متی 1:26-75

متی 1:26-75 کِتابِ مُقادّس (URD)

اور جب یِسُوعؔ یہ سب باتیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا۔ تُم جانتے ہو کہ دو دِن کے بعد عِیدِ فسح ہو گی اور اِبنِ آدمؔ مصلُوب ہونے کو پکڑوایا جائے گا۔ اُس وقت سردار کاہِن اور قَوم کے بُزُرگ کائِفا نام سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں جمع ہُوئے۔ اور مشورَہ کِیا کہ یِسُوع کو فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔ مگر کہتے تھے کہ عِید میں نہیں۔ اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔ اور جب یِسُوعؔ بَیت عَنِیاؔہ میں شِمعُوؔن کوڑھی کے گھر میں تھا۔ تو ایک عَورت سنگِ مرمر کے عِطردان میں قِیمتی عِطر لے کر اُس کے پاس آئی اور جب وہ کھانا کھانے بَیٹھا تو اُس کے سر پر ڈالا۔ شاگِرد یہ دیکھ کر خفا ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟ یہ تو بڑے داموں کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا۔ یِسُوعؔ نے یہ جان کر اُن سے کہا کہ اِس عَورت کو کیوں دِق کرتے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔ اور اِس نے تو میرے دفن کی تیّاری کے لئے یہ عِطر میرے بدن پر ڈالا۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہِیں اِس خُوشخبری کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں کہا جائے گا۔ اُس وقت اُن بارہ میں سے ایک نے جِس کا نام یہُوداؔہ اسکریُوتی تھا سردار کاہِنوں کے پاس جا کر کہا کہ اگر مَیں اُسے تُمہارے حوالہ کرا دُوں تو مُجھے کیا دو گے؟ اُنہوں نے اُسے تِیس رُوپَے تول کر دے دِئے۔ اور وہ اُس وقت سے اُس کے پکڑوانے کا موقع ڈُھونڈنے لگا۔ اور عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن شاگِردوں نے یِسُوعؔ کے پاس آ کر کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے لِئے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟ اُس نے کہا شہر میں فلاں شخص کے پاس جا کر اُس سے کہنا اُستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدِیک ہے۔ مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ تیرے ہاں عِیدِ فسح کرُوں گا۔ اور جَیسا یِسُوعؔ نے شاگِردوں کو حُکم دِیا تھا اُنہوں نے وَیسا ہی کِیا اور فسح تیّار کِیا۔ جب شام ہُوئی تو وہ بارہ شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تھا۔ اور جب وہ کھا رہے تھے تو اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔ وہ بُہت ہی دِل گِیر ہُوئے اور ہر ایک اُس سے کہنے لگا اَے خُداوند کیا مَیں ہُوں؟ اُس نے جواب میں کہا جِس نے میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالا ہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔ اِبنِ آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدمؔ پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچّھا ہوتا۔ اُس کے پکڑوانے والے یہُوداؔہ نے جواب میں کہا اَے ربیّ کیا مَیں ہُوں؟ اُس نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا۔ جب وہ کھا رہے تھے تو یِسُوعؔ نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور شاگِردوں کو دے کر کہا لو کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔ پِھر پِیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دے کر کہا تُم سب اِس میں سے پِیو۔ کیونکہ یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے گُناہوں کی مُعافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ انگُور کا یہ شِیرہ پِھر کبھی نہ پِیُوں گا۔ اُس دِن تک کہ تُمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔ پِھر وہ گِیت گا کر باہر زَیتُون کے پہاڑ پر گئے۔ اُس وقت یِسُوعؔ نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاؤ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُوں گا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔ لیکن مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤں گا۔ پطرسؔ نے جواب میں اُس سے کہا گو سب تیری بابت ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں کبھی ٹھوکر نہ کھاؤں گا۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ اِسی رات مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔ پطرس نے اُس سے کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تَو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا اور سب شاگِردوں نے بھی اِسی طرح کہا۔ اُس وقت یِسُوعؔ اُن کے ساتھ گتسِمنی نام ایک جگہ میں آیا اور اپنے شاگِردوں سے کہا یہِیں بَیٹھے رہنا جب تک کہ مَیں وہاں جا کر دُعا کرُوں۔ اور پطرسؔ اور زبدؔی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر غمگِین اور بیقرار ہونے لگا۔ اُس وقت اُس نے اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔ پِھر ذرا آگے بڑھا اور مُنہ کے بل گِر کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر ہو سکے تو یہ پِیالہ مُجھ سے ٹل جائے۔ تَو بھی نہ جَیسا مَیں چاہتا ہُوں بلکہ جَیسا تُو چاہتا ہے وَیسا ہی ہو۔ پِھر شاگِردوں کے پاس آ کر اُن کو سوتے پایا اور پطرسؔ سے کہا کیا تُم میرے ساتھ ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکے؟ جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔ پِھر دوبارہ اُس نے جا کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر یہ میرے پِئے بغَیر نہیں ٹل سکتا تو تیری مرضی پُوری ہو۔ اور آ کر اُنہیں پِھر سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تِھیں۔ اور اُن کو چھوڑ کر پِھر چلا گیا اور پِھر وُہی بات کہہ کر تِیسری بار دُعا کی۔ تب شاگِردوں کے پاس آ کر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو۔ دیکھو وقت آ پُہنچا ہے اور اِبنِ آدمؔ گُنہگاروں کے حوالہ کِیا جاتا ہے۔ اُٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔ وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ یہُوداؔہ جو اُن بارہ میں سے ایک تھا آیا اور اُس کے ساتھ ایک بڑی بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔ اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُن کو یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ لینا۔ اور فوراً اُس نے یِسُوعؔ کے پاس آ کر کہا اَے ربیّ سلام! اور اُس کے بوسے لِئے۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مِیاں! جِس کام کو آیا ہے وہ کر لے۔ اِس پر اُنہوں نے پاس آ کر یِسُوعؔ پر ہاتھ ڈالا اور اُسے پکڑ لِیا۔ اور دیکھو یِسُوعؔ کے ساتِھیوں میں سے ایک نے ہاتھ بڑھا کر اپنی تلوار کھینچی اور سردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا کان اُڑا دِیا۔ یِسُوع نے اُس سے کہا اپنی تلوار کو مِیان میں کر لے کیونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کِئے جائیں گے۔ کیا تُو نہیں سمجھتا کہ مَیں اپنے باپ سے مِنّت کر سکتا ہُوں اور وہ فرِشتوں کے بارہ تُمن سے زِیادہ میرے پاس ابھی مَوجُود کر دے گا؟ مگر وہ نوِشتے کہ یُونہی ہونا ضرُور ہے کیونکر پُورے ہوں گے؟ اُسی وقت یِسُوعؔ نے بِھیڑ سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ مَیں ہر روز ہَیکل میں بَیٹھ کر تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ مگر یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نبِیوں کے نوِشتے پُورے ہوں اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ اور یِسُوعؔ کے پکڑنے والے اُس کو کائِفا نام سردار کاہِن کے پاس لے گئے جہاں فقِیہہ اور بُزُرگ جمع ہو گئے تھے۔ اور پطرسؔ دُور دُور اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ تک گیا اور اندر جا کر پِیادوں کے ساتھ نتِیجہ دیکھنے کو بَیٹھ گیا۔ اور سردار کاہِن اور سب صدرعدالت والے یِسُوعؔ کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف جُھوٹی گواہی ڈُھونڈنے لگے۔ مگر نہ پائی گو بُہت سے جُھوٹے گواہ آئے۔ لیکن آخِر کار دو گواہوں نے آ کر کہا کہ اِس نے کہا ہے مَیں خُدا کے مَقدِس کو ڈھا سکتا اور تِین دِن میں اُسے بنا سکتا ہُوں۔ اور سردار کاہِن نے کھڑے ہو کر اُس سے کہا تُو جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟ مگر یِسُوعؔ خاموش ہی رہا۔ سردار کاہِن نے اُس سے کہا مَیں تُجھے زِندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں کہ اگر تُو خُدا کا بیٹا مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبنِ آدمؔ کو قادِرِ مُطلِق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔ اِس پر سردار کاہِن نے یہ کہہ کر اپنے کپڑے پھاڑے کہ اُس نے کُفربکا ہے۔ اب ہم کو گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ دیکھو تُم نے ابھی یہ کُفر سُنا ہے۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟ اُنہوں نے جواب میں کہا وہ قتل کے لائِق ہے۔ اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تُھوکا اور اُس کے مُکّے مارے اور بعض نے طمانچے مار کر کہا۔ اَے مسِیح ہمیں نُبُوّت سے بتا کہ تُجھے کِس نے مارا؟ اور پطرسؔ باہر صحن میں بَیٹھا تھا کہ ایک لَونڈی نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو بھی یِسُوعؔ گلِیلی کے ساتھ تھا۔ اُس نے سب کے سامنے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتی ہے۔ اور جب وہ ڈیوڑھی میں چلا گیا تو دُوسری نے اُسے دیکھا اور جو وہاں تھے اُن سے کہا یہ بھی یِسُوعؔ ناصری کے ساتھ تھا۔ اُس نے قَسم کھا کر پِھر اِنکار کِیا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔ تھوڑی دیر کے بعد جو وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا بیشک تُو بھی اُن میں سے ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی ظاہِر ہوتا ہے۔ اِس پر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا اور فی الفَور مُرغ نے بانگ دی۔ پطرسؔ کو یِسُوعؔ کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور وہ باہر جا کر زار زار رویا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں متی 26

متی 1:26-75 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

