YouVersion Logo
تلاش

لوقا 11:15-31

لوقا 11:15-31 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

پھر حُضُور عیسیٰ نے کہا: ”کسی شخص کے دو بیٹے تھے۔ اُن میں سے چھوٹے نے اَپنے باپ سے کہا، ’اَے باپ، جائِداد میں جو حِصّہ میرا ہے مُجھے دے دو۔‘ اِس لیٔے باپ نے اَپنی جائِداد اُن میں بانٹ دی۔ ”تھوڑے دِنوں بعد، چھوٹے بیٹے نے اَپنا سارا مال و متاع جمع کیا، اَور دُور کسی دُوسرے مُلک کو روانہ ہو گیا اَور وہاں اَپنی ساری دولت عیش و عشرت میں اُڑا دی۔“ جَب سَب کُچھ خرچ ہو گیا تو اُس مُلک میں ہر طرف سخت قحط پڑا اَور وہ محتاج ہو گیا۔ تَب وہ اُس مُلک کے ایک باشِندے کے پاس کام ڈُھونڈنے پہنچا۔ اُس نے اُسے اَپنے کھیتوں میں سُؤر چرانے کے کام پر لگا دیا۔ وہاں وہ اُن پھلیوں سے جنہیں سُؤر کھاتے تھے، اَپنا پیٹ بھرنا چاہتا تھا لیکن کویٔی اُسے پھلیاں بھی کھانے کو نہیں دیتا تھا۔ ”تَب وہ ہوش میں آیا، اَور کہنے لگا، ’میرے باپ کے مزدُوروں کو ضروُرت سے بھی زِیادہ کھانا ملتا ہے لیکن میں یہاں بھُوک کی وجہ سے مَر رہا ہُوں! میں اُٹھ کر اَپنے باپ کے پاس جاؤں گا اَور اُس سے کہُوں گا: اَے باپ! میں آسمانی خُدا کی نظر میں اَور تیری نظر میں گنہگار ہُوں۔ اَب تو میں اِس لائق بھی نہیں رہا کہ تیرا بیٹا کہلا سکوں؛ مُجھے بھی اَپنے مزدُوروں میں شامل کر لے۔‘ پس وہ اُٹھا اَور اَپنے باپ کے پاس چل دیا۔ ”لیکن ابھی وہ کافی دُور ہی تھا، کہ اُس کے باپ نے اُسے دیکھ لیا اَور اُس کے باپ کو اُس پر بڑا ترس آیا؛ اَور اَپنے بیٹے کی طرف دَوڑکر، اُسے گلے لگا لیا اَور خُوب چوُما۔ ”بیٹے نے اَپنے باپ سے کہا، ’اَے باپ! میں آسمانی خُدا کی نظر میں اَور آپ کی نظر میں گنہگار ہُوں، اَب تو میں اِس لائق بھی نہیں رہا کہ آپ کا بیٹا کہلا سکوں۔‘ ”مگر باپ نے اَپنے خادِموں سے کہا، ’جلدی کرو! اَور سَب سے پہلے ایک بہترین چوغہ لاکر اِسے پہناؤ۔ اَور اِس کے ہاتھ میں انگُوٹھی اَور پاؤں میں جُوتی پہناؤ۔ ایک موٹا تازہ بچھڑا لاکر ذبح کرو تاکہ ہم کھایٔیں اَور جَشن منائیں۔ کیونکہ میرا بیٹا جو مَر چُکاتھا، اَب وہ زندہ ہو گیا ہے، کھو گیا تھا، اَب مِلا ہے۔‘ پس سبھی خُوشی منانے لگے۔ ”اِس دَوران، بڑا بیٹا جو کھیت میں تھا، جَب وہ گھر کے نَزدیک پہنچاتو اُس نے گانے بجانے اَور ناچنے کی آواز سُنی۔ اِس لیٔے اُس نے ایک خادِم کو بُلایا اَور پُوچھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ ’تیرا بھایٔی لَوٹ آیا ہے،‘ اُس نے اُس سے کہا، ’اَور تیرے باپ نے ایک موٹا تازہ بچھڑا ذبح کرایاہے کیونکہ اُس نے اُسے صحیح سلامت واپس پا لیا ہے۔‘ ”لیکن بڑا بھایٔی خفا ہو گیا اَور اَندر نہیں جانا چاہتا تھا مگر اُس کا باپ باہر آکر اُسے منانے لگا۔ اُس نے باپ کو جَواب میں کہا، ’دیکھ! میں اتنے برسوں سے تیری خدمت کر رہا ہُوں اَور کبھی تیری حُکم عُدولی نہیں کی مگر تُونے تو کبھی ایک بکری کا جَوان بچّہ بھی مُجھے نہیں دیا کہ اَپنے دوستوں کے ساتھ خُوشی مناتا۔ لیکن جَب تیرا یہ بیٹا تیرا سارا پُونجی طوائفوں پر لُٹا کر واپس آیا تو، تُونے اِس کے لیٔے ایک موٹا تازہ بچھڑا ذبح کرایاہے!‘ ” ’میرے بیٹے،‘ باپ نے اُس سے کہا، ’تو ہمیشہ میرے پاس ہے اَور میرا جو کُچھ بھی ہے سَب تیرا ہی ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں لوقا 15

