مرقس 1:11-19
مرقس 1:11-19 کِتابِ مُقادّس (URD)
جب وہ یروشلِیم کے نزدِیک زَیتُوؔن کے پہاڑ پر بَیت فگے اور بَیت عَنِیاؔہ کے پاس آئے تو اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا۔ اور اُن سے کہا کہ اپنے سامنے کے گاؤں میں جاؤ اور اُس میں داخِل ہوتے ہی ایک گدھی کا بچّہ بندھا ہُؤا تُمہیں مِلے گا جِس پر کوئی آدمی اب تک سوار نہیں ہُؤا۔ اُسے کھول لاؤ۔ اور اگر کوئی تُم سے کہے کہ تُم یہ کیوں کرتے ہو؟ تو کہنا کہ خُداوند کو اِس کی ضرُورت ہے۔ وہ فی الفَور اُسے یہاں بھیج دے گا۔ پس وہ گئے اور بچّے کو دروازہ کے نزدِیک باہر چَوک میں بندھا ہُؤا پایا اور اُسے کھولنے لگے۔ مگر جو لوگ وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے اُن سے کہا یہ کیا کرتے ہو کہ گدھی کا بچّہ کھولتے ہو؟ اُنہوں نے جَیسا یِسُوعؔ نے کہا تھا وَیسا ہی اُن سے کہہ دِیا اور اُنہوں نے اُن کو جانے دِیا۔ پس وہ گدھی کے بچّے کو یِسُوعؔ کے پاس لائے اور اپنے کپڑے اُس پر ڈال دِئے اور وہ اُس پر سوار ہو گیا۔ اور بُہت لوگوں نے اپنے کپڑے راہ میں بچھا دِئے۔ اَوروں نے کھیتوں میں سے ڈالِیاں کاٹ کر پَھیلا دِیں۔ اور جو اُس کے آگے آگے جاتے اور پِیچھے پِیچھے چلے آتے تھے پُکار پُکار کر کہتے جاتے تھے ہوشعنا۔ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔ مُبارک ہے ہمارے باپ داؤُد کی بادشاہی جو آ رہی ہے۔ عالَمِ بالا پر ہوشعنا۔ اور وہ یروشلِیم میں داخِل ہو کر ہَیکل میں آیا اور چاروں طرف سب چِیزیں مُلاحظہ کر کے اُن بارہ کے ساتھ بَیت عَنِیاؔہ کو گیا کیونکہ شام ہو گئی تھی۔ دُوسرے دِن جب وہ بَیت عَنِیاؔہ سے نِکلے تو اُسے بُھوک لگی۔ اور وہ دُور سے انجِیر کا ایک درخت جِس میں پتّے تھے دیکھ کر گیا کہ شاید اُس میں کُچھ پائے۔ مگر جب اُس کے پاس پُہنچا تو پتّوں کے سِوا کُچھ نہ پایا کیونکہ انجِیر کا مَوسم نہ تھا۔ اُس نے اُس سے کہا آیندہ کوئی تُجھ سے کبھی پَھل نہ کھائے اور اُس کے شاگِردوں نے سُنا۔ پِھر وہ یروشلِیم میں آئے اور یِسُوعؔ ہَیکل میں داخِل ہو کر اُن کو جو ہَیکل میں خرِید و فروخت کر رہے تھے باہر نِکالنے لگا اور صرّافوں کے تختوں اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیوں کو اُلٹ دِیا۔ اور اُس نے کِسی کو ہَیکل میں سے ہو کر کوئی برتن لے جانے نہ دِیا۔ اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا کیا یہ نہیں لِکھا ہے کہ میرا گھر سب قَوموں کے لِئے دُعا کا گھر کہلائے گا؟ مگر تُم نے اُسے ڈاکُوؤں کی کھوہ بنا دِیا ہے۔ اور سردار کاہِن اور فقِیہہ یہ سُن کر اُس کے ہلاک کرنے کا موقع ڈُھونڈنے لگے کیونکہ اُس سے ڈرتے تھے اِس لِئے کہ سب لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران تھے۔ اور ہر روز شام کو وہ شہر سے باہر جایا کرتا تھا۔
مرقس 1:11-19 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
