لوقا 40:8-56
لوقا 40:8-56 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
جَب حُضُور عیسیٰ واپس آئے تو ایک بڑا ہُجوم آپ کے اِستِقبال کو مَوجُود تھا کیونکہ سَب لوگ اُن کے مُنتظر تھے۔ مقامی یہُودی عبادت گاہ کا ایک رہنما جِس کا نام یائؔیر تھا، آیا اَور حُضُور عیسیٰ کے قدموں پر گِرکر اُن کی مِنّت کرنے لگاکہ وہ اُس کے گھر چلیں کیونکہ اُس کی بَارہ بَرس کی اِکلوتی بیٹی موت کے بستر پر پڑی تھی۔ جَب وہ جا رہاتھا تو لوگ اُس پر گِرے پڑتے تھے۔ ایک عورت تھی جِس کے بَارہ بَرس سے خُون جاری تھا، وہ کیٔی طبیبوں سے علاج کراتے کراتے اَپنی ساری پُونجی لُٹا چُکی تھی لیکن کسی کے ہاتھ سے شفا نہ پا سکی تھی۔ اُس نے پیچھے سے حُضُور عیسیٰ کے پاس آکر اُن کی پوشاک کا کنارہ چھُوا اَور اُسی وقت اُس کا خُون بہنا بندہو گیا۔ اِس پر حُضُور عیسیٰ نے کہا، ”مُجھے کس نے چھُواہے؟“ جَب سَب اِنکار کرنے لگے تو پطرس نے کہا، ”اَے آقا! لوگ ایک دُوسرے کو دھکیل دھکیل کر تُجھ پر گِرے پڑتے ہیں۔“ لیکن حُضُور عیسیٰ نے کہا، ”کسی نے مُجھے ضروُر چھُواہے؛ کیونکہ مُجھے پتہ ہے کہ مُجھ میں سے قُوّت نِکلی ہے۔“ وہ عورت یہ دیکھ کر کہ وہ حُضُور عیسیٰ سے چھِپ نہیں سکتی، کانپتی ہویٔی سامنے آئی اَور اُن کے قدموں میں گِر پڑی۔ لوگوں کے سامنے بتانے لگی کہ اُس نے کس غرض سے حُضُور عیسیٰ کو چھُوا تھا اَور وہ کس طرح چھُوتے ہی شفایاب ہو گئی تھی۔ حُضُور عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”بیٹی! تمہارے ایمان نے تُمہیں شفا بخشی۔ سلامتی کے ساتھ رخصت ہو!“ وہ یہ کہنے بھی نہ پایٔے تھے کہ یہُودی عبادت گاہ کے رہنما یائؔیر کے گھر سے کسی نے آکر کہا، ”تیری بیٹی مَر چُکی ہے، اَب آقا کو تکلیف نہ دے۔“ لیکن یہ سُن کر حُضُور عیسیٰ نے یائؔیر سے کہا، ”ڈر مت؛ صِرف ایمان رکھ، وہ بچ جائے گی۔“ جَب وہ یائؔیر کے گھر میں داخل ہویٔے تو حُضُور عیسیٰ نے پطرس، یُوحنّؔا اَور یعقوب اَور لڑکی کے والدین کے سِوا کسی اَور کو اَندر نہ جانے دیا۔ سَب لوگ لڑکی کے لیٔے رو پیٹ رہے تھے۔ لیکن حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”رونا پیٹنا بند کرو، لڑکی مَری نہیں بَلکہ سَو رہی ہے۔“ اِس پر وہ حُضُور عیسیٰ کی ہنسی اُڑانے لگے کیونکہ اُنہیں مَعلُوم تھا کہ لڑکی مَر چُکی ہے۔ لیکن حُضُور نے لڑکی کا ہاتھ پکڑکر کہا، ”میری بیٹی اُٹھ!“ اُس کی رُوح لَوٹ آئی اَور وہ فوراً اُٹھ بیٹھی اَور اُنہُوں نے حُکم دیا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دیا جائے۔ اُس لڑکی کے والدین حیران رہ گیٔے۔ حُضُور عیسیٰ نے اُنہیں تَاکید کی کہ جو کُچھ ہُواہے اُس کا ذِکر کسی سے نہ کرنا۔
لوقا 40:8-56 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
جب عیسیٰ جھیل کے دوسرے کنارے پر واپس پہنچا تو لوگوں نے اُس کا استقبال کیا، کیونکہ وہ اُس کے انتظار میں تھے۔ اِتنے میں ایک آدمی عیسیٰ کے پاس آیا جس کا نام یائیر تھا۔ وہ مقامی عبادت خانے کا راہنما تھا۔ وہ عیسیٰ کے پاؤں میں گر کر منت کرنے لگا، ”میرے گھر چلیں۔“ کیونکہ اُس کی اکلوتی بیٹی جو تقریباً بارہ سال کی تھی مرنے کو تھی۔ عیسیٰ چل پڑا۔ ہجوم نے اُسے یوں گھیرا ہوا تھا کہ سانس لینا بھی مشکل تھا۔ ہجوم میں ایک خاتون تھی جو بارہ سال سے خون بہنے کے مرض سے رِہائی نہ پا سکی تھی۔ کوئی اُسے شفا نہ دے سکا تھا۔ اب اُس نے پیچھے سے آ کر عیسیٰ کے لباس کے کنارے کو چھوا۔ خون بہنا فوراً بند ہو گیا۔ لیکن عیسیٰ نے پوچھا، ”کس نے مجھے چھوا ہے؟“ سب نے انکار کیا اور پطرس نے کہا، ”اُستاد، یہ تمام لوگ تو آپ کو گھیر کر دبا رہے ہیں۔“ لیکن عیسیٰ نے اصرار کیا، ”کسی نے ضرور مجھے چھوا ہے، کیونکہ مجھے محسوس ہوا ہے کہ مجھ میں سے توانائی نکلی ہے۔“ جب اُس خاتون نے دیکھا کہ بھید کھل گیا تو وہ لرزتی ہوئی آئی اور اُس کے سامنے گر گئی۔ پورے ہجوم کی موجودگی میں اُس نے بیان کیا کہ اُس نے عیسیٰ کو کیوں چھوا تھا اور کہ چھوتے ہی اُسے شفا مل گئی تھی۔ عیسیٰ نے کہا، ”بیٹی، تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔ سلامتی سے چلی جا۔“ عیسیٰ نے یہ بات ابھی ختم نہیں کی تھی کہ عبادت خانے کے راہنما یائیر کے گھر سے کوئی شخص آ پہنچا۔ اُس نے کہا، ”آپ کی بیٹی فوت ہو چکی ہے، اب اُستاد کو مزید تکلیف نہ دیں۔“ لیکن عیسیٰ نے یہ سن کر کہا، ”مت گھبرا۔ فقط ایمان رکھ تو وہ بچ جائے گی۔“ وہ گھر پہنچ گئے تو عیسیٰ نے کسی کو بھی سوائے پطرس، یوحنا، یعقوب اور بیٹی کے والدین کے اندر آنے کی اجازت نہ دی۔ تمام لوگ رو رہے اور چھاتی پیٹ پیٹ کر ماتم کر رہے تھے۔ عیسیٰ نے کہا، ”خاموش! وہ مر نہیں گئی بلکہ سو رہی ہے۔“ لوگ ہنس کر اُس کا مذاق اُڑانے لگے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ لڑکی مر گئی ہے۔ لیکن عیسیٰ نے لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اونچی آواز سے کہا، ”بیٹی، جاگ اُٹھ!“ لڑکی کی جان واپس آ گئی اور وہ فوراً اُٹھ کھڑی ہوئی۔ پھر عیسیٰ نے حکم دیا کہ اُسے کچھ کھانے کو دیا جائے۔ یہ سب کچھ دیکھ کر اُس کے والدین حیرت زدہ ہوئے۔ لیکن اُس نے اُنہیں کہا کہ اِس کے بارے میں کسی کو بھی نہ بتانا۔