لوقا 11:15-31 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

عیسیٰ نے اپنی بات جاری رکھی۔ ”کسی آدمی کے دو بیٹے تھے۔ اِن میں سے چھوٹے نے باپ سے کہا، ’اے باپ، میراث کا میرا حصہ دے دیں۔‘ اِس پر باپ نے دونوں میں اپنی ملکیت تقسیم کر دی۔ تھوڑے دنوں کے بعد چھوٹا بیٹا اپنا سارا سامان سمیٹ کر اپنے ساتھ کسی دُوردراز ملک میں لے گیا۔ وہاں اُس نے عیاشی میں اپنا پورا مال و متاع اُڑا دیا۔ سب کچھ ضائع ہو گیا تو اُس ملک میں سخت کال پڑا۔ اب وہ ضرورت مند ہونے لگا۔ نتیجے میں وہ اُس ملک کے کسی باشندے کے ہاں جا پڑا جس نے اُسے سؤروں کو چَرانے کے لئے اپنے کھیتوں میں بھیج دیا۔ وہاں وہ اپنا پیٹ اُن پھلیوں سے بھرنے کی شدید خواہش رکھتا تھا جو سؤر کھاتے تھے، لیکن اُسے اِس کی بھی اجازت نہ ملی۔ پھر وہ ہوش میں آیا۔ وہ کہنے لگا، ’میرے باپ کے کتنے مزدوروں کو کثرت سے کھانا ملتا ہے جبکہ مَیں یہاں بھوکا مر رہا ہوں۔ مَیں اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس واپس چلا جاؤں گا اور اُس سے کہوں گا، ”اے باپ، مَیں نے آسمان کا اور آپ کا گناہ کیا ہے۔ اب مَیں اِس لائق نہیں رہا کہ آپ کا بیٹا کہلاؤں۔ مہربانی کر کے مجھے اپنے مزدوروں میں رکھ لیں“۔‘ پھر وہ اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس واپس چلا گیا۔ لیکن وہ گھر سے ابھی دُور ہی تھا کہ اُس کے باپ نے اُسے دیکھ لیا۔ اُسے ترس آیا اور وہ بھاگ کر بیٹے کے پاس آیا اور گلے لگا کر اُسے بوسہ دیا۔ بیٹے نے کہا، ’اے باپ، مَیں نے آسمان کا اور آپ کا گناہ کیا ہے۔ اب مَیں اِس لائق نہیں رہا کہ آپ کا بیٹا کہلاؤں۔‘ لیکن باپ نے اپنے نوکروں کو بُلایا اور کہا، ’جلدی کرو، بہترین سوٹ لا کر اِسے پہناؤ۔ اِس کے ہاتھ میں انگوٹھی اور پاؤں میں جوتے پہنا دو۔ پھر موٹا تازہ بچھڑا لا کر اُسے ذبح کرو تاکہ ہم کھائیں اور خوشی منائیں، کیونکہ یہ میرا بیٹا مُردہ تھا اب زندہ ہو گیا ہے، گم ہو گیا تھا اب مل گیا ہے۔‘ اِس پر وہ خوشی منانے لگے۔ اِس دوران باپ کا بڑا بیٹا کھیت میں تھا۔ اب وہ گھر لوٹا۔ جب وہ گھر کے قریب پہنچا تو اندر سے موسیقی اور ناچنے کی آوازیں سنائی دیں۔ اُس نے کسی نوکر کو بُلا کر پوچھا، ’یہ کیا ہو رہا ہے؟‘ نوکر نے جواب دیا، ’آپ کا بھائی آ گیا ہے اور آپ کے باپ نے موٹا تازہ بچھڑا ذبح کروایا ہے، کیونکہ اُسے اپنا بیٹا صحیح سلامت واپس مل گیا ہے۔‘ یہ سن کر بڑا بیٹا غصے ہوا اور اندر جانے سے انکار کر دیا۔ پھر باپ گھر سے نکل کر اُسے سمجھانے لگا۔ لیکن اُس نے جواب میں اپنے باپ سے کہا، ’دیکھیں، مَیں نے اِتنے سال آپ کی خدمت میں سخت محنت مشقت کی ہے اور ایک دفعہ بھی آپ کی مرضی کی خلاف ورزی نہیں کی۔ توبھی آپ نے مجھے اِس پورے عرصے میں ایک چھوٹا بکرا بھی نہیں دیا کہ اُسے ذبح کر کے اپنے دوستوں کے ساتھ ضیافت کرتا۔ لیکن جوں ہی آپ کا یہ بیٹا آیا جس نے آپ کی دولت کسبیوں میں اُڑا دی، آپ نے اُس کے لئے موٹا تازہ بچھڑا ذبح کروایا۔‘ باپ نے جواب دیا، ’بیٹا، آپ تو ہر وقت میرے پاس رہے ہیں، اور جو کچھ میرا ہے وہ آپ ہی کا ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں لوقا 15

