متی 55:26-75
متی 55:26-75 کِتابِ مُقادّس (URD)
اُسی وقت یِسُوعؔ نے بِھیڑ سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ مَیں ہر روز ہَیکل میں بَیٹھ کر تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ مگر یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نبِیوں کے نوِشتے پُورے ہوں اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ اور یِسُوعؔ کے پکڑنے والے اُس کو کائِفا نام سردار کاہِن کے پاس لے گئے جہاں فقِیہہ اور بُزُرگ جمع ہو گئے تھے۔ اور پطرسؔ دُور دُور اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ تک گیا اور اندر جا کر پِیادوں کے ساتھ نتِیجہ دیکھنے کو بَیٹھ گیا۔ اور سردار کاہِن اور سب صدرعدالت والے یِسُوعؔ کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف جُھوٹی گواہی ڈُھونڈنے لگے۔ مگر نہ پائی گو بُہت سے جُھوٹے گواہ آئے۔ لیکن آخِر کار دو گواہوں نے آ کر کہا کہ اِس نے کہا ہے مَیں خُدا کے مَقدِس کو ڈھا سکتا اور تِین دِن میں اُسے بنا سکتا ہُوں۔ اور سردار کاہِن نے کھڑے ہو کر اُس سے کہا تُو جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟ مگر یِسُوعؔ خاموش ہی رہا۔ سردار کاہِن نے اُس سے کہا مَیں تُجھے زِندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں کہ اگر تُو خُدا کا بیٹا مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبنِ آدمؔ کو قادِرِ مُطلِق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔ اِس پر سردار کاہِن نے یہ کہہ کر اپنے کپڑے پھاڑے کہ اُس نے کُفربکا ہے۔ اب ہم کو گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ دیکھو تُم نے ابھی یہ کُفر سُنا ہے۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟ اُنہوں نے جواب میں کہا وہ قتل کے لائِق ہے۔ اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تُھوکا اور اُس کے مُکّے مارے اور بعض نے طمانچے مار کر کہا۔ اَے مسِیح ہمیں نُبُوّت سے بتا کہ تُجھے کِس نے مارا؟ اور پطرسؔ باہر صحن میں بَیٹھا تھا کہ ایک لَونڈی نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو بھی یِسُوعؔ گلِیلی کے ساتھ تھا۔ اُس نے سب کے سامنے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتی ہے۔ اور جب وہ ڈیوڑھی میں چلا گیا تو دُوسری نے اُسے دیکھا اور جو وہاں تھے اُن سے کہا یہ بھی یِسُوعؔ ناصری کے ساتھ تھا۔ اُس نے قَسم کھا کر پِھر اِنکار کِیا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔ تھوڑی دیر کے بعد جو وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا بیشک تُو بھی اُن میں سے ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی ظاہِر ہوتا ہے۔ اِس پر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا اور فی الفَور مُرغ نے بانگ دی۔ پطرسؔ کو یِسُوعؔ کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور وہ باہر جا کر زار زار رویا۔
متی 55:26-75 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
