لوقا 1:20-26
لوقا 1:20-26 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
ایک دِن جَب حُضُور عیسیٰ بیت المُقدّس میں لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے اَور اُنہیں انجیل سُنا رہے تھے تو اعلیٰ کاہِنؔ اَور شَریعت کے عالِم، یہُودی بُزرگوں کے ساتھ آپ کے پاس پہُنچے۔ اَور کہنے لگے، ”آپ یہ ساری باتیں کس اِختیّار سے کرتے ہیں یا آپ کو یہ اِختیّار کِس نے دیا ہے؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”میں بھی تُم سے ایک سوال پُوچھتا ہُوں، مُجھے بتاؤ: حضرت یحییٰ کا پاک غُسل خُدا کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟“ وہ آپَس میں بحث کرنے لگے، ”کہ اگر ہم کہیں، ’کہ آسمانی خُدا کی طرف سے تھا،‘ تو وہ پُوچھے گا، ’کہ پھر تُم اُن پر ایمان کیوں نہ لایٔے؟‘ لیکن اگر کہیں، ’کہ اِنسان کی طرف سے تھا‘ تو لوگ ہمیں سنگسار کر ڈالیں گے، کیونکہ وہ یحییٰ کو نبی مانتے ہیں۔“ لہٰذا اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم نہیں جانتے کہ کس کی طرف سے تھا۔“ حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تَب تو میں بھی تُمہیں نہیں بتاؤں گا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہُوں۔“ پھر حُضُور عیسیٰ نے لوگوں کو یہ تمثیل سُنایٔی: ”ایک شخص نے انگوری باغ لگایا اَور اُسے کُچھ کاشت کاروں کو ٹھیکے پردے کر خُود ایک لمبے عرصہ کے لیٔے پردیس چلا گیا۔ جَب انگور توڑنے کا موسم آیا تو اُس نے ایک خادِم کو ٹھیکیداروں کے پاس انگوری باغ کے پھلوں سے اَپنا کچھ حِصّہ لینے بھیجا۔ لیکن ٹھیکیداروں نے اُس کو خُوب پِیٹا اَور خالی ہاتھ لَوٹا دیا۔ تَب اُس نے ایک اَور خادِم کو بھیجا لیکن اُنہُوں نے اُس کی بھی بے عزّتی کی اَور مار پیٹ کرکے اُسے خالی ہاتھ لَوٹا دیا۔ پھر اُس نے تیسرے خادِم کو بھیجا۔ اُنہُوں نے اُسے بھی زخمی کرکے بھگا دیا۔ ”تَب انگوری باغ کے مالک نے کہا، ’میں کیا کروں؟ میں اَپنے بیٹے کو بھیُجوں گا، جِس سے میں مَحَبّت کرتا ہُوں؛ شاید وہ اُس کا ضروُر اِحترام کریں گے۔‘ ”مگر جَب ٹھیکیداروں نے اُسے دیکھا تو، ’آپَس میں مشورہ کرکے،‘ کہنے لگے، ’یہی وارِث ہے،‘ آؤ ’ہم اِسے قتل کر دیں، تاکہ مِیراث ہماری ہو جائے۔‘ پس اُنہُوں نے اُسے انگوری باغ سے باہر نکال کر قتل کر ڈالا۔ ”اَب انگوری باغ کا مالک اُن کے ساتھ کس طرح پیش آئے گا؟ وہ آکر اُن ٹھیکیداروں کو ہلاک کرے گا اَور انگوری باغ اَوروں کے سُپرد کر دے گا۔“ یہ سُن کر لوگوں نے کہا، ”کہ کاش اَیسا کبھی نہ ہوتا!“ حُضُور عیسیٰ نے اُن کی طرف نظر کرکے پُوچھا، ”تو پھر کِتاب مُقدّس کے اِس حوالہ کا کیا مطلب ہے: ” ’جِس پتّھر کو مِعماروں نے ردّ کر دیا وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گئے‘؟ جو کویٔی اِس پتّھر پر گِرے گا ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا؛ لیکن جِس پر یہ گِرے گا اُسے پیس ڈالے گا۔“ شَریعت کے عُلما اَور اہم کاہِنؔوں نے اُسی وقت حُضُور عیسیٰ کو پکڑنے کی کوشش کی، کیونکہ وہ جان گیٔے تھے کہ آپ نے وہ تمثیل اُن ہی کے بارے میں کہی ہے لیکن وہ لوگوں سے ڈرتے تھے۔ چنانچہ وہ حُضُور عیسیٰ کو پکڑنے کی تاک میں لگے رہے اَور اُنہُوں نے دیانت داروں کی شکل میں جاسُوسوں کو آپ کے پاس بھیجا تاکہ آپ کی کویٔی بات پکڑ سکیں اَور آپ کو حاکم کے قبضہ اِختیّار میں دے دیں۔ جاسُوسوں نے حُضُور عیسیٰ سے پُوچھا: ”اَے اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ سچ بولتے ہیں اَور سچّائی کی تعلیم دیتے ہیں، اَور کسی کی طرفداری نہیں کرتے بَلکہ سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلیم دیتے ہیں۔ کیا ہمارے لیٔے قَیصؔر کو محصُول اَدا کرنا روا ہے یا نہیں؟“ حُضُور عیسیٰ نے اُن کی منافقت کو جانتے ہویٔے اُن سے کہا، ”مُجھے ایک دینار لاکر دِکھاؤ، اِس پر کس کی صورت اَور کس کا نام لِکھّا ہے؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”قَیصؔر کا۔“ حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”جو قَیصؔر کاہے قَیصؔر کو اَورجو خُدا کاہے خُدا کو اَدا کرو۔“ اَور وہ لوگوں کے سامنے حُضُور عیسیٰ کی کہی ہویٔی کویٔی بات نہ پکڑ سکے بَلکہ آپ کے جَواب سے دنگ ہوکر خاموش ہو گئے۔
لوقا 1:20-26 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ایک دن جب وہ بیت المُقدّس میں لوگوں کو تعلیم دے رہا اور اللہ کی خوش خبری سنا رہا تھا تو راہنما امام، شریعت کے علما اور بزرگ اُس کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”ہمیں بتائیں، آپ یہ کس اختیار سے کر رہے ہیں؟ کس نے آپ کو یہ اختیار دیا ہے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”میرا بھی تم سے ایک سوال ہے۔ تم مجھے بتاؤ کہ کیا یحییٰ کا بپتسمہ آسمانی تھا یا انسانی؟“ وہ آپس میں بحث کرنے لگے، ”اگر ہم کہیں ’آسمانی‘ تو وہ پوچھے گا، ’تو پھر تم اُس پر ایمان کیوں نہ لائے؟‘ لیکن اگر ہم کہیں ’انسانی‘ تو تمام لوگ ہمیں سنگسار کریں گے، کیونکہ وہ تو یقین رکھتے ہیں کہ یحییٰ نبی تھا۔“ اِس لئے اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے تھا۔“ عیسیٰ نے کہا، ”تو پھر مَیں بھی تم کو نہیں بتاتا کہ مَیں یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔“ پھر عیسیٰ لوگوں کو یہ تمثیل سنانے لگا، ”کسی آدمی نے انگور کا ایک باغ لگایا۔ پھر وہ اُسے مزارعوں کے سپرد کر کے بہت دیر کے لئے بیرونِ ملک چلا گیا۔ جب انگور پک گئے تو اُس نے اپنے نوکر کو اُن کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ مالک کا حصہ وصول کرے۔ لیکن مزارعوں نے اُس کی پٹائی کر کے اُسے خالی ہاتھ لوٹا دیا۔ اِس پر مالک نے ایک اَور نوکر کو اُن کے پاس بھیجا۔ لیکن مزارعوں نے اُسے بھی مار مار کر اُس کی بےعزتی کی اور خالی ہاتھ نکال دیا۔ پھر مالک نے تیسرے نوکر کو بھیج دیا۔ اُسے بھی اُنہوں نے مار کر زخمی کر دیا اور نکال دیا۔ باغ کے مالک نے کہا، ’اب مَیں کیا کروں؟ مَیں اپنے پیارے بیٹے کو بھیجوں گا، شاید وہ اُس کا لحاظ کریں۔‘ لیکن مالک کے بیٹے کو دیکھ کر مزارع آپس میں کہنے لگے، ’یہ زمین کا وارث ہے۔ آؤ، ہم اِسے مار ڈالیں۔ پھر اِس کی میراث ہماری ہی ہو گی۔‘ اُنہوں نے اُسے باغ سے باہر پھینک کر قتل کیا۔“ عیسیٰ نے پوچھا، ”اب بتاؤ، باغ کا مالک کیا کرے گا؟ وہ وہاں جا کر مزارعوں کو ہلاک کرے گا اور باغ کو دوسروں کے سپرد کر دے گا۔“ یہ سن کر لوگوں نے کہا، ”خدا ایسا کبھی نہ کرے۔“ عیسیٰ نے اُن پر نظر ڈال کر پوچھا، ”تو پھر کلامِ مُقدّس کے اِس حوالے کا کیا مطلب ہے کہ ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا، وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا‘؟ جو اِس پتھر پر گرے گا وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا، جبکہ جس پر وہ خود گرے گا اُسے پیس ڈالے گا۔“ شریعت کے علما اور راہنما اماموں نے اُسی وقت اُسے پکڑنے کی کوشش کی، کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ تمثیل میں بیان شدہ مزارع ہم ہی ہیں۔ لیکن وہ عوام سے ڈرتے تھے۔ چنانچہ وہ اُسے پکڑنے کا موقع ڈھونڈتے رہے۔ اِس مقصد کے تحت اُنہوں نے اُس کے پاس جاسوس بھیج دیئے۔ یہ لوگ اپنے آپ کو دیانت دار ظاہر کر کے عیسیٰ کے پاس آئے تاکہ اُس کی کوئی بات پکڑ کر اُسے رومی گورنر کے حوالے کر سکیں۔ اِن جاسوسوں نے اُس سے پوچھا، ”اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ وہی کچھ بیان کرتے اور سکھاتے ہیں جو صحیح ہے۔ آپ جانب دار نہیں ہوتے بلکہ دیانت داری سے اللہ کی راہ کی تعلیم دیتے ہیں۔ اب ہمیں بتائیں کہ کیا رومی شہنشاہ کو ٹیکس دینا جائز ہے یا ناجائز؟“ لیکن عیسیٰ نے اُن کی چالاکی بھانپ لی اور کہا، ”مجھے چاندی کا ایک رومی سِکہ دکھاؤ۔ کس کی صورت اور نام اِس پر کندہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”شہنشاہ کا۔“ اُس نے کہا، ”تو جو شہنشاہ کا ہے شہنشاہ کو دو اور جو اللہ کا ہے اللہ کو۔“ یوں وہ عوام کے سامنے اُس کی کوئی بات پکڑنے میں ناکام رہے۔ اُس کا جواب سن کر وہ ہکا بکا رہ گئے اور مزید کوئی بات نہ کر سکے۔
لوقا 1:20-26 کِتابِ مُقادّس (URD)
اُن دِنوں میں ایک روز اَیسا ہُؤا کہ جب وہ ہَیکل میں لوگوں کو تعلِیم اور خُوشخبری دے رہا تھا تو سردار کاہِن اور فقِیہہ بزُرگوں کے ساتھ اُس کے پاس آ کھڑے ہُوئے۔ اور کہنے لگے کہ ہمیں بتا۔ تُو اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہے یا کَون ہے جِس نے تُجھ کو یہ اِختیار دِیا ہے؟ اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ مَیں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ مُجھے بتاؤ۔ یُوحنّا کا بپتِسمہ آسمان کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟ اُنہوں نے آپس میں کہا کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ کہے گا تُم نے کیوں اُس کا یقِین نہ کِیا؟ اور اگر کہیں کہ اِنسان کی طرف سے تو سب لوگ ہم کو سنگسار کریں گے کیونکہ اُنہیں یقِین ہے کہ یُوحنّا نبی تھا۔ پس اُنہوں نے جواب دِیا ہم نہیں جانتے کہ کِس کی طرف سے تھا۔ یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں بھی تُمہیں نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔ پِھر اُس نے لوگوں سے یہ تمثِیل کہنی شرُوع کی کہ ایک شخص نے تاکِستان لگا کر باغبانوں کو ٹھیکے پر دِیا اور ایک بڑی مُدّت کے لِئے پردیس چلا گیا۔ اور پَھل کے مَوسم پر اُس نے ایک نَوکر باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ تاکِستان کے پَھل کا حِصّہ اُسے دیں لیکن باغبانوں نے اُس کو پِیٹ کر خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔ پِھر اُس نے ایک اَور نَوکر بھیجا۔ اُنہوں نے اُس کو بھی پِیٹ کر اور بے عِزّت کر کے خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔ پِھر اُس نے تِیسرا بھیجا۔ اُنہوں نے اُس کو بھی زخمی کر کے نِکال دِیا۔ اِس پر تاکِستان کے مالِک نے کہا کہ کیا کرُوں؟ مَیں اپنے پیارے بیٹے کو بھیجُوں گا۔ شاید اُس کا لِحاظ کریں۔ جب باغبانوں نے اُسے دیکھا تو آپس میں صلاح کر کے کہا یِہی وارِث ہے۔ اِسے قتل کریں کہ مِیراث ہماری ہو جائے۔ پس اُس کو تاکِستان سے باہر نِکال کر قتل کِیا۔ اب تاکِستان کا مالِک اُن کے ساتھ کیا کرے گا؟ وہ آ کر اُن باغبانوں کو ہلاک کرے گا اور تاکِستان اَوروں کو دے دے گا اُنہوں نے یہ سُن کر کہا خُدا نہ کرے۔ اُس نے اُن کی طرف دیکھ کر کہا۔ پِھر یہ کیا لِکھا ہے کہ جِس پتّھر کو مِعماروں نے رَدّ کِیا وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا؟ جو کوئی اُس پتّھر پر گِرے گا اُس کے ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائیں گے لیکن جِس پر وہ گِرے گا اُسے پِیس ڈالے گا۔ اُسی گھڑی فقِیہوں اور سردار کاہِنوں نے اُسے پکڑنے کی کوشِش کی مگر لوگوں سے ڈرے کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ اُس نے یہ تمثِیل ہم پر کہی۔ اور وہ اُس کی تاک میں لگے اور جاسُوس بھیجے کہ راست باز بن کر اُس کی کوئی بات پکڑیں تاکہ اُس کو حاکِم کے قبضہ اور اِختیار میں دے دیں۔ اُنہوں نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تیرا کلام اور تعلِیم درُست ہے اور تُو کِسی کی طرف داری نہیں کرتا بلکہ سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے۔ ہمیں قَیصر کو خراج دینا روا ہے یا نہیں؟ اُس نے اُن کی مَکّاری معلُوم کر کے اُن سے کہا۔ ایک دِینار مُجھے دِکھاؤ۔ اُس پر کِس کی صُورت اور نام ہے؟ اُنہوں نے کہا قَیصر کا۔ اُس نے اُن سے کہا پس جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔ وہ لوگوں کے سامنے اُس قَول کو پکڑ نہ سکے بلکہ اُس کے جواب سے تعجُّب کر کے چُپ ہو رہے۔