جَب یِسوعؔ یہ سَب باتیں ختم کر چُکے تو حُضُور نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”تُمہیں پتہ ہے کہ دو دِن کے بعد عیدِفسح ہے اَور اِبن آدمؔ کو پکڑوا دیا جائے گا تاکہ وہ مصلُوب کیا جائے۔“ تَب اہم کاہِنوں اَور قوم کے بُزرگوں نے اعلیٰ کاہِن کائِفؔا کی حویلی میں جمع ہوکر، مشورہ کیا کہ یِسوعؔ کو فریب سے پکڑ لیں اَور قتل کر دیں۔ اُنہُوں نے کہا، ”مگر عید کے دَوران نہیں، کہیں اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں ہنگامہ برپا ہو جائے۔“ جِس وقت یِسوعؔ بیت عنیّاہ میں شمعُونؔ کوڑھی کے گھر میں تھے، تو ایک خاتُون سنگِ مرمر کے عِطردان میں قیمتی عِطر لے کر اُن کے پاس پہُنچی اَور جَب وہ کھانا کھانے بیٹھے تو اُن کے سَر پر عِطر اُنڈیل دیا۔ شاگرد یہ دیکھ کر بہت خفا ہُوئے اَور کہنے لگے، ”عِطر کو ضائع کرنے کی کیا ضروُرت تھی؟ اگر اِسے بیچا جاتا تو بڑی قیمت ہاتھ آتی جسے غریبوں میں تقسیم کیا جا سَکتا تھا۔“ یِسوعؔ نے یہ جان کر اُن سے فرمایا، ”تُم اِس خاتُون کو کیوں پریشان کر رہے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ کیونکہ غریب غُربا تو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہیں گے، لیکن مَیں یہاں ہمیشہ تمہارے پاس نہ رہُوں گا۔ اَور اِس نے تو پہلے ہی سے میری تدفین کی تیّاری کے لیٔے میرے جِسم کو عِطر سے مَسح کر دیا ہے۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ ساری دُنیا میں جہاں کہیں انجیل کی مُنادی کی جائے گی وہاں اِس خاتُون کی یادگاری میں اِس کے اِس کام کا ذِکر بھی کیا جائے گا۔“ پھر بَارہ شاگردوں میں سے ایک جِس کا نام یہُوداہؔ اِسکریوتی تھا، اہم کاہِنوں کے پاس گیا اَور اُن سے پُوچھا، ”اگر مَیں یِسوعؔ کو تمہارے حوالہ کر دُوں تو تُم مُجھے کیا دوگے؟“ اُنہُوں نے چاندی کے تیس سِکّے گِن کر اُسے دے دئیے۔ اَور وہ اُس وقت سے یِسوعؔ کو پکڑوانے کا مُناسب موقع ڈھونڈنے لگا۔ عیدِ فطیر کے پہلے دِن شاگردوں نے یِسوعؔ کے پاس آکر پُوچھا، ”آپ عیدِفسح کا کھانا کہاں کھانا چاہتے ہے تاکہ ہم جا کر تیّاری کریں۔“ حُضُور نے جَواب دیا، ”شہر میں فُلاں شخص کے پاس جاؤ اَور کہو، ’اُستاد فرماتے ہیں کہ میرا وقت نزدیک ہے۔ میں اَپنے شاگردوں کے ساتھ تمہارے گھر میں عیدِفسح مناؤں گا۔‘ “ پس جَیسا یِسوعؔ نے شاگردوں کو حُکم دیا تھا، اُنہُوں نے وَیسا ہی کیا اَور عیدِفسح کا کھانا تیّار کیا۔ جَب شام ہُوئی تو یِسوعؔ اَپنے بَارہ شاگردوں کے ساتھ دسترخوان پر کھانا کھانے بیٹھے۔ اَور کھاتے وقت حُضُور نے کہا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔“ شاگردوں کو بڑا رنج پہُنچا اَور وہ باری باری آپ سے پُوچھنے لگے، ”خُداوؔند! کیا وہ میں تو نہیں ہُوں؟“ حُضُور نے جَواب دیا، ”جو شخص میرے ساتھ تھالی میں کھا رہاہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔ اِبن آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھّا ہُواہے۔ لیکن اُس شخص پر افسوس جو اِبن آدمؔ کو پکڑواتا ہے! اُس کے لیٔے بہتر تھا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوتا۔“ تَب یہُوداہؔ جو اُسے پکڑوانے کو تھا، بول اُٹھا، ”ربّی! کیا وہ میں تو نہیں؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُونے خُود ہی کہہ دیا ہے۔“ جَب وہ کھا ہی رہے تھے، یِسوعؔ نے روٹی لی، اَور خُدا کا شُکر کرکے، اُس کے ٹکڑے کیٔے اَور شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا، ”اِسے لو اَور کھاؤ؛ یہ میرا بَدن ہے۔“ پھر آپ نے پیالہ لیا، اَور خُدا کا شُکر کرکے، شاگردوں کو دیا اَور کہا، ”تُم سَب اِس میں سے پیو۔ یہ میرا عہد کا وہ خُون ہے جو بہتیروں کے گُناہوں کی مُعافی کے لیٔے بہایا جاتا ہے۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ میں یہ انگور کا شِیرہ پھر کبھی نہ پیوں گا جَب تک کہ میں اَپنے آسمانی باپ کی بادشاہی میں تمہارے ساتھ نیا نہ پیوں۔“ تَب اُنہُوں نے ایک نغمہ گایا، اَور وہاں سے کوہِ زَیتُون پر چلے گیٔے۔ اُس وقت یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”تُم سَب اِسی رات میری وجہ سے ڈگمگا جاؤگے کیونکہ لِکھّا ہے: ” ’میں چرواہے کو ماروں گا، اَور گلّے کی بھیڑیں مُنتشر ہو جایٔیں گی۔‘ مگر میں اَپنے جی اُٹھنے کے بعد، تُم سے پہلے صُوبہ گلِیل پہُنچ جاؤں گا۔“ پطرس نے جَواب دیا، ”خواہ آپ کی وجہ سے سَب لڑکھڑا جایٔیں، لیکن مَیں کبھی ٹھوکر نہیں کھاؤں گا۔“ یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ آج اِسی رات، اِس سے پہلے کہ مُرغ بانگ دے تُم تین دفعہ میرا اِنکار کروگے۔“ لیکن پطرس نے کہا، ”اگر آپ کے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے، تَب بھی آپ کا اِنکار نہ کروں گا۔“ اَور باقی شاگردوں نے بھی یہی دہرایا۔ تَب یِسوعؔ اَپنے شاگردوں کے ساتھ گتسمنؔی نامی ایک جگہ پہُنچے، اَور آپ نے اُن سے فرمایا، ”جَب تک میں دعا کرتا ہُوں تُم یہیں بیٹھے رہنا۔“ وہ پطرس اَور زبدیؔ کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے گیٔے اَور سخت غمگین پریشانی کے عالَم میں تھے۔ اَور اُن سے فرمایا، ”غم کی شِدّت سے میری جان نکلی جا رہی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اَور میرے ساتھ جاگتے رہو۔“ پھر ذرا آگے جا کر اَور مُنہ کے بَل زمین پر گِر کر حُضُور یُوں دعا کرنے لگے، ”اَے میرے باپ! اگر ممکن ہو تو یہ پیالہ مُجھ سے ٹل جائے، پھر بھی جو میں چاہتا ہُوں وہ نہیں لیکن جو آپ چاہتے ہیں وَیسا ہی ہو۔“ جَب وہ شاگردوں کے پاس واپس آئے تو اُنہیں سوتے پایا۔ اَور پطرس سے کہا، ”کیا تُم ایک گھنٹہ بھی میرے ساتھ جاگ نہ سکے؟ جاگتے اَور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ رُوح تو آمادہ ہے، مگر جِسم کمزور ہے۔“ پھر یِسوعؔ نے دوبارہ جا کر یُوں دعا کی، ”اَے میرے باپ! اگر یہ پیالہ میرے پیئے بغیر نہیں ٹل سَکتا تو آپ کی مرضی پُوری ہو۔