پھر حُضُور عیسیٰ نے ہُجوم سے فرمایا، ”کیا میں کویٔی ڈاکُو ہُوں کہ تُم تلواریں اَور لاٹھیاں لے کر مُجھے پکڑنے آئے ہو؟ میں ہر روز بیت المُقدّس میں بَیٹھ کر تعلیم دیا کرتاتھا، تَب تو تُم نے مُجھے گِرفتار نہیں کیا۔ لیکن یہ سَب کُچھ اِس لیٔے ہُوا کہ کِتاب مُقدّس میں نَبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جایٔیں۔“ تَب سارے شاگرد حُضُور کو چھوڑکر چلے گیٔے۔ جِن لوگوں نے حُضُور عیسیٰ کو گِرفتار کیا تھا وہ آپ کو اعلیٰ کاہِنؔ کائِفؔا کے پاس لے گیٔے جہاں شَریعت کے عالِم اَور بُزرگ لوگ جمع تھے۔ اَور پطرس بھی دُور سے حُضُور عیسیٰ کا پیچھا کرتے ہویٔے اعلیٰ کاہِنؔ کی حویلی کے اَندر دیوان خانہ تک جاپہنچے۔ وہ وہاں پہرہ داروں کے ساتھ بَیٹھ کر نتیجہ کا اِنتظار کرنے لگے۔ اہم کاہِنؔ اَور عدالتِ عالیہ کے سَب اَرکان اَیسی جھوٹی گواہی کی تلاش میں تھے جِس کی بِنا پر اہم کاہِنؔ حُضُور عیسیٰ کو قتل کروا سکیں۔ مگر کُچھ نہ پا سکے، حالانکہ کیٔی جھُوٹے گواہ پیش بھی ہوئے۔ آخِر میں دو گواہ سامنے آئے اَور گواہی دی، ” ’اِس شخص نے کہاتھا کہ میں خُدا کے بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دِن میں پھر سے کھڑا کر سَکتا ہُوں۔‘ “ تَب اعلیٰ کاہِنؔ اُن کے بیچ میں کھڑے ہوکر حُضُور عیسیٰ سے پُوچھنے لگا، ”کیا تیرے پاس کویٔی جَواب نہیں؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دے رہے ہیں؟“ مگر حُضُور عیسیٰ خاموش رہے۔ اعلیٰ کاہِنؔ نے پھر پُوچھا، ”میں تُجھے زندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں: ہمیں بتا کہ کیا تُو خُدا کا بیٹا المسیؔح ہے؟“ حُضُور عیسیٰ نے اُسے جَواب دیا، ”تُم نے خُود ہی کہہ دیا ہے، پھر بھی میں تُم سَب کو بتاتا ہُوں کہ آئندہ تُم اِبن آدمؔ کو قادرمُطلق کی داہنی طرف بیَٹھا اَور آسمان کے بادلوں پر آتا دیکھوگے۔“ تَب اعلیٰ کاہِنؔ نے اَپنے کپڑے پھاڑ کر کہا، ”اِس نے کُفر بکا ہے! اَب ہمیں گواہوں کی کیا ضروُرت ہے؟ تُم نے ابھی ابھی اِس کا کُفر سُنا ہے۔ تمہاری کیا رائے ہے؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”وہ قتل کے لائق ہے۔“ اِس پر آپ کے مُنہ پر تھُوکا، آپ کے مُکّے مارے اَور بعض نے طمانچے مارکر کہا، ”اَے المسیؔح، اگر تو نبی ہے تو نبُوّت کر کہ تُجھے کِس نے مارا؟“ پطرس باہر دیوان خانہ میں بَیٹھے ہوئے تھے اَور ایک کنیز وہاں آئی۔ اَور کہنے لگی، ”تُو بھی تو اُس گلِیلی عیسیٰ کے ساتھ تھا۔“ لیکن پطرس نے سَب کے سامنے اِنکار کیا اَور کہا، ”پتا نہیں تُو کیا کہہ رہی ہے؟“ تَب وہ باہر پھاٹک کی طرف گیٔے جہاں ایک اَور کنیز نے پطرس کو دیکھ کر اُن لوگوں سے جو وہاں تھے کہا، ”یہ آدمی بھی عیسیٰ ناصری کے ساتھ تھا۔“ پطرس نے قَسم کھا کر پھر اِنکار کرتے ہویٔے کہا: ”میں تو اِس آدمی کو جانتا تک نہیں!“ کُچھ دیر بعد وہ لوگ جو وہاں کھڑے تھے پطرس کے پاس آئے اَور کہنے لگے، ”یقیناً تُو بھی اُن ہی میں سے ایک ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی یہی ظاہر ہوتاہے۔“ تَب پطرس خُود پر لعنت بھیجنے لگا اَور قَسمیں کھا کرکہنے لگا، ”میں اِس آدمی سے واقف نہیں ہُوں۔“ اُسی وقت مُرغ نے بانگ دی۔ تَب پطرس کو حُضُور عیسیٰ کی کہی ہویٔی وہ بات یاد آئی: ”مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تین بار میرا اِنکار کرے گا۔“ اَور پطرس باہر جا کر زار زار خُوب روئے۔
