لوقا 1:6-19
لوقا 1:6-19 کِتابِ مُقادّس (URD)
پِھر سبت کے دِن یُوں ہُؤا کہ وہ کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد بالیں توڑ توڑ کر اور ہاتھوں سے مَل مَل کر کھاتے جاتے تھے۔ اور فریسیوں میں سے بعض کہنے لگے تُم وہ کام کیوں کرتے ہو جو سَبت کے دِن کرنا روا نہیں؟ یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم نے یہ بھی نہیں پڑھا کہ جب داؤُد اور اُس کے ساتھی بُھوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا۔ وہ کیوں کر خُدا کے گھر میں گیا اور نذر کی روٹِیاں لے کر کھائِیں جِن کو کھانا کاہِنوں کے سِوا اَور کِسی کو رَوا نہیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دِیں؟ پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ اِبنِ آدمؔ سبت کا مالِک ہے۔ اور یُوں ہُؤا کہ کِسی اَور سبت کو وہ عِبادت خانہ میں داخِل ہو کر تعلِیم دینے لگا اور وہاں ایک آدمی تھا جِس کا دہنا ہاتھ سُوکھ گیا تھا۔ اور فقِیہہ اور فریسی اُس کی تاک میں تھے کہ آیا سبت کے دِن اچھّا کرتا ہے یا نہیں تاکہ اُس پر اِلزام لگانے کا مَوقع پائیں۔ مگر اُس کو اُن کے خیال معلُوم تھے۔ پس اُس نے اُس آدمی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا تھا کہا اُٹھ اور بِیچ میں کھڑا ہو۔ وہ اُٹھ کھڑا ہُؤا۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے یہ پُوچھتا ہُوں کہ آیا سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا ہلاک کرنا؟ اور اُن سب پر نظر کر کے اُس سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا۔ اُس نے بڑھایا اور اُس کا ہاتھ درُست ہو گیا۔ وہ آپے سے باہر ہو کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ ہم یِسُوعؔ کے ساتھ کیا کریں؟ اور اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ وہ پہاڑ پر دُعا کرنے کو نِکلا اور خُدا سے دُعا کرنے میں ساری رات گُذاری۔ جب دِن ہُؤا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن میں سے بارہ چُن لِئے اور اُن کو رسُول کا لَقب دِیا۔ یعنی شمعُوؔن جِس کا نام اُس نے پطرؔس بھی رکھّا اور اُس کا بھائی اندرؔیاس اَور یعقُوبؔ اور یُوحنّا اور فِلِپُّس اور برتُلماؔئی۔ اور متّی اور توما اور حلفئی کا بیٹا یعقُوب اور شمعُون جو زیلوؔتیس کہلاتا تھا۔ اور یعقُوبؔ کا بیٹا یہُوداؔہ اور یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُس کا پکڑوانے والا ہُؤا۔ اور وہ اُن کے ساتھ اُتر کر ہموار جگہ پر کھڑا ہُؤا اور اُس کے شاگِردوں کی بڑی جماعت اور لوگوں کی بڑی بِھیڑ وہاں تھی جو سارے یہُودیہ اور یروشلِیم اور صُور اور صَیدا کے بحری کنارے سے اُس کی سُننے اور اپنی بِیمارِیوں سے شِفا پانے کے لِئے اُس کے پاس آئی تھی۔ اور جو ناپاک رُوحوں سے دُکھ پاتے تھے وہ اچھّے کِئے گئے۔ اور سب لوگ اُسے چُھونے کی کوشِش کرتے تھے کیونکہ قُوّت اُس سے نِکلتی اور سب کو شِفا بخشتی تھی۔
لوقا 1:6-19 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
ایک بار یِسوعؔ سَبت کے دِن کھیتوں میں سے ہوکر گزر رہے تھے، اَور اُن کے شاگرد بالیں توڑ کر، ہاتھوں سے مَل مَل کر کھاتے جاتے تھے۔ اِس پر بعض فریسیوں نے سوال کیا، ”تُم اَیسا کام کیوں کرتے ہو جو سَبت کے دِن کرنا جائز نہیں؟“ یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”کیا تُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ جَب حضرت داویؔد اَور اُن کے ساتھی بھُوکے تھے تو اُنہُوں نے کیا کیا؟ حضرت داویؔد کیسے خُدا کے گھر میں داخل ہویٔے اَور نذر کی ہویٔی روٹیاں لے کر، خُود بھی کھایٔیں اَور اَپنے ساتھیوں کو بھی یہ روٹیاں کھانے کو دیں جسے کاہِنوں کے سِوائے کسی اَور کے لیٔے روا نہیں تھا۔“ پھر یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”اِبن آدمؔ سَبت کا بھی خُداوؔند ہے۔“ کسی اَور سَبت کے دِن حُضُور یہُودی عبادت گاہ میں جا کر تعلیم دے رہے تھے، وہاں ایک آدمی تھا جِس کا داہنا ہاتھ سُوکھا ہُوا تھا۔ شَریعت کے عالِم اَور فرِیسی یِسوعؔ کی تاک میں تھے اِس لیٔے حُضُور کو قریب سے دیکھنے لگے کہ اگر حُضُور سَبت کے دِن اُس آدمی کو شفا بخشیں تو فرِیسی حُضُور پر اِلزام لگاسکیں۔ لیکن یِسوعؔ کو اُن کے خیالات مَعلُوم ہو گئے اَور اُس سُوکھے ہاتھ والے آدمی سے کہا، ”اُٹھو اَور سَب کے بیچ میں کھڑے ہو جاؤ۔“ وہ اُٹھا اَور کھڑا ہو گیا۔ تَب یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”میں تُم سے یہ پُوچھتا ہُوں: سَبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا، جان بچانا یا ہلاک کرنا؟“ اَور حُضُور نے اُن سَب پر نظر کرکے، اُس آدمی سے کہا، ”اَپنا ہاتھ بڑھا۔“ اُس نے بڑھایا اَور اُس کا ہاتھ بالکُل ٹھیک ہو گیا۔ لیکن شَریعت کے عالِم اَور فرِیسی غُصّہ کے مارے پاگل ہو گئے اَور آپَس میں کہنے لگے کہ ہم یِسوعؔ کے ساتھ کیا کریں۔ اُن دِنوں میں اَیسا ہُوا کہ یِسوعؔ دعا کرنے کے لیٔے ایک پہاڑ پر چلے گیٔے اَور خُدا سے دعا کرنے میں ساری رات گُزاری۔ جَب دِن نِکلا تو، حُضُور نے اَپنے شاگردوں کو پاس بُلایا اَور اُن میں سے بَارہ کو چُن کر، اُنہیں رسولوں کا لقب دیا: شمعُونؔ جِس کا نام اُنہُوں نے پطرس بھی رکھا اَور اُن کا بھایٔی اَندریاسؔ، اَور یعقوب، اَور یُوحنّا، اَور فِلِپُّسؔ، اَور برتلماؔئی، اَور متّیؔ، اَور توماؔ، اَور حلفئؔی کے بیٹے یعقوب، اَور شمعُونؔ جو زیلوتیسؔ کہلاتا تھا، اَور یعقوب کا بیٹا یہُوداہؔ، اَور یہُوداہؔ اِسکریوتی، جِس نے یِسوعؔ سے دغابازی بھی کی تھی۔ تَب یِسوعؔ اَپنے شاگردوں کے ساتھ نیچے اُتر کر میدان میں کھڑے ہویٔے۔ اَور وہاں اُن کے بہت سے شاگرد جمع تھے اَور سارے یہُودیؔہ اَور یروشلیمؔ اَور صُورؔ اَور صیؔدا کے ساحِل کے علاقہ سے آنے والوں کا ایک بڑا ہُجوم بھی وہاں مَوجُود تھا، یہ لوگ یِسوعؔ کی تعلیم سُننے اَور اَپنی بیماریوں سے شفا پانے کے لیٔے آئےتھے۔ اَورجو لوگ بدرُوحوں کی وجہ سے دُکھ اَور تکلیف میں مُبتلا تھے وہ بھی اَچھّے کر دئیے گیٔے، اَور سَب آپ کو چھُونے کی کوشش کرتے تھے، کیونکہ آپ میں سے قُوّت نکلتی تھی اَور سَب کو شفا عنایت کرتی تھی۔
لوقا 1:6-19 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ایک دن عیسیٰ اناج کے کھیتوں میں سے گزر رہا تھا۔ چلتے چلتے اُس کے شاگرد اناج کی بالیں توڑنے اور اپنے ہاتھوں سے مَل کر کھانے لگے۔ سبت کا دن تھا۔ یہ دیکھ کر کچھ فریسیوں نے کہا، ”تم یہ کیوں کر رہے ہو؟ سبت کے دن ایسا کرنا منع ہے۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤد نے کیا کِیا جب اُسے اور اُس کے ساتھیوں کو بھوک لگی تھی؟ وہ اللہ کے گھر میں داخل ہوا اور رب کے لئے مخصوص شدہ روٹیاں لے کر کھائیں، اگرچہ صرف اماموں کو اِنہیں کھانے کی اجازت ہے۔ اور اُس نے اپنے ساتھیوں کو بھی یہ روٹیاں کھلائیں۔“ پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”ابنِ آدم سبت کا مالک ہے۔“ سبت کے ایک اَور دن عیسیٰ عبادت خانے میں جا کر سکھانے لگا۔ وہاں ایک آدمی تھا جس کا دہنا ہاتھ سوکھا ہوا تھا۔ شریعت کے عالِم اور فریسی بڑے غور سے دیکھ رہے تھے کہ کیا عیسیٰ اِس آدمی کو آج بھی شفا دے گا؟ کیونکہ وہ اُس پر الزام لگانے کا کوئی بہانہ ڈھونڈ رہے تھے۔ لیکن عیسیٰ نے اُن کی سوچ کو جان لیا اور اُس سوکھے ہاتھ والے آدمی سے کہا، ”اُٹھ، درمیان میں کھڑا ہو۔“ چنانچہ وہ آدمی کھڑا ہوا۔ پھر عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”مجھے بتاؤ، شریعت ہمیں سبت کے دن کیا کرنے کی اجازت دیتی ہے، نیک کام کرنے کی یا غلط کام کرنے کی، کسی کی جان بچانے کی یا اُسے تباہ کرنے کی؟“ وہ خاموش ہو کر اپنے ارد گرد کے تمام لوگوں کی طرف دیکھنے لگا۔ پھر اُس نے کہا، ”اپنا ہاتھ آگے بڑھا۔“ اُس نے ایسا کیا تو اُس کا ہاتھ بحال ہو گیا۔ لیکن وہ آپے میں نہ رہے اور ایک دوسرے سے بات کرنے لگے کہ ہم عیسیٰ سے کس طرح نپٹ سکتے ہیں؟ اُن ہی دنوں میں عیسیٰ نکل کر دعا کرنے کے لئے پہاڑ پر چڑھ گیا۔ دعا کرتے کرتے پوری رات گزر گئی۔ پھر اُس نے اپنے شاگردوں کو اپنے پاس بُلا کر اُن میں سے بارہ کو چن لیا، جنہیں اُس نے اپنے رسول مقرر کیا۔ اُن کے نام یہ ہیں: شمعون جس کا لقب اُس نے پطرس رکھا، اُس کا بھائی اندریاس، یعقوب، یوحنا، فلپّس، برتلمائی، متی، توما، یعقوب بن حلفئی، شمعون مجاہد، یہوداہ بن یعقوب اور یہوداہ اسکریوتی جس نے بعد میں اُسے دشمن کے حوالے کر دیا۔ پھر وہ اُن کے ساتھ پہاڑ سے اُتر کر ایک کھلے اور ہموار میدان میں کھڑا ہوا۔ وہاں شاگردوں کی بڑی تعداد نے اُسے گھیر لیا۔ ساتھ ہی بہت سے لوگ یہودیہ، یروشلم اور صور اور صیدا کے ساحلی علاقے سے اُس کی تعلیم سننے اور بیماریوں سے شفا پانے کے لئے آئے تھے۔ اور جنہیں بدروحیں تنگ کر رہی تھیں اُنہیں بھی شفا ملی۔ تمام لوگ اُسے چھونے کی کوشش کر رہے تھے، کیونکہ اُس میں سے قوت نکل کر سب کو شفا دے رہی تھی۔
لوقا 1:6-19 کِتابِ مُقادّس (URD)
پِھر سبت کے دِن یُوں ہُؤا کہ وہ کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد بالیں توڑ توڑ کر اور ہاتھوں سے مَل مَل کر کھاتے جاتے تھے۔ اور فریسیوں میں سے بعض کہنے لگے تُم وہ کام کیوں کرتے ہو جو سَبت کے دِن کرنا روا نہیں؟ یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم نے یہ بھی نہیں پڑھا کہ جب داؤُد اور اُس کے ساتھی بُھوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا۔ وہ کیوں کر خُدا کے گھر میں گیا اور نذر کی روٹِیاں لے کر کھائِیں جِن کو کھانا کاہِنوں کے سِوا اَور کِسی کو رَوا نہیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دِیں؟ پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ اِبنِ آدمؔ سبت کا مالِک ہے۔ اور یُوں ہُؤا کہ کِسی اَور سبت کو وہ عِبادت خانہ میں داخِل ہو کر تعلِیم دینے لگا اور وہاں ایک آدمی تھا جِس کا دہنا ہاتھ سُوکھ گیا تھا۔ اور فقِیہہ اور فریسی اُس کی تاک میں تھے کہ آیا سبت کے دِن اچھّا کرتا ہے یا نہیں تاکہ اُس پر اِلزام لگانے کا مَوقع پائیں۔ مگر اُس کو اُن کے خیال معلُوم تھے۔ پس اُس نے اُس آدمی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا تھا کہا اُٹھ اور بِیچ میں کھڑا ہو۔ وہ اُٹھ کھڑا ہُؤا۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے یہ پُوچھتا ہُوں کہ آیا سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا ہلاک کرنا؟ اور اُن سب پر نظر کر کے اُس سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا۔ اُس نے بڑھایا اور اُس کا ہاتھ درُست ہو گیا۔ وہ آپے سے باہر ہو کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ ہم یِسُوعؔ کے ساتھ کیا کریں؟ اور اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ وہ پہاڑ پر دُعا کرنے کو نِکلا اور خُدا سے دُعا کرنے میں ساری رات گُذاری۔ جب دِن ہُؤا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن میں سے بارہ چُن لِئے اور اُن کو رسُول کا لَقب دِیا۔ یعنی شمعُوؔن جِس کا نام اُس نے پطرؔس بھی رکھّا اور اُس کا بھائی اندرؔیاس اَور یعقُوبؔ اور یُوحنّا اور فِلِپُّس اور برتُلماؔئی۔ اور متّی اور توما اور حلفئی کا بیٹا یعقُوب اور شمعُون جو زیلوؔتیس کہلاتا تھا۔ اور یعقُوبؔ کا بیٹا یہُوداؔہ اور یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُس کا پکڑوانے والا ہُؤا۔ اور وہ اُن کے ساتھ اُتر کر ہموار جگہ پر کھڑا ہُؤا اور اُس کے شاگِردوں کی بڑی جماعت اور لوگوں کی بڑی بِھیڑ وہاں تھی جو سارے یہُودیہ اور یروشلِیم اور صُور اور صَیدا کے بحری کنارے سے اُس کی سُننے اور اپنی بِیمارِیوں سے شِفا پانے کے لِئے اُس کے پاس آئی تھی۔ اور جو ناپاک رُوحوں سے دُکھ پاتے تھے وہ اچھّے کِئے گئے۔ اور سب لوگ اُسے چُھونے کی کوشِش کرتے تھے کیونکہ قُوّت اُس سے نِکلتی اور سب کو شِفا بخشتی تھی۔