متی 1:15-20
متی 1:15-20 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
تَب بعض فرِیسی اَور شَریعت کے عالِم یروشلیمؔ سے حُضُور عیسیٰ کے پاس آئے اَور کہنے لگے، ”آپ کے شاگرد بُزرگوں کی روایت کے خِلاف کیوں چلتے ہیں؟ اَور کھانے سے پہلے اَپنے ہاتھ نہیں دھوتے؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”تُم اَپنی روایت سے خُدا کے حُکم کی خِلاف ورزی کیوں کرتے ہو؟ کیونکہ خُدا نے فرمایاہے، ’تُم اَپنے باپ اَور ماں کی عزّت کرنا‘ اَور ’جو کویٔی باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضروُر مار ڈالا جائے۔‘ مگر تُم کہتے ہو کہ اگر کویٔی اَپنے باپ یا ماں سے کہے کہ جو کُچھ آپ کو مُجھ سے مدد کے لیٔے اِستعمال ہونا تھا وہ ’خُدا کو نذر ہو چُکی ہے،‘ تو اُس پر اَپنے ’باپ یا ماں کی عزّت کرنا‘ فرض نہیں ہے۔ یُوں تُم نے اَپنی روایت سے خُدا کا کلام ردّ کر دیا ہے۔ اَے ریاکاروں! حضرت یسعیاؔہ نبی نے تمہارے بارے میں کیا خُوب نبُوّت کی ہے: ” ’یہ اُمّت زبان سے تو میری تعظیم کرتی ہے، مگر اِن کا دل مُجھ سے دُور ہے۔ یہ لوگ بے فائدہ میری پرستِش کرتے ہیں؛ کیونکہ آدمیوں کے حُکموں کی تعلیم دیتے ہیں۔‘“ حُضُور عیسیٰ نے ہُجوم کو اَپنے پاس بُلاکر فرمایا، ”میری بات سُنو اَور سمجھنے کی کوشش کرو۔ جوچیز اِنسان کے مُنہ میں جاتی ہے وہ اُسے ناپاک نہیں کرتی، لیکن جو اُس کے مُنہ سے نکلتی ہے، وُہی اُسے ناپاک کرتی ہے۔“ تَب شاگردوں نے حُضُور کے پاس آکر کہا، ”کیا آپ جانتے ہیں کہ فریسیوں نے یہ بات سُن کر ٹھوکر کھائی ہے؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”جو پَودا میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا، اُسے جڑ سے اُکھاڑ دیا جائے گا۔ اُن کی پروا نہ کرو؛ وہ اَندھے رہنما ہیں۔ اَور اگر ایک اَندھا دُوسرے اَندھے کی رہنمائی کرنے لگے تو وہ دونوں گڑھے میں جا گِریں گے۔“ پطرس نے گزارش کی، ”یہ تمثیل ہمیں سمجھا دیجئے۔“ ”کیاتُم ابھی تک ناسمجھ ہو؟“ حُضُور عیسیٰ نے پُوچھا۔ ”کیاتُم نہیں جانتے کہ جو کُچھ مُنہ میں جاتا ہے وہ پیٹ میں پڑتا ہے اَور پھر بَدن سے خارج ہوکر باہر نِکل جاتا ہے؟ مگر جو باتیں مُنہ سے نکلتی ہیں، وہ دل سے نکلتی ہیں اَور وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔ کیونکہ بُرے خیال، قتل، زنا، جنسی بدفعلی، چوری، کُفر، جھوٹی گواہی، دل ہی سے نکلتی ہیں۔ یہ اَیسی باتیں ہیں جو اِنسان کو ناپاک کرتی ہیں؛ لیکن بغیر ہاتھ دھوئے کھانا کھا لینا اِنسان کو ناپاک نہیں کرتا۔“
متی 1:15-20 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
پھر کچھ فریسی اور شریعت کے عالِم یروشلم سے آ کر عیسیٰ سے پوچھنے لگے، ”آپ کے شاگرد باپ دادا کی روایت کیوں توڑتے ہیں؟ کیونکہ وہ ہاتھ دھوئے بغیر روٹی کھاتے ہیں۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اور تم اپنی روایات کی خاطر اللہ کا حکم کیوں توڑتے ہو؟ کیونکہ اللہ نے فرمایا، ’اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا‘ اور ’جو اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے اُسے سزائے موت دی جائے۔‘ لیکن جب کوئی اپنے والدین سے کہے، ’مَیں آپ کی مدد نہیں کر سکتا، کیونکہ مَیں نے مَنت مانی ہے کہ جو کچھ مجھے آپ کو دینا تھا وہ اللہ کے لئے وقف ہے‘ تو تم اِسے جائز قرار دیتے ہو۔ یوں تم کہتے ہو کہ اُسے اپنے ماں باپ کی عزت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اِسی طرح تم اللہ کے کلام کو اپنی روایت کی خاطر منسوخ کر لیتے ہو۔ ریاکارو! یسعیاہ نبی نے تمہارے بارے میں کیا خوب نبوّت کی ہے، ’یہ قوم اپنے ہونٹوں سے تو میرا احترام کرتی ہے لیکن اُس کا دل مجھ سے دُور ہے۔ وہ میری پرستش کرتے تو ہیں، لیکن بےفائدہ۔ کیونکہ وہ صرف انسان ہی کے احکام سکھاتے ہیں‘۔