“ اَور جَب آپ واپس آئے تو شاگردوں کو پھر سے سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نیند سے بھری تھیں۔ لہٰذا یِسوعؔ اُنہیں چھوڑکر چلے گیٔے اَور تیسری دفعہ وُہی دعا کی جو پہلے کی تھی۔ اِس کے بعد شاگردوں کے پاس واپس آکر اُن سے کہنے لگے، ”کیا تُم ابھی تک راحت کی نیند سو رہے ہو؟ بس کرو، دیکھو! وہ وقت آ پہُنچا ہے کہ اِبن آدمؔ گُنہگاروں کے حوالہ کیا جائے۔ اُٹھو! آؤ چلیں! دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدیک آ پہُنچا ہے!“ یِسوعؔ یہ باتیں کہہ ہی رہے تھے کہ یہُوداہؔ جو بَارہ شاگردوں میں سے ایک تھا، وہاں آ پہُنچا۔ اُس کے ہمراہ ایک بڑا ہُجوم جو تلواریں اَور لاٹھیاں لیٔے ہُوئے تھا، اَور جنہیں اہم کاہِنوں اَور قوم کے بُزرگوں نے بھیجا تھا۔ یہُوداہؔ یعنی پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دیا تھا: ”جِس کا میں بوسہ لُوں وُہی یِسوعؔ ہیں؛ تُم اُنہیں پکڑ لینا۔“ وہاں آتے ہی وہ یِسوعؔ کے نزدیک گیا اَور کہا، ”سلام، اَے ربّی!“ اَور اُن کے بوسے لینے لگا۔ یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”دوست! جِس کام کے لیٔے تُم آئے ہو، اُسے پُورا کر لو۔“ چنانچہ لوگوں نے آگے بڑھ کر یِسوعؔ کو پکڑا اَور قبضہ میں لے لیا۔ یِسوعؔ کے ساتھیوں میں سے ایک نے اَپنی تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِن کے خادِم پر چلائی اَور اُس کا کان اُڑا دیا۔ یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”اَپنی تلوار کو مِیان میں رکھ لے کیونکہ جو تلوار چلاتے ہیں، وہ تلوار ہی سے ہلاک ہوں گے۔ کیا تُجھے پتہ نہیں کہ میں اَپنے باپ سے مِنّت کر سَکتا ہُوں اَور وہ اِسی وقت فرشتوں کے بَارہ لشکر سے بھی زِیادہ میرے پاس بھیج دے گا؟ لیکن پھر کِتاب مُقدّس کی وہ باتیں کیسے پُوری ہوں گی جِن میں لِکھّا ہے کہ یہ سَب اِسی طرح پُورا ہونا ضروُری ہے؟“ پھر یِسوعؔ نے ہُجوم سے فرمایا، ”کیا میں کویٔی ڈاکُو ہُوں کہ تُم تلواریں اَور لاٹھیاں لے کر مُجھے پکڑنے آئے ہو؟ میں ہر روز بیت المُقدّس میں بیٹھ کر تعلیم دیا کرتا تھا، تَب تو تُم نے مُجھے گِرفتار نہیں کیا۔ لیکن یہ سَب کُچھ اِس لیٔے ہُوا کہ کِتاب مُقدّس میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جایٔیں۔“ تَب سارے شاگرد حُضُور کو چھوڑکر چلے گیٔے۔ جِن لوگوں نے یِسوعؔ کو گِرفتار کیا تھا وہ آپ کو اعلیٰ کاہِن کائِفؔا کے پاس لے گیٔے جہاں شَریعت کے عالِم اَور بُزرگ لوگ جمع تھے۔ اَور پطرس بھی دُور سے یِسوعؔ کا پیچھا کرتے ہویٔے اعلیٰ کاہِن کی حویلی کے اَندر دیوان خانہ تک جاپہنچے۔ وہ وہاں پہرےداروں کے ساتھ بیٹھ کر نتیجہ کا اِنتظار کرنے لگے۔ اہم کاہِن اَور عدالتِ عالیہ کے سَب اَرکان اَیسی جھُوٹی گواہی کی تلاش میں تھے جِس کی بِنا پر اہم کاہِن یِسوعؔ کو قتل کروا سکیں۔ مگر کُچھ نہ پا سکے، حالانکہ کیٔی جھُوٹے گواہ پیش بھی ہُوئے۔ آخِر میں دو گواہ سامنے آئے اَور گواہی دی، ”اِس شخص نے کہاتھا کہ، ’میں خُدا کے بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دِن میں پھر سے کھڑا کر سَکتا ہُوں۔‘ “ تَب اعلیٰ کاہِن اُن کے بیچ میں کھڑے ہوکر یِسوعؔ سے پُوچھنے لگا، ”کیا تیرے پاس کویٔی جَواب نہیں؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دے رہے ہیں؟“ مگر یِسوعؔ خاموش رہے۔ اعلیٰ کاہِن نے پھر پُوچھا، ”مَیں تُجھے زندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں: بتائیں کہ کیا آپ خُدا کے بیٹے المسیح ہیں؟“ یِسوعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”تُم نے خُود ہی کہہ دیا ہے، پھر بھی میں تُم سَب کو بتاتا ہُوں کہ آئندہ تُم اِبن آدمؔ کو قادرمُطلق کی داہنی طرف بیٹھا اَور آسمان کے بادلوں پر آتا دیکھوگے۔“ تَب اعلیٰ کاہِن نے اَپنے کپڑے پھاڑ کر کہا، ”اِس نے کُفر بکا ہے! اَب ہمیں گواہوں کی کیا ضروُرت ہے؟ تُم نے ابھی ابھی اِس کا کُفر سُنا ہے۔ تمہاری کیا رائے ہے؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”وہ قتل کے لائق ہے۔“ اِس پر آپ کے مُنہ پر تھُوکا، آپ کے مُکّے مارے اَور بعض نے طمانچے مار کر کہا، ”اَے المسیح، اگر تو نبی ہے تو نبُوّت کر، تُجھے کِس نے مارا؟“ پطرس باہر دیوان خانہ میں بیٹھے ہُوئے تھے اَور ایک لونڈی وہاں آئی۔ اَور کہنے لگی، ”تُو بھی تو اُس گلِیلی یِسوعؔ کے ساتھ تھا۔“ لیکن پطرس نے سَب کے سامنے اِنکار کیا اَور کہا، ”پتا نہیں تُو کیا کہہ رہی ہے؟“ تَب وہ باہر پھاٹک کی طرف گیٔے جہاں ایک اَور لونڈی نے پطرس کو دیکھ کر اُن لوگوں سے جو وہاں تھے کہا، ”یہ آدمی بھی یِسوعؔ ناصری کے ساتھ تھا۔“ پطرس نے قَسم کھا کر پھر اِنکار کرتے ہویٔے کہا: ”میں تو اِس آدمی کو جانتا تک نہیں!“ کُچھ دیر بعد وہ لوگ جو وہاں کھڑے تھے پطرس کے پاس آئے اَور کہنے لگے، ”یقیناً تُو بھی اُن ہی میں سے ایک ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی یہی ظاہر ہوتاہے۔“ تَب پطرس خُود پر لعنت بھیجنے لگا اَور قَسمیں کھا کر کہنے لگا، ”میں اِس آدمی سے واقف نہیں ہُوں۔“ اُسی وقت مُرغ نے بانگ دی۔ تَب پطرس کو یِسوعؔ کی کہی ہویٔی وہ بات یاد آئی: ”مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تین بار میرا اِنکار کرےگا۔“ اَور پطرس باہر جا کر زار زار خُوب روئے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں متی 26

متی 1:26-75 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

