مرقس 43:14-65
مرقس 43:14-65 کِتابِ مُقادّس (URD)
وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فی الفَور یہُوداؔہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے ہُوئے سردار کاہِنوں اور فقِیہوں اور بزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔ اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ کر حِفاظت سے لے جانا۔ وہ آ کر فی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا اَے ربیّ اور اُس کے بوسے لِئے۔ اُنہوں نے اُس پر ہاتھ ڈال کر اُسے پکڑ لِیا۔ اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تلوار کھینچ کر سردار کاہِن کے نَوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑا دِیا۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ مَیں ہر روز تُمہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ لیکن یہ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نوِشتے پُورے ہوں۔ اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ مگر ایک جوان اپنے ننگے بدن پر مہِین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔ اُسے لوگوں نے پکڑا۔ مگر وہ چادر چھوڑ کر ننگا بھاگ گیا۔ پِھر وہ یِسُوعؔ کو سردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سردار کاہِن اور بزُرگ اور فقِیہہ اُس کے ہاں جمع ہو گئے۔ اور پطرؔس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔ اور سردار کاہِن اور سب صدرِعدالت والے یِسُوعؔ کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈُھونڈنے لگے مگر نہ پائی۔ کیونکہ بُہتیروں نے اُس پر جُھوٹی گواہِیاں تو دِیں لیکن اُن کی گواہِیاں مُتفِق نہ تِھیں۔ پِھر بعض نے اُٹھ کر اُس پر یہ جُھوٹی گواہی دی کہ ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بنا ہے ڈھاؤں گا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو۔ لیکن اِس پر بھی اُن کی گواہی مُتّفِق نہ نِکلی۔ پِھر سردار کاہِن نے بِیچ میں کھڑے ہو کر یِسُوعؔ سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟ مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا۔ سردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس ستُودہ کا بیٹا مسِیح ہے؟ یِسُوعؔ نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم اِبنِ آدمؔ کو قادِرِ مُطلق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔ سردار کاہِن نے اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ تُم نے یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟ اُن سب نے فتوےٰ دِیا کہ وہ قتل کے لائِق ہے۔ تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا! اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا۔
مرقس 43:14-65 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
وہ ابھی یہ کہہ ہی رہے تھے، یہُوداہؔ، جو بَارہ شاگردوں میں سے تھا، وہاں آ پہُنچا اُس کے ہمراہ ایک بڑا ہُجوم جو تلواریں اَور لاٹھیاں لیٔے ہُوئے تھا، اَور جنہیں اہم کاہِنوں، شَریعت کے عالِموں اَور بُزرگوں نے بھیجا تھا۔ یہُوداہؔ یعنی پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دیا تھا: ”جِس کا میں بوسہ لُوں وُہی یِسوعؔ ہیں؛ تُم اُنہیں پکڑ لینا اَور حِفاظت سے اُنہیں سپاہیوں کی نِگرانی میں لے جانا۔“ وہاں آتے ہی وہ یِسوعؔ کے نزدیک گیا اَور کہا، ”اَے ربّی!“ اَور اُن کے بوسے لینے لگا۔ اُنہُوں نے یِسوعؔ کو پکڑکر اَپنے قبضہ میں لے لیا۔ جو لوگ پاس کھڑے تھے اُن میں سے ایک نے اَپنی تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِن کے خادِم پر چلائی، اَور اُس کا کان اُڑا دیا۔ یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”کیا میں بغاوت کرنے والا رہنما ہُوں، تُم مُجھے تلواریں اَور لاٹھیاں لے کر پکڑنے آئے ہو؟ مَیں تو ہر روز بیت المُقدّس میں تمہارے پاس ہی، تعلیم دیا کرتا تھا، اَور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ لیکن یہ اِس لیٔے ہُوا کہ کِتاب مُقدّس کی باتیں پُوری ہو جایٔیں۔