متی 55:26-75 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اُس وقت عیسیٰ نے ہجوم سے کہا، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے مجھے گرفتار کرنے نکلے ہو؟ مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں بیٹھ کر تعلیم دیتا رہا، مگر تم نے مجھے گرفتار نہیں کیا۔ لیکن یہ سب کچھ اِس لئے ہو رہا ہے تاکہ نبیوں کے صحیفوں میں درج پیش گوئیاں پوری ہو جائیں۔“ پھر تمام شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ جنہوں نے عیسیٰ کو گرفتار کیا تھا وہ اُسے کائفا امامِ اعظم کے گھر لے گئے جہاں شریعت کے تمام علما اور قوم کے بزرگ جمع تھے۔ اِتنے میں پطرس کچھ فاصلے پر عیسیٰ کے پیچھے پیچھے امامِ اعظم کے صحن تک پہنچ گیا۔ اُس میں داخل ہو کر وہ ملازموں کے ساتھ آگ کے پاس بیٹھ گیا تاکہ اِس سلسلے کا انجام دیکھ سکے۔ مکان کے اندر راہنما امام اور یہودی عدالتِ عالیہ کے تمام افراد عیسیٰ کے خلاف جھوٹی گواہیاں ڈھونڈ رہے تھے تاکہ اُسے سزائے موت دلوا سکیں۔ بہت سے جھوٹے گواہ سامنے آئے، لیکن کوئی ایسی گواہی نہ ملی۔ آخرکار دو آدمیوں نے سامنے آ کر یہ بات پیش کی، ”اِس نے کہا ہے کہ مَیں اللہ کے بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر سکتا ہوں۔“ پھر امامِ اعظم نے کھڑے ہو کر عیسیٰ سے کہا، ”کیا تُو کوئی جواب نہیں دے گا؟ یہ کیا گواہیاں ہیں جو یہ لوگ تیرے خلاف دے رہے ہیں؟“ لیکن عیسیٰ خاموش رہا۔ امامِ اعظم نے اُس سے ایک اَور سوال کیا، ”مَیں تجھے زندہ خدا کی قَسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تُو اللہ کا فرزند مسیح ہے؟“ عیسیٰ نے کہا، ”جی، تُو نے خود کہہ دیا ہے۔ اور مَیں تم سب کو بتاتا ہوں کہ آئندہ تم ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے ہوئے دیکھو گے۔“ امامِ اعظم نے رنجش کا اظہار کر کے اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور کہا، ”اِس نے کفر بکا ہے! ہمیں مزید گواہوں کی کیا ضرورت رہی! آپ نے خود سن لیا ہے کہ اِس نے کفر بکا ہے۔ آپ کا کیا فیصلہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہ سزائے موت کے لائق ہے۔“ پھر وہ اُس پر تھوکنے اور اُس کے مُکے مارنے لگے۔ بعض نے اُس کے تھپڑ مار مار کر کہا، ”اے مسیح، نبوّت کر کے ہمیں بتا کہ تجھے کس نے مارا۔“ اِس دوران پطرس باہر صحن میں بیٹھا تھا۔ ایک نوکرانی اُس کے پاس آئی۔ اُس نے کہا، ”تم بھی گلیل کے اُس آدمی عیسیٰ کے ساتھ تھے۔“ لیکن پطرس نے اُن سب کے سامنے انکار کیا، ”مَیں نہیں جانتا کہ تُو کیا بات کر رہی ہے۔“ یہ کہہ کر وہ باہر گیٹ تک گیا۔ وہاں ایک اَور نوکرانی نے اُسے دیکھا اور پاس کھڑے لوگوں سے کہا، ”یہ آدمی عیسیٰ ناصری کے ساتھ تھا۔“ دوبارہ پطرس نے انکار کیا۔ اِس دفعہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔“ تھوڑی دیر کے بعد وہاں کھڑے کچھ لوگوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا، ”تم ضرور اُن میں سے ہو کیونکہ تمہاری بولی سے صاف پتا چلتا ہے۔“ اِس پر پطرس نے قَسم کھا کر کہا، ”مجھ پر لعنت اگر مَیں جھوٹ بول رہا ہوں۔ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا!“ فوراً مرغ کی بانگ سنائی دی۔ پھر پطرس کو وہ بات یاد آئی جو عیسیٰ نے کہی تھی، ”مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ اِس پر وہ باہر نکلا اور ٹوٹے دل سے خوب رویا۔