لوقا 12:8-15
لوقا 12:8-15 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
راہ کے کنارے والے وہ ہیں جو سُنتے تو ہیں لیکن شیطان آتا ہے اَور اُن کے دلوں سے کلام کو نکال لے جاتا ہے، اَیسا نہ ہو کہ وہ ایمان لائیں اَور نَجات پائیں۔ چٹّان پر کے وہ ہیں جو کلام کو سُن کر اُسے خُوشی سے قبُول کرتے ہیں لیکن کلام اُن میں جڑ نہیں پکڑتا۔ وہ کُچھ عرصہ تک تو اَپنے ایمان پر قائِم رہتے ہیں لیکن آزمائش کے وقت پَسپا ہو جاتے ہیں۔ اَور جھاڑیوں میں گِرنے والے بیج سے مُراد وہ لوگ ہیں جو کلام کو سُنتے تو ہیں لیکن رفتہ رفتہ زندگی کی فِکروں، دولت اَور عیش و عشرت میں پھنس جاتے ہیں اَور اُن کا پھل پک نہیں پاتا۔ اَچھّی زمین والے بیج سے مُراد وہ لوگ ہیں جو کلام کو سُن کر اُسے اَپنے عُمدہ اَور نیک دل میں، مضبُوطی سے سنبھالے رہتے ہیں، اَور صبر سے پھل لاتے ہیں۔
لوقا 12:8-15 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
راہ پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے تو ہیں، لیکن پھر ابلیس آ کر اُسے اُن کے دلوں سے چھین لیتا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ ایمان لا کر نجات پائیں۔ پتھریلی زمین پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سن کر اُسے خوشی سے قبول تو کر لیتے ہیں، لیکن جڑ نہیں پکڑتے۔ نتیجے میں اگرچہ وہ کچھ دیر کے لئے ایمان رکھتے ہیں توبھی جب کسی آزمائش کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ برگشتہ ہو جاتے ہیں۔ خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو سنتے تو ہیں، لیکن جب وہ چلے جاتے ہیں تو روزمرہ کی پریشانیاں، دولت اور زندگی کی عیش و عشرت اُنہیں پھلنے پھولنے نہیں دیتی۔ نتیجے میں وہ پھل لانے تک نہیں پہنچتے۔ اِس کے مقابلے میں زرخیز زمین میں گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جن کا دل دیانت دار اور اچھا ہے۔ جب وہ کلام سنتے ہیں تو وہ اُسے اپناتے اور ثابت قدمی سے ترقی کرتے کرتے پھل لاتے ہیں۔
لوقا 12:8-15 کِتابِ مُقادّس (URD)
راہ کے کنارے کے وہ ہیں جِنہوں نے سُنا۔ پِھر اِبلِیس آ کر کلام کو اُن کے دِل سے چِھین لے جاتا ہے۔ اَیسا نہ ہو کہ اِیمان لا کر نجات پائیں۔ اور چٹان پر کے وہ ہیں جو سُن کر کلام کو خُوشی سے قبُول کر لیتے ہیں لیکن جڑ نہیں رکھتے مگر کُچھ عرصہ تک اِیمان رکھ کر آزمایش کے وقت پِھر جاتے ہیں۔ اور جو جھاڑِیوں میں پڑا اُس سے وہ لوگ مُراد ہیں جِنہوں نے سُنا لیکن ہوتے ہوتے اِس زِندگی کی فِکروں اور دَولت اور عَیش و عِشرت میں پھنس جاتے ہیں اور اُن کا پَھل پَکتا نہیں۔ مگر اچھّی زمِین کے وہ ہیں جو کلام کو سُن کر عُمدہ اور نیک دِل میں سنبھالے رہتے اور صبر سے پَھل لاتے ہیں۔