لوقا 39:22-71
لوقا 39:22-71 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
پھر یِسوعؔ باہر نکلے اَور جَیسا آپ کا دستور تھا کوہِ زَیتُون پر گیٔے، اَور آپ کے شاگرد بھی پیچھے ہو لیٔے۔ اُس جگہ پہُنچ کر آپ نے اُن سے فرمایا، ”دعا کرو تاکہ تُم آزمائش میں نہ پڑو۔“ پھر یِسوعؔ اُنہیں چھوڑکر کُچھ آگے چلےگئے، تقریباً اِتنے فاصلہ پر جِتنی دُوری تک پتّھر پھینکا جا سَکتا ہے۔ وہاں وہ جُھک کر یُوں دعا کرنے لگے، ”اَے باپ، اگر آپ کی مرضی ہو؛ تو اِس پیالہ کو میرے سامنے سے ہٹا لیں لیکن پھر بھی میری مرضی نہیں بَلکہ آپ کی مرضی پُوری ہو۔“ اَور آسمان سے ایک فرشتہ اُن پر ظاہر ہُوا جو اُنہیں تقویّت دیتا تھا۔ پھر وہ سخت درد و کرب میں مُبتلا ہوکر اَور بھی دِل سوزی سے دعا کرنے لگے اَور اُن کا پسیِنہ خُون کی بُوندوں کی مانِند زمین پر ٹپکنے لگا۔ جَب وہ دعا سے فارغ ہوکر کھڑے ہویٔے، اَور شاگردوں کے پاس واپس آئے، تو اُنہیں اُداسی کے سبب، سوتے پایا۔ اَور اُن سے پُوچھا، ”تُم کیوں سو رہے؟ اُٹھ کر دعا کرو تاکہ تُم آزمائش میں نہ پڑو۔“ ابھی یِسوعؔ یہ بات کہہ ہی رہے تھے کہ ایک ہُجوم پہُنچا، اَور اُن بَارہ میں سے ایک، جِس کا نام یہُوداہؔ تھا، اُن کے آگے آگے چلا آ رہاتھا۔ وہ یِسوعؔ کو بوسہ سے سلام کرنے کے لیٔے آگے آیا۔ لیکن یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”یہُوداہؔ، کیا تو ایک بوسہ سے اِبن آدمؔ کو پکڑواتا ہے؟“ جَب یِسوعؔ کے ساتھیوں نے یہ ماجرا دیکھا تو کہا، ”اَے خُداوؔند، کیا ہم تلوار چلائیں؟“ اَور اُن میں سے ایک نے اعلیٰ کاہِن کے خادِم پر تلوار چلا کر، اُس کا داہنا کان اُڑا دیا۔ ”بس کرو! بہت ہو چُکا!“ اِس پر یِسوعؔ نے کہا، اَور آپ نے اُس کے کان کو چھُو کر اَچھّا کر دیا۔ تَب یِسوعؔ نے اہم کاہِنوں، بیت المُقدّس کے سپاہیوں، اَور بُزرگوں سے جو آپ کو گِرفتار کرنے آئےتھے، سے کہا، ”کیا تُم تلواریں اَور لاٹھیاں لے کر کسی بغاوت کرنے والے کو پکڑنے نکلے ہو؟ جَب مَیں ہر روز بیت المُقدّس کے صحنوں میں تمہارے ساتھ ہوتا تھا، تو تُم نے مُجھ پر ہاتھ نہ ڈالا لیکن یہ تمہارے اَور تاریکی کے اِختیار کا وقت ہے۔“ تَب اُنہُوں نے یِسوعؔ کو گِرفتار کر لیا اَور اُنہیں وہاں سے اعلیٰ کاہِن کے گھر میں لے گیٔے۔ پطرس بھی کُچھ فاصلہ پر رہ کر اُن کے پیچھے پیچھے ہو لیا۔ اَور جَب کُچھ لوگ صحن کے بیچ میں آگ جَلا کر ایک ساتھ بیٹھے ہویٔے تھے تو پطرس بھی اُن کے ساتھ بیٹھ گیا۔ اَور ایک لونڈی نے اُسے آگ کے پاس بیٹھا دیکھ کر پطرس کو پہچانتے ہویٔے کہا، ”کہ یہ آدمی بھی یِسوعؔ کے ساتھ تھا۔“ مگر پطرس نے اِنکار کرکے کہا، ”اَے عورت میں اُسے نہیں جانتا۔“ تھوڑی دیر بعد کسی اَور نے اُسے دیکھ کر کہا، ”تُو بھی اُن ہی میں سے ایک ہے۔“ پطرس نے کہا، ”نہیں بھایٔی، میں نہیں ہُوں!“ تقریباً ایک گھنٹہ بعد کسی اَور نے بڑے یقین سے کہا، ”یہ آدمی بِلا شک اُن کے ساتھ تھا، کیونکہ یہ بھی تو گلِیلی ہے۔“ لیکن پطرس نے کہا، ”جَناب، میں نہیں جانتا کہ تُم کیا بول رہے ہو!“ وہ ابھی کہہ ہی رہاتھا کہ مُرغ نے بانگ دے دی۔ اَور خُداوؔند نے مُڑ کر پطرس کو سیدھے دیکھا اَور پطرس کو خُداوؔند کی وہ بات یاد آئی جو آپ نے پطرس سے کہی تھی: ”آج مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے، تُو تین بار میرا اِنکار کرےگا۔“ اَور وہ باہر جا کر زار زار رُویا۔ جو آدمی یِسوعؔ کو اَپنے قبضہ میں لیٔے ہُوئے تھے، آپ کی ہنسی اُڑانے اَور پیٹنے لگے۔ اُنہُوں نے آپ کی آنکھوں پر پٹّی باندھ کر پُوچھا، ”نبُوّت کر! کہ تُجھے کِس نے مارا؟“ اَور اُنہُوں نے آپ کو بہت سِی گالِیاں بھی دیں۔ صُبح ہوتے ہی قوم کے بُزرگوں، اہم کاہِنوں اَور شَریعت کے عالِموں نے جمع ہوکر یِسوعؔ کو اَپنی عدالتِ عالیہ میں پیش کیا اَور کہنے لگے، ”اگر آپ المسیح ہیں تو ہم سے کہہ دیں۔“ آپ نے اُن سے کہا، ”اگر مَیں تُم سے کہہ بھی دُوں تَب بھی تُم ایمان نہ لاؤگے۔ اَور اگر تُم سے پُوچھوں، تو تُم جَواب نہیں دوگے۔ لیکن اَب سے اِبن آدمؔ قادرمُطلق خُدا کی داہنی طرف بیٹھا رہے گا۔“ اِس پر وہ سَب بول اُٹھے، ”کہ کیا آپ ہی خُدا کے بیٹے ہیں؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا کہ تُم خُود کہتے ہو کہ میں ہُوں۔ اُنہُوں نے کہا، ”اَب ہمیں اَور گواہی کی کیا ضروُرت ہے؟ کیونکہ ہم نے اُسی کے مُنہ سے اِس بات کو سُن لیا ہے۔“
لوقا 39:22-71 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
پھر وہ شہر سے نکل کر معمول کے مطابق زیتون کے پہاڑ کی طرف چل دیا۔ اُس کے شاگرد اُس کے پیچھے ہو لئے۔ وہاں پہنچ کر اُس نے اُن سے کہا، ”دعا کرو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔“ پھر وہ اُنہیں چھوڑ کر کچھ آگے نکلا، تقریباً اِتنے فاصلے پر جتنی دُور تک پتھر پھینکا جا سکتا ہے۔ وہاں وہ جھک کر دعا کرنے لگا، ”اے باپ، اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مجھ سے ہٹا لے۔ لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔“ اُس وقت ایک فرشتے نے آسمان پر سے اُس پر ظاہر ہو کر اُس کو تقویت دی۔ وہ سخت پریشان ہو کر زیادہ دل سوزی سے دعا کرنے لگا۔ ساتھ ساتھ اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی طرح زمین پر ٹپکنے لگا۔ جب وہ دعا سے فارغ ہو کر کھڑا ہوا اور شاگردوں کے پاس واپس آیا تو دیکھا کہ وہ غم کے مارے سو گئے ہیں۔ اُس نے اُن سے کہا، ”تم کیوں سو رہے ہو؟ اُٹھ کر دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔“ وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ایک ہجوم آ پہنچا جس کے آگے آگے یہوداہ چل رہا تھا۔ وہ عیسیٰ کو بوسہ دینے کے لئے اُس کے پاس آیا۔ لیکن اُس نے کہا، ”یہوداہ، کیا تُو ابنِ آدم کو بوسہ دے کر دشمن کے حوالے کر رہا ہے؟“ جب اُس کے ساتھیوں نے بھانپ لیا کہ اب کیا ہونے والا ہے تو اُنہوں نے کہا، ”خداوند، کیا ہم تلوار چلائیں؟“ اور اُن میں سے ایک نے اپنی تلوار سے امامِ اعظم کے غلام کا دہنا کان اُڑا دیا۔ لیکن عیسیٰ نے کہا، ”بس کر!“ اُس نے غلام کا کان چھو کر اُسے شفا دی۔ پھر وہ اُن راہنما اماموں، بیت المُقدّس کے پہرے داروں کے افسروں اور بزرگوں سے مخاطب ہوا جو اُس کے پاس آئے تھے، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے میرے خلاف نکلے ہو؟ مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں تمہارے پاس تھا، مگر تم نے وہاں مجھے ہاتھ نہیں لگایا۔ لیکن اب یہ تمہارا وقت ہے، وہ وقت جب تاریکی حکومت کرتی ہے۔“ پھر وہ اُسے گرفتار کر کے امامِ اعظم کے گھر لے گئے۔ پطرس کچھ فاصلے پر اُن کے پیچھے پیچھے وہاں پہنچ گیا۔ لوگ صحن میں آگ جلا کر اُس کے ارد گرد بیٹھ گئے۔ پطرس بھی اُن کے درمیان بیٹھ گیا۔ کسی نوکرانی نے اُسے وہاں آگ کے پاس بیٹھے ہوئے دیکھا۔ اُس نے اُسے گھور کر کہا، ”یہ بھی اُس کے ساتھ تھا۔“ لیکن اُس نے انکار کیا، ”خاتون، مَیں اُسے نہیں جانتا۔“ تھوڑی دیر کے بعد کسی آدمی نے اُسے دیکھا اور کہا، ”تم بھی اُن میں سے ہو۔“ لیکن پطرس نے جواب دیا، ”نہیں بھئی! مَیں نہیں ہوں۔“ تقریباً ایک گھنٹا گزر گیا تو کسی اَور نے اصرار کر کے کہا، ”یہ آدمی یقیناً اُس کے ساتھ تھا، کیونکہ یہ بھی گلیل کا رہنے والا ہے۔“ لیکن پطرس نے جواب دیا، ”یار، مَیں نہیں جانتا کہ تم کیا کہہ رہے ہو!“ وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ اچانک مرغ کی بانگ سنائی دی۔ خداوند نے مُڑ کر پطرس پر نظر ڈالی۔ پھر پطرس کو خداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے اُس سے کہی تھی کہ ”کل صبح مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ پطرس وہاں سے نکل کر ٹوٹے دل سے خوب رویا۔ پہرے دار عیسیٰ کا مذاق اُڑانے اور اُس کی پٹائی کرنے لگے۔ اُنہوں نے اُس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر پوچھا، ”نبوّت کر کہ کس نے تجھے مارا؟“ اِس طرح کی اَور بہت سی باتوں سے وہ اُس کی بےعزتی کرتے رہے۔ جب دن چڑھا تو راہنما اماموں اور شریعت کے علما پر مشتمل قوم کی مجلس نے جمع ہو کر اُسے یہودی عدالتِ عالیہ میں پیش کیا۔ اُنہوں نے کہا، ”اگر تُو مسیح ہے تو ہمیں بتا!“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں تم کو بتاؤں تو تم میری بات نہیں مانو گے، اور اگر تم سے پوچھوں تو تم جواب نہیں دو گے۔ لیکن اب سے ابنِ آدم اللہ تعالیٰ کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہو گا۔“ سب نے پوچھا، ”تو پھر کیا تُو اللہ کا فرزند ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی، تم خود کہتے ہو۔“ اِس پر اُنہوں نے کہا، ”اب ہمیں کسی اَور گواہی کی کیا ضرورت رہی؟ کیونکہ ہم نے یہ بات اُس کے اپنے منہ سے سن لی ہے۔“
لوقا 39:22-71 کِتابِ مُقادّس (URD)
پِھر وہ نِکل کر اپنے دستُور کے مُوافِق زَیتُوؔن کے پہاڑ کو گیا اور شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔ اور اُس جگہ پُہنچ کر اُس نے اُن سے کہا دُعا کرو کہ آزمایش میں نہ پڑو۔ اور وہ اُن سے بمُشکِل الگ ہو کر کوئی پتّھر کا ٹپّہ آگے بڑھا اور گُھٹنے ٹیک کر یُوں دُعا کرنے لگا کہ اَے باپ اگر تُو چاہے تو یہ پِیالہ مُجھ سے ہٹا لے تَو بھی میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہو۔ اور آسمان سے ایک فرِشتہ اُس کو دِکھائی دِیا۔ وہ اُسے تقوِیت دیتا تھا۔ پِھر وہ سخت پریشانی میں مُبتلا ہو کر اَور بھی دِل سوزی سے دُعا کرنے لگا اور اُس کا پسِینہ گویا خُون کی بڑی بڑی بُوندیں ہو کر زمِین پر ٹپکتا تھا۔ جب دُعا سے اُٹھ کر شاگِردوں کے پاس آیا تو اُنہیں غم کے مارے سوتے پایا۔ اور اُن سے کہا تُم سوتے کیوں ہو؟ اُٹھ کر دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک بِھیڑ آئی اور اُن بارہ میں سے وہ جِس کا نام یہُوداؔہ تھا اُن کے آگے آگے تھا۔ وہ یِسُوعؔ کے پاس آیا کہ اُس کا بوسہ لے۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا اَے یہُوداؔہ کیا تُو بوسہ لے کر اِبنِ آدمؔ کو پکڑواتا ہے؟ جب اُس کے ساتِھیوں نے معلُوم کِیا کہ کیا ہونے والا ہے تو کہا اَے خُداوند کیا ہم تلوار چلائیں؟ اور اُن میں سے ایک نے سردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا دہنا کان اُڑا دِیا۔ یِسُوعؔ نے جواب میں کہا اِتنے پر کِفایت کرو اور اُس کے کان کو چُھو کر اُس کو اچّھا کِیا۔ پِھر یِسُوعؔ نے سردار کاہِنوں اور ہَیکل کے سرداروں اور بزُرگوں سے جو اُس پر چڑھ آئے تھے کہا کیا تُم مُجھے ڈاکُو جان کر تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر نِکلے ہو؟ جب مَیں ہر روز ہَیکل میں تُمہارے ساتھ تھا تو تُم نے مُجھ پر ہاتھ نہ ڈالا لیکن یہ تُمہاری گھڑی اور تارِیکی کا اِختیار ہے۔ پِھر وہ اُسے پکڑ کر لے چلے اور سردار کاہِن کے گھر میں لے گئے اور پطرؔس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے جاتا تھا۔ اور جب اُنہوں نے صحن کے بِیچ میں آگ جلائی اور مِل کر بَیٹھے تو پطرؔس اُن کے بِیچ میں بَیٹھ گیا۔ ایک لَونڈی نے اُسے آگ کی رَوشنی میں بَیٹھا ہُؤا دیکھ کر اُس پر خُوب نِگاہ کی اور کہا یہ بھی اُس کے ساتھ تھا۔ مگر اُس نے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ اَے عَورت مَیں اُسے نہیں جانتا۔ تھوڑی دیر کے بعد کوئی اَور اُسے دیکھ کر کہنے لگا کہ تُو بھی اُن ہی میں سے ہے۔ پطرؔس نے کہا مِیاں مَیں نہیں ہُوں۔ کوئی گھنٹے بھر کے بعد ایک اور شخص یقِینی طَور سے کہنے لگا کہ یہ آدمی بیشک اُس کے ساتھ تھا کیونکہ گلِیلی ہے۔ پطرؔس نے کہا مِیاں مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتا ہے۔ وہ کہہ ہی رہا تھا کہ اُسی دَم مُرغ نے بانگ دی۔ اور خُداوند نے پِھر کر پطرؔس کی طرف دیکھا اور پطرؔس کو خُداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس سے کہی تھی کہ آج مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔ اور وہ باہر جا کر زار زار رویا۔ اور جو آدمی یِسُوعؔ کو پکڑے ہُوئے تھے اُس کو ٹھٹّھوں میں اُڑاتے اور مارتے تھے۔ اور اُس کی آنکھیں بند کر کے اُس سے پُوچھتے تھے کہ نبُوّت سے بتا تُجھے کِس نے مارا؟ اور اُنہوں نے طعنہ سے اَور بھی بُہت سی باتیں اُس کے خِلاف کہِیں۔ جب دِن ہُؤا تو سردار کاہِن اور فقِیہہ یعنی قَوم کے بزُرگوں کی مجلِس جمع ہُوئی اور اُنہوں نے اُسے اپنی صدرعدالت میں لے جا کر کہا۔ اگر تُو مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔ اُس نے اُن سے کہا اگر مَیں تُم سے کہُوں تو یقِین نہ کرو گے۔ اور اگر پُوچُھوں تو جواب نہ دو گے۔ لیکن اب سے اِبنِ آدمؔ قادِرِ مُطلق خُدا کی دہنی طرف بَیٹھا رہے گا۔ اِس پر اُن سب نے کہا پس کیا تُو خُدا کا بیٹا ہے؟ اُس نے اُن سے کہا تُم خُود کہتے ہو کیونکہ مَیں ہُوں۔ اُنہوں نے کہا اب ہمیں گواہی کی کیا حاجت رہی؟ کیونکہ ہم نے خُود اُسی کے مُنہ سے سُن لِیا ہے۔