متی 18:13-34
متی 18:13-34 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
”اَب بیج بونے والے کی تمثیل کے معنی سُنو: جَب کویٔی آسمانی بادشاہی کا پیغام سُنتا ہے لیکن سمجھتا نہیں تو جو بیج اُس کے دِل میں بویا گیا تھا، شیطان آتا ہے اَور اُسے چھین لے جاتا ہے۔ یہ وُہی بیج ہے جو راہ کے کنارے بویا گیا تھا۔ اَورجو بیج پتھریلی زمین پر گرا، یہ اُس شخص کی مانِند ہے جو کلام کو سُنتے ہی اُسے خُوشی سے قبُول کر لیتا ہے۔ لیکن وہ اُس کے اَندر جڑ نہیں پکڑ پاتا اَور تھوڑے دِنوں تک ہی قائِم رہ پاتاہے۔ کیونکہ جَب کلام کے سبب سے ظُلم یا مُصیبت آتی ہے تو وہ فوراً گِر پڑتا ہے۔ اَور جھاڑیوں میں گِرنے والے بیج سے مُراد وہ ہیں جو کلام کو سُنتے تو ہیں لیکن دُنیا کی فکر اَور دولت کا فریب اُسے دبا دیتے ہیں اَور وہ پھل نہیں لا پاتاہے۔ لیکن اَچھّی زمین میں بوئے گیٔے بیج، وہ لوگ ہیں جو کلام کو سُنتے اَور سمجھتے ہیں اَور پھل لاتے ہیں، کویٔی سَو گُنا، کویٔی ساٹھ گُنا اَور کویٔی تیس گُنا۔“ یِسوعؔ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سُنایٔی: ”آسمان کی بادشاہی اُس شخص کی مانِند ہے جِس نے اَپنے کھیت میں اَچھّا بیج بویا۔ لیکن جَب لوگ سو رہے تھے تو اُس کا دُشمن آیا اَور گیہُوں میں زہریلی بُوٹیوں کا بیج بو گیا۔ پس جَب پتّیاں نکلیں اَور بالیں آئیں تو وہ زہریلی بُوٹیاں بھی نموُدار ہو گئیں۔ ”مالک کے خادِموں نے آکر اُس سے کہا، ’حُضُور، کیا آپ نے اَپنے کھیت میں اَچھّا بیج نہیں بویا تھا؟ پھر یہ زہریلی بُوٹیاں کہاں سے آ گئیں؟‘ ”مالک نے جَواب دیا، ’یہ کسی دُشمن کا کام ہے۔‘ ”تَب خادِموں نے مالک سے پُوچھا، ’کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم جا کر اُنہیں اُکھاڑ پھینکیں؟‘ ”لیکن آپ نے فرمایا نہیں، ’کہیں اَیسا نہ ہو کہ زہریلی بُوٹیاں اُکھاڑتے وقت تُم گیہُوں کو بھی نُقصان پہُنچا بیٹھو۔ کٹائی تک دونوں کو اِکٹھّا بڑھنے دو اَور کٹائی کے وقت مَیں کٹائی کرنے والوں سے کہہ دُوں گا کہ پہلے زہریلی بُوٹیوں کو جمع کرو اَور جَلانے کے لیٔے اُن کے گٹھّے باندھ لو؛ اَور گیہُوں کو میرے کھتّے میں جمع کر دو۔‘ “ حُضُور نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سُنایٔی: ”آسمان کی بادشاہی رائی کے دانے کی مانِند ہے، جسے ایک آدمی نے لیا اَور اَپنے کھیت میں بو دیا۔ حالانکہ یہ سَب بیجوں میں سَب سے چھوٹا ہوتاہے مگر جَب بڑھتا ہے تو، باغیچہ کے پَودوں میں سَب سے بڑا ہو جاتا ہے اَور گویا اَیسا درخت بَن جاتا ہے کہ ہَوا کے پرندے آکر اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کرنے لگتے ہیں۔“ حُضُور نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سُنایٔی: ”آسمان کی بادشاہی خمیر کی مانِند ہے جسے ایک خاتُون نے لے کر 27 کِلو آٹے میں مِلا دیا اَور یہاں تک کہ سارا آٹا خمیر ہو گیا۔“ یہ ساری باتیں یِسوعؔ نے ہُجوم سے تمثیلوں میں کہیں؛ اَور بغیر تمثیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتے تھے۔
متی 18:13-34 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اب سنو کہ بیج بونے والے کی تمثیل کا مطلب کیا ہے۔ راستے پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو بادشاہی کا کلام سنتے تو ہیں، لیکن اُسے سمجھتے نہیں۔ پھر ابلیس آ کر وہ کلام چھین لیتا ہے جو اُن کے دلوں میں بویا گیا ہے۔ پتھریلی زمین پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے ہی اُسے خوشی سے قبول تو کر لیتے ہیں، لیکن وہ جڑ نہیں پکڑتے اور اِس لئے زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتے۔ جوں ہی وہ کلام پر ایمان لانے کے باعث کسی مصیبت یا ایذا رسانی سے دوچار ہو جائیں تو وہ برگشتہ ہو جاتے ہیں۔ خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے تو ہیں، لیکن پھر روزمرہ کی پریشانیاں اور دولت کا فریب کلام کو پھلنے پھولنے نہیں دیتا۔ نتیجے میں وہ پھل لانے تک نہیں پہنچتا۔ اِس کے مقابلے میں زرخیز زمین میں گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام کو سن کر اُسے سمجھ لیتے اور بڑھتے بڑھتے تیس گُنا، ساٹھ گُنا بلکہ سَو گُنا تک پھل لاتے ہیں۔“ عیسیٰ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی اُس کسان سے مطابقت رکھتی ہے جس نے اپنے کھیت میں اچھا بیج بو دیا۔ لیکن جب لوگ سو رہے تھے تو اُس کے دشمن نے آ کر اناج کے پودوں کے درمیان خود رَو پودوں کا بیج بو دیا۔ پھر وہ چلا گیا۔ جب اناج پھوٹ نکلا اور فصل پکنے لگی تو خود رَو پودے بھی نظر آئے۔ نوکر مالک کے پاس آئے اور کہنے لگے، ’جناب، کیا آپ نے اپنے کھیت میں اچھا بیج نہیں بویا تھا؟ تو پھر یہ خود رَو پودے کہاں سے آ گئے ہیں؟‘ اُس نے جواب دیا، ’کسی دشمن نے یہ کر دیا ہے۔‘ نوکروں نے پوچھا، ’کیا ہم جا کر اُنہیں اُکھاڑیں؟‘ ’نہیں،‘ اُس نے کہا۔ ’ایسا نہ ہو کہ خود رَو پودوں کے ساتھ ساتھ تم اناج کے پودے بھی اُکھاڑ ڈالو۔ اُنہیں فصل کی کٹائی تک مل کر بڑھنے دو۔ اُس وقت مَیں فصل کی کٹائی کرنے والوں سے کہوں گا کہ پہلے خود رَو پودوں کو چن لو اور اُنہیں جلانے کے لئے گٹھوں میں باندھ لو۔ پھر ہی اناج کو جمع کر کے گودام میں لاؤ‘۔“ عیسیٰ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی رائی کے دانے کی مانند ہے جو کسی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دیا۔ گو یہ بیجوں میں سب سے چھوٹا دانہ ہے، لیکن بڑھتے بڑھتے یہ سبزیوں میں سب سے بڑا ہو جاتا ہے۔ بلکہ یہ درخت سا بن جاتا ہے اور پرندے آ کر اُس کی شاخوں میں گھونسلے بنا لیتے ہیں۔“ اُس نے اُنہیں ایک اَور تمثیل بھی سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی خمیر کی مانند ہے جو کسی عورت نے لے کر تقریباً 27 کلو گرام آٹے میں ملا دیا۔ گو وہ اُس میں چھپ گیا توبھی ہوتے ہوتے پورے گُندھے ہوئے آٹے کو خمیر بنا دیا۔“ عیسیٰ نے یہ تمام باتیں ہجوم کے سامنے تمثیلوں کی صورت میں کیں۔ تمثیل کے بغیر اُس نے اُن سے بات ہی نہیں کی۔
متی 18:13-34 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس بونے والے کی تمثِیل سُنو۔ جب کوئی بادشاہی کا کلام سُنتا ہے اور سمجھتا نہیں تو جو اُس کے دِل میں بویا گیا تھا اُسے وہ شرِیر آ کر چِھین لے جاتا ہے۔ یہ وہ ہے جو راہ کے کنارے بویا گیا تھا۔ اور جو پتّھرِیلی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور اُسے فی الفَور خُوشی سے قبُول کر لیتا ہے۔ لیکن اپنے اندر جڑ نہیں رکھتا بلکہ چند روزہ ہے اور جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفَور ٹھوکر کھاتا ہے۔ اور جو جھاڑِیوں میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اُس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے۔ اور جو اچّھی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا اور سمجھتا ہے اور پَھل بھی لاتا ہے۔ کوئی سَو گُنا پَھلتا ہے کوئی ساٹھ گُنا کوئی تِیس گُنا۔ اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کے سامنے پیش کر کے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے اپنے کھیت میں اچّھا بِیج بویا۔ مگر لوگوں کے سوتے میں اُس کا دُشمن آیا اور گیہُوں میں کڑوے دانے بھی بو گیا۔ پس جب پتِّیاں نِکلِیں اور بالیں آئِیں تو وہ کڑوے دانے بھی دِکھائی دِئے۔ نَوکروں نے آ کر گھر کے مالک سے کہا اَے خُداوند کیا تُو نے اپنے کھیت میں اچّھا بِیج نہ بویا تھا؟ اُس میں کڑوے دانے کہاں سے آ گئے؟ اُس نے اُن سے کہا یہ کِسی دُشمن کا کام ہے۔ نَوکروں نے اُس سے کہا تو کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم جا کر اُن کو جمع کریں؟ اُس نے کہا نہیں اَیسا نہ ہو کہ کڑوے دانے جمع کرنے میں تُم اُن کے ساتھ گیہُوں بھی اُکھاڑ لو۔ کٹائی تک دونوں کو اِکٹّھا بڑھنے دو اور کٹائی کے وقت مَیں کاٹنے والوں سے کہہ دُوں گا کہ پہلے کڑوے دانے جمع کر لو اور جلانے کے لِئے اُن کے گٹھے باندھ لو اور گیہُوں میرے کھتّے میں جمع کر دو۔ اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کے سامنے پیش کر کے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس رائی کے دانے کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دِیا۔ وہ سب بِیجوں سے چھوٹا تو ہے مگر جب بڑھتا ہے تو سب ترکارِیوں سے بڑا اور اَیسا درخت ہو جاتا ہے کہ ہوا کے پرِندے آ کر اُس کی ڈالِیوں پر بسیرا کرتے ہیں۔ اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کو سُنائی کہ آسمان کی بادشاہی اُس خمِیر کی مانِند ہے جِسے کِسی عَورت نے لے کر تِین پَیمانہ آٹے میں مِلا دِیا اور وہ ہوتے ہوتے سب خِمیر ہو گیا۔ یہ سب باتیں یِسُوعؔ نے بِھیڑ سے تمثِیلوں میں کہِیں اور بغَیر تمثِیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا۔