یہ باتیں ختم کرنے پر عیسیٰ شاگردوں سے مخاطب ہوا، ”تم جانتے ہو کہ دو دن کے بعد فسح کی عید شروع ہو گی۔ اُس وقت ابنِ آدم کو دشمن کے حوالے کیا جائے گا تاکہ اُسے مصلوب کیا جائے۔“ پھر راہنما امام اور قوم کے بزرگ کائفا نامی امامِ اعظم کے محل میں جمع ہوئے اور عیسیٰ کو کسی چالاکی سے گرفتار کر کے قتل کرنے کی سازشیں کرنے لگے۔ اُنہوں نے کہا، ”لیکن یہ عید کے دوران نہیں ہونا چاہئے، ایسا نہ ہو کہ عوام میں ہل چل مچ جائے۔“ اِتنے میں عیسیٰ بیت عنیاہ آ کر ایک آدمی کے گھر میں داخل ہوا جو کسی وقت کوڑھ کا مریض تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔ عیسیٰ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا تو ایک عورت آئی جس کے پاس نہایت قیمتی عطر کا عطردان تھا۔ اُس نے اُسے عیسیٰ کے سر پر اُنڈیل دیا۔ شاگرد یہ دیکھ کر ناراض ہوئے۔ اُنہوں نے کہا، ”اِتنا قیمتی عطر ضائع کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ یہ بہت مہنگی چیز ہے۔ اگر اِسے بیچا جاتا تو اِس کے پیسے غریبوں کو دیئے جا سکتے تھے۔“ لیکن اُن کے خیال پہچان کر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تم اِسے کیوں تنگ کر رہے ہو؟ اِس نے تو میرے لئے ایک نیک کام کیا ہے۔ غریب تو ہمیشہ تمہارے پاس رہیں گے، لیکن مَیں ہمیشہ تک تمہارے پاس نہیں رہوں گا۔ مجھ پر عطر اُنڈیلنے سے اُس نے میرے بدن کو دفن ہونے کے لئے تیار کیا ہے۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تمام دنیا میں جہاں بھی اللہ کی خوش خبری کا اعلان کیا جائے گا وہاں لوگ اِس خاتون کو یاد کر کے وہ کچھ سنائیں گے جو اِس نے کیا ہے۔“ پھر یہوداہ اسکریوتی جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا راہنما اماموں کے پاس گیا۔ اُس نے پوچھا، ”آپ مجھے عیسیٰ کو آپ کے حوالے کرنے کے عوض کتنے پیسے دینے کے لئے تیار ہیں؟“ اُنہوں نے اُس کے لئے چاندی کے 30 سِکے متعین کئے۔ اُس وقت سے یہوداہ عیسیٰ کو اُن کے حوالے کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگا۔ بےخمیری روٹی کی عید آئی۔ پہلے دن عیسیٰ کے شاگردوں نے اُس کے پاس آ کر پوچھا، ”ہم کہاں آپ کے لئے فسح کا کھانا تیار کریں؟“ اُس نے جواب دیا، ”یروشلم شہر میں فلاں آدمی کے پاس جاؤ اور اُسے بتاؤ، ’اُستاد نے کہا ہے کہ میرا مقررہ وقت قریب آ گیا ہے۔ مَیں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کی عید کا کھانا آپ کے گھر میں کھاؤں گا‘۔“ شاگردوں نے وہ کچھ کیا جو عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا اور فسح کی عید کا کھانا تیار کیا۔ شام کے وقت عیسیٰ بارہ شاگردوں کے ساتھ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔ جب وہ کھانا کھا رہے تھے تو اُس نے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تم میں سے ایک مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔“ شاگرد یہ سن کر نہایت غمگین ہوئے۔ باری باری وہ اُس سے پوچھنے لگے، ”خداوند، مَیں تو نہیں ہوں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جس نے میرے ساتھ اپنا ہاتھ سالن کے برتن میں ڈالا ہے وہی مجھے دشمن کے حوالے کرے گا۔ ابنِ آدم تو کوچ کر جائے گا جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، لیکن اُس شخص پر افسوس جس کے وسیلے سے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اُس کے لئے بہتریہ ہوتا کہ وہ کبھی پیدا ہی نہ ہوتا۔“ پھر یہوداہ نے جو اُسے دشمن کے حوالے کرنے کو تھا پوچھا، ”اُستاد، مَیں تو نہیں ہوں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، تم نے خود کہا ہے۔“ کھانے کے دوران عیسیٰ نے روٹی لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے ٹکڑے کر کے شاگردوں کو دے دیا۔ اُس نے کہا، ”یہ لو اور کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔“ پھر اُس نے مَے کا پیالہ لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے اُنہیں دے کر کہا، ”تم سب اِس میں سے پیو۔ یہ میرا خون ہے، نئے عہد کا وہ خون جو بہتوں کے لئے بہایا جاتا ہے تاکہ اُن کے گناہوں کو معاف کر دیا جائے۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اب سے مَیں انگور کا یہ رس نہیں پیوں گا، کیونکہ اگلی دفعہ اِسے تمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں ہی پیوں گا۔“ پھر ایک زبور گا کر وہ نکلے اور زیتون کے پہاڑ کے پاس پہنچے۔ عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”آج رات تم سب میری بابت برگشتہ ہو جاؤ گے، کیونکہ کلامِ مُقدّس میں اللہ فرماتا ہے، ’مَیں چرواہے کو مار ڈالوں گا اور ریوڑ کی بھیڑیں تتر بتر ہو جائیں گی۔‘ لیکن اپنے جی اُٹھنے کے بعد مَیں تمہارے آگے آگے گلیل پہنچوں گا۔“ پطرس نے اعتراض کیا، ”دوسرے بےشک سب آپ کی بابت برگشتہ ہو جائیں، لیکن مَیں کبھی نہیں ہوں گا۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، اِسی رات مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ پطرس نے کہا، ”ہرگز نہیں! مَیں آپ کو جاننے سے کبھی انکار نہیں کروں گا، چاہے مجھے آپ کے ساتھ مرنا بھی پڑے۔“ دوسروں نے بھی یہی کچھ کہا۔ عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ ایک باغ میں پہنچا جس کا نام گتسمنی تھا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”یہاں بیٹھ کر میرا انتظار کرو۔ مَیں دعا کرنے کے لئے آگے جاتا ہوں۔“ اُس نے پطرس اور زبدی کے دو بیٹوں یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لیا۔ وہاں وہ غمگین اور بےقرار ہونے لگا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں دُکھ سے اِتنا دبا ہوا ہوں کہ مرنے کو ہوں۔ یہاں ٹھہر کر میرے ساتھ جاگتے رہو۔“ کچھ آگے جا کر وہ اوندھے منہ زمین پر گر کر یوں دعا کرنے لگا، ”اے میرے باپ، اگر ممکن ہو تو دُکھ کا یہ پیالہ مجھ سے ہٹ جائے۔ لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔“ وہ اپنے شاگردوں کے پاس واپس آیا تو دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں۔ اُس نے پطرس سے پوچھا، ”کیا تم لوگ ایک گھنٹا بھی میرے ساتھ نہیں جاگ سکے؟ جاگتے اور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ کیونکہ روح تو تیار ہے لیکن جسم کمزور۔“ ایک بار پھر اُس نے جا کر دعا کی، ”میرے باپ، اگر یہ پیالہ میرے پیئے بغیر ہٹ نہیں سکتا تو پھر تیری مرضی پوری ہو۔“ جب وہ واپس آیا تو دوبارہ دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں، کیونکہ نیند کی بدولت اُن کی آنکھیں بوجھل تھیں۔ چنانچہ وہ اُنہیں دوبارہ چھوڑ کر چلا گیا اور تیسری بار یہی دعا کرنے لگا۔ پھر عیسیٰ شاگردوں کے پاس واپس آیا اور اُن سے کہا، ”ابھی تک سو اور آرام کر رہے ہو؟ دیکھو، وقت آ گیا ہے کہ ابنِ آدم گناہ گاروں کے حوالے کیا جائے۔ اُٹھو! آؤ، چلیں۔ دیکھو، مجھے دشمن کے حوالے کرنے والا قریب آ چکا ہے۔“ وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ یہوداہ پہنچ گیا، جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ اُس کے ساتھ تلواروں اور لاٹھیوں سے لیس آدمیوں کا بڑا ہجوم تھا۔ اُنہیں راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے بھیجا تھا۔ اِس غدار یہوداہ نے اُنہیں ایک امتیازی نشان دیا تھا کہ جس کو مَیں بوسہ دوں وہی عیسیٰ ہے۔ اُسے گرفتار کر لینا۔ جوں ہی وہ پہنچے یہوداہ عیسیٰ کے پاس گیا اور ”اُستاد، السلام علیکم!“ کہہ کر اُسے بوسہ دیا۔ عیسیٰ نے کہا، ”دوست، کیا تُو اِسی مقصد سے آیا ہے؟“ پھر اُنہوں نے اُسے پکڑ کر گرفتار کر لیا۔ اِس پر عیسیٰ کے ایک ساتھی نے اپنی تلوار میان سے نکالی اور امامِ اعظم کے غلام کو مار کر اُس کا کان اُڑا دیا۔ لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اپنی تلوار کو میان میں رکھ، کیونکہ جو بھی تلوار چلاتا ہے اُسے تلوار سے مارا جائے گا۔ یا کیا تُو نہیں سمجھتا کہ میرا باپ مجھے ہزاروں فرشتے فوراً بھیج دے گا اگر مَیں اُنہیں طلب کروں؟ لیکن اگر مَیں ایسا کرتا تو پھر کلامِ مُقدّس کی پیش گوئیاں کس طرح پوری ہوتیں جن کے مطابق یہ ایسا ہی ہونا ہے؟“ اُس وقت عیسیٰ نے ہجوم سے کہا، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے مجھے گرفتار کرنے نکلے ہو؟ مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں بیٹھ کر تعلیم دیتا رہا، مگر تم نے مجھے گرفتار نہیں کیا۔ لیکن یہ سب کچھ اِس لئے ہو رہا ہے تاکہ نبیوں کے صحیفوں میں درج پیش گوئیاں پوری ہو جائیں۔“ پھر تمام شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ جنہوں نے عیسیٰ کو گرفتار کیا تھا وہ اُسے کائفا امامِ اعظم کے گھر لے گئے جہاں شریعت کے تمام علما اور قوم کے بزرگ جمع تھے۔ اِتنے میں پطرس کچھ فاصلے پر عیسیٰ کے پیچھے پیچھے امامِ اعظم کے صحن تک پہنچ گیا۔ اُس میں داخل ہو کر وہ ملازموں کے ساتھ آگ کے پاس بیٹھ گیا تاکہ اِس سلسلے کا انجام دیکھ سکے۔ مکان کے اندر راہنما امام اور یہودی عدالتِ عالیہ کے تمام افراد عیسیٰ کے خلاف جھوٹی گواہیاں ڈھونڈ رہے تھے تاکہ اُسے سزائے موت دلوا سکیں۔ بہت سے جھوٹے گواہ سامنے آئے، لیکن کوئی ایسی گواہی نہ ملی۔ آخرکار دو آدمیوں نے سامنے آ کر یہ بات پیش کی، ”اِس نے کہا ہے کہ مَیں اللہ کے بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر سکتا ہوں۔“ پھر امامِ اعظم نے کھڑے ہو کر عیسیٰ سے کہا، ”کیا تُو کوئی جواب نہیں دے گا؟ یہ کیا گواہیاں ہیں جو یہ لوگ تیرے خلاف دے رہے ہیں؟“ لیکن عیسیٰ خاموش رہا۔ امامِ اعظم نے اُس سے ایک اَور سوال کیا، ”مَیں تجھے زندہ خدا کی قَسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تُو اللہ کا فرزند مسیح ہے؟“ عیسیٰ نے کہا، ”جی، تُو نے خود کہہ دیا ہے۔ اور مَیں تم سب کو بتاتا ہوں کہ آئندہ تم ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے ہوئے دیکھو گے۔“ امامِ اعظم نے رنجش کا اظہار کر کے اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور کہا، ”اِس نے کفر بکا ہے! ہمیں مزید گواہوں کی کیا ضرورت رہی! آپ نے خود سن لیا ہے کہ اِس نے کفر بکا ہے۔ آپ کا کیا فیصلہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہ سزائے موت کے لائق ہے۔“ پھر وہ اُس پر تھوکنے اور اُس کے مُکے مارنے لگے۔ بعض نے اُس کے تھپڑ مار مار کر کہا، ”اے مسیح، نبوّت کر کے ہمیں بتا کہ تجھے کس نے مارا۔“ اِس دوران پطرس باہر صحن میں بیٹھا تھا۔ ایک نوکرانی اُس کے پاس آئی۔ اُس نے کہا، ”تم بھی گلیل کے اُس آدمی عیسیٰ کے ساتھ تھے۔“ لیکن پطرس نے اُن سب کے سامنے انکار کیا، ”مَیں نہیں جانتا کہ تُو کیا بات کر رہی ہے۔“ یہ کہہ کر وہ باہر گیٹ تک گیا۔ وہاں ایک اَور نوکرانی نے اُسے دیکھا اور پاس کھڑے لوگوں سے کہا، ”یہ آدمی عیسیٰ ناصری کے ساتھ تھا۔“ دوبارہ پطرس نے انکار کیا۔ اِس دفعہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔“ تھوڑی دیر کے بعد وہاں کھڑے کچھ لوگوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا، ”تم ضرور اُن میں سے ہو کیونکہ تمہاری بولی سے صاف پتا چلتا ہے۔“ اِس پر پطرس نے قَسم کھا کر کہا، ”مجھ پر لعنت اگر مَیں جھوٹ بول رہا ہوں۔ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا!“ فوراً مرغ کی بانگ سنائی دی۔ پھر پطرس کو وہ بات یاد آئی جو عیسیٰ نے کہی تھی، ”مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ اِس پر وہ باہر نکلا اور ٹوٹے دل سے خوب رویا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں متی 26