“ اِس دَوران سارے شاگرد اُنہیں چھوڑکر بھاگ گیٔے۔ لیکن ایک یِسوعؔ کا پیروکار نوجوان، جو صِرف سُوتی چادر اوڑھے ہُوئے تھا، آپ کے پیچھے آ رہاتھا۔ جَب لوگوں نے اِسے پکڑا تو وہ اَپنی چادر چھوڑکر ننگا، ہی بھاگ نِکلا۔ تَب وہ یِسوعؔ کو اعلیٰ کاہِن کے پاس لے گیٔے، وہاں سَب اہم کاہِنؔ، یہُودی بُزرگ اَور شَریعت کے عالِم جمع تھے۔ اَور پطرس بھی دُور سے، یِسوعؔ کا پیچھا کرتے ہویٔے اعلیٰ کاہِن کی حویلی کے اَندر صحن تک جاپہنچے۔ وہاں وہ پہرےداروں کے ساتھ بیٹھ کر آگ تاپنے لگے۔ اہم کاہِن اَور عدالتِ عالیہ کے سَب اَرکان کسی اَیسی گواہی کی تلاش میں تھے جِس کی بِنا پر اہم کاہِن یِسوعؔ کو قتل کروا سکیں، مگر کُچھ نہ پا سکے۔ اَور جنہوں نے جھُوٹی گواہیوں کی تصدیق کی، اُن کے بَیان بھی یکساں نہ نکلے۔ بعض آدمیوں نے کھڑے ہوکر اُن کے خِلاف یہ جھُوٹی گواہی دی: ”ہم نے اِنہیں یہ کہتے سُنا ہے، ’میں اِس بیت المُقدّس کو جو ہاتھ کا بنا ہُواہے، تباہ کر دُوں گا اَور تین دِن میں دُوسرا کھڑا کر دُوں گا جو ہاتھ کا بنا ہُوا نہیں ہے۔‘ “ مگر اِس دفعہ بھی اُن کی گواہی یکساں نہ تھی۔ تَب اعلیٰ کاہِن نے اُن کے سامنے کھڑے ہوکر یِسوعؔ سے پُوچھنے لگا، ”کیا تیرے پاس کویٔی جَواب نہیں؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دے رہے ہیں؟“ لیکن وہ خاموش رہے اَور کویٔی جَواب نہ دیا۔ اعلیٰ کاہِن نے ایک بار پھر پُوچھا، ”کیا آپ ہی المسیح ہو، عالی قدر کے بیٹا؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا ہاں، ”میں ہُوں، اَور تُم اِبن آدمؔ کو قادرمُطلق کی داہنی طرف بیٹھا اَور آسمان کے بادلوں پر آتا دیکھوگے۔“ تَب اعلیٰ کاہِن نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے اَور بولا، ”اَب ہمیں گواہوں کی کیا ضروُرت ہے؟ تُم نے یہ کُفر سُنا۔ تمہاری کیا رائے ہے؟“ اُن سَب کا فیصلہ یہ تھا کہ اِنہیں سزائے موت دی جائے۔ اُن میں سے بعض حُضُور پر تھُوکنے لگے؛ اَور آپ کی آنکھوں پر پٹّی باندھ کر، آپ کو مُکّے مار کر پُوچھنے لگے، اگر تُو نبی ہے تو، ”نبُوّت کر!“ کِس نے تُجھے مارا اَور سپاہیوں نے آپ کو طمانچے مار کر اَپنے قبضہ میں لے لیا۔
مرقس 43:14-65 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ یہوداہ پہنچ گیا، جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ اُس کے ساتھ تلواروں اور لاٹھیوں سے لیس آدمیوں کا ہجوم تھا۔ اُنہیں راہنما اماموں، شریعت کے علما اور بزرگوں نے بھیجا تھا۔ اِس غدار یہوداہ نے اُنہیں ایک امتیازی نشان دیا تھا کہ جس کو مَیں بوسہ دوں وہی عیسیٰ ہے۔ اُسے گرفتار کر کے لے جائیں۔ جوں ہی وہ پہنچے یہوداہ عیسیٰ کے پاس گیا اور ”اُستاد!“ کہہ کر اُسے بوسہ دیا۔ اِس پر اُنہوں نے اُسے پکڑ کر گرفتار کر لیا۔ لیکن عیسیٰ کے پاس کھڑے ایک شخص نے اپنی تلوار میان سے نکالی اور امامِ اعظم کے غلام کو مار کر اُس کا کان اُڑا دیا۔ عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے مجھے گرفتار کرنے نکلے ہو؟ مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں تمہارے پاس تھا اور تعلیم دیتا رہا، مگر تم نے مجھے گرفتار نہیں کیا۔ لیکن یہ اِس لئے ہو رہا ہے تاکہ کلامِ مُقدّس کی باتیں پوری ہو جائیں۔“ پھر سب کے سب اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ لیکن ایک نوجوان عیسیٰ کے پیچھے پیچھے چلتا رہا جو صرف چادر اوڑھے ہوئے تھا۔ لوگوں نے اُسے پکڑنے کی کوشش کی، لیکن وہ چادر چھوڑ کر ننگی حالت میں بھاگ گیا۔ وہ عیسیٰ کو امامِ اعظم کے پاس لے گئے جہاں تمام راہنما امام، بزرگ اور شریعت کے علما بھی جمع تھے۔ اِتنے میں پطرس کچھ فاصلے پر عیسیٰ کے پیچھے پیچھے امامِ اعظم کے صحن تک پہنچ گیا۔ وہاں وہ ملازموں کے ساتھ بیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔ مکان کے اندر راہنما امام اور یہودی عدالتِ عالیہ کے تمام افراد عیسیٰ کے خلاف گواہیاں ڈھونڈ رہے تھے تاکہ اُسے سزائے موت دلوا سکیں۔ لیکن کوئی گواہی نہ ملی۔ کافی لوگوں نے اُس کے خلاف جھوٹی گواہی تو دی، لیکن اُن کے بیان ایک دوسرے کے متضاد تھے۔ آخرکار بعض نے کھڑے ہو کر یہ جھوٹی گواہی دی، ”ہم نے اِسے یہ کہتے سنا ہے کہ مَیں انسان کے ہاتھوں کے بنے اِس بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دن کے اندر اندر نیا مقدِس تعمیر کر دوں گا، ایک ایسا مقدِس جو انسان کے ہاتھ نہیں بنائیں گے۔“ لیکن اُن کی گواہیاں بھی ایک دوسری سے متضاد تھیں۔ پھر امامِ اعظم نے حاضرین کے سامنے کھڑے ہو کر عیسیٰ سے پوچھا، ”کیا تُو کوئی جواب نہیں دے گا؟ یہ کیا گواہیاں ہیں جو یہ لوگ تیرے خلاف دے رہے ہیں؟“ لیکن عیسیٰ خاموش رہا۔ اُس نے کوئی جواب نہ دیا۔ امامِ اعظم نے اُس سے ایک اَور سوال کیا، ”کیا تُو الحمید کا فرزند مسیح ہے؟“ عیسیٰ نے کہا، ”جی، مَیں ہوں۔ اور آئندہ تم ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے ہوئے دیکھو گے۔“ امامِ اعظم نے رنجش کا اظہار کر کے اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور کہا، ”ہمیں مزید گواہوں کی کیا ضرورت رہی! آپ نے خود سن لیا ہے کہ اِس نے کفر بکا ہے۔ آپ کا کیا فیصلہ ہے؟“ سب نے اُسے سزائے موت کے لائق قرار دیا۔ پھر کچھ اُس پر تھوکنے لگے۔ اُنہوں نے اُس کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور اُسے مُکے مار مار کر کہنے لگے، ”نبوّت کر!“ ملازموں نے بھی اُسے تھپڑ مارے۔
مرقس 43:14-65 کِتابِ مُقادّس (URD)
وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فی الفَور یہُوداؔہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے ہُوئے سردار کاہِنوں اور فقِیہوں اور بزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔ اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ کر حِفاظت سے لے جانا۔ وہ آ کر فی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا اَے ربیّ اور اُس کے بوسے لِئے۔ اُنہوں نے اُس پر ہاتھ ڈال کر اُسے پکڑ لِیا۔ اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تلوار کھینچ کر سردار کاہِن کے نَوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑا دِیا۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ مَیں ہر روز تُمہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ لیکن یہ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نوِشتے پُورے ہوں۔ اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ مگر ایک جوان اپنے ننگے بدن پر مہِین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔ اُسے لوگوں نے پکڑا۔ مگر وہ چادر چھوڑ کر ننگا بھاگ گیا۔ پِھر وہ یِسُوعؔ کو سردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سردار کاہِن اور بزُرگ اور فقِیہہ اُس کے ہاں جمع ہو گئے۔ اور پطرؔس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔ اور سردار کاہِن اور سب صدرِعدالت والے یِسُوعؔ کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈُھونڈنے لگے مگر نہ پائی۔ کیونکہ بُہتیروں نے اُس پر جُھوٹی گواہِیاں تو دِیں لیکن اُن کی گواہِیاں مُتفِق نہ تِھیں۔ پِھر بعض نے اُٹھ کر اُس پر یہ جُھوٹی گواہی دی کہ ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بنا ہے ڈھاؤں گا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو۔ لیکن اِس پر بھی اُن کی گواہی مُتّفِق نہ نِکلی۔ پِھر سردار کاہِن نے بِیچ میں کھڑے ہو کر یِسُوعؔ سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟ مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا۔ سردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس ستُودہ کا بیٹا مسِیح ہے؟ یِسُوعؔ نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم اِبنِ آدمؔ کو قادِرِ مُطلق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔ سردار کاہِن نے اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ تُم نے یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟ اُن سب نے فتوےٰ دِیا کہ وہ قتل کے لائِق ہے۔ تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا! اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا۔