جَب وہ بیت فگے اَور بیت عنیّاہ کے پاس پہُنچے جو یروشلیمؔ کے باہر کوہِ زَیتُون پر وَاقع ہے، حُضُور عیسیٰ نے اَپنے شاگردوں میں سے دو کو آگے بھیجا، اَور فرمایا، ”سامنے والے گاؤں میں جاؤ، وہاں داخل ہوتے ہی تُم ایک گدھی کا جَوان بچّہ بندھا ہُوا پاؤگے، جِس پر اَب تک کسی نے سواری نہیں کی ہے۔ اُسے کھول کر یہاں لے آؤ۔ اَور اگر کویٔی تُم سے پُوچھے، ’تُم یہ کیا کر رہے ہو؟‘ تو کہنا، ’خُداوؔند کو اِس کی ضروُرت ہے اَور وہ اُسے فوراً ہی یہاں بھیج دے گا۔‘ “ چنانچہ وہ گیٔے اَور اُنہُوں نے گدھی کے بچّے کو سامنے گلی میں، ایک دروازہ کے پاس بندھا ہُوا پایا۔ جَب وہ گدھی کے بچّے کو کھول رہے تھے، تو کُچھ لوگ جو وہاں کھڑے تھے شاگردوں سے پُوچھنے لگے، ”اِس گدھے کو کیوں کھول رہے ہو؟“ شاگردوں نے وُہی کہا جو حُضُور عیسیٰ نے اُنہیں کہاتھا، لہٰذا اُنہُوں نے شاگردوں کو جانے دیا۔ تَب وہ گدھے کے بچّے کو حُضُور عیسیٰ کے پاس لایٔے اَور اَپنے کپڑے اُس پر ڈال دئیے، اَور وہ اُس پر سوارہوگئے۔ کیٔی لوگوں نے راستے میں، اَپنے کپڑے بچھا دئیے اَور بعض نے درختوں سے ہری ڈالیاں کاٹ کر پھیلا دیں۔ لوگ جو حُضُور عیسیٰ کے آگے آگے اَور پیچھے پیچھے چل رہے تھے، نعرے لگانے لگے، ”ہوشعنا!“ ”مُبارک ہے وہ جو خُداوؔند کے نام سے آتا ہے!“ ”مُبارک ہے ہمارے باپ داؤؔد کی بادشاہی جو قائِم ہونے والی ہے!“ ”عالمِ بالا پر ہوشعنا!“ یروشلیمؔ شہر میں داخل ہوتے ہی حُضُور عیسیٰ بیت المُقدّس کے صحنوں میں تشریف لے گیٔے۔ اَور وہاں کی ہر چیز کو غور سے دیکھا، چونکہ شام ہو چُکی تھی، اِس لیٔے وہ بَارہ شاگردوں کے ساتھ واپس بیت عنیّاہ چَلےگئے۔ اگلے دِن جَب وہ بیت عنیّاہ سے نِکل رہے تھے، تو حُضُور عیسیٰ کو بھُوک لگی۔ دُور سے اَنجیر کا ایک سرسبز درخت دیکھ کر، وہ اُس کے پاس گیٔے تاکہ دیکھیں کہ اُس میں پھل لگے ہیں یا نہیں۔ درخت کے نَزدیک جا کر، اُنہیں صِرف پتّے ہی پتّے نظر آئے، کیونکہ اَنجیر کے پھل کا موسم ابھی شروع نہیں ہُوا تھا۔ تَب اُنہُوں نے درخت سے کہا، ”آئندہ تُجھ سے کویٔی شخص کبھی پھل نہ کھائے۔“ اُن کی یہ بات شاگردوں نے بھی سُنی۔ جَب وہ یروشلیمؔ پہُنچے تو، حُضُور عیسیٰ بیت المُقدّس کے صحنوں میں داخل ہویٔے اَور آپ وہاں سے خریدو فروخت کرنے وَالوں کو باہر نکالنے لگے۔ آپ نے پیسے تبدیل کرنے والے صرّافوں کے تختے اَور کبُوتر فروشوں کی چَوکیاں اُلٹ دیں، اَور کسی کو کویٔی سامان لے کر بیت المُقدّس کے احاطہ میں سے گزرنے نہ دیا۔ پھر حُضُور عیسیٰ نے تعلیم دیتے ہویٔے، فرمایا، ”کیا کِتاب مُقدّس میں یہ نہیں لِکھّا: ’میرا گھر سَب قوموں کے لیٔے دعا کا گھر کہلائے گا‘؟ مگر تُم نے اُسے ’ڈاکوؤں کا اڈّا بنا رکھا ہے۔‘“ جَب اہم کاہِنؔوں اَور شَریعت کے عالِموں نے یہ باتیں سُنیں تو وہ آپ کو ہلاک کرنے کا موقع ڈُھونڈنے لگے، لیکن وہ حُضُور عیسیٰ کے خِلاف اَیسا قدم اُٹھانے سے ڈرتے بھی تھے، کیونکہ سارا ہُجوم اُن کی تعلیم سے نہایت حیران تھے۔ جَب شام ہویٔی، حُضُور اَپنے شاگردوں کے ساتھ شہر سے باہر چَلےگئے۔
مرقس 1:11-19 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
وہ یروشلم کے قریب بیت فگے اور بیت عنیاہ پہنچنے لگے۔ یہ گاؤں زیتون کے پہاڑ پر واقع تھے۔ عیسیٰ نے اپنے شاگردوں میں سے دو کو بھیجا اور کہا، ”سامنے والے گاؤں میں جاؤ۔ وہاں تم ایک جوان گدھا دیکھو گے۔ وہ بندھا ہوا ہو گا اور اب تک کوئی بھی اُس پر سوار نہیں ہوا ہے۔ اُسے کھول کر یہاں لے آؤ۔ اگر کوئی پوچھے کہ یہ کیا کر رہے ہو تو اُسے بتا دینا، ’خداوند کو اِس کی ضرورت ہے۔ وہ جلد ہی اِسے واپس بھیج دیں گے‘۔“ دونوں شاگرد وہاں گئے تو ایک جوان گدھا دیکھا جو باہر گلی میں کسی دروازے کے ساتھ بندھا ہوا تھا۔ جب وہ اُس کی رسّی کھولنے لگے تو وہاں کھڑے کچھ لوگوں نے پوچھا، ”تم یہ کیا کر رہے ہو؟ جوان گدھے کو کیوں کھول رہے ہو؟“ اُنہوں نے جواب میں وہ کچھ بتا دیا جو عیسیٰ نے اُنہیں کہا تھا۔ اِس پر لوگوں نے اُنہیں کھولنے دیا۔ وہ جوان گدھے کو عیسیٰ کے پاس لے آئے اور اپنے کپڑے اُس پر رکھ دیئے۔ پھر عیسیٰ اُس پر سوار ہوا۔ جب وہ چل پڑا تو بہت سے لوگوں نے اُس کے آگے آگے راستے میں اپنے کپڑے بچھا دیئے۔ بعض نے ہری شاخیں بھی اُس کے آگے بچھا دیں جو اُنہوں نے کھیتوں کے درختوں سے کاٹ لی تھیں۔ لوگ عیسیٰ کے آگے اور پیچھے چل رہے تھے اور چلّا چلّا کر نعرے لگا رہے تھے، ”ہوشعنا! مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔ مبارک ہے ہمارے باپ داؤد کی بادشاہی جو آ رہی ہے۔ آسمان کی بلندیوں پر ہوشعنا۔“ یوں عیسیٰ یروشلم میں داخل ہوا۔ وہ بیت المُقدّس میں گیا اور اپنے ارد گرد نظر دوڑا کر سب کچھ دیکھنے کے بعد چلا گیا۔ چونکہ شام کا پچھلا وقت تھا اِس لئے وہ بارہ شاگردوں سمیت شہر سے نکل کر بیت عنیاہ واپس گیا۔ اگلے دن جب وہ بیت عنیاہ سے نکل رہے تھے تو عیسیٰ کو بھوک لگی۔ اُس نے کچھ فاصلے پر انجیر کا ایک درخت دیکھا جس پر پتے تھے۔ اِس لئے وہ یہ دیکھنے کے لئے اُس کے پاس گیا کہ آیا کوئی پھل لگا ہے یا نہیں۔ لیکن جب وہ وہاں پہنچا تو دیکھا کہ پتے ہی پتے ہیں۔ وجہ یہ تھی کہ انجیر کا موسم نہیں تھا۔ اِس پر عیسیٰ نے درخت سے کہا، ”اب سے ہمیشہ تک تجھ سے پھل کھایا نہ جا سکے!“ اُس کے شاگردوں نے اُس کی یہ بات سن لی۔ وہ یروشلم پہنچ گئے۔ اور عیسیٰ بیت المُقدّس میں جا کر اُنہیں نکالنے لگا جو وہاں قربانیوں کے لئے درکار چیزوں کی خرید و فروخت کر رہے تھے۔ اُس نے سِکوں کا تبادلہ کرنے والوں کی میزیں اور کبوتر بیچنے والوں کی کرسیاں اُلٹ دیں اور جو تجارتی مال لے کر بیت المُقدّس کے صحنوں میں سے گزر رہے تھے اُنہیں روک لیا۔ تعلیم دے کر اُس نے کہا، ”کیا کلامِ مُقدّس میں نہیں لکھا ہے، ’میرا گھر تمام قوموں کے لئے دعا کا گھر کہلائے گا‘؟ لیکن تم نے اُسے ڈاکوؤں کے اڈّے میں بدل دیا ہے۔“ راہنما اماموں اور شریعت کے علما نے جب یہ سنا تو اُسے قتل کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگے۔ کیونکہ وہ اُس سے ڈرتے تھے اِس لئے کہ پورا ہجوم اُس کی تعلیم سے نہایت حیران تھا۔ جب شام ہوئی تو عیسیٰ اور اُس کے شاگرد شہر سے نکل گئے۔