لوقا 1:23-56

لوقا 1:23-56 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

تَب پُوری مَجلِس اُٹھی اَور یِسوعؔ کو پِیلاطُسؔ کے پاس لے گئی۔ اَور آپ پر یہ کہہ کر اِلزام لگانے لگے، ”کہ ہم نے اِسے ہماری قوم کو بہکاتے پایا ہے وہ قَیصؔر کو محصُول اَدا کرنے سے منع کرتا ہے اَور دعویٰ کرتا ہے کہ میں المسیح، اَور ایک بادشاہ ہُوں۔“ تَب پِیلاطُسؔ نے یِسوعؔ سے پُوچھا، ”کیا آپ یہُودیوں کے بادشاہ ہیں؟“ یِسوعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”تُم نے خُود ہی کہہ دیا۔“ پِیلاطُسؔ نے اہم کاہِنوں اَور عوام سے کہا، ”میں اِس شخص میں کویٔی قُصُور نہیں پاتا۔“ لیکن وہ اِصرار کرکے کہنے لگے، ”وہ پُورے یہُودیؔہ میں گلِیل سے لے کر یہاں تک لوگوں کو اَپنی تعلیم سے اُکساتا ہے۔“ جَب پِیلاطُسؔ نے یہ سُنا تو اُس نے پُوچھا، کیا یہ آدمی گلِیلی ہے؟ اَور جُوں ہی اُسے مَعلُوم ہُوا کہ وہ ہیرودیسؔ کی عملداری کا ہے، اُسے ہیرودیسؔ کے پاس بھیج دیا جو اُن دِنوں خُود بھی یروشلیمؔ میں تھا۔ جَب ہیرودیسؔ نے یِسوعؔ کو دیکھا، تو نہایت خُوش ہُوا، اِس لیٔے کہ اُسے ایک عرصے سے یِسوعؔ کو دیکھنے کی خواہش تھی۔ اَور اُس نے آپ کے بارے میں بہت سِی باتیں سُن رکھی تھیں، اَور اُسے اُمّید تھی کہ وہ یِسوعؔ کا کویٔی معجزہ بھی دیکھ سکےگا۔ اُس نے یِسوعؔ سے بہت کُچھ پُوچھا، لیکن یِسوعؔ نے اُسے کویٔی جَواب نہ دیا۔ اَور اہم کاہِن اَور شَریعت کے عالِم وہاں کھڑے ہوکر، بڑی سختی سے آپ پر اِلزام لگا رہے تھے۔ تَب ہیرودیسؔ اَور اُس کے سپاہیوں نے ساتھ مِل کر یِسوعؔ کی بے عزّتی کی اَور ہنسی اُڑائی۔ پھر ایک چمکدار لباس پہناکر آپ کو پِیلاطُسؔ کے پاس واپس بھیج دیا۔ اُسی دِن پِیلاطُسؔ اَور ہیرودیسؔ ایک دُوسرے کے دوست بَن گیٔے حالانکہ اِس سے پہلے اُن میں دُشمنی تھی۔ تَب پِیلاطُسؔ نے اہم کاہِنوں، حاکموں اَور عوام کو جمع کیا اَور اُن سے کہا، ”تُم اِس شخص کو میرے پاس یہ کہتے ہویٔے لایٔے کہ یہ لوگوں کو بغاوت کرنے کے لیٔے بہکاتا ہے۔ مَیں نے خُود بھی تمہارے سامنے اُس سے بازپُرس کی مگر جِس جُرم کا اِلزام تُم اُس پر لگاتے ہو، مَیں نے اُسے قُصُوروار نہیں پایا ہے۔ اَور نہ ہی ہیرودیسؔ نے، کیوں کہ اُس نے اُسے ہمارے پاس واپس بھیج دیا۔ دیکھو، اِس نے کویٔی اَیسا کام نہیں کیا ہے جو اِسے قتل کے لائق ٹھہرائے۔ لہٰذا، میں اِسے پِٹوا کر چھوڑ دُوں گا۔“ اُسے لازِم تھا کہ عید کے موقع پر مُجرموں میں سے کسی ایک کو اُن کی خاطِر رِہا کر دے۔ لیکن پُوری عوام ایک آواز میں چِلّانے لگی، ”کہ اِس آدمی کو مار ڈالو! ہماری خاطِر بَراَبّؔا کو رِہا کر دے!“ (بَراَبّؔا شہر میں بغاوت، اَور خُون کے اِلزام میں قَید کیا گیا تھا۔) پِیلاطُسؔ نے یِسوعؔ کو رِہا کرنے کے اِرادہ سے، اُن سے دوبارہ پُوچھا۔ لیکن وہ چِلّانے لگے، ”کہ اِسے مصلُوب کرو! اِسے مصلُوب کرو!“ تَب اُس نے اُن سے تیسری بار پُوچھا: ”کیوں؟ آخِر اِس نے کون سا جُرم کیا ہے؟ مَیں نے اِس میں اَیسا کویٔی قُصُور نہیں پایا کہ وہ سزائے موت کا مُستحق ہو۔ اِس لیٔے میں اِسے پِٹوا کر چھوڑ دیتا ہُوں۔“ لیکن وہ چِلّا چِلّاکر مطالبہ کرنے لگے کہ وہ مصلُوب کیا جائے اَور اُن کا چِلّانا کارگر ثابت ہُوا۔ پس پِیلاطُسؔ نے اُن کی درخواست کے مُطابق موت کا حُکم صادر کر دیا۔ اَورجو آدمی بغاوت اَور خُون کے جُرم میں قَید میں تھا جِس کی رِہائی اُنہُوں نے ماںگی تھی، اُسے چھوڑ دیا گیا، اَور یِسوعؔ کو اُن کی مرضی کے مُوافق اُن کے حوالے کر دیا۔ جَب فَوجی یِسوعؔ کو لیٔے جا رہے تھے، تو اُنہُوں نے شمعُونؔ کُرینی کو جو اَپنے گاؤں سے آ رہاتھا پکڑ لیا، اَور صلیب اُس پر رکھ دی تاکہ وہ اُسے اُٹھاکر یِسوعؔ کے پیچھے پیچھے لے چلے۔ لوگوں کا ایک بڑا ہُجوم آپ کے پیچھے ہو لیا، اَور ہُجوم میں کیٔی عورتیں بھی تھیں جو آپ کے لیٔے نوحہ اَور ماتم کر رہی تھیں۔ یِسوعؔ نے مُڑ کر اُن سے کہا، ”اَے یروشلیمؔ کی بیٹیوں! میرے لیٔے مت روؤ؛ بَلکہ اَپنے لیٔے اَور اَپنے بچّوں کے لیٔے روؤ۔ کیونکہ وہ دِن آنے والے ہیں جَب تُم یہ کہوگی، ’وہ بانجھ عورتیں مُبارک ہیں جِن کے رحم بچّوں سے خالی رہے، اَور جِن کی چھاتِیوں نے دُودھ نہیں پِلایا!‘ تَب ” ’وہ پہاڑوں سے کہیں گے، ”ہم پر گِر پڑو!“ اَور ٹیلوں سے، ”کہ ہمیں چھُپا لو!“ ‘ کیونکہ، جَب لوگ ہرے درخت کے ساتھ اَیسا سلُوک کرتے ہیں، تو پھر سُوکھنے درخت کے ساتھ کیا کریں گے؟“ دو اَور مُجرم آدمی بھی تھے جنہیں یِسوعؔ کے ساتھ لے جایا جا رہاتھا، تاکہ اُنہیں بھی قتل کیا جائے۔ جَب وہ سَب کھوپڑی نامی جگہ پر پہُنچے، تو وہاں اُنہُوں نے یِسوعؔ کو دو مُجرموں کے درمیان ایک کو آپ کے داہنی طرف، اَور دُوسرے کو بائیں طرف مصلُوب کیا۔ یِسوعؔ نے دعا کی، ”اَے باپ، اِنہیں مُعاف کر، کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کر رہے ہیں۔“ اَور اُنہُوں نے آپ کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر آپَس میں تقسیم کر لیا۔ لوگ کھڑے کھڑے یہ سَب کُچھ دیکھ رہے تھے اَور رہنما لوگ بھی حُضُور پر طَعنہ کستے تھے اَور کہتے تھے، ”اِس نے اَوروں کو بچایا؛ اگر یہ خُدا کا المسیح، جو برگُزیدہ ہے تو اَپنے آپ کو بچالے۔“ سپاہیوں نے بھی آکر آپ کی ہنسی اُڑائی اَور پینے کے لیٔے آپ کو سِرکہ دیا۔ اَور کہا، ”اگر تو یہُودیوں کا بادشاہ ہے، تو اَپنے آپ کو بچالے۔“ حُضُور کے سَر کے اُوپر ایک نوشتہ بھی لگایا گیا تھا کہ یہ: یہُودیوں کا بادشاہ ہے۔ دو مُجرم جو مصلُوب کیٔے گیٔے تھے، اُن میں سے ایک نے یِسوعؔ کو لَعن طَعن کرتے ہویٔے کہا: ”اگر تو المسیح ہے؟ تُو اَپنے آپ کو اَور ہمیں بچا!“ لیکن دُوسرے نے اُسے ڈانٹا اَور کہا، ”کیا تُجھے خُدا کا خوف نہیں حالانکہ تو خُود بھی وُہی سزا پا رہاہے! ہم تو اَپنے جرائم کی وجہ سے سزا پا رہے ہیں، اَور ہمارا قتل کیاجانا واجِب ہے لیکن اِس اِنسان نے کویٔی غلط کام نہیں کیا ہے۔“ تَب اُس نے کہا، ”اَے یِسوعؔ! جَب آپ اَپنی بادشاہی میں آئیں تو مُجھے یاد کرنا۔“ یِسوعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”مَیں تُجھے یقین دِلاتا ہُوں کہ تو آج ہی میرے ساتھ فِردَوس میں ہوگا۔“ تقریباً دوپہر کا وقت تھا، کہ چاروں طرف اَندھیرا چھا گیا اَور تین بجے تک پُورے مُلک کی یہی حالت رہی۔ سُورج تاریک ہو گیا اَور بیت المُقدّس کا پردہ پھٹ کر دو ٹکڑے ہو گیا اَور یِسوعؔ نے زور سے چِلّاکر کہا، ”اَے باپ! میں اَپنی جان آپ کے ہاتھوں میں سونپتا ہُوں“ اَور یہ کہہ کر دَم توڑ دیا۔ جَب فَوجی افسر نے یہ ماجرا دیکھا، تو خُدا کی تمجید کرتے ہویٔے کہا، ”یہ شخص واقعی راستباز تھا۔“ اَور سارے لوگ جو وہاں جمع تھے یہ منظر دیکھ کر، سینہ کُوبی کرتے ہُوئے لَوٹ گیٔے۔ لیکن یِسوعؔ کے سارے جان پہچان والے اَور وہ عورتیں جو گلِیل سے آپ کے پیچھے پیچھے آئی تھیں، کُچھ فاصلہ پر کھڑی یہ سَب دیکھ رہی تھیں۔ یُوسیفؔ نام کا ایک آدمی تھا، وہ یہُودیوں کی عدالتِ عالیہ کا ایک رُکن تھا اَور بڑا نیک اَور راستباز تھا، وہ عدالتِ عالیہ کے اراکین کے فیصلہ اَور عَمل کے حق میں نہ تھا۔ وہ یہُودیوں کے شہر ارِمَتِیاؔہ کا باشِندہ تھا، اَور خُدا کی بادشاہی کا مُنتظر تھا۔ اُس نے پِیلاطُسؔ کے پاس جا کر یِسوعؔ کی لاش مانگی۔ اَور لاش کو صلیب پر سے اُتار کر مہین سُوتی چادر میں کفنایا، اَور اُسے ایک قبر میں رکھ دیا، جو چٹّان میں کھودی گئی تھی، جِس میں کبھی کسی کو دفنایا نہیں گیا تھا۔ وہ تیّاری کا دِن تھا، اَور سَبت کا دِن شروع ہونے ہی والا تھا۔ وہ عورتیں جو گلِیل سے یِسوعؔ کے ساتھ آئی تھیں، یُوسیفؔ کے پیچھے پیچھے گئیں اَور اُنہُوں نے اُس قبر کو اَور یِسوعؔ کی لاش کو دیکھا کہ کس طرح اُس میں رکھا گیا ہے۔ تَب وہ گھر لَوٹ گئیں اَور اُنہُوں نے خُوشبودار مَسالے اَور عِطر تیّار کیا اَور شَریعت کے حُکم کے مُطابق سَبت کے دِن آرام کیا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں لوقا 23

لوقا 1:23-56 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

پھر پوری مجلس اُٹھی اور اُسے پیلاطس کے پاس لے آئی۔ وہاں وہ اُس پر الزام لگا کر کہنے لگے، ”ہم نے معلوم کیا ہے کہ یہ آدمی ہماری قوم کو گم راہ کر رہا ہے۔ یہ شہنشاہ کو ٹیکس دینے سے منع کرتا اور دعویٰ کرتا ہے کہ مَیں مسیح اور بادشاہ ہوں۔“ پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”اچھا، تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“ پھر پیلاطس نے راہنما اماموں اور ہجوم سے کہا، ”مجھے اِس آدمی پر الزام لگانے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔“ لیکن وہ اَڑے رہے۔ اُنہوں نے کہا، ”وہ پورے یہودیہ میں تعلیم دیتے ہوئے قوم کو اُکساتا ہے۔ وہ گلیل سے شروع کر کے یہاں تک آ پہنچا ہے۔“ یہ سن کر پیلاطس نے پوچھا، ”کیا یہ شخص گلیل کا ہے؟“ جب اُسے معلوم ہوا کہ عیسیٰ گلیل یعنی اُس علاقے سے ہے جس پر ہیرودیس انتپاس کی حکومت ہے تو اُس نے اُسے ہیرودیس کے پاس بھیج دیا، کیونکہ وہ بھی اُس وقت یروشلم میں تھا۔ ہیرودیس عیسیٰ کو دیکھ کر بہت خوش ہوا، کیونکہ اُس نے اُس کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا اور اِس لئے کافی دیر سے اُس سے ملنا چاہتا تھا۔ اب اُس کی بڑی خواہش تھی کہ عیسیٰ کو کوئی معجزہ کرتے ہوئے دیکھ سکے۔ اُس نے اُس سے بہت سارے سوال کئے، لیکن عیسیٰ نے ایک کا بھی جواب نہ دیا۔ راہنما امام اور شریعت کے علما ساتھ کھڑے بڑے جوش سے اُس پر الزام لگاتے رہے۔ پھر ہیرودیس اور اُس کے فوجیوں نے اُس کی تحقیر کرتے ہوئے اُس کا مذاق اُڑایا اور اُسے چمک دار لباس پہنا کر پیلاطس کے پاس واپس بھیج دیا۔ اُسی دن ہیرودیس اور پیلاطس دوست بن گئے، کیونکہ اِس سے پہلے اُن کی دشمنی چل رہی تھی۔ پھر پیلاطس نے راہنما اماموں، سرداروں اور عوام کو جمع کر کے اُن سے کہا، ”تم نے اِس شخص کو میرے پاس لا کر اِس پر الزام لگایا ہے کہ یہ قوم کو اُکسا رہا ہے۔ مَیں نے تمہاری موجودگی میں اِس کا جائزہ لے کر ایسا کچھ نہیں پایا جو تمہارے الزامات کی تصدیق کرے۔ ہیرودیس بھی کچھ نہیں معلوم کر سکا، اِس لئے اُس نے اِسے ہمارے پاس واپس بھیج دیا ہے۔ اِس آدمی سے کوئی بھی ایسا قصور نہیں ہوا کہ یہ سزائے موت کے لائق ہے۔ اِس لئے مَیں اِسے کوڑوں کی سزا دے کر رِہا کر دیتا ہوں۔“ [اصل میں یہ اُس کا فرض تھا کہ وہ عید کے موقع پر اُن کی خاطر ایک قیدی کو رِہا کر دے۔] لیکن سب مل کر شور مچا کر کہنے لگے، ”اِسے لے جائیں! اِسے نہیں بلکہ برابا کو رِہا کر کے ہمیں دیں۔“ (برابا کو اِس لئے جیل میں ڈالا گیا تھا کہ وہ قاتل تھا اور اُس نے شہر میں حکومت کے خلاف بغاوت کی تھی۔) پیلاطس عیسیٰ کو رِہا کرنا چاہتا تھا، اِس لئے وہ دوبارہ اُن سے مخاطب ہوا۔ لیکن وہ چلّاتے رہے، ”اِسے مصلوب کریں، اِسے مصلوب کریں۔“ پھر پیلاطس نے تیسری دفعہ اُن سے کہا، ”کیوں؟ اِس نے کیا جرم کیا ہے؟ مجھے اِسے سزائے موت دینے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ اِس لئے مَیں اِسے کوڑے لگوا کر رِہا کر دیتا ہوں۔“ لیکن وہ بڑا شور مچا کر اُسے مصلوب کرنے کا تقاضا کرتے رہے، اور آخرکار اُن کی آوازیں غالب آ گئیں۔ پھر پیلاطس نے فیصلہ کیا کہ اُن کا مطالبہ پورا کیا جائے۔ اُس نے اُس آدمی کو رِہا کر دیا جو اپنی باغیانہ حرکتوں اور قتل کی وجہ سے جیل میں ڈال دیا گیا تھا جبکہ عیسیٰ کو اُس نے اُن کی مرضی کے مطابق اُن کے حوالے کر دیا۔ جب فوجی عیسیٰ کو لے جا رہے تھے تو اُنہوں نے ایک آدمی کو پکڑ لیا جو لبیا کے شہر کرین کا رہنے والا تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔ اُس وقت وہ دیہات سے شہر میں داخل ہو رہا تھا۔ اُنہوں نے صلیب کو اُس کے کندھوں پر رکھ کر اُسے عیسیٰ کے پیچھے چلنے کا حکم دیا۔ ایک بڑا ہجوم اُس کے پیچھے ہو لیا جس میں کچھ ایسی عورتیں بھی شامل تھیں جو سینہ پیٹ پیٹ کر اُس کا ماتم کر رہی تھیں۔ عیسیٰ نے مُڑ کر اُن سے کہا، ”یروشلم کی بیٹیو! میرے واسطے نہ روؤ بلکہ اپنے اور اپنے بچوں کے واسطے روؤ۔ کیونکہ ایسے دن آئیں گے جب لوگ کہیں گے، ’مبارک ہیں وہ جو بانجھ ہیں، جنہوں نے نہ تو بچوں کو جنم دیا، نہ دودھ پلایا۔‘ پھر لوگ پہاڑوں سے کہنے لگیں گے، ’ہم پر گر پڑو،‘ اور پہاڑیوں سے کہ ’ہمیں چھپا لو۔‘ کیونکہ اگر ہری لکڑی سے ایسا سلوک کیا جاتا ہے تو پھر سوکھی لکڑی کا کیا بنے گا؟“ دو اَور مردوں کو بھی پھانسی دینے کے لئے باہر لے جایا جا رہا تھا۔ دونوں مجرم تھے۔ چلتے چلتے وہ اُس جگہ پہنچے جس کا نام کھوپڑی تھا۔ وہاں اُنہوں نے عیسیٰ کو دونوں مجرموں سمیت مصلوب کیا۔ ایک مجرم کو اُس کے دائیں ہاتھ اور دوسرے کو اُس کے بائیں ہاتھ لٹکا دیا گیا۔ عیسیٰ نے کہا، ”اے باپ، اِنہیں معاف کر، کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کر رہے ہیں۔“ اُنہوں نے قرعہ ڈال کر اُس کے کپڑے آپس میں بانٹ لئے۔ ہجوم وہاں کھڑا تماشا دیکھتا رہا جبکہ قوم کے سرداروں نے اُس کا مذاق بھی اُڑایا۔ اُنہوں نے کہا، ”اُس نے اَوروں کو بچایا ہے۔ اگر یہ اللہ کا چنا ہوا اور مسیح ہے تو اپنے آپ کو بچائے۔“ فوجیوں نے بھی اُسے لعن طعن کی۔ اُس کے پاس آ کر اُنہوں نے اُسے مَے کا سرکہ پیش کیا اور کہا، ”اگر تُو یہودیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بچا لے۔“ اُس کے سر کے اوپر ایک تختی لگائی گئی تھی جس پر لکھا تھا، ”یہ یہودیوں کا بادشاہ ہے۔“ جو مجرم اُس کے ساتھ مصلوب ہوئے تھے اُن میں سے ایک نے کفر بکتے ہوئے کہا، ”کیا تُو مسیح نہیں ہے؟ تو پھر اپنے آپ کو اور ہمیں بھی بچا لے۔“ لیکن دوسرے نے یہ سن کر اُسے ڈانٹا، ”کیا تُو اللہ سے بھی نہیں ڈرتا؟ جو سزا اُسے دی گئی ہے وہ تجھے بھی ملی ہے۔ ہماری سزا تو واجبی ہے، کیونکہ ہمیں اپنے کاموں کا بدلہ مل رہا ہے، لیکن اِس نے کوئی بُرا کام نہیں کیا۔“ پھر اُس نے عیسیٰ سے کہا، ”جب آپ اپنی بادشاہی میں آئیں تو مجھے یاد کریں۔“ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں کہ تُو آج ہی میرے ساتھ فردوس میں ہو گا۔“ بارہ بجے سے دوپہر تین بجے تک پورا ملک اندھیرے میں ڈوب گیا۔ سورج تاریک ہو گیا اور بیت المُقدّس کے مُقدّس ترین کمرے کے سامنے لٹکا ہوا پردہ دو حصوں میں پھٹ گیا۔ عیسیٰ اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”اے باپ، مَیں اپنی روح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں۔“ یہ کہہ کر اُس نے دم چھوڑ دیا۔ یہ دیکھ کر وہاں کھڑے فوجی افسر نے اللہ کی تمجید کر کے کہا، ”یہ آدمی واقعی راست باز تھا۔“ اور ہجوم کے تمام لوگ جو یہ تماشا دیکھنے کے لئے جمع ہوئے تھے یہ سب کچھ دیکھ کر چھاتی پیٹنے لگے اور شہر میں واپس چلے گئے۔ لیکن عیسیٰ کے جاننے والے کچھ فاصلے پر کھڑے دیکھتے رہے۔ اُن میں وہ خواتین بھی شامل تھیں جو گلیل میں اُس کے پیچھے چل کر یہاں تک اُس کے ساتھ آئی تھیں۔ وہاں ایک نیک اور راست باز آدمی بنام یوسف تھا۔ وہ یہودی عدالتِ عالیہ کا رُکن تھا لیکن دوسروں کے فیصلے اور حرکتوں پر رضامند نہیں ہوا تھا۔ یہ آدمی یہودیہ کے شہر ارمتیہ کا رہنے والا تھا اور اِس انتظار میں تھا کہ اللہ کی بادشاہی آئے۔ اب اُس نے پیلاطس کے پاس جا کر اُس سے عیسیٰ کی لاش لے جانے کی اجازت مانگی۔ پھر لاش کو اُتار کر اُس نے اُسے کتان کے کفن میں لپیٹ کر چٹان میں تراشی ہوئی ایک قبر میں رکھ دیا جس میں اب تک کسی کو دفنایا نہیں گیا تھا۔ یہ تیاری کا دن یعنی جمعہ تھا، لیکن سبت کا دن شروع ہونے کو تھا۔ جو عورتیں عیسیٰ کے ساتھ گلیل سے آئی تھیں وہ یوسف کے پیچھے ہو لیں۔ اُنہوں نے قبر کو دیکھا اور یہ بھی کہ عیسیٰ کی لاش کس طرح اُس میں رکھی گئی ہے۔ پھر وہ شہر میں واپس چلی گئیں اور اُس کی لاش کے لئے خوشبودار مسالے تیار کرنے لگیں۔ لیکن بیچ میں سبت کا دن شروع ہوا، اِس لئے اُنہوں نے شریعت کے مطابق آرام کیا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں لوقا 23

لوقا 1:23-56 کِتابِ مُقادّس (URD)

پِھر اُن کی ساری جماعت اُٹھ کر اُسے پِیلاطُسؔ کے پاس لے گئی۔ اور اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانا شرُوع کِیا کہ اِسے ہم نے اپنی قَوم کو بہکاتے اور قَیصر کو خراج دینے سے منع کرتے اور اپنے آپ کو مسِیح بادشاہ کہتے پایا۔ پِیلاطُسؔ نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ اُس نے اُس کے جواب میں کہا تُو خُود کہتا ہے۔ پِیلاطُسؔ نے سردار کاہِنوں اور عام لوگوں سے کہا مَیں اِس شخص میں کُچھ قصُور نہیں پاتا۔ مگر وہ اَور بھی زور دے کر کہنے لگے کہ یہ تمام یہُودیہ میں بلکہ گلِیل سے لے کر یہاں تک لوگوں کو سِکھا سِکھا کر اُبھارتا ہے۔ یہ سُن کر پِیلاطُسؔ نے پُوچھا کیا یہ آدمی گلِیلی ہے؟ اور یہ معلُوم کر کے کہ ہیرودؔیس کی عمل داری کا ہے اُسے ہیرودؔیس کے پاس بھیجا کیونکہ وہ بھی اُن دِنوں یروشلِیم میں تھا۔ ہیرودؔیس یِسُوعؔ کو دیکھ کر بُہت خُوش ہُؤا کیونکہ وہ مُدّت سے اُسے دیکھنے کا مُشتاق تھا۔ اِس لِئے کہ اُس نے اُس کا حال سُنا تھا اور اُس کا کوئی مُعجِزہ دیکھنے کا اُمیدوار تھا۔ اور وہ اُس سے بُہتیری باتیں پُوچھتا رہا مگر اُس نے اُسے کُچھ جواب نہ دِیا۔ اور سردار کاہِن اور فقِیہہ کھڑے ہُوئے زور شور سے اُس پر اِلزام لگاتے رہے۔ پِھر ہیرودؔیس نے اپنے سِپاہیوں سمیت اُسے ذلِیل کِیا اور ٹھٹّھوں میں اُڑایا اور چمک دار پوشاک پہنا کر اُس کو پِیلاطُسؔ کے پاس واپس بھیجا۔ اور اُسی دِن ہیرودؔیس اور پِیلاطُسؔ آپس میں دوست ہو گئے کیونکہ پہلے اُن میں دُشمنی تھی۔ پِھر پِیلاطُسؔ نے سردار کاہِنوں اور سرداروں اور عام لوگوں کو جمع کر کے۔ اُن سے کہا کہ تُم اِس شخص کو لوگوں کا بہکانے والا ٹھہرا کر میرے پاس لائے ہو اور دیکھو مَیں نے تُمہارے سامنے ہی اُس کی تحقِیقات کی مگر جِن باتوں کا اِلزام تُم اُس پر لگاتے ہو اُن کی نِسبت نہ مَیں نے اُس میں کُچھ قصُور پایا۔ نہ ہیرودؔیس نے کیونکہ اُس نے اُسے ہمارے پاس واپس بھیجا ہے اور دیکھو اُس سے کوئی اَیسا فِعل سرزد نہیں ہُؤا جِس سے وہ قتل کے لائِق ٹھہرتا۔ پس مَیں اُس کو پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوں۔ (اُسے ہر عِید میں ضرُور تھا کہ کِسی کو اُن کی خاطِر چھوڑ دے)۔ وہ سب مِل کر چِلاّ اُٹھے کہ اِسے لے جا اور ہماری خاطِر براؔبّا کو چھوڑ دے۔ (یہ کِسی بغاوت کے باعِث جو شہر میں ہُوئی تھی اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں ڈالا گیا تھا)۔ مگر پِیلاطُسؔ نے یِسُوعؔ کو چھوڑنے کے اِرادہ سے پِھر اُن سے کہا۔ لیکن وہ چِلاّ کر کہنے لگے کہ اِس کو مصلُوب کر مصلُوب! اُس نے تِیسری بار اُن سے کہا کیوں؟ اِس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مَیں نے اِس میں قتل کی کوئی وجہ نہیں پائی۔ پس مَیں اِسے پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوں۔ مگر وہ چِلاّ چِلاّ کر سر ہوتے رہے کہ وہ مصلُوب کِیا جائے اور اُن کا چِلاّنا کار گر ہُؤا۔ پس پِیلاطُسؔ نے حُکم دِیا کہ اُن کی درخواست کے مُوافِق ہو۔ اور جو شخص بغاوت اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں پڑا تھا اور جِسے اُنہوں نے مانگا تھا اُسے چھوڑ دِیا مگر یِسُوعؔ کو اُن کی مرضی کے مُوافِق سِپاہیوں کے حوالہ کِیا۔ اور جب اُس کو لِئے جاتے تھے تو اُنہوں نے شمعُوؔن نام ایک کُرینی کو جو دیہات سے آتا تھا پکڑ کر صلِیب اُس پر لا دی کہ یِسُوعؔ کے پِیچھے پِیچھے لے چلے۔ اور لوگوں کی ایک بڑی بِھیڑ اور بُہت سی عَورتیں جو اُس کے واسطے روتی پِیٹتی تِھیں اُس کے پِیچھے پِیچھے چلِیں۔ یِسُوعؔ نے اُن کی طرف پِھر کر کہا اَے یروشلِیم کی بیٹِیو! میرے لِئے نہ رو بلکہ اپنے اور اپنے بچّوں کے لِئے رو۔ کیونکہ دیکھو وہ دِن آتے ہیں جِن میں کہیں گے مُبارک ہیں بانجھیں اور وہ رحِم جو باروَر نہ ہُوئے اور وہ چھاتِیاں جِنہوں نے دُودھ نہ پِلایا۔ اُس وقت وہ پہاڑوں سے کہنا شرُوع کریں گے کہ ہم پر گِر پڑو اور ٹِیلوں سے کہ ہمیں چِھپا لو۔ کیونکہ جب ہرے درخت کے ساتھ اَیسا کرتے ہیں تو سُوکھے کے ساتھ کیا کُچھ نہ کِیا جائے گا؟ اور وہ دو اَور آدمِیوں کو بھی جو بدکار تھے لِئے جاتے تھے کہ اُس کے ساتھ قتل کِئے جائیں۔ جب وہ اُس جگہ پر پُہنچے جِسے کھوپڑی کہتے ہیں تو وہاں اُسے مصلُوب کِیا اور بدکاروں کو بھی ایک کو دہنی اور دُوسرے کو بائِیں طرف۔ یِسُوعؔ نے کہا اَے باپ! اِن کو مُعاف کر کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں۔ اور اُنہوں نے اُس کے کپڑوں کے حِصّے کِئے اور اُن پر قُرعہ ڈالا۔ اور لوگ کھڑے دیکھ رہے تھے اور سردار بھی ٹھٹّھے مار مار کر کہتے تھے کہ اِس نے اَوروں کو بچایا۔ اگر یہ خُدا کا مسِیح اور اُس کا برگُزِیدہ ہے تو اپنے آپ کو بچائے۔ سِپاہیوں نے بھی پاس آ کر اور سِرکہ پیش کر کے اُس پر ٹھٹّھا مارا اور کہا کہ اگر تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بچا۔ اور ایک نوِشتہ بھی اُس کے اُوپر لگایا گیا تھا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ ہے۔ پِھر جو بدکار صلِیب پر لٹکائے گئے تھے اُن میں سے ایک اُسے یُوں طعنہ دینے لگا کہ کیا تُو مسِیح نہیں؟ تُو اپنے آپ کو اور ہم کو بچا۔ مگر دُوسرے نے اُسے جِھڑک کر جواب دِیا کہ کیا تُو خُدا سے بھی نہیں ڈرتا حالانکہ اُسی سزا میں گرِفتار ہے؟ اور ہماری سزا تو واجبی ہے کیونکہ اپنے کاموں کا بدلہ پا رہے ہیں لیکن اِس نے کوئی بے جا کام نہیں کِیا۔ پِھر اُس نے کہا اَے یِسُوعؔ جب تُو اپنی بادشاہی میں آئے تو مُجھے یاد کرنا۔ اُس نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ آج ہی تُو میرے ساتھ فِردَوس میں ہو گا۔ پِھر دوپہر کے قرِیب سے تِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اندھیرا چھایا رہا۔ اور سُورج کی رَوشنی جاتی رہی اور مَقدِس کا پردہ بِیچ سے پھٹ گیا۔ پِھر یِسُوعؔ نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا اَے باپ! مَیں اپنی رُوح تیرے ہاتھوں میں سَونپتا ہُوں اور یہ کہہ کر دَم دے دِیا۔ یہ ماجرا دیکھ کر صُوبہ دار نے خُدا کی تمجِید کی اور کہا بیشک یہ آدمی راست باز تھا۔ اور جِتنے لوگ اِس نظّارہ کو آئے تھے یہ ماجرا دیکھ کر چھاتی پِیٹتے ہُوئے لَوٹ گئے۔ اور اُس کے سب جان پہچان اور وہ عَورتیں جو گلِیل سے اُس کے ساتھ آئی تِھیں دُور کھڑی یہ باتیں دیکھ رہی تِھیں۔ اور دیکھو یُوسفؔ نام ایک شخص مُشِیر تھا جو نیک اور راست باز آدمی تھا۔ اور اُن کی صلاح اور کام سے رضامند نہ تھا۔ یہ یہُودِیوں کے شہر اَرِمَتیہ کا باشِندہ اور خُدا کی بادشاہی کا مُنتظِر تھا۔ اُس نے پِیلاطُسؔ کے پاس جا کر یِسُوعؔ کی لاش مانگی۔ اور اُس کو اُتار کر مہِین چادر میں لپیٹا۔ پِھر ایک قَبر کے اندر رکھ دِیا جو چٹان میں کُھدی ہُوئی تھی اور اُس میں کوئی کبھی رکھا نہ گیا تھا۔ وہ تیّاری کا دِن تھا اور سبت کا دِن شرُوع ہونے کو تھا۔ اور اُن عَورتوں نے جو اُس کے ساتھ گلِیل سے آئی تِھیں پِیچھے پِیچھے جا کر اُس قَبر کو دیکھا اور یہ بھی کہ اُس کی لاش کِس طرح رکھّی گئی۔ اور لَوٹ کر خُوشبُودار چِیزیں اور عِطر تیّار کِیا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں لوقا 23