لوقا 40:8-56 کِتابِ مُقادّس (URD)
جب یِسُوعؔ واپس آ رہا تھا تو لوگ اُس سے خُوشی کے ساتھ مِلے کیونکہ سب اُس کی راہ تکتے تھے۔ اور دیکھو یائِیر نام ایک شخص جو عِبادت خانہ کا سردار تھا آیا اور یِسُوعؔ کے قدموں پر گِر کر اُس سے مِنّت کی کہ میرے گھر چل۔ کیونکہ اُس کی اِکلَوتی بیٹی جو قرِیباً بارہ برس کی تھی مَرنے کو تھی اور جب وہ جا رہا تھا تو لوگ اُس پر گِرے پڑتے تھے۔ اور ایک عَورت نے جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا اور اپنا سارا مال حکِیموں پر خرچ کر چُکی تھی اور کِسی کے ہاتھ سے اچھّی نہ ہو سکی تھی۔ اُس کے پِیچھے آ کر اُس کی پوشاک کا کنارہ چُھؤا اور اُسی دَم اُس کا خُون بہنا بند ہو گیا۔ اِس پر یِسُوعؔ نے کہا وہ کون ہے جِس نے مُجھے چُھؤا؟ جب سب اِنکار کرنے لگے تو پطرؔس اور اُس کے ساتِھیوں نے کہا کہ اَے صاحِب لوگ تُجھے دباتے اور تُجھ پر گِرے پڑتے ہیں۔ مگر یِسُوعؔ نے کہا کہ کِسی نے مُجھے چُھؤا تو ہے کیونکہ مَیں نے معلُوم کِیا کہ قُوّت مُجھ سے نِکلی ہے۔ جب اُس عَورت نے دیکھا کہ مَیں چُھپ نہیں سکتی تو کانپتی ہُوئی آئی اور اُس کے آگے گِر کر سب لوگوں کے سامنے بیان کِیا کہ مَیں نے کِس سبب سے تُجھے چُھؤا اور کِس طرح اُسی دَم شِفا پا گئی۔ اُس نے اُس سے کہا بیٹی! تیرے اِیمان نے تُجھے اچھّا کِیا ہے۔ سلامت چلی جا۔ وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ عِبادت خانہ کے سردار کے ہاں سے کِسی نے آ کر کہا کہ تیری بیٹی مَر گئی۔ اُستاد کو تکلِیف نہ دے۔ یِسُوعؔ نے سُن کر اُسے جواب دِیا کہ خَوف نہ کر فقط اِعتقاد رکھ۔ وہ بچ جائے گی۔ اور گھر میں پہنچ کر پطرؔس اور یُوحنّا اور یعقُوب اور لڑکی کے ماں باپ کے سِوا کِسی کو اپنے ساتھ اندر نہ جانے دِیا۔ اور سب اُس کے لِئے رو پِیٹ رہے تھے مگر اُس نے کہا۔ ماتم نہ کرو۔ وہ مَر نہیں گئی بلکہ سوتی ہے۔ وہ اُس پر ہنسنے لگے کیونکہ جانتے تھے کہ وہ مَر گئی ہے۔ مگر اُس نے اُس کا ہاتھ پکڑا اور پُکار کر کہا اَے لڑکی اُٹھ۔ اُس کی رُوح پِھر آئی اور وہ اُسی دَم اُٹھی۔ پِھر یِسُوعؔ نے حُکم دِیا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دِیا جائے۔ اُس کے ماں باپ حَیران ہُوئے اور اُس نے اُنہیں تاکِید کی کہ یہ ماجرا کِسی سے نہ کہنا۔