لوقا 11:15-31 کِتابِ مُقادّس (URD)

پِھر اُس نے کہا کہ کِسی شخص کے دو بیٹے تھے۔ اُن میں سے چھوٹے نے باپ سے کہا اَے باپ! مال کا جو حِصّہ مُجھ کو پہنچتا ہے مُجھے دے دے۔ اُس نے اپنا مال متاع اُنہیں بانٹ دِیا۔ اور بُہت دِن نہ گُذرے کہ چھوٹا بیٹا اپنا سب کُچھ جمع کر کے دُور دراز مُلک کو روانہ ہُؤا اور وہاں اپنا مال بدچلنی میں اُڑا دِیا۔ اور جب سب خرچ کر چُکا تو اُس مُلک میں سخت کال پڑا اور وہ مُحتاج ہونے لگا۔ پِھر اُس مُلک کے ایک باشِندہ کے ہاں جا پڑا۔ اُس نے اُس کو اپنے کھیتوں میں سُؤر چرانے بھیجا۔ اور اُسے آرزُو تھی کہ جو پَھلِیاں سُؤر کھاتے تھے اُن ہی سے اپنا پیٹ بھرے مگر کوئی اُسے نہ دیتا تھا۔ پِھر اُس نے ہوش میں آ کر کہا میرے باپ کے بُہت سے مزدُوروں کو اِفراط سے روٹی مِلتی ہے اور مَیں یہاں بُھوکا مَر رہا ہُوں! مَیں اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس جاؤں گا اور اُس سے کہُوں گا اَے باپ! مَیں آسمان کا اور تیری نظر میں گُنہگار ہُؤا۔ اب اِس لائِق نہیں رہا کہ پِھر تیرا بیٹا کہلاؤُں۔ مُجھے اپنے مزدُوروں جَیسا کر لے۔ پس وہ اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس چلا۔ وہ ابھی دُور ہی تھا کہ اُسے دیکھ کر اُس کے باپ کو ترس آیا اور دَوڑ کر اُس کو گلے لگا لِیا اور چُوما۔ بیٹے نے اُس سے کہا اَے باپ! مَیں آسمان کا اور تیری نظر میں گُنہگار ہُؤا۔ اَب اِس لائِق نہیں رہا کہ پِھر تیرا بیٹا کہلاؤُں۔ باپ نے اپنے نَوکروں سