوگ مزید شور مچا کر چیختے رہے، ”اُسے مصلوب کریں!“ چنانچہ پیلاطس نے ہجوم کو مطمئن کرنے کی خاطر برابا کو آزاد کر دیا۔ اُس نے عیسیٰ کو کوڑے لگانے کو کہا، پھر اُسے مصلوب کرنے کے لئے فوجیوں کے حوالے کر دیا۔ فوجی عیسیٰ کو گورنر کے محل بنام پریٹوریُم کے صحن میں لے گئے اور پوری پلٹن کو اکٹھا کیا۔ اُنہوں نے اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا اور کانٹےدار ٹہنیوں کا ایک تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھ دیا۔ پھر وہ اُسے سلام کرنے لگے، ”اے یہودیوں کے بادشاہ، آداب!“ لاٹھی سے اُس کے سر پر مار مار کر وہ اُس پر تھوکتے رہے۔ گھٹنے ٹیک کر اُنہوں نے اُسے سجدہ کیا۔ پھر اُس کا مذاق اُڑانے سے تھک کر اُنہوں نے ارغوانی لباس اُتار کر اُسے دوبارہ اُس کے اپنے کپڑے پہنائے۔ پھر وہ اُسے مصلوب کرنے کے لئے باہر لے گئے۔ اُس وقت لبیا کے شہر کرین کا رہنے والا ایک آدمی بنام شمعون دیہات سے شہر کو آ رہا تھا۔ وہ سکندر اور روفس کا باپ تھا۔ جب وہ عیسیٰ اور فوجیوں کے پاس سے گزرنے لگا تو فوجیوں نے اُسے صلیب اُٹھانے پر مجبور کیا۔ یوں چلتے چلتے وہ عیسیٰ کو ایک مقام پر لے گئے جس کا نام گلگتا (یعنی کھوپڑی کا مقام) تھا۔ وہاں اُنہوں نے اُسے مَے پیش کی جس میں مُر ملایا گیا تھا، لیکن اُس نے پینے سے انکار کیا۔ پھر فوجیوں نے اُسے مصلوب کیا اور اُس کے کپڑے آپس میں بانٹ لئے۔ یہ فیصلہ کرنے کے لئے کہ کس کو کیا کیا ملے گا اُنہوں نے قرعہ ڈالا۔ نو بجے صبح کا وقت تھا جب اُنہوں نے اُسے مصلوب کیا۔ ایک تختی صلیب پر لگا دی گئی جس پر یہ الزام لکھا تھا، ”یہودیوں کا بادشاہ۔“
مرقس 1:15-26 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور فی الفَور صُبح ہوتے ہی سردار کاہِنوں نے بُزُرگوں اور فقِیہوں اور سب صدرعدالت والوں سمیت صلاح کر کے یِسُوعؔ کو بندھوایا اور لے جا کر پِیلاطُسؔ کے حوالہ کِیا۔ اور پِیلاطُسؔ نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودیوں کا بادشاہ ہے؟ اُس نے جواب میں اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔ اور سردار کاہِن اُس پر بُہت باتوں کا اِلزام لگاتے رہے۔ پِیلاطُسؔ نے اُس سے دوبارہ سوال کر کے یہ کہا تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟ دیکھ یہ تُجھ پر کِتنی باتوں کا اِلزام لگاتے ہیں؟ یِسُوعؔ نے پِھر بھی کُچھ جواب نہ دِیا یہاں تک کہ پِیلاطُسؔ نے تَعجُّب کِیا۔ اور وہ عِید پر ایک قَیدی کو جِس کے لِئے لوگ عرض کرتے تھے اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا کرتا تھا۔ اور براؔبّا نام ایک آدمی اُن باغِیوں کے ساتھ قَید میں پڑا تھا جِنہوں نے بغاوت میں خُون کِیا تھا۔ اور بِھیڑ اُوپر چڑھ کر اُس سے عرض کرنے لگی کہ جو تیرا دستُور ہے وہ ہمارے لِئے کر۔ پِیلاطُسؔ نے اُنہیں یہ جواب دِیا۔ کیا تُم چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟ کیونکہ اُسے معلُوم تھا کہ سردار کاہِنوں نے اِس کو حسد سے میرے حوالہ کِیا ہے۔ مگر سردار کاہِنوں نے بِھیڑ کو اُبھارا تاکہ پِیلاطُسؔ اُن کی خاطِر براؔبّا ہی کو چھوڑ دے۔ پِیلاطُسؔ نے دوبارہ اُن سے کہا پِھر جِسے تُم یہُودیوں کا بادشاہ کہتے ہو اُس سے مَیں کیا کرُوں؟ وہ پِھر چِلاّئے کہ وہ مصلُوب ہو۔ اور پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟ وہ اَور بھی چِلاّئے کہ وہ مصلُوب ہو۔ پِیلاطُسؔ نے لوگوں کو خُوش کرنے کے اِرادہ سے اُن کے لِئے براؔبّا کو چھوڑ دِیا اور یِسُوعؔ کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔ اور سِپاہی اُس کو اُس صحن میں لے گئے جو پَریتورِؔیُن کہلاتا ہے اور ساری پلٹن کو بُلا لائے۔ اور اُنہوں نے اُسے ارغوانی چوغہ پہنایا اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھّا۔ اور اُسے سلام کرنے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب! اور وہ اُس کے سر پر سرکنڈا مارتے اور اُس پر تُھوکتے اور گُھٹنے ٹیک ٹیک کر اُسے سِجدہ کرتے رہے۔ اور جب اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑا چُکے تو اُس پر سے ارغوانی چوغہ اُتار کر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے۔ پِھر اُسے مصلُوب کرنے کو باہر لے گئے۔ اور شمعُوؔن نام ایک کُرینی آدمی سکندر اور رُوؔفُس کا باپ دیہات سے آتے ہُوئے اُدھر سے گُزرا۔ اُنہوں نے اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔ اور وہ اُسے مقامِ گُلگُتا پر لائے جِس کا ترجمہ کھوپڑی کی جگہ ہے۔ اور مُر مِلی ہُوئی مَے اُسے دینے لگے مگر اُس نے نہ لی۔ اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر کہ کِس کو کیا مِلے اُنہیں بانٹ لِیا۔ اور پہر دِن چڑھا تھا جب اُنہوں نے اُس کو مصلُوب کِیا۔ اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے اُوپر لگا دِیا گیا کہ یہُودِیوں کا بادشاہ۔