لوقا 1:3-23
لوقا 1:3-23 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
قَیصؔر تِبریُس کی حُکومت کے پندرھویں بَرس جَب پُنطِیُس پِیلاطُسؔ یہُودیؔہ کا حاکم تھا اَور ہیرودیسؔ گلِیل کے چوتھائی حِصّہ پر اَور اُس کا بھایٔی فِلِپُّسؔ، اِتُوریؔہ اَور تَرخونؔی تِس چوتھائی حِصّہ اَور لِسانیاسؔ، اَبلینےؔ کے چوتھائی حِصّہ پر حُکمراں تھا اَور حنّاؔ اَور کائِفؔا اعلیٰ کاہِنؔ تھے۔ اُس وقت خُدا کا کلام بیابان میں زکریاؔہ کے بیٹے حضرت یحییٰ پر نازل ہُوا۔ اَور وہ یردؔن کے اِردگرد کے علاقوں میں جا کر گُناہوں کی مُعافی کے واسطے تَوبہ کرنے اَور پاک غُسل لینے کی مُنادی کرنے لگے۔ جَیسا کہ حضرت یسعیاؔہ نبی نے اَپنے پاک صحیفے میں لِکھّا ہے: ”بیابان میں کویٔی پُکار رہا ہے، ’خُداوؔند کے لیٔے راہ تیّار کرو، اُس کے لیٔے راہیں سیدھی بناؤ۔ ہر وادی بھر دی جائے گی، اَور ہر پہاڑ اَور ٹیلا نیچا کر دیا جائے گا۔ ٹیڑھے راستے سیدھے کر دئیے جایٔیں گے، اَور ناہموار راہیں ہموار بنا دی جایٔیں گی۔ اَور تمام بنی نَوعِ اِنسان خُدا کی نَجات دیکھیں گے۔‘ “ حضرت یحییٰ اُس ہُجوم سے جو گِروہ در گِروہ اُن کے پاس پاک غُسل لینے کے لیٔے آ رہاتھا اُن سے کہا، ”اَے زہریلے سانپ کے بچّو! تُمہیں کس نے آگاہ کر دیا کہ آنے والے غضب سے بچ کر بھاگ نکلو؟ اَپنی تَوبہ کے لائق پھل بھی لاؤ۔ اَور خُود سے اِس گُمان میں نہ رہنا کہ تُم کہنے لگو، ’ہم تو حضرت اِبراہیمؔ کی اَولاد ہیں۔‘ کیونکہ میں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا اِن پتھّروں سے بھی حضرت اِبراہیمؔ کے لیٔے اَولاد پیدا کر سَکتا ہے۔ اَب درختوں کی جڑ پر کُلہاڑا رکھ دیا گیا ہے لہٰذا جو درخت اَچھّا پھل نہیں لاتا وہ کاٹا اَور آگ میں جھونکا جاتا ہے۔“ ”لوگوں نے اُس سے پُوچھا کہ آخِر ہم کیا کریں؟“ حضرت یحییٰ نے جَواب دیا، جِس کے پاس دو کُرتے ہوں، ”اُس کے ساتھ جِس کے پاس ایک بھی نہ ہوں بانٹ لے اَور جِس کے پاس کھانا ہو وہ بھی اَیسا ہی کرے۔“ اَور محصُول لینے والے بھی پاک غُسل لینے آئے اَور پُوچھنے لگے، ”اَے اُستاد محترم،“ ہم کیا کریں؟ اَور آپ نے اُن سے کہا، ”جِتنا لینے کا تُمہیں اِختیّار دیا گیا ہے اُس سے زِیادہ نہ لو۔“ تَب بعض سپاہیوں نے بھی پُوچھا کہ ہم کیا کریں؟ اَور حضرت یحییٰ نے اُن سے کہا، ”کسی پر جھُوٹا اِلزام مت لگاؤ اَور نہ ڈرا دھمکا کر کسی سے کُچھ لو۔ اَپنی تنخواہ سے مطمئن رہو۔“ جَب لوگ بَڑے شوق سے مُنتظر تھے اَور دل ہی دل میں سوچ رہے تھے کہ شاید حضرت یحییٰ ہی المسیؔح ہیں۔ تو حضرت یحییٰ نے جَواب دیتے ہوئے کہا، ”میں تو تُمہیں صِرف پانی سے پاک غُسل دیتا ہُوں۔ لیکن جو آنے والا ہے وہ مُجھ سے بھی زِیادہ زورآور ہے، میں تو اِس لائق بھی نہیں کہ اُن کی جُوتوں کے تسمے کھول سکوں۔ وہ تُمہیں پاک رُوح اَور آگ سے پاک غُسل دیں گے۔ اُس کا چھاج اُس کے ہاتھ میں ہے اَور وہ اَپنے کھلیان کو خُوب صَاف کرے گا اَور گیہُوں کو اَپنے کھتّے میں جمع کرے گا اَور بھُوسے کو اُس آگ میں جلائے گا جو بُجھتی ہی نہیں۔“ اَور وہ اُنہیں نصیحت کے طور پر بہت سِی باتیں بتاتے اَور خُوشخبری سُناتے رہے۔ ہیرودیسؔ چوتھائی علاقہ پر حُکمراں تھا جَب حضرت یحییٰ نے اُسے ملامت کی تھی کیونکہ اُس نے اَپنے بھایٔی فِلِپُّسؔ کی بیوی ہیرودِیاسؔ سے شادی کرلی تھی اَور دُوسری بہت سِی بدکاریاں بھی کی تھیں۔ اُس نے سَب سے بُری حرکت یہ کی تھی کہ حضرت یحییٰ کو قَید میں ڈلوادِیا۔ جَب سَب لوگ پاک غُسل لے رہے تھے تو حُضُور عیسیٰ نے بھی پاک غُسل لیا۔ اَور جَب وہ دعا کر رہے تھے، تو آسمان کھُل گیا اَور پاک رُوح جِسمانی صورت میں کبُوتر کی شکل میں حُضُور پر نازل ہُوا اَور آسمان سے ایک آواز آئی: ”تُو میرا پیارا بیٹا ہے، جِس سے میں مَحَبّت کرتا ہُوں؛ تُم سے میں بہت خُوش ہُوں۔“ جَب حُضُور عیسیٰ نے اَپنا کام شروع کیا تو وہ تقریباً تیس بَرس کے تھے۔ اُنہیں یُوسُفؔ کا بیٹا سمجھا جاتا تھا،
لوقا 1:3-23 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
پھر روم کے شہنشاہ تبریُس کی حکومت کا پندرھواں سال آ گیا۔ اُس وقت پنطیُس پیلاطس صوبہ یہودیہ کا گورنر تھا، ہیرودیس انتپاس گلیل کا حاکم تھا، اُس کا بھائی فلپّس اتوریہ اور ترخونیتس کے علاقے کا، جبکہ لسانیاس ابلینے کا۔ حنّا اور کائفا دونوں امامِ اعظم تھے۔ اُن دنوں میں اللہ یحییٰ بن زکریاہ سے ہم کلام ہوا جب وہ ریگستان میں تھا۔ پھر وہ دریائے یردن کے پورے علاقے میں سے گزرا۔ ہر جگہ اُس نے اعلان کیا کہ توبہ کر کے بپتسمہ لو تاکہ تمہیں اپنے گناہوں کی معافی مل جائے۔ یوں یسعیاہ نبی کے الفاظ پورے ہوئے جو اُس کی کتاب میں درج ہیں: ’ریگستان میں ایک آواز پکار رہی ہے، رب کی راہ تیار کرو! اُس کے راستے سیدھے بناؤ۔ لازم ہے کہ ہر وادی بھر دی جائے، ضروری ہے کہ ہر پہاڑ اور بلند جگہ میدان بن جائے۔ جو ٹیڑھا ہے اُسے سیدھا کیا جائے، جو ناہموار ہے اُسے ہموار کیا جائے۔ اور تمام انسان اللہ کی نجات دیکھیں گے۔‘ جب بہت سے لوگ یحییٰ کے پاس آئے تاکہ اُس سے بپتسمہ لیں تو اُس نے اُن سے کہا، ”اے زہریلے سانپ کے بچو! کس نے تم کو آنے والے غضب سے بچنے کی ہدایت کی؟ اپنی زندگی سے ظاہر کرو کہ تم نے واقعی توبہ کی ہے۔ یہ خیال مت کرو کہ ہم تو بچ جائیں گے کیونکہ ابراہیم ہمارا باپ ہے۔ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اللہ اِن پتھروں سے بھی ابراہیم کے لئے اولاد پیدا کر سکتا ہے۔ اب تو عدالت کی کلہاڑی درختوں کی جڑوں پر رکھی ہوئی ہے۔ ہر درخت جو اچھا پھل نہ لائے کاٹا اور آگ میں جھونکا جائے گا۔“ لوگوں نے اُس سے پوچھا، ”پھر ہم کیا کریں؟“ اُس نے جواب دیا، ”جس کے پاس دو کُرتے ہیں وہ ایک اُس کو دے دے جس کے پاس کچھ نہ ہو۔ اور جس کے پاس کھانا ہے وہ اُسے کھلا دے جس کے پاس کچھ نہ ہو۔“ ٹیکس لینے والے بھی بپتسمہ لینے کے لئے آئے تو اُنہوں نے پوچھا، ”اُستاد، ہم کیا کریں؟“ اُس نے جواب دیا، ”صرف اُتنے ٹیکس لینا جتنے حکومت نے مقرر کئے ہیں۔“ کچھ فوجیوں نے پوچھا، ”ہمیں کیا کرنا چاہئے؟“ اُس نے جواب دیا، ”کسی سے جبراً یا غلط الزام لگا کر پیسے نہ لینا بلکہ اپنی جائز آمدنی پر اکتفا کرنا۔“ لوگوں کی توقعات بہت بڑھ گئیں۔ وہ اپنے دلوں میں سوچنے لگے کہ کیا یہ مسیح تو نہیں ہے؟ اِس پر یحییٰ اُن سب سے مخاطب ہو کر کہنے لگا، ”مَیں تو تمہیں پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن ایک آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے۔ مَیں اُس کے جوتوں کے تسمے کھولنے کے بھی لائق نہیں۔ وہ تمہیں روح القدس اور آگ سے بپتسمہ دے گا۔ وہ ہاتھ میں چھاج پکڑے ہوئے اناج کو بھوسے سے الگ کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔ وہ گاہنے کی جگہ کو بالکل صاف کر کے اناج کو اپنے گودام میں جمع کرے گا۔ لیکن بھوسے کو وہ ایسی آگ میں جھونکے گا جو بجھنے کی نہیں۔“ اِس قسم کی بہت سی اَور باتوں سے اُس نے قوم کو نصیحت کی اور اُسے اللہ کی خوش خبری سنائی۔ لیکن ایک دن یوں ہوا کہ یحییٰ نے گلیل کے حاکم ہیرودیس انتپاس کو ڈانٹا۔ وجہ یہ تھی کہ ہیرودیس نے اپنے بھائی کی بیوی ہیرودیاس سے شادی کر لی تھی اور اِس کے علاوہ اَور بہت سے غلط کام کئے تھے۔ یہ ملامت سن کر ہیرودیس نے اپنے غلط کاموں میں اَور اضافہ یہ کیا کہ یحییٰ کو جیل میں ڈال دیا۔ ایک دن جب بہت سے لوگوں کو بپتسمہ دیا جا رہا تھا تو عیسیٰ نے بھی بپتسمہ لیا۔ جب وہ دعا کر رہا تھا تو آسمان کھل گیا اور روح القدس جسمانی صورت میں کبوتر کی طرح اُس پر اُتر آیا۔ ساتھ ساتھ آسمان سے ایک آواز سنائی دی، ”تُو میرا پیارا فرزند ہے، تجھ سے مَیں خوش ہوں۔“ عیسیٰ تقریباً تیس سال کا تھا جب اُس نے خدمت شروع کی۔ اُسے یوسف کا بیٹا سمجھا جاتا تھا۔ اُس کا نسب نامہ یہ ہے: یوسف بن عیلی
لوقا 1:3-23 کِتابِ مُقادّس (URD)
تِبرِؔیُس قَیصر کی حُکُومت کے پندرھویں برس جب پُنطِیُس پِیلاطُسؔ یہُودیہ کا حاکِم تھا اور ہیرودؔیس گلِیل کا اور اُس کا بھائی فِلپُّس اِتُورؔیہِّ اور ترخونیؔتِس کا اور لِسانیاؔس اَبِلینے کا حاکِم تھا۔ اور حنّاہ اور کائِفا سردار کاہِن تھے اُس وقت خُدا کا کلام بیابان میں زکریاؔہ کے بیٹے یُوحنّا پر نازِل ہُؤا۔ اور وہ یَردؔن کے سارے گِرد و نواح میں جا کر گُناہوں کی مُعافی کے لِئے تَوبہ کے بپتِسمہ کی مُنادی کرنے لگا۔ جَیسا یسعیاہ نبی کے کلام کی کِتاب میں لِکھا ہے کہ بیابان میں پُکارنے والے کی آواز آتی ہے کہ خُداوند کی راہ تیّار کرو۔ اُس کے راستے سِیدھے بناؤ۔ ہر ایک گھاٹی بھر دی جائے گی اور ہر ایک پہاڑ اور ٹِیلہ نِیچا کِیا جائے گا اور جو ٹیڑھا ہے سیدھا اور جو اُونچا نِیچا ہے ہموار راستہ بنے گا۔ اور ہر بشر خُدا کی نجات دیکھے گا۔ پس جو لوگ اُس سے بپتِسمہ لینے کو نِکل کر آتے تھے وہ اُن سے کہتا تھا اَے سانپ کے بچّو! تُمہیں کِس نے جتایا کہ آنے والے غضب سے بھاگو؟ پس تَوبہ کے مُوافِق پَھل لاؤ اور اپنے دِلوں میں یہ کہنا شرُوع نہ کرو کہ ابرہامؔ ہمارا باپ ہے کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا اِن پتّھروں سے ابرہامؔ کے لِئے اَولاد پَیدا کر سکتا ہے۔ اور اب تو درختوں کی جڑ پر کُلہاڑا رکھّا ہے۔ پس جو درخت اچّھا پَھل نہیں لاتا وہ کاٹا اور آگ میں ڈالا جاتا ہے۔ لوگوں نے اُس سے پُوچھا پِھر ہم کیا کریں؟ اُس نے جواب میں اُن سے کہا جِس کے پاس دو کُرتے ہوں وہ اُس کو جِس کے پاس نہ ہو بانٹ دے اور جِس کے پاس کھانا ہو وہ بھی اَیسا ہی کرے۔ اور محصُول لینے والے بھی بپتِسمہ لینے کو آئے اور اُس سے پُوچھا کہ اَے اُستاد ہم کیا کریں؟ اُس نے اُن سے کہا جو تُمہارے لِئے مُقرّر ہے اُس سے زِیادہ نہ لینا۔ اور سِپاہیوں نے بھی اُس سے پُوچھا کہ ہم کیا کریں؟ اُس نے اُن سے کہا نہ کِسی پر ظُلم کرو اور نہ کِسی سے ناحق کُچھ لو اور اپنی تنخواہ پر کِفایت کرو۔ جب لوگ مُنتظِر تھے اور سب اپنے اپنے دِل میں یُوؔحنّا کی بابت سوچتے تھے کہ آیا وہ مسِیح ہے یا نہیں۔ تو یُوحنّا نے اُن سب سے جواب میں کہا مَیں تو تُمہیں پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُوں مگر جو مُجھ سے زورآور ہے وہ آنے والا ہے۔ مَیں اُس کی جُوتی کا تسمہ کھولنے کے لائِق نہیں۔ وہ تُمہیں رُوحُ القُدس اور آگ سے بپتسِمہ دے گا۔ اُس کا چھاج اُس کے ہاتھ میں ہے تاکہ وہ اپنے کھلیہان کو خُوب صاف کرے اور گیہُوں کو اپنے کھتّے میں جمع کرے مگر بُھوسی کو اُس آگ میں جلائے گا جو بُجھنے کی نہیں۔ پس وہ اَور بُہت سی نصیحت کر کے لوگوں کو خُوشخبری سُناتا رہا۔ لیکن چَوتھائی مُلک کے حاکِم ہیرودؔیس نے اپنے بھائی فِلِپُّس کی بِیوی ہیرودِؔیاس کے سبب سے اور اُن سب بُرائیوں کے باعِث جو ہیرودؔیس نے کی تِھیں یُوحنّا سے ملامت اُٹھا کر۔ اِن سب سے بڑھ کر یہ بھی کِیا کہ اُس کو قَید میں ڈالا۔ جب سب لوگوں نے بپتسِمہ لِیا اور یِسُوعؔ بھی بپتسِمہ پا کر دُعا کر رہا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ آسمان کُھل گیا۔ اور رُوحُ القُدس جِسمانی صُورت میں کبُوتر کی مانِند اُس پر نازِل ہُؤا اور آسمان سے آواز آئی کہ تُو میرا پیارا بیٹا ہے۔ تُجھ سے مَیں خُوش ہُوں۔ جب یِسُوعؔ خُود تعلِیم دینے لگا قرِیباً تِیس برس کا تھا اور (جَیسا کہ سمجھا جاتا تھا) یُوسفؔ کا بیٹا تھا اور وہ عیلی کا۔