مرقس 13:12-40
مرقس 13:12-40 کِتابِ مُقادّس (URD)
پِھر اُنہوں نے بعض فرِیسِیوں اور ہیرودِیوں کو اُس کے پاس بھیجا تاکہ باتوں میں اُس کو پھنسائیں۔ اور اُنہوں نے آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرف دار نہیں بلکہ سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے۔ پس قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟ ہم دیں یا نہ دیں؟ اُس نے اُن کی رِیاکاری معلُوم کر کے اُن سے کہا تُم مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ میرے پاس ایک دِینار لاؤ کہ مَیں دیکُھوں۔ وہ لے آئے۔ اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔ وہ اُس پر بڑا تَعجُّب کرنے لگے۔ پِھر صدُوقِیوں نے جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آ کر اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے اُستاد! ہمارے لِئے مُوسیٰ نے لِکھا ہے کہ اگر کِسی کا بھائی بے اَولاد مَر جائے اور اُس کی بِیوی رہ جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی کو لے لے تاکہ اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔ سات بھائی تھے۔ پہلے نے بِیوی کی اور بے اَولاد مَر گیا۔ دُوسرے نے اُسے لِیا اور بے اَولاد مَر گیا اور اِسی طرح تِیسرے نے۔ یہاں تک کہ ساتوں بے اَولاد مَر گئے۔ سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔ قِیامت میں یہ اُن میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ وہ ساتوں کی بِیوی بنی تھی۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا تُم اِس سبب سے گُمراہ نہیں ہو کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو؟ کیونکہ جب لوگ مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے تو اُن میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔ مگر اِس بارے میں کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں کیا تُم نے مُوسیٰ کی کِتاب میں جھاڑی کے ذِکر میں نہیں پڑھا کہ خُدا نے اُس سے کہا کہ مَیں ابرہامؔ کا خُدا اور اِضحاقؔ کا خُدا اور یعقُوبؔ کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔ پس تُم بڑے گُمراہ ہو۔ اور فقِیہوں میں سے ایک نے اُن کو بحث کرتے سُن کر جان لِیا کہ اُس نے اُن کو خُوب جواب دِیا ہے۔ وہ پاس آیا اور اُس سے پُوچھا کہ سب حُکموں میں اوّل کَون سا ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب دِیا کہ اوّل یہ ہے اَے اِسرائیلؔ سُن۔ خُداوند ہمارا خُدا ایک ہی خُداوند ہے۔ اور تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے مُحبّت رکھ۔ دُوسرا یہ ہے کہ تُو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ اِن سے بڑا اَور کوئی حُکم نہیں۔ فقِیہہ نے اُس سے کہا اَے اُستاد بُہت خُوب! تُو نے سچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اُس کے سِوا اَور کوئی نہیں۔ اور اُس سے سارے دِل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے مُحبّت رکھنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھنا سب سوختنی قُربانِیوں اور ذبِیحوں سے بڑھ کر ہے۔ جب یِسُوعؔ نے دیکھا کہ اُس نے دانائی سے جواب دِیا تو اُس سے کہا تُو خُدا کی بادشاہی سے دُور نہیں اور پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔ پِھر یِسُوعؔ نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت یہ کہا کہ فقِیہ کیونکر کہتے ہیں کہ مسِیح داؤُد کا بیٹا ہے؟ داؤُد نے خُود رُوحُ القُدس کی ہدایت سے کہا ہے کہ خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا میری دہنی طرف بیٹھ جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کے نِیچے کی چَوکی نہ کر دُوں۔ داؤُد تو آپ اُسے خُداوند کہتا ہے۔ پِھر وہ اُس کا بیٹا کہاں سے ٹھہرا؟ اور عام لوگ خُوشی سے اُس کی سُنتے تھے۔ پِھر اُس نے اپنی تعلِیم میں کہا کہ فقِیہوں سے خبردار رہو جو لمبے لمبے جامے پہن کر پِھرنا اور بازاروں میں سلام۔ اور عِبادت خانوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسِیاں اور ضِیافتوں میں صدر نشِینی چاہتے ہیں۔ اور وہ بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہیں اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہیں۔ اِن ہی کو زِیادہ سزا مِلے گی۔
مرقس 13:12-40 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
پھر اُنہُوں نے بعض فرِیسی اَور ہیرودیسؔ کی جماعت کے کُچھ آدمی اُن کے پاس بھیجے تاکہ اُن کی کویٔی بات پکڑ سکیں۔ چنانچہ وہ آئے اَور حُضُور عیسیٰ سے کہنے لگے، ”اُستاد محترم، ہم جانتے ہیں کہ آپ ہمیشہ سچ بولتے ہیں۔ اَور کسی کی پروا نہیں کرتے کہ وہ کون ہیں؛ آپ کسی کے طرف دار نہیں بَلکہ راستی سے راہِ خُدا کی تعلیم دیتے ہیں۔ ہمیں یہ بتائیے کہ کیا قَیصؔر کو محصُول اَدا کرنا روا ہے یا نہیں؟ کیا ہم قَیصؔر کو محصُول اَدا کریں یا نہیں؟“ حُضُور اُن کی منافقت کو سمجھ گیٔے اَور فرمایا۔ ”مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ مُجھے ایک دینار لاکر دِکھاؤ۔“ وہ ایک دینار لے آئے، تَب حُضُور نے پُوچھا، ”اِس دینار پر کِس کی صورت اَور کِس کا نام لِکھّا ہُواہے؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”قَیصؔر کا۔“ حُضُور عیسیٰ نے اُن سے فرمایا، ”جو قَیصؔر کاہے وہ قَیصؔر کو اَورجو خُدا کاہے وہ خُدا کو اَدا کرو۔“ اَور وہ یہ جَواب سُن کر حیران رہ گیٔے۔ پھر صدُوقی جو قیامت کے مُنکر ہیں، اُن کے پاس آئے، اَور پُوچھنے لگے۔ ”اُستاد محترم، ہمارے لیٔے حضرت مُوسیٰ کا حُکم ہے کہ اگر کسی آدمی کا بھایٔی اَپنی بیوی کی زندگی میں بے اَولاد مَر جائے، تو وہ اَپنے بھایٔی کی بِیوہ سے شادی کر لے تاکہ اَپنے بھایٔی کے لیٔے نَسل پیدا کر سکے۔ چنانچہ سات بھایٔی تھے۔ پہلے نے شادی کی اَور بے اَولاد مَرجاتا ہے۔ تَب دُوسرا بھایٔی اُس بِیوہ سے شادی کر لیتا ہے، لیکن وہ بھی، بے اَولاد مَرجاتا ہے۔ تیسرا بھی یہی کرتا ہے اَور مَرجاتا ہے۔ درحقیقت وہ ساتوں بے اَولاد مَر جاتے ہیں۔ اَور آخرکار، وہ خاتُون بھی مَر جاتی ہے۔ اَب بتائیں کہ قیامت کے دِن وہ کِس کی بیوی ہوگی کیونکہ وہ اُن ساتوں کی بیوی رہ چُکی تھی؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”کیاتُم گُمراہ ہو گئے ہو کہ تُم نہ تو کِتاب مُقدّس کو ہی جانتے ہو اَور نہ ہی خُدا کی قُدرت کو؟ کیونکہ جَب قیامت میں مُردے زندہ ہوں گے، تو وہ شادی بیاہ نہیں کریں گے؛ بَلکہ آسمان پر فرشتوں کی مانِند ہوں گے۔ اَور جہاں تک قیامت یعنی مُردوں کے جی اُٹھنے کا سوال ہے کیاتُم نے حضرت مُوسیٰ کی کِتاب میں، جلتی ہویٔی جھاڑی کے بَیان میں یہ نہیں پڑھا، خُدا نے حضرت مُوسیٰ سے فرمایا، ’میں حضرت اِبراہیمؔ کا، اِضحاقؔ، کا اَور یعقوب کا خُدا ہُوں‘؟ وہ مُردوں کا خُدا نہیں، بَلکہ زندوں کا خُدا ہے۔ دیکھا تُم کِس قدر گمراہی میں پڑے ہو!“ شَریعت کے عُلما میں سے ایک عالِم وہاں مَوجُود تھا اُس نے اُن کی بحث سُنی تھی۔ اَور اُنہیں حُضُور عیسیٰ کا جَواب بہت پسند آیاتھا، چنانچہ وہ آپ کے پاس آکر اُن سے پُوچھنے لگا، ”سَب سے بڑا حُکم کون سا ہے؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”پہلا یہ ہے: ’سُن، اَے اِسرائیلؔ: خُداوؔند ہمارا خُدا ہی واحد خُداوؔند ہے۔ اَپنے خُداوؔند خُدا سے اَپنے سارے دل اَپنی ساری جان ساری عقل اَور ساری طاقت سے مَحَبّت رکھو۔‘ اَور دُوسرا یہ ہے: ’تُم اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھو۔‘ اِن سے بڑا اَور کویٔی حُکم نہیں۔“ شَریعت کے عالِم نے اُن سے کہا، ”اُستاد محترم، بہت خُوب آپ سچ کہتے ہیں کہ خُدا ایک ہے اَور اُن کے سِوا اَور کویٔی نہیں۔ اَور اُن سے اَپنے سارے دل، اَپنی ساری عقل اَور اَپنی ساری طاقت، سے مَحَبّت رکھو اَور اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھنا ساری سوختنی قُربانیوں اَور ذبیحوں سے بڑھ کر ہے۔“ آپ نے دیکھا کہ اُنہُوں نے بڑی عقلمندی سے جَواب دیا، اَور حُضُور عیسیٰ نے اُن سے فرمایا، ”تُم سے خُدا کی بادشاہی دُور نہیں ہو۔“ اَور اِس کے بعد کسی نے بھی حُضُور سے اَور کویٔی سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔ جِس وقت حُضُور عیسیٰ بیت المُقدّس کے صحنوں میں تعلیم دے رہے تھے، اُنہُوں نے پُوچھا، ”شَریعت کے عُلما کِس طرح کہتے ہیں کہ المسیؔح داؤؔد کا بیٹا ہے؟ داؤؔد نے تو خُود، پاک رُوح کی ہدایت سے، بَیان کیا ہے: ” ’خُداتعالیٰ نے میرے خُداوؔند سے کہا: ”میری داہنی طرف بیٹھو جَب تک کہ میں تمہارے دُشمنوں کو تمہارے پاؤں کے نیچے نہ کردُوں۔“ ‘ جَب داؤؔد ہی خُود اُنہیں ’خُداوؔند‘ کہتے ہیں۔ تو وہ کِس طرح داؤؔد کا بیٹاہو سکتے ہیں؟“ تمام حاضرین کو اُن کی باتیں سُن کر بڑی خُوشی ہویٔی۔ اُنہُوں نے تعلیم دیتے، وقت یہ بھی فرمایا، ”شَریعت کے عالِموں سے خبردار رہنا۔ جو لمبے لمبے چوغے پہن کر اِدھر اُدھر چلنا پسند کرتے ہیں اَور چاہتے ہیں کہ لوگ بازاروں میں، اُنہیں اِحتراماً سلام کریں۔ وہ یہُودی عبادت گاہوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسیاں اَور ضیافتوں میں صدر نشینی چاہتے ہیں۔ وہ بیواؤں کے گھروں کو ہڑپ کرلیتے ہیں اَور دکھاوے کے طور پر لمبی لمبی دعائیں کرتے ہیں۔ اِن لوگوں کو سَب سے زِیادہ سزا ملے گی۔“
مرقس 13:12-40 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
بعد میں اُنہوں نے کچھ فریسیوں اور ہیرودیس کے پیروکاروں کو اُس کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُسے کوئی ایسی بات کرنے پر اُبھاریں جس سے اُسے پکڑا جا سکے۔ وہ اُس کے پاس آ کر کہنے لگے، ”اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ سچے ہیں اور کسی کی پروا نہیں کرتے۔ آپ جانب دار نہیں ہوتے بلکہ دیانت داری سے اللہ کی راہ کی تعلیم دیتے ہیں۔ اب ہمیں بتائیں کہ کیا رومی شہنشاہ کو ٹیکس دینا جائز ہے یا ناجائز؟ کیا ہم ادا کریں یا نہ کریں؟“ لیکن عیسیٰ نے اُن کی ریاکاری جان کر اُن سے کہا، ”مجھے کیوں پھنسانا چاہتے ہو؟ چاندی کا ایک رومی سِکہ میرے پاس لے آؤ۔“ وہ ایک سِکہ اُس کے پاس لے آئے تو اُس نے پوچھا، ”کس کی صورت اور نام اِس پر کندہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”شہنشاہ کا۔“ اُس نے کہا، ”تو جو شہنشاہ کا ہے شہنشاہ کو دو اور جو اللہ کا ہے اللہ کو۔“ اُس کا یہ جواب سن کر اُنہوں نے بڑا تعجب کیا۔ پھر کچھ صدوقی عیسیٰ کے پاس آئے۔ صدوقی نہیں مانتے کہ روزِ قیامت مُردے جی اُٹھیں گے۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے ایک سوال کیا، ”اُستاد، موسیٰ نے ہمیں حکم دیا کہ اگر کوئی شادی شدہ آدمی بےاولاد مر جائے اور اُس کا بھائی ہو تو بھائی کا فرض ہے کہ وہ بیوہ سے شادی کر کے اپنے بھائی کے لئے اولاد پیدا کرے۔ اب فرض کریں کہ سات بھائی تھے۔ پہلے نے شادی کی، لیکن بےاولاد فوت ہوا۔ اِس پر دوسرے نے اُس سے شادی کی، لیکن وہ بھی بےاولاد مر گیا۔ پھر تیسرے بھائی نے اُس سے شادی کی۔ یہ سلسلہ ساتویں بھائی تک جاری رہا۔ یکے بعد دیگرے ہر بھائی بیوہ سے شادی کرنے کے بعد مر گیا۔ آخر میں بیوہ بھی فوت ہو گئی۔ اب بتائیں کہ قیامت کے دن وہ کس کی بیوی ہو گی؟ کیونکہ سات کے سات بھائیوں نے اُس سے شادی کی تھی۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم اِس لئے غلطی پر ہو کہ نہ تم کلامِ مُقدّس سے واقف ہو، نہ اللہ کی قدرت سے۔ کیونکہ جب مُردے جی اُٹھیں گے تو نہ وہ شادی کریں گے نہ اُن کی شادی کرائی جائے گی بلکہ وہ آسمان پر فرشتوں کی مانند ہوں گے۔ رہی یہ بات کہ مُردے جی اُٹھیں گے۔ کیا تم نے موسیٰ کی کتاب میں نہیں پڑھا کہ اللہ جلتی ہوئی جھاڑی میں سے کس طرح موسیٰ سے ہم کلام ہوا؟ اُس نے فرمایا، ’مَیں ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں،‘ حالانکہ اُس وقت تینوں کافی عرصے سے مر چکے تھے۔ اِس کا مطلب ہے کہ یہ حقیقت میں زندہ ہیں، کیونکہ اللہ مُردوں کا نہیں، بلکہ زندوں کا خدا ہے۔ تم سے بڑی غلطی ہوئی ہے۔“ اِتنے میں شریعت کا ایک عالِم اُن کے پاس آیا۔ اُس نے اُنہیں بحث کرتے ہوئے سنا تھا اور جان لیا کہ عیسیٰ نے اچھا جواب دیا، اِس لئے اُس نے پوچھا، ”تمام احکام میں سے کون سا حکم سب سے اہم ہے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اوّل حکم یہ ہے: ’سن اے اسرائیل! رب ہمارا خدا ایک ہی رب ہے۔ رب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان، اپنے پورے ذہن اور اپنی پوری طاقت سے پیار کرنا۔‘ دوسرا حکم یہ ہے: ’اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔‘ دیگر کوئی بھی حکم اِن دو احکام سے اہم نہیں ہے۔“ اُس عالِم نے کہا، ”شاباش، اُستاد! آپ نے سچ کہا ہے کہ اللہ صرف ایک ہی ہے اور اُس کے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔ ہمیں اُسے اپنے پورے دل، اپنے پورے ذہن اور اپنی پوری طاقت سے پیار کرنا چاہئے اور ساتھ ساتھ اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنی چاہئے جیسی اپنے آپ سے رکھتے ہیں۔ یہ دو احکام بھسم ہونے والی تمام قربانیوں اور دیگر نذروں سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔“ جب عیسیٰ نے اُس کا یہ جواب سنا تو اُس سے کہا، ”تُو اللہ کی بادشاہی سے دُور نہیں ہے۔“ اِس کے بعد کسی نے بھی اُس سے سوال پوچھنے کی جرأت نہ کی۔ جب عیسیٰ بیت المُقدّس میں تعلیم دے رہا تھا تو اُس نے پوچھا، ”شریعت کے علما کیوں دعویٰ کرتے ہیں کہ مسیح داؤد کا فرزند ہے؟ کیونکہ داؤد نے تو خود روح القدس کی معرفت یہ فرمایا، ’رب نے میرے رب سے کہا، میرے دہنے ہاتھ بیٹھ، جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کے نیچے نہ کر دوں۔‘ داؤد تو خود مسیح کو رب کہتا ہے۔ تو پھر وہ کس طرح داؤد کا فرزند ہو سکتا ہے؟“ ایک بڑا ہجوم مزے سے عیسیٰ کی باتیں سن رہا تھا۔ اُنہیں تعلیم دیتے وقت اُس نے کہا، ”علما سے خبردار رہو! کیونکہ وہ شاندار چوغے پہن کر اِدھر اُدھر پھرنا پسند کرتے ہیں۔ جب لوگ بازاروں میں سلام کر کے اُن کی عزت کرتے ہیں تو پھر وہ خوش ہو جاتے ہیں۔ اُن کی بس ایک ہی خواہش ہوتی ہے کہ عبادت خانوں اور ضیافتوں میں عزت کی کرسیوں پر بیٹھ جائیں۔ یہ لوگ بیواؤں کے گھر ہڑپ کر جاتے اور ساتھ ساتھ دکھاوے کے لئے لمبی لمبی دعائیں مانگتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو نہایت سخت سزا ملے گی۔“