متی 1:26-75 کِتابِ مُقادّس (URD)

اور جب یِسُوعؔ یہ سب باتیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا۔ تُم جانتے ہو کہ دو دِن کے بعد عِیدِ فسح ہو گی اور اِبنِ آدمؔ مصلُوب ہونے کو پکڑوایا جائے گا۔ اُس وقت سردار کاہِن اور قَوم کے بُزُرگ کائِفا نام سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں جمع ہُوئے۔ اور مشورَہ کِیا کہ یِسُوع کو فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔ مگر کہتے تھے کہ عِید میں نہیں۔ اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔ اور جب یِسُوعؔ بَیت عَنِیاؔہ میں شِمعُوؔن کوڑھی کے گھر میں تھا۔ تو ایک عَورت سنگِ مرمر کے عِطردان میں قِیمتی عِطر لے کر اُس کے پاس آئی اور جب وہ کھانا کھانے بَیٹھا تو اُس کے سر پر ڈالا۔ شاگِرد یہ دیکھ کر خفا ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟ یہ تو بڑے داموں کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا۔ یِسُوعؔ نے یہ جان کر اُن سے کہا کہ اِس عَورت کو کیوں دِق کرتے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔ اور اِس نے تو میرے دفن کی تیّاری کے لئے یہ عِطر میرے بدن پر ڈالا۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہِیں اِس خُوشخبری کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں کہا جائے گا۔ اُس وقت اُن بارہ میں سے ایک نے جِس کا نام یہُوداؔہ اسکریُوتی تھا سردار کاہِنوں کے پاس جا کر کہا کہ اگر مَیں اُسے تُمہارے حوالہ کرا دُوں تو مُجھے کیا دو گے؟ اُنہوں نے اُسے تِیس رُوپَے تول کر دے دِئے۔ اور وہ اُس وقت سے اُس کے پکڑوانے کا موقع ڈُھونڈنے لگا۔ اور عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن شاگِردوں نے یِسُوعؔ کے پاس آ کر کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے لِئے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟ اُس نے کہا شہر میں فلاں شخص کے پاس جا کر اُس سے کہنا اُستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدِیک ہے۔ مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ تیرے ہاں عِیدِ فسح کرُوں گا۔ اور جَیسا یِسُوعؔ نے شاگِردوں کو حُکم دِیا تھا اُنہوں نے وَیسا ہی کِیا اور فسح تیّار کِیا۔ جب شام ہُوئی تو وہ بارہ شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تھا۔ اور جب وہ کھا رہے تھے تو اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔ وہ بُہت ہی دِل گِیر ہُوئے اور ہر ایک اُس سے کہنے لگا اَے خُداوند کیا مَیں ہُوں؟ اُس نے جواب میں کہا جِس نے میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالا ہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔ اِبنِ آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدمؔ پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچّھا ہوتا۔ اُس کے پکڑوانے والے یہُوداؔہ نے جواب میں کہا اَے ربیّ کیا مَیں ہُوں؟ اُس نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا۔ جب وہ کھا رہے تھے تو یِسُوعؔ نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور شاگِردوں کو دے کر کہا لو کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔ پِھر پِیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دے کر کہا تُم سب اِس میں سے پِیو۔ کیونکہ یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے گُناہوں کی مُعافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ انگُور کا یہ شِیرہ پِھر کبھی نہ پِیُوں گا۔ اُس دِن تک کہ تُمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔ پِھر وہ گِیت گا کر باہر زَیتُون کے پہاڑ پر گئے۔ اُس وقت یِسُوعؔ نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاؤ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُوں گا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔ لیکن مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤں گا۔ پطرسؔ نے جواب میں اُس سے کہا گو سب تیری بابت ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں کبھی ٹھوکر نہ کھاؤں گا۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ اِسی رات مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔ پطرس نے اُس سے کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تَو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا اور سب شاگِردوں نے بھی اِسی طرح کہا۔ اُس وقت یِسُوعؔ اُن کے ساتھ گتسِمنی نام ایک جگہ میں آیا اور اپنے شاگِردوں سے کہا یہِیں بَیٹھے رہنا جب تک کہ مَیں وہاں جا کر دُعا کرُوں۔ اور پطرسؔ اور زبدؔی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر غمگِین اور بیقرار ہونے لگا۔ اُس وقت اُس نے اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔ پِھر ذرا آگے بڑھا اور مُنہ کے بل گِر کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر ہو سکے تو یہ پِیالہ مُجھ سے ٹل جائے۔ تَو بھی نہ جَیسا مَیں چاہتا ہُوں بلکہ جَیسا تُو چاہتا ہے وَیسا ہی ہو۔ پِھر شاگِردوں کے پاس آ کر اُن کو سوتے پایا اور پطرسؔ سے کہا کیا تُم میرے ساتھ ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکے؟ جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔ پِھر دوبارہ اُس نے جا کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر یہ میرے پِئے بغَیر نہیں ٹل سکتا تو تیری مرضی پُوری ہو۔ اور آ کر اُنہیں پِھر سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تِھیں۔ اور اُن کو چھوڑ کر پِھر چلا گیا اور پِھر وُہی بات کہہ کر تِیسری بار دُعا کی۔ تب شاگِردوں کے پاس آ کر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو۔ دیکھو وقت آ پُہنچا ہے اور اِبنِ آدمؔ گُنہگاروں کے حوالہ کِیا جاتا ہے۔ اُٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔ وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ یہُوداؔہ جو اُن بارہ میں سے ایک تھا آیا اور اُس کے ساتھ ایک بڑی بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔ اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُن کو یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ لینا۔ اور فوراً اُس نے یِسُوعؔ کے پاس آ کر کہا اَے ربیّ سلام! اور اُس کے بوسے لِئے۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مِیاں! جِس کام کو آیا ہے وہ کر لے۔ اِس پر اُنہوں نے پاس آ کر یِسُوعؔ پر ہاتھ ڈالا اور اُسے پکڑ لِیا۔ اور دیکھو یِسُوعؔ کے ساتِھیوں میں سے ایک نے ہاتھ بڑھا کر اپنی تلوار کھینچی اور سردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا کان اُڑا دِیا۔ یِسُوع نے اُس سے کہا اپنی تلوار کو مِیان میں کر لے کیونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کِئے جائیں گے۔ کیا تُو نہیں سمجھتا کہ مَیں اپنے باپ سے مِنّت کر سکتا ہُوں اور وہ فرِشتوں کے بارہ تُمن سے زِیادہ میرے پاس ابھی مَوجُود کر دے گا؟ مگر وہ نوِشتے کہ یُونہی ہونا ضرُور ہے کیونکر پُورے ہوں گے؟ اُسی وقت یِسُوعؔ نے بِھیڑ سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ مَیں ہر روز ہَیکل میں بَیٹھ کر تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ مگر یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نبِیوں کے نوِشتے پُورے ہوں اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ اور یِسُوعؔ کے پکڑنے والے اُس کو کائِفا نام سردار کاہِن کے پاس لے گئے جہاں فقِیہہ اور بُزُرگ جمع ہو گئے تھے۔ اور پطرسؔ دُور دُور اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ تک گیا اور اندر جا کر پِیادوں کے ساتھ نتِیجہ دیکھنے کو بَیٹھ گیا۔ اور سردار کاہِن اور سب صدرعدالت والے یِسُوعؔ کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف جُھوٹی گواہی ڈُھونڈنے لگے۔ مگر نہ پائی گو بُہت سے جُھوٹے گواہ آئے۔ لیکن آخِر کار دو گواہوں نے آ کر کہا کہ اِس نے کہا ہے مَیں خُدا کے مَقدِس کو ڈھا سکتا اور تِین دِن میں اُسے بنا سکتا ہُوں۔ اور سردار کاہِن نے کھڑے ہو کر اُس سے کہا تُو جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟ مگر یِسُوعؔ خاموش ہی رہا۔ سردار کاہِن نے اُس سے کہا مَیں تُجھے زِندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں کہ اگر تُو خُدا کا بیٹا مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبنِ آدمؔ کو قادِرِ مُطلِق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔ اِس پر سردار کاہِن نے یہ کہہ کر اپنے کپڑے پھاڑے کہ اُس نے کُفربکا ہے۔ اب ہم کو گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ دیکھو تُم نے ابھی یہ کُفر سُنا ہے۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟ اُنہوں نے جواب میں کہا وہ قتل کے لائِق ہے۔ اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تُھوکا اور اُس کے مُکّے مارے اور بعض نے طمانچے مار کر کہا۔ اَے مسِیح ہمیں نُبُوّت سے بتا کہ تُجھے کِس نے مارا؟ اور پطرسؔ باہر صحن میں بَیٹھا تھا کہ ایک لَونڈی نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو بھی یِسُوعؔ گلِیلی کے ساتھ تھا۔ اُس نے سب کے سامنے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتی ہے۔ اور جب وہ ڈیوڑھی میں چلا گیا تو دُوسری نے اُسے دیکھا اور جو وہاں تھے اُن سے کہا یہ بھی یِسُوعؔ ناصری کے ساتھ تھا۔ اُس نے قَسم کھا کر پِھر اِنکار کِیا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔ تھوڑی دیر کے بعد جو وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا بیشک تُو بھی اُن میں سے ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی ظاہِر ہوتا ہے۔ اِس پر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا اور فی الفَور مُرغ نے بانگ دی۔ پطرسؔ کو یِسُوعؔ کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور وہ باہر جا کر زار زار رویا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں متی 26