“ پھر عیسیٰ نے ہجوم کو اپنے پاس بُلا کر کہا، ”سب میری بات سنو اور اِسے سمجھنے کی کوشش کرو۔ کوئی ایسی چیزہے نہیں جو انسان کے منہ میں داخل ہو کر اُسے ناپاک کر سکے، بلکہ جو کچھ انسان کے منہ سے نکلتا ہے وہی اُسے ناپاک کر دیتا ہے۔“ اِس پر شاگردوں نے اُس کے پاس آ کر پوچھا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ فریسی یہ بات سن کر ناراض ہوئے ہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”جو بھی پودا میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا اُسے جڑ سے اُکھاڑا جائے گا۔ اُنہیں چھوڑ دو، وہ اندھے راہ دکھانے والے ہیں۔ اگر ایک اندھا دوسرے اندھے کی راہنمائی کرے تو دونوں گڑھے میں گر جائیں گے۔“ پطرس بول اُٹھا، ”اِس تمثیل کا مطلب ہمیں بتائیں۔“ عیسیٰ نے کہا، ”کیا تم ابھی تک اِتنے ناسمجھ ہو؟ کیا تم نہیں سمجھ سکتے کہ جو کچھ انسان کے منہ میں داخل ہو جاتا ہے وہ اُس کے معدے میں جاتا ہے اور وہاں سے نکل کر جائے ضرورت میں؟ لیکن جو کچھ انسان کے منہ سے نکلتا ہے وہ دل سے آتا ہے۔ وہی انسان کو ناپاک کرتا ہے۔ دل ہی سے بُرے خیالات، قتل و غارت، زناکاری، حرام کاری، چوری، جھوٹی گواہی اور بہتان نکلتے ہیں۔ یہی کچھ انسان کو ناپاک کر دیتا ہے، لیکن ہاتھ دھوئے بغیر کھانا کھانے سے وہ ناپاک نہیں ہوتا۔“
متی 1:15-20 کِتابِ مُقادّس (URD)
اُس وقت فرِیسِیوں اور فقِیہوں نے یروشلِیم سے یِسُوعؔ کے پاس آ کر کہا کہ تیرے شاگِرد بزُرگوں کی روایت کو کیوں ٹال دیتے ہیں کہ کھانا کھاتے وقت ہاتھ نہیں دھوتے؟ اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم اپنی روایت سے خُدا کا حُکم کیوں ٹال دیتے ہو؟ کیونکہ خُدا نے فرمایا ہے تُو اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عِزّت کرنا اور جو باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضرُور جان سے مارا جائے۔ مگر تُم کہتے ہو کہ جو کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چِیز کا تُجھے مُجھ سے فائِدہ پُہنچ سکتا تھا وہ خُدا کی نذر ہو چُکی۔ تو وہ اپنے باپ کی عِزّت نہ کرے۔ پس تُم نے اپنی روایت سے خُدا کا کلام باطِل کر دِیا۔ اَے رِیاکارو یسعیاہ نے تُمہارے حق میں کیا خُوب نبُوّت کی کہ یہ اُمّت زُبان سے تو میری عِزّت کرتی ہے مگر اِن کا دِل مُجھ سے دُور ہے۔ اور یہ بے فائِدہ میری پرستِش کرتے ہیں کیونکہ اِنسانی احکام کی تعلِیم دیتے ہیں۔ پِھر اُس نے لوگوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا کہ سُنو اور سمجھو۔ جو چِیز مُنہ میں جاتی ہے وہ آدمی کو ناپاک نہیں کرتی مگر جو مُنہ سے نِکلتی ہے وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہے۔ اِس پر شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہا کیا تُو جانتا ہے کہ فرِیسِیوں نے یہ بات سُن کر ٹھوکر کھائی؟ اُس نے جواب میں کہا جو پَودا میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا جڑ سے اُکھاڑا جائے گا۔ اُنہیں چھوڑ دو۔ وہ اندھے راہ بتانے والے ہیں اور اگر اندھے کو اندھا راہ بتائے گا تو دونوں گڑھے میں گِریں گے۔ پطرسؔ نے جواب میں اُس سے کہا یہ تمثِیل ہمیں سمجھا دے۔ اُس نے کہا کیا تُم بھی اب تک بے سمجھ ہو؟ کیا نہیں سمجھتے کہ جو کُچھ مُنہ میں جاتا ہے وہ پیٹ میں پڑتا اور مزبلہ میں پَھینکا جاتا ہے۔ مگر جو باتیں مُنہ سے نِکلتی ہیں وہ دِل سے نِکلتی ہیں اور وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔ کیونکہ بُرے خیال۔ خُونریزِیاں۔ زِناکارِیاں۔ حرامکارِیاں۔ چورِیاں۔ جُھوٹی گواہِیاں۔ بدگوئِیاں دِل ہی سے نِکلتی ہیں۔ یِہی باتیں ہیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں مگر بغَیر ہاتھ دھوئے کھانا کھانا آدمی کو ناپاک نہیں کرتا۔