متی 1:27-66

متی 1:27-66 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

صُبح ہوتے ہی سارے اہم کاہِنوں اَور قوم کے بُزرگوں نے آپَس میں یِسوعؔ کو قتل کرنے کا منصُوبہ بنایا کہ اُنہیں کِس طرح مار ڈالیں۔ چنانچہ وہ یِسوعؔ کو باندھ کر لے گیٔے اَور رُومی حاکم پِیلاطُسؔ کے حوالہ کر دیا۔ جَب یِسوعؔ کو پکڑوانے والے یہُوداہؔ نے یہ دیکھا کہ یِسوعؔ کو مُجرم ٹھہرایا گیا ہے، تو وہ بہت پشیمان ہُوا اَور اہم کاہِنوں اَور بُزرگوں کے پاس جا کر چاندی کے اُنتیس سِکّوں کو یہ کہتے ہویٔے واپس کر دیا۔ ”مَیں نے گُناہ کیا کہ ایک بے قُصُور کو قتل کے لیٔے پکڑوا دیا۔“ وہ کہنے لگے، ”ہمیں اِس سے کیا لینا دینا؟ تُو ہی جان یہ تمہاری پریشانی ہے۔“ اِس پر یہُوداہؔ اُنتیس کّوں کو بیت المُقدّس میں پھینک کرچلاگیا اَور خُود کو پھانسی لگا لی۔ اہم کاہِنوں نے اُن سِکّوں کو اُٹھالیا اَور کہا، ”یہ رقم تو خُون کی قیمت ہے، شَریعت کے مُطابق اِسے بیت المُقدّس کے خزانہ میں ڈالنا جائز نہیں۔“ چنانچہ اُنہُوں نے فیصلہ کرکے اُس رقم سے کُمہار کا کھیت پردیسیوں کو دفن کرنے کے لیٔے خرید لیا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کھیت آج تک خُون کا کھیت کہلاتا ہے۔ تَب وہ بات پُوری ہو گئی جو یرمیاہؔ نبی کی مَعرفت کہی گئی تھی: ”اُنہُوں نے اُس کی مُقرّرہ قیمت کے طور پر چاندی کے تیس سِکّے لے لیٔے۔ یہ قیمت بنی اِسرائیلؔ کے بعض لوگوں نے اُس کے لیٔے ٹھہرائی تھی، اَور اُنہُوں نے اُس رقم کا اِستعمال کُمہار کے کھیت خریدنے کے لیٔے کیا، جَیسا خُداوؔند نے مُجھے حُکم دیا تھا۔“ یِسوعؔ حاکم کے سامنے لایٔے گیٔے اَور حاکم نے آپ سے پُوچھا، ”کیا آپ یہُودیوں کے بادشاہ ہیں؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”یہ تو آپ خُود ہی کہہ رہے ہیں۔“ اَور جَب اہم کاہِن اَور بُزرگ یِسوعؔ پر اِلزام لگائے جا رہے تھے تو آپ نے کویٔی جَواب نہ دیا۔ اِس پر پِیلاطُسؔ نے آپ سے پُوچھا، ”کیا تُم یہ نہیں سُن رہے ہو کہ یہ لوگ تمہارے خِلاف کتنے اِلزام لگا رہے ہیں؟“ لیکن یِسوعؔ نے پِیلاطُسؔ کو کسی بھی اِلزام کا کویٔی جَواب نہ دیا، اِس پر حاکم کو بڑا تعجُّب ہُوا۔ اَور یہ حاکم کا دستور تھا کہ وہ عید کے موقع پر ایک قَیدی کو جسے ہُجوم چاہتا تھا چھوڑ دیا کرتا تھا۔ اُس وقت اُن کا یِسوعؔ بَراَبّؔا نامی ایک مشہُور قَیدی تھا۔ چنانچہ جَب وہ لوگ پِیلاطُسؔ کی حُضُوری میں جمع ہُوئے تو پِیلاطُسؔ نے اُن سے پُوچھا، ”تُم کسے چاہتے ہو کہ میں تمہاری خاطِر رِہا کروں؟ بَراَبّؔا کو یا یِسوعؔ کو جو المسیح کہلاتا ہے؟“ کیونکہ پِیلاطُسؔ کو بخُوبی علم تھا کہ اہم کاہِنوں نے محض حَسد کی وجہ سے اُسے پکڑوایا ہے۔ اَور جَب پِیلاطُسؔ تختِ عدالت پر بیٹھا تھا تو اُس کی بیوی نے اُسے یہ پیغام بھیجا: ”اِس راستباز آدمی کے خِلاف کُچھ مت کرنا کیونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بہت دُکھ اُٹھایا ہے۔“ لیکن اہم کاہِنوں اَور بُزرگوں نے لوگوں کو اُکسایا کہ وہ پِیلاطُسؔ سے بَراَبّؔا کی رِہائی کا مطالبہ کریں اَور یِسوعؔ کو مروا ڈالیں۔ جَب حاکم نے اُن سے پُوچھا، ”تُم اِن دونوں میں سے کسے چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لیٔے چھوڑ دُوں؟“ تو اُنہُوں نے کہا، ”بَراَبّؔا کو۔“ پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا، ”پھر میں یِسوعؔ کے ساتھ کیا کروں جسے المسیح کہتے ہیں؟“ سَب ایک ساتھ بول اُٹھے، ”اِسے مصلُوب کرو!“ ”آخِر کیوں؟ یِسوعؔ نے کون سا جُرم کیا ہے؟“ پِیلاطُسؔ نے اُن سے پُوچھا۔ لیکن سَب لوگ مزید طیش میں چِلّاکر بولے، ”اِسے مصلُوب کرو!“ جَب پِیلاطُسؔ نے دیکھا کہ کُچھ بَن نہیں پڑ رہا، لیکن اُلٹا بَلوا شروع ہونے کو ہے تو اُس نے پانی لے کر لوگوں کے سامنے اَپنے ہاتھ دھوئے اَور کہا۔ ”میں اِس بے قُصُور کے خُون سے بَری ہوتا ہُوں، اَب تُم ہی اِس کے لیٔے جَوابدہ ہو۔“ اَور سَب لوگوں نے جَواب دیا، ”اِس کا خُون ہم پر اَور ہماری اَولاد کی گردن پر ہو!“ اِس پر پِیلاطُسؔ نے اُن کی خاطِر بَراَبّؔا کو رِہا کر دیا اَور یِسوعؔ کو کوڑے لگوا کر اُن کے حوالہ کر دیا تاکہ حُضُور کو مصلُوب کیا جائے۔ تَب پِیلاطُسؔ کے فَوجیوں نے یِسوعؔ کو پرائیتوریم یعنی شاہی قلعہ کے اَندرونی صحن میں لے گیٔے اَور ساری پلٹن کو وہاں جمع کر لیا۔ اُنہُوں نے آپ کے کپڑے اُتار ڈالے اَور ایک قِرمزی چوغہ پہنا دیا۔ پھر کانٹوں کا ایک تاج بنا کر حُضُور کے سَر پر رکھا اَور آپ کے داہنے ہاتھ میں ایک چھڑی کو تھما دیا اَور حُضُور کے سامنے گھُٹنے ٹیک کر آپ کی ہنسی اُڑانے لگے، ”اَے یہُودیوں کے بادشاہ، آداب!“ اَور حُضُور پر تھُوکا اَور چھڑی لے کر آپ کے سَر پر مارنے لگے۔ جَب سپاہی حُضُور کی ہنسی اُڑا چُکے، تو اُنہُوں نے وہ قِرمزی چوغہ اُتار کر آپ کو اُن کے کپڑے پہنا دئیے اَور صلیب دینے کے واسطے وہاں سے لے جانے لگے۔ جَب وہ وہاں سے باہر نکل رہے تھے تو اُنہیں ایک کُرینی آدمی مِلا، جِس کا نام شمعُونؔ تھا اَور اُنہُوں نے اُسے پکڑا اَور مجبُور کیا کہ یِسوعؔ کی صلیب اُٹھاکر لے چلے۔ اَور جَب وہ سَب گُلگُتا نامی جگہ پر پہُنچے (جِس کے معنی ”کھوپڑی کی جگہ ہے“)۔ اَور وہاں اُنہُوں نے یِسوعؔ کو مُرمِلا ہُوا انگوری شِیرہ پینے کے لیٔے دیا؛ لیکن آپ نے چکھ کر اُسے پینے سے اِنکار کر دیا۔ جَب اُنہُوں نے یِسوعؔ کو مصلُوب کر دیا تو اُنہُوں نے آپ کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر آپَس میں تقسیم کر لیا۔ اَور وہیں بیٹھ کر آپ کی نگہبانی کرنے لگے۔ اَور اُنہُوں نے ایک تختی پر حُضُور کی سزا کا فرمان لِکھ کر آپ کے سَر کے اُوپر صلیب پر لگا دیا: یہ یہُودیوں کا بادشاہ یِسوعؔ ہے۔ تَب اُنہُوں نے دو ڈاکوؤں کو یِسوعؔ کے ساتھ، ایک کو آپ کے داہنی طرف اَور دُوسرے کو بائیں طرف مصلُوب کیا۔ وہاں سے گزرنے والے سَب لوگ سَر ہلا ہلا کر حُضُور کو لَعن طَعن کرتے اَور کہتے تھے، ”ارے بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دِن میں اِسے پھر سے بنانے والے، اَپنے آپ کو بچا اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے تو صلیب سے نیچے اُتر آ!“ اِسی طرح اہم کاہِن، شَریعت کے عالِم اَور بُزرگ بھی حُضُور کی ہنسی اُڑاتے ہویٔے کہتے تھے، ”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اَپنے آپ کو نہیں بچا سَکتا! یہ تو اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہے! اگر اَب بھی صلیب پر سے نیچے اُتر آئے تو ہم اِس پر ایمان لے آئیں گے۔“ اِس کا توکّل خُدا پر ہے۔ اگر خُدا اِسے چاہتاہے تو ابھی اِسے بچالے، کیونکہ اِس نے دعویٰ کیا تھا، ” ’میں خُدا کا بیٹا ہُوں۔‘ “ اِسی طرح وہ ڈاکُو بھی جو یِسوعؔ کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے، حُضُور کو لَعن طَعن کر رہے تھے۔ بَارہ بجے سے لے کر تین بجے تک سارے علاقہ میں اَندھیرا چھایا رہا۔ اَور تین بجے کے قریب یِسوعؔ بڑی اُونچی آواز سے چِلّائے، ”ایلی، ایلی، لما شبقتنی؟