متی 47:13-52
متی 47:13-52 کِتابِ مُقادّس (URD)
پِھر آسمان کی بادشاہی اُس بڑے جال کی مانِند ہے جو دریا میں ڈالا گیا اور اُس نے ہر قِسم کی مچھلِیاں سمیٹ لِیں۔ اور جب بھر گیا تو اُسے کنارے پر کھینچ لائے اور بَیٹھ کر اچّھی اچّھی تو برتنوں میں جمع کر لِیں اور جو خراب تِھیں پَھینک دِیں۔ دُنیا کے آخِر میں اَیسا ہی ہو گا۔ فرِشتے نِکلیں گے اور شرِیروں کو راست بازوں سے جُدا کریں گے اور اُن کو آگ کی بھٹّی میں ڈال دیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔ کیا تُم یہ سب باتیں سمجھ گئے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا ہاں۔ اُس نے اُن سے کہا اِس لِئے ہر فقِیہہ جو آسمان کی بادشاہی کا شاگِرد بنا ہے اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو اپنے خزانہ میں سے نئی اور پُرانی چِیزیں نِکالتا ہے۔
متی 47:13-52 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
”پھر آسمان کی بادشاہی اُس بَڑے جال کی مانِند ہے جو جھیل میں ڈالا گیا اَور ہر قِسم کی مچھلِیاں سمیٹ لایا۔ اَور جَب بھر گیا تو ماہی گیر اُسے کنارے پر کھینچ لایٔے؛ اَور بَیٹھ کر اَچھّی اَچھّی مچھلِیوں کو ٹوکروں میں جمع کر لیا اَورجو خَراب تھیں اُنہیں پھینک دیا۔ دُنیا کے آخِر میں بھی اَیسا ہی ہوگا۔ فرشتے آئیں گے اَور بدکاروں کو راستبازوں سے جُدا کریں گے۔ اَور اُنہیں آگ کی بھٹّی میں پھینک دیں گے، جہاں رونا اَور دانت پیسنا جاری رہے گا۔ ”حُضُور عیسیٰ نے پُوچھا، کیاتُم یہ سَب باتیں سمجھ گیٔے؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”جی ہاں۔“ تَب حُضُور نے اُن سے فرمایا، ”شَریعت کا ہر عالِم جو آسمانی بادشاہی کا شاگرد بنا ہے، وہ اُس گھر کے مالک کی مانِند ہے جو اَپنے ذخیرہ سے نئی اَور پُرانی، دونوں چیزیں نکالتا ہے۔“
متی 47:13-52 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
آسمان کی بادشاہی جال کی مانند بھی ہے۔ اُسے جھیل میں ڈالا گیا تو ہر قسم کی مچھلیاں پکڑی گئیں۔ جب وہ بھر گیا تو مچھیروں نے اُسے کنارے پر کھینچ لیا۔ پھر اُنہوں نے بیٹھ کر قابلِ استعمال مچھلیاں چن کر ٹوکریوں میں ڈال دیں اور ناقابلِ استعمال مچھلیاں پھینک دیں۔ دنیا کے اختتام پر ایسا ہی ہو گا۔ فرشتے آئیں گے اور بُرے لوگوں کو راست بازوں سے الگ کر کے اُنہیں بھڑکتی بھٹی میں پھینک دیں گے جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔“ عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا تم کو اِن تمام باتوں کی سمجھ آ گئی ہے؟“ ”جی،“ شاگردوں نے جواب دیا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”اِس لئے شریعت کا ہر عالِم جو آسمان کی بادشاہی میں شاگرد بن گیا ہے ایسے مالکِ مکان کی مانند ہے جو اپنے خزانے سے نئے اور پرانے جواہر نکالتا ہے۔“