متی 44:26-75
متی 44:26-75 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
لہٰذا یِسوعؔ اُنہیں چھوڑکر چلے گیٔے اَور تیسری دفعہ وُہی دعا کی جو پہلے کی تھی۔ اِس کے بعد شاگردوں کے پاس واپس آکر اُن سے کہنے لگے، ”کیا تُم ابھی تک راحت کی نیند سو رہے ہو؟ بس کرو، دیکھو! وہ وقت آ پہُنچا ہے کہ اِبن آدمؔ گُنہگاروں کے حوالہ کیا جائے۔ اُٹھو! آؤ چلیں! دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدیک آ پہُنچا ہے!“ یِسوعؔ یہ باتیں کہہ ہی رہے تھے کہ یہُوداہؔ جو بَارہ شاگردوں میں سے ایک تھا، وہاں آ پہُنچا۔ اُس کے ہمراہ ایک بڑا ہُجوم جو تلواریں اَور لاٹھیاں لیٔے ہُوئے تھا، اَور جنہیں اہم کاہِنوں اَور قوم کے بُزرگوں نے بھیجا تھا۔ یہُوداہؔ یعنی پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دیا تھا: ”جِس کا میں بوسہ لُوں وُہی یِسوعؔ ہیں؛ تُم اُنہیں پکڑ لینا۔“ وہاں آتے ہی وہ یِسوعؔ کے نزدیک گیا اَور کہا، ”سلام، اَے ربّی!“ اَور اُن کے بوسے لینے لگا۔ یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”دوست! جِس کام کے لیٔے تُم آئے ہو، اُسے پُورا کر لو۔“ چنانچہ لوگوں نے آگے بڑھ کر یِسوعؔ کو پکڑا اَور قبضہ میں لے لیا۔ یِسوعؔ کے ساتھیوں میں سے ایک نے اَپنی تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِن کے خادِم پر چلائی اَور اُس کا کان اُڑا دیا۔ یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”اَپنی تلوار کو مِیان میں رکھ لے کیونکہ جو تلوار چلاتے ہیں، وہ تلوار ہی سے ہلاک ہوں گے۔ کیا تُجھے پتہ نہیں کہ میں اَپنے باپ سے مِنّت کر سَکتا ہُوں اَور وہ اِسی وقت فرشتوں کے بَارہ لشکر سے بھی زِیادہ میرے پاس بھیج دے گا؟ لیکن پھر کِتاب مُقدّس کی وہ باتیں کیسے پُوری ہوں گی جِن میں لِکھّا ہے کہ یہ سَب اِسی طرح پُورا ہونا ضروُری ہے؟“ پھر یِسوعؔ نے ہُجوم سے فرمایا، ”کیا میں کویٔی ڈاکُو ہُوں کہ تُم تلواریں اَور لاٹھیاں لے کر مُجھے پکڑنے آئے ہو؟ میں ہر روز بیت المُقدّس میں بیٹھ کر تعلیم دیا کرتا تھا، تَب تو تُم نے مُجھے گِرفتار نہیں کیا۔ لیکن یہ سَب کُچھ اِس لیٔے ہُوا کہ کِتاب مُقدّس میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جایٔیں۔“ تَب سارے شاگرد حُضُور کو چھوڑکر چلے گیٔے۔ جِن لوگوں نے یِسوعؔ کو گِرفتار کیا تھا وہ آپ کو اعلیٰ کاہِن کائِفؔا کے پاس لے گیٔے جہاں شَریعت کے عالِم اَور بُزرگ لوگ جمع تھے۔ اَور پطرس بھی دُور سے یِسوعؔ کا پیچھا کرتے ہویٔے اعلیٰ کاہِن کی حویلی کے اَندر دیوان خانہ تک جاپہنچے۔ وہ وہاں پہرےداروں کے ساتھ بیٹھ کر نتیجہ کا اِنتظار کرنے لگے۔ اہم کاہِن اَور عدالتِ عالیہ کے سَب اَرکان اَیسی جھُوٹی گواہی کی تلاش میں تھے جِس کی بِنا پر اہم کاہِن یِسوعؔ کو قتل کروا سکیں۔ مگر کُچھ نہ پا سکے، حالانکہ کیٔی جھُوٹے گواہ پیش بھی ہُوئے۔ آخِر میں دو گواہ سامنے آئے اَور گواہی دی، ”اِس شخص نے کہاتھا کہ، ’میں خُدا کے بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دِن میں پھر سے کھڑا کر سَکتا ہُوں۔‘ “ تَب اعلیٰ کاہِن اُن کے بیچ میں کھڑے ہوکر یِسوعؔ سے پُوچھنے لگا، ”کیا تیرے پاس کویٔی جَواب نہیں؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دے رہے ہیں؟“ مگر یِسوعؔ خاموش رہے۔ اعلیٰ کاہِن نے پھر پُوچھا، ”مَیں تُجھے زندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں: بتائیں کہ کیا آپ خُدا کے بیٹے المسیح ہیں؟“ یِسوعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”تُم نے خُود ہی کہہ دیا ہے، پھر بھی میں تُم سَب کو بتاتا ہُوں کہ آئندہ تُم اِبن آدمؔ کو قادرمُطلق کی داہنی طرف بیٹھا اَور آسمان کے بادلوں پر آتا دیکھوگے۔“ تَب اعلیٰ کاہِن نے اَپنے کپڑے پھاڑ کر کہا، ”اِس نے کُفر بکا ہے! اَب ہمیں گواہوں کی کیا ضروُرت ہے؟ تُم نے ابھی ابھی اِس کا کُفر سُنا ہے۔ تمہاری کیا رائے ہے؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”وہ قتل کے لائق ہے۔“ اِس پر آپ کے مُنہ پر تھُوکا، آپ کے مُکّے مارے اَور بعض نے طمانچے مار کر کہا، ”اَے المسیح، اگر تو نبی ہے تو نبُوّت کر، تُجھے کِس نے مارا؟“ پطرس باہر دیوان خانہ میں بیٹھے ہُوئے تھے اَور ایک لونڈی وہاں آئی۔ اَور کہنے لگی، ”تُو بھی تو اُس گلِیلی یِسوعؔ کے ساتھ تھا۔“ لیکن پطرس نے سَب کے سامنے اِنکار کیا اَور کہا، ”پتا نہیں تُو کیا کہہ رہی ہے؟“ تَب وہ باہر پھاٹک کی طرف گیٔے جہاں ایک اَور لونڈی نے پطرس کو دیکھ کر اُن لوگوں سے جو وہاں تھے کہا، ”یہ آدمی بھی یِسوعؔ ناصری کے ساتھ تھا۔“ پطرس نے قَسم کھا کر پھر اِنکار کرتے ہویٔے کہا: ”میں تو اِس آدمی کو جانتا تک نہیں!“ کُچھ دیر بعد وہ لوگ جو وہاں کھڑے تھے پطرس کے پاس آئے اَور کہنے لگے، ”یقیناً تُو بھی اُن ہی میں سے ایک ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی یہی ظاہر ہوتاہے۔“ تَب پطرس خُود پر لعنت بھیجنے لگا اَور قَسمیں کھا کر کہنے لگا، ”میں اِس آدمی سے واقف نہیں ہُوں۔“ اُسی وقت مُرغ نے بانگ دی۔ تَب پطرس کو یِسوعؔ کی کہی ہویٔی وہ بات یاد آئی: ”مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تین بار میرا اِنکار کرےگا۔“ اَور پطرس باہر جا کر زار زار خُوب روئے۔
متی 44:26-75 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
چنانچہ وہ اُنہیں دوبارہ چھوڑ کر چلا گیا اور تیسری بار یہی دعا کرنے لگا۔ پھر عیسیٰ شاگردوں کے پاس واپس آیا اور اُن سے کہا، ”ابھی تک سو اور آرام کر رہے ہو؟ دیکھو، وقت آ گیا ہے کہ ابنِ آدم گناہ گاروں کے حوالے کیا جائے۔ اُٹھو! آؤ، چلیں۔ دیکھو، مجھے دشمن کے حوالے کرنے والا قریب آ چکا ہے۔“ وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ یہوداہ پہنچ گیا، جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ اُس کے ساتھ تلواروں اور لاٹھیوں سے لیس آدمیوں کا بڑا ہجوم تھا۔ اُنہیں راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے بھیجا تھا۔ اِس غدار یہوداہ نے اُنہیں ایک امتیازی نشان دیا تھا کہ جس کو مَیں بوسہ دوں وہی عیسیٰ ہے۔ اُسے گرفتار کر لینا۔ جوں ہی وہ پہنچے یہوداہ عیسیٰ کے پاس گیا اور ”اُستاد، السلام علیکم!“ کہہ کر اُسے بوسہ دیا۔ عیسیٰ نے کہا، ”دوست، کیا تُو اِسی مقصد سے آیا ہے؟“ پھر اُنہوں نے اُسے پکڑ کر گرفتار کر لیا۔ اِس پر عیسیٰ کے ایک ساتھی نے اپنی تلوار میان سے نکالی اور امامِ اعظم کے غلام کو مار کر اُس کا کان اُڑا دیا۔ لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اپنی تلوار کو میان میں رکھ، کیونکہ جو بھی تلوار چلاتا ہے اُسے تلوار سے مارا جائے گا۔ یا کیا تُو نہیں سمجھتا کہ میرا باپ مجھے ہزاروں فرشتے فوراً بھیج دے گا اگر مَیں اُنہیں طلب کروں؟ لیکن اگر مَیں ایسا کرتا تو پھر کلامِ مُقدّس کی پیش گوئیاں کس طرح پوری ہوتیں جن کے مطابق یہ ایسا ہی ہونا ہے؟“ اُس وقت عیسیٰ نے ہجوم سے کہا، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے مجھے گرفتار کرنے نکلے ہو؟ مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں بیٹھ کر تعلیم دیتا رہا، مگر تم نے مجھے گرفتار نہیں کیا۔ لیکن یہ سب کچھ اِس لئے ہو رہا ہے تاکہ نبیوں کے صحیفوں میں درج پیش گوئیاں پوری ہو جائیں۔“ پھر تمام شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ جنہوں نے عیسیٰ کو گرفتار کیا تھا وہ اُسے کائفا امامِ اعظم کے گھر لے گئے جہاں شریعت کے تمام علما اور قوم کے بزرگ جمع تھے۔ اِتنے میں پطرس کچھ فاصلے پر عیسیٰ کے پیچھے پیچھے امامِ اعظم کے صحن تک پہنچ گیا۔ اُس میں داخل ہو کر وہ ملازموں کے ساتھ آگ کے پاس بیٹھ گیا تاکہ اِس سلسلے کا انجام دیکھ سکے۔ مکان کے اندر راہنما امام اور یہودی عدالتِ عالیہ کے تمام افراد عیسیٰ کے خلاف جھوٹی گواہیاں ڈھونڈ رہے تھے تاکہ اُسے سزائے موت دلوا سکیں۔ بہت سے جھوٹے گواہ سامنے آئے، لیکن کوئی ایسی گواہی نہ ملی۔ آخرکار دو آدمیوں نے سامنے آ کر یہ بات پیش کی، ”اِس نے کہا ہے کہ مَیں اللہ کے بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر سکتا ہوں۔“ پھر امامِ اعظم نے کھڑے ہو کر عیسیٰ سے کہا، ”کیا تُو کوئی جواب نہیں دے گا؟ یہ کیا گواہیاں ہیں جو یہ لوگ تیرے خلاف دے رہے ہیں؟“ لیکن عیسیٰ خاموش رہا۔ امامِ اعظم نے اُس سے ایک اَور سوال کیا، ”مَیں تجھے زندہ خدا کی قَسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تُو اللہ کا فرزند مسیح ہے؟“ عیسیٰ نے کہا، ”جی، تُو نے خود کہہ دیا ہے۔ اور مَیں تم سب کو بتاتا ہوں کہ آئندہ تم ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے ہوئے دیکھو گے۔“ امامِ اعظم نے رنجش کا اظہار کر کے اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور کہا، ”اِس نے کفر بکا ہے! ہمیں مزید گواہوں کی کیا ضرورت رہی! آپ نے خود سن لیا ہے کہ اِس نے کفر بکا ہے۔ آپ کا کیا فیصلہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہ سزائے موت کے لائق ہے۔“ پھر وہ اُس پر تھوکنے اور اُس کے مُکے مارنے لگے۔ بعض نے اُس کے تھپڑ مار مار کر کہا، ”اے مسیح، نبوّت کر کے ہمیں بتا کہ تجھے کس نے مارا۔“ اِس دوران پطرس باہر صحن میں بیٹھا تھا۔ ایک نوکرانی اُس کے پاس آئی۔ اُس نے کہا، ”تم بھی گلیل کے اُس آدمی عیسیٰ کے ساتھ تھے۔“ لیکن پطرس نے اُن سب کے سامنے انکار کیا، ”مَیں نہیں جانتا کہ تُو کیا بات کر رہی ہے۔“ یہ کہہ کر وہ باہر گیٹ تک گیا۔ وہاں ایک اَور نوکرانی نے اُسے دیکھا اور پاس کھڑے لوگوں سے کہا، ”یہ آدمی عیسیٰ ناصری کے ساتھ تھا۔“ دوبارہ پطرس نے انکار کیا۔ اِس دفعہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔“ تھوڑی دیر کے بعد وہاں کھڑے کچھ لوگوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا، ”تم ضرور اُن میں سے ہو کیونکہ تمہاری بولی سے صاف پتا چلتا ہے۔“ اِس پر پطرس نے قَسم کھا کر کہا، ”مجھ پر لعنت اگر مَیں جھوٹ بول رہا ہوں۔ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا!“ فوراً مرغ کی بانگ سنائی دی۔ پھر پطرس کو وہ بات یاد آئی جو عیسیٰ نے کہی تھی، ”مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ اِس پر وہ باہر نکلا اور ٹوٹے دل سے خوب رویا۔
متی 44:26-75 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور اُن کو چھوڑ کر پِھر چلا گیا اور پِھر وُہی بات کہہ کر تِیسری بار دُعا کی۔ تب شاگِردوں کے پاس آ کر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو۔ دیکھو وقت آ پُہنچا ہے اور اِبنِ آدمؔ گُنہگاروں کے حوالہ کِیا جاتا ہے۔ اُٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔ وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ یہُوداؔہ جو اُن بارہ میں سے ایک تھا آیا اور اُس کے ساتھ ایک بڑی بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔ اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُن کو یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ لینا۔ اور فوراً اُس نے یِسُوعؔ کے پاس آ کر کہا اَے ربیّ سلام! اور اُس کے بوسے لِئے۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مِیاں! جِس کام کو آیا ہے وہ کر لے۔ اِس پر اُنہوں نے پاس آ کر یِسُوعؔ پر ہاتھ ڈالا اور اُسے پکڑ لِیا۔ اور دیکھو یِسُوعؔ کے ساتِھیوں میں سے ایک نے ہاتھ بڑھا کر اپنی تلوار کھینچی اور سردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا کان اُڑا دِیا۔ یِسُوع نے اُس سے کہا اپنی تلوار کو مِیان میں کر لے کیونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کِئے جائیں گے۔ کیا تُو نہیں سمجھتا کہ مَیں اپنے باپ سے مِنّت کر سکتا ہُوں اور وہ فرِشتوں کے بارہ تُمن سے زِیادہ میرے پاس ابھی مَوجُود کر دے گا؟ مگر وہ نوِشتے کہ یُونہی ہونا ضرُور ہے کیونکر پُورے ہوں گے؟ اُسی وقت یِسُوعؔ نے بِھیڑ سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ مَیں ہر روز ہَیکل میں بَیٹھ کر تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ مگر یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نبِیوں کے نوِشتے پُورے ہوں اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ اور یِسُوعؔ کے پکڑنے والے اُس کو کائِفا نام سردار کاہِن کے پاس لے گئے جہاں فقِیہہ اور بُزُرگ جمع ہو گئے تھے۔ اور پطرسؔ دُور دُور اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ تک گیا اور اندر جا کر پِیادوں کے ساتھ نتِیجہ دیکھنے کو بَیٹھ گیا۔ اور سردار کاہِن اور سب صدرعدالت والے یِسُوعؔ کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف جُھوٹی گواہی ڈُھونڈنے لگے۔ مگر نہ پائی گو بُہت سے جُھوٹے گواہ آئے۔ لیکن آخِر کار دو گواہوں نے آ کر کہا کہ اِس نے کہا ہے مَیں خُدا کے مَقدِس کو ڈھا سکتا اور تِین دِن میں اُسے بنا سکتا ہُوں۔ اور سردار کاہِن نے کھڑے ہو کر اُس سے کہا تُو جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟ مگر یِسُوعؔ خاموش ہی رہا۔ سردار کاہِن نے اُس سے کہا مَیں تُجھے زِندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں کہ اگر تُو خُدا کا بیٹا مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبنِ آدمؔ کو قادِرِ مُطلِق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔ اِس پر سردار کاہِن نے یہ کہہ کر اپنے کپڑے پھاڑے کہ اُس نے کُفربکا ہے۔ اب ہم کو گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ دیکھو تُم نے ابھی یہ کُفر سُنا ہے۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟ اُنہوں نے جواب میں کہا وہ قتل کے لائِق ہے۔ اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تُھوکا اور اُس کے مُکّے مارے اور بعض نے طمانچے مار کر کہا۔ اَے مسِیح ہمیں نُبُوّت سے بتا کہ تُجھے کِس نے مارا؟ اور پطرسؔ باہر صحن میں بَیٹھا تھا کہ ایک لَونڈی نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو بھی یِسُوعؔ گلِیلی کے ساتھ تھا۔ اُس نے سب کے سامنے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتی ہے۔ اور جب وہ ڈیوڑھی میں چلا گیا تو دُوسری نے اُسے دیکھا اور جو وہاں تھے اُن سے کہا یہ بھی یِسُوعؔ ناصری کے ساتھ تھا۔ اُس نے قَسم کھا کر پِھر اِنکار کِیا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔ تھوڑی دیر کے بعد جو وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا بیشک تُو بھی اُن میں سے ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی ظاہِر ہوتا ہے۔ اِس پر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا اور فی الفَور مُرغ نے بانگ دی۔ پطرسؔ کو یِسُوعؔ کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور وہ باہر جا کر زار زار رویا۔