“ (جِس کا ترجُمہ یہ ہے، ”اَے میرے خُدا، اَے میرے خُدا، آپ نے مُجھے کیوں چھوڑ دیا؟“) جو لوگ وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُنا تو کہنے لگے، ”یہ تو ایلیّاہ کو پُکارتا ہے۔“ تَب اُن میں سے ایک آدمی فوراً دَوڑکر گیا اَور اِسفَنج کو سِرکے میں ڈُبو کر لایا اَور اُسے ایک سَرکنڈے پر رکھ کر یِسوعؔ کو چُسایا۔ مگر دُوسروں نے کہا، ”اَب اِسے تنہا چھوڑ دو، دیکھیں کہ ایلیّاہ صلیب سے نیچے اُتارنے اَور بچانے آتے ہیں یا نہیں؟“ اَور یِسوعؔ نے پھر زور سے چِلّاکر اَپنی جان دے دی۔ اَور بیت المُقدّس کا پردہ اُوپر سے نیچے تک پھٹ کر دو ٹکڑے ہو گیا۔ زمین لرز اُٹھی اَور چٹّانیں تڑک گئیں، اَور قبریں کھُل گئیں اَور خُدا کے بہت سے مُقدّس لوگوں کے جِسم جو موت کی نیند سو چُکے تھے، زندہ ہو گئے۔ اَور یِسوعؔ کے جی اُٹھنے کے بعد، وہ قبروں سے نکل کر مُقدّس شہر میں داخل ہُوئے اَور بہت سے لوگوں کو دِکھائی دئیے۔ تَب اُس فَوجی افسر نے اَور اُس کے ساتھیوں نے جو یِسوعؔ کی نگہبانی کر رہے تھے زلزلہ اَور سارا واقعہ دیکھا تو، خوفزدہ ہو گئے اَور کہنے لگے، ”یہ شخص یقیناً خُدا کا بیٹا تھا!“ وہاں بہت سِی عورتیں بھی تھیں جو صُوبہ گلِیل سے یِسوعؔ کی خدمت کرتی ہُوئی آپ کے پیچھے پیچھے چلی آئی تھیں، اَور دُور سے دیکھ رہی تھیں۔ اُن میں مریمؔ مَگدلِینیؔ، یعقوب اَور یُوسیفؔ کی ماں مریمؔ اَور زبدیؔ کے بیٹوں کی ماں شامل تھیں۔ جَب شام ہُوئی تو ارِمَتِیاؔہ کا ایک یُوسیفؔ نام کا دولتمند آدمی آیا، جو خُود بھی یِسوعؔ کا شاگرد تھا۔ اُس نے پِیلاطُسؔ کے پاس جا کر یِسوعؔ کی لاش مانگی، اِس پر پِیلاطُسؔ نے حُکم دیا کہ لاش اُس کے حوالہ کر دی جائے۔ یُوسیفؔ نے لاش کو لے کر ایک صَاف مہین سُوتی چادر میں کفنایا، اَور اُسے اَپنی نئی قبر میں رکھ دیا؛ جو اُس نے چٹّان میں کھُدوائی تھی۔ پھر وہ ایک بڑا سا پتّھر اُس قبر کے دروازہ پر لُڑھکا کرچلاگیا۔ اَور مریمؔ مَگدلِینیؔ اَور دُوسری مریمؔ وہاں قبر کے سامنے بیٹھی ہُوئی تھیں۔ دُوسرے دِن یعنی تیّاری کے دِن کے بعد اہم کاہِن اَور فرِیسی مِل کر پِیلاطُسؔ کے پاس پہُنچے۔ ”میرے آقا،“ اُنہُوں نے کہا، ”ہمیں یاد ہے کہ اِس دھوکے باز نے اَپنے جیتے جی کہاتھا، ’میں تین دِن کے بعد زندہ ہو جاؤں گا۔‘ لہٰذا حُکم دیں کہ تیسرے دِن تک قبر کی نِگرانی کی جائے۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگرد آکر اُس کی لاش کو چُرا نہ لے جایٔیں اَور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے زندہ ہو گیا ہے۔ اَور یہ بعد کا فریب پہلے والے فریب سے بھی زِیادہ بدتر ہوگا۔“ ”تمہارے پاس پہرےدار مَوجُود ہیں،“ پِیلاطُسؔ نے جَواب دیا۔ ”اُنہیں لے جاؤ، اَور جہاں تک ہو سکے قبر کی نگہبانی کرو۔“ چنانچہ اُنہُوں نے جا کر پتّھر پر مُہر لگا دی اَور قبر کی نِگرانی کے لیٔے پہرےداروں کو بیٹھا دیا۔

متی 1:27-66 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

صبح سویرے تمام راہنما امام اور قوم کے تمام بزرگ اِس فیصلے تک پہنچ گئے کہ عیسیٰ کو سزائے موت دی جائے۔ وہ اُسے باندھ کر وہاں سے لے گئے اور رومی گورنر پیلاطس کے حوالے کر دیا۔ جب یہوداہ نے جس نے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا تھا دیکھا کہ اُس پر سزائے موت کا فتویٰ دے دیا گیا ہے تو اُس نے پچھتا کر چاندی کے 30 سِکے راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں کو واپس کر دیئے۔ اُس نے کہا، ”مَیں نے گناہ کیا ہے، کیونکہ ایک بےقصور آدمی کو سزائے موت دی گئی ہے اور مَیں ہی نے اُسے آپ کے حوالے کیا ہے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہمیں کیا! یہ تیرا مسئلہ ہے۔“ یہوداہ چاندی کے سِکے بیت المُقدّس میں پھینک کر چلا گیا۔ پھر اُس نے جا کر پھانسی لے لی۔ راہنما اماموں نے سِکوں کو جمع کر کے کہا، ”شریعت یہ پیسے بیت المُقدّس کے خزانے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتی، کیونکہ یہ خوں ریزی کا معاوضہ ہے۔“ آپس میں مشورہ کرنے کے بعد اُنہوں نے کمہار کا کھیت خریدنے کا فیصلہ کیا تاکہ پردیسیوں کو دفنانے کے لئے جگہ ہو۔ اِس لئے یہ کھیت آج تک خون کا کھیت کہلاتا ہے۔ یوں یرمیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی کہ ”اُنہوں نے چاندی کے 30 سِکے لئے یعنی وہ رقم جو اسرائیلیوں نے اُس کے لئے لگائی تھی۔ اِن سے اُنہوں نے کمہار کا کھیت خرید لیا، بالکل ایسا جس طرح رب نے مجھے حکم دیا تھا۔“ اِتنے میں عیسیٰ کو رومی گورنر پیلاطس کے سامنے پیش کیا گیا۔ اُس نے اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“ لیکن جب راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے اُس پر الزام لگائے تو عیسیٰ خاموش رہا۔ چنانچہ پیلاطس نے دوبارہ اُس سے سوال کیا، ”کیا تم یہ تمام الزامات نہیں سن رہے جو تم پر لگائے جا رہے ہیں؟“ لیکن عیسیٰ نے ایک الزام کا بھی جواب نہ دیا، اِس لئے گورنر نہایت حیران ہوا۔ اُن دنوں یہ رواج تھا کہ گورنر ہر سال فسح کی عید پر ایک قیدی کو آزاد کر دیتا تھا۔ یہ قیدی ہجوم سے منتخب کیا جاتا تھا۔ اُس وقت جیل میں ایک بدنام قیدی تھا۔ اُس کا نام برابا تھا۔ چنانچہ جب ہجوم جمع ہوا تو پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو؟ مَیں برابا کو آزاد کروں یا عیسیٰ کو جو مسیح کہلاتا ہے؟“ وہ تو جانتا تھا کہ اُنہوں نے عیسیٰ کو صرف حسد کی بنا پر اُس کے حوالے کیا ہے۔ جب پیلاطس یوں عدالت کے تخت پر بیٹھا تھا تو اُس کی بیوی نے اُسے پیغام بھیجا، ”اِس بےقصور آدمی کو ہاتھ نہ لگائیں، کیونکہ مجھے پچھلی رات اِس کے باعث خواب میں شدید تکلیف ہوئی۔“ لیکن راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے ہجوم کو اُکسایا کہ وہ برابا کو مانگیں اور عیسیٰ کی موت طلب کریں۔ گورنر نے دوبارہ پوچھا، ”مَیں اِن دونوں میں سے کس کو تمہارے لئے آزاد کروں؟“ وہ چلّائے، ”برابا کو۔“ پیلاطس نے پوچھا، ”پھر مَیں عیسیٰ کے ساتھ کیا کروں جو مسیح کہلاتا ہے؟“ وہ چیخے، ”اُسے مصلوب کریں۔“ پیلاطس نے پوچھا، ”کیوں؟ اُس نے کیا جرم کیا ہے؟“ لیکن لوگ مزید شور مچا کر چیختے رہے، ”اُسے مصلوب کریں!“ پیلاطس نے دیکھا کہ وہ کسی نتیجے تک نہیں پہنچ رہا بلکہ ہنگامہ برپا ہو رہا ہے۔ اِس لئے اُس نے پانی لے کر ہجوم کے سامنے اپنے ہاتھ دھوئے۔ اُس نے کہا، ”اگر اِس آدمی کو قتل کیا جائے تو مَیں بےقصور ہوں، تم ہی اُس کے لئے جواب دہ ٹھہرو۔“ تمام لوگوں نے جواب دیا، ”ہم اور ہماری اولاد اُس کے خون کے جواب دہ ہیں۔“ پھر اُس نے برابا کو آزاد کر کے اُنہیں دے دیا۔ لیکن عیسیٰ کو اُس نے کوڑے لگانے کا حکم دیا، پھر اُسے مصلوب کرنے کے لئے فوجیوں کے حوالے کر دیا۔ گورنر کے فوجی عیسیٰ کو محل بنام پریٹوریُم کے صحن میں لے گئے اور پوری پلٹن کو اُس کے ارد گرد اکٹھا کیا۔ اُس کے کپڑے اُتار کر اُنہوں نے اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا، پھر کانٹےدار ٹہنیوں کا ایک تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھ دیا۔ اُس کے دہنے ہاتھ میں چھڑی پکڑا کر اُنہوں نے اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر اُس کا مذاق اُڑایا، ”اے یہودیوں کے بادشاہ، آداب!“ وہ اُس پر تھوکتے رہے، چھڑی لے کر بار بار اُس کے سر کو مارا۔ پھر اُس کا مذاق اُڑانے سے تھک کر اُنہوں نے ارغوانی لباس اُتار کر اُسے دوبارہ اُس کے اپنے کپڑے پہنائے اور اُسے مصلوب کرنے کے لئے لے گئے۔ شہر سے نکلتے وقت اُنہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو لبیا کے شہر کرین کا رہنے والا تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔ اُسے اُنہوں نے صلیب اُٹھا کر لے جانے پر مجبور کیا۔ یوں چلتے چلتے وہ ایک مقام تک پہنچ گئے جس کا نام گلگتا (یعنی کھوپڑی کا مقام) تھا۔ وہاں اُنہوں نے اُسے مَے پیش کی جس میں کوئی کڑوی چیز ملائی گئی تھی۔ لیکن چکھ کر عیسیٰ نے اُسے پینے سے انکار کر دیا۔ پھر فوجیوں نے اُسے مصلوب کیا اور اُس کے کپڑے آپس میں بانٹ لئے۔ یہ فیصلہ کرنے کے لئے کہ کس کو کیا کیا ملے اُنہوں نے قرعہ ڈالا۔ یوں وہ وہاں بیٹھ کر اُس کی پہرا داری کرتے رہے۔ صلیب پر عیسیٰ کے سر کے اوپر ایک تختی لگا دی گئی جس پر یہ الزام لکھا تھا، ”یہ یہودیوں کا بادشاہ عیسیٰ ہے۔“ دو ڈاکوؤں کو بھی عیسیٰ کے ساتھ مصلوب کیا گیا، ایک کو اُس کے دہنے ہاتھ اور دوسرے کو اُس کے بائیں ہاتھ۔ جو وہاں سے گزرے اُنہوں نے کفر بک کر اُس کی تذلیل کی اور سر ہلا ہلا کر اپنی حقارت کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے کہا، ”تُو نے تو کہا تھا کہ مَیں بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر دوں گا۔ اب اپنے آپ کو بچا! اگر تُو واقعی اللہ کا فرزند ہے تو صلیب پر سے اُتر آ۔“ راہنما اماموں، شریعت کے علما اور قوم کے بزرگوں نے بھی عیسیٰ کا مذاق اُڑایا، ”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکتا۔ یہ اسرائیل کا بادشاہ ہے! ابھی یہ صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر ایمان لے آئیں گے۔ اِس نے اللہ پر بھروسا رکھا ہے۔ اب اللہ اِسے بچائے اگر وہ اِسے چاہتا ہے، کیونکہ اِس نے کہا، ’مَیں اللہ کا فرزند ہوں‘۔“ اور جن ڈاکوؤں کو اُس کے ساتھ مصلوب کیا گیا تھا اُنہوں نے بھی اُسے لعن طعن کی۔ دوپہر بارہ بجے پورا ملک اندھیرے میں ڈوب گیا۔ یہ تاریکی تین گھنٹوں تک رہی۔ پھر تین بجے عیسیٰ اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”ایلی، ایلی، لما شبقتنی“ جس کا مطلب ہے، ”اے میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں ترک کر دیا ہے؟“ یہ سن کر پاس کھڑے کچھ لوگ کہنے لگے، ”وہ الیاس نبی کو بُلا رہا ہے۔“ اُن میں سے ایک نے فوراً دوڑ کر ایک اسفنج کو مَے کے سرکے میں ڈبویا اور اُسے ڈنڈے پر لگا کر عیسیٰ کو چُسانے کی کوشش کی۔ دوسروں نے کہا، ”آؤ، ہم دیکھیں، شاید الیاس آ کر اُسے بچائے۔“ لیکن عیسیٰ نے دوبارہ بڑے زور سے چلّا کر دم چھوڑ دیا۔ اُسی وقت بیت المُقدّس کے مُقدّس ترین کمرے کے سامنے لٹکا ہوا پردہ اوپر سے لے کر نیچے تک دو حصوں میں پھٹ گیا۔ زلزلہ آیا، چٹانیں پھٹ گئیں اور قبریں کھل گئیں۔ کئی مرحوم مُقدّسین کے جسموں کو زندہ کر دیا گیا۔ وہ عیسیٰ کے جی اُٹھنے کے بعد قبروں میں سے نکل کر مُقدّس شہر میں داخل ہوئے اور بہتوں کو نظر آئے۔ جب پاس کھڑے رومی افسر اور عیسیٰ کی پہرا داری کرنے والے فوجیوں نے زلزلہ اور یہ تمام واقعات دیکھے تو وہ نہایت دہشت زدہ ہو گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”یہ واقعی اللہ کا فرزند تھا۔“ بہت سی خواتین بھی وہاں تھیں جو کچھ فاصلے پر اِس کا مشاہدہ کر رہی تھیں۔ وہ گلیل میں عیسیٰ کے پیچھے چل کر یہاں تک اُس کی خدمت کرتی آئی تھیں۔ اُن میں مریم مگدلینی، یعقوب اور یوسف کی ماں مریم اور زبدی کے بیٹوں یعقوب اور یوحنا کی ماں بھی تھیں۔ جب شام ہونے کو تھی تو ارمتیہ کا ایک دولت مند آدمی بنام یوسف آیا۔ وہ بھی عیسیٰ کا شاگرد تھا۔ اُس نے پیلاطس کے پاس جا کر عیسیٰ کی لاش مانگی، اور پیلاطس نے حکم دیا کہ وہ اُسے دے دی جائے۔ یوسف نے لاش کو لے کر اُسے کتان کے ایک صاف کفن میں لپیٹا اور اپنی ذاتی غیراستعمال شدہ قبر میں رکھ دیا جو چٹان میں تراشی گئی تھی۔ آخر میں اُس نے ایک بڑا پتھر لُڑھکا کر قبر کا منہ بند کر دیا اور چلا گیا۔ اُس وقت مریم مگدلینی اور دوسری مریم قبر کے مقابل بیٹھی تھیں۔ اگلے دن، جو سبت کا دن تھا، راہنما امام اور فریسی پیلاطس کے پاس آئے۔ ”جناب،“ اُنہوں نے کہا، ”ہمیں یاد آیا کہ جب وہ دھوکے باز ابھی زندہ تھا تو اُس نے کہا تھا، ’تین دن کے بعد مَیں جی اُٹھوں گا۔‘ اِس لئے حکم دیں کہ قبر کو تیسرے دن تک محفوظ رکھا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ اُس کے شاگرد آ کر اُس کی لاش کو چُرا لے جائیں اور لوگوں کو بتائیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ آخری دھوکا پہلے دھوکے سے بھی زیادہ بڑا ہو گا۔“ پیلاطس نے جواب دیا، ”پہرے داروں کو لے کر قبر کو اِتنا محفوظ کر دو جتنا تم کر سکتے ہو۔“ چنانچہ اُنہوں نے جا کر قبر کو محفوظ کر لیا۔ قبر کے منہ پر پڑے پتھر پر مُہر لگا کر اُنہوں نے اُس پر پہرے دار مقرر کر دیئے۔

متی 1:27-66 کِتابِ مُقادّس (URD)

جب صُبح ہُوئی تو سب سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے یِسُوعؔ کے خِلاف مشورَہ کِیا کہ اُسے مار ڈالیں۔ اور اُسے باندھ کر لے گئے اور پِیلاطُسؔ حاکِم کے حوالہ کِیا۔ جب اُس کے پکڑوانے والے یہُوداؔہ نے یہ دیکھا کہ وہ مُجرِم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تِیس رُوپَے سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس واپس لا کر کہا۔ مَیں نے گُناہ کِیا کہ بے قُصُور کو قتل کے لِئے پکڑوایا اُنہوں نے کہا ہمیں کیا؟ تُو جان۔ اور وہ رُوپَیوں کو مَقدِس میں پَھینک کر چلا گیا اور جا کر اپنے آپ کو پھانسی دی۔ سردار کاہِنوں نے رُوپَے لے کر کہا اِن کو ہَیکل کے خزانہ میں ڈالنا روا نہیں کیونکہ یہ خُون کی قِیمت ہے۔ پس اُنہوں نے مشورَہ کر کے اُن رُوپَیوں سے کُمہار کا کھیت پردیسِیوں کے دفن کرنے کے لِئے خرِیدا۔ اِس سبب سے وہ کھیت آج تک خُون کا کھیت کہلاتا ہے۔ اُس وقت وہ پُورا ہُؤا جو یِرمیاؔہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا کہ جِس کی قِیمت ٹھہرائی گئی تھی اُنہوں نے اُس کی قِیمت کے وہ تِیس رُوپَے لے لِئے۔ (اُس کی قِیمت بعض بنی اِسرائیل نے ٹھہرائی تھی)۔ اور اُن کو کُمہار کے کھیت کے لِئے دِیا جَیسا خُداوند نے مُجھے حُکم دِیا۔ یِسُوعؔ حاکم کے سامنے کھڑا تھا اور حاکِم نے اُس سے یہ پُوچھا کہ کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔ اور جب سردار کاہِن اور بُزُرگ اُس پر اِلزام لگا رہے تھے اُس نے کُچھ جواب نہ دِیا۔ اِس پر پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا کیا تُو نہیں سُنتا یہ تیرے خِلاف کِتنی گواہیاں دیتے ہیں؟ اُس نے ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دِیا۔ یہاں تک کہ حاکِم نے بُہت تَعجُّب کِیا۔ اور حاکِم کا دستُور تھا کہ عِید پر لوگوں کی خاطِر ایک قَیدی جِسے وہ چاہتے تھے چھوڑ دیتا تھا۔ اُس وقت براؔبّا نام اُن کا ایک مشہُور قَیدی تھا۔ پس جب وہ اِکٹّھے ہُوئے تو پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا تُم کِسے چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ براؔبّا کو یا یِسُوعؔ کو جو مسِیح کہلاتا ہے؟ کیونکہ اُسے معلُوم تھا کہ اُنہوں نے اِس کو حسد سے پکڑوایا ہے۔ اور جب وہ تختِ عدالت پر بَیٹھا تھا تو اُس کی بِیوی نے اُسے کہلا بھیجا کہ تُو اِس راست باز سے کُچھ کام نہ رکھ کیونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بُہت دُکھ اُٹھایا ہے۔ لیکن سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے لوگوں کو اُبھارا کہ براؔبّا کو مانگ لیں اور یِسُوعؔ کو ہلاک کرائیں۔ حاکِم نے اُن سے کہا کہ اِن دونوں میں سے کِس کو چاہتے ہو کہ تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ اُنہوں نے کہا براؔبّا کو۔ پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا پِھر یِسُوعؔ کو جو مسِیح کہلاتا ہے کیا کرُوں؟ سب نے کہا وہ مصلُوب ہو۔ اُس نے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مگر وہ اَور بھی چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے وہ مصلُوب ہو۔ جب پِیلاطُسؔ نے دیکھا کہ کُچھ بَن نہیں پڑتا بلکہ اُلٹا بلوا ہوتا جاتا ہے تو پانی لے کر لوگوں کے رُوبرُو اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا مَیں اِس راست باز کے خُون سے بری ہُوں۔ تُم جانو۔ سب لوگوں نے جواب میں کہا اِس کا خُون ہماری اور ہماری اَولاد کی گردن پر! اِس پر اُس نے براؔبّا کو اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا اور یِسُوعؔ کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔ اِس پر حاکِم کے سِپاہِیوں نے یِسُوعؔ کو قلعہ میں لے جا کر ساری پلٹن اُس کے گِرد جمع کی۔ اور اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے قِرمزی چوغہ پہنایا۔ اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھّا اور ایک سرکنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دِیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب! اور اُس پر تُھوکا اور وُہی سرکنڈا لے کر اُس کے سر پر مارنے لگے۔ اور جب اُس کا ٹھٹّھا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پِھر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔ جب باہر آئے تو اُنہوں نے شمعُوؔن نام ایک کُرینی آدمی کو پا کر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔ اور اُس جگہ جو گُلگُتا یعنی کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے پُہنچ کر۔ پِت مِلی ہُوئی مَے اُسے پِینے کو دی مگر اُس نے چکھ کر پِینا نہ چاہا۔ اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑے قُرعہ ڈال کر بانٹ لِئے۔ اور وہاں بَیٹھ کر اُس کی نِگہبانی کرنے لگے۔ اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگا دِیا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ یِسُوعؔ ہے۔ اُس وقت اُس کے ساتھ دو ڈاکُو مصلُوب ہُوئے۔ ایک دہنے اور ایک بائیں۔ اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس کو لَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے۔ اَے مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے اپنے تئِیں بچا۔ اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے تو صلِیب پر سے اُتر آ۔ اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں اور بُزُرگوں کے ساتھ مِل کر ٹھٹّھے سے کہتے تھے۔ اِس نے اَوروں کو بچایا۔ اپنے تئِیں نہیں بچا سکتا۔ یہ تو اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہے۔ اب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر اِیمان لائیں۔ اِس نے خُدا پر بھروسا کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اب اِس کو چُھڑا لے کیونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بیٹا ہُوں۔ اِسی طرح ڈاکُو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔ اور دوپہر سے لے کر تِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اندھیرا چھایا رہا۔ اور تِیسرے پہر کے قرِیب یِسُوعؔ نے بڑی آواز سے چِلاّ کر کہا ایلی۔ ایلی۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟ جو وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے سُن کر کہا یہ ایلیّاہؔ کو پُکارتا ہے۔ اور فوراً اُن میں سے ایک شخص دَوڑا اور سپنج لے کر سِرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا۔ مگر باقِیوں نے کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو ایلیّاہؔ اُسے بچانے آتا ہے یا نہیں۔ یِسُوعؔ نے پِھر بڑی آواز سے چِلاّ کر جان دے دی۔ اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہو گیا اور زمِین لرزی اور چٹانیں تڑک گئِیں۔ اور قبریں کُھل گئِیں اور بُہت سے جِسم اُن مُقدّسوں کے جو سو گئے تھے جی اُٹھے۔ اور اُس کے جی اُٹھنے کے بعد قبروں سے نِکل کر مُقدّس شہر میں گئے اور بُہتوں کو دِکھائی دِئے۔ پس صُوبہ دار اور جو اُس کے ساتھ یِسُوعؔ کی نِگہبانی کرتے تھے بَھونچال اور تمام ماجرا دیکھ کر بُہت ہی ڈر کر کہنے لگے کہ بیشک یہ خُدا کا بیٹا تھا۔ اور وہاں بُہت سی عَورتیں جو گلِیل سے یِسُوعؔ کی خِدمت کرتی ہُوئی اُس کے پِیچھے پِیچھے آئی تِھیں دُور سے دیکھ رہی تِھیں۔ اُن میں مریمؔ مگدلِینی تھی اور یعقُوبؔ اور یوسیسؔ کی ماں مریمؔ اور زبدؔی کے بیٹوں کی ماں۔ جب شام ہُوئی تو یُوسفؔ نام ارِمَتِیاؔہ کا ایک دَولت مند آدمی آیا جو خُود بھی یِسُوعؔ کا شاگِرد تھا۔ اُس نے پِیلاطُسؔ کے پاس جا کر یِسُوعؔ کی لاش مانگی اور پِیلاطُسؔ نے دے دینے کا حُکم دِیا۔ اور یُوسفؔ نے لاش کو لے کر صاف مہِین چادر میں لپیٹا۔ اور اپنی نئی قبر میں جو اُس نے چٹان میں کُھدوائی تھی رکھّا۔ پِھر وہ ایک بڑا پتّھر قبر کے مُنہ پر لُڑھکا کر چلا گیا۔ اور مریمؔ مگدلِینی اور دُوسری مریمؔ وہاں قبر کے سامنے بَیٹھی تِھیں۔ دُوسرے دِن جو تیّاری کے بعد کا دِن تھا سردار کاہِنوں اور فرِیسیِوں نے پِیلاطُسؔ کے پاس جمع ہو کر کہا۔ خُداوند! ہمیں یاد ہے کہ اُس دھوکے باز نے جِیتے جی کہا تھا مَیں تِین دِن کے بعد جی اُٹُھوں گا۔ پس حُکم دے کہ تِیسرے دِن تک قبر کی نِگہبانی کی جائے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگِرد آ کر اُسے چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پِچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔ پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا تُمہارے پاس پہرے والے ہیں۔ جاؤ جہاں تک تُم سے ہو سکے اُس کی نِگہبانی کرو۔ پس وہ پہرے والوں کو ساتھ لے کر گئے اور پتّھر پر مُہر کر کے قبر کی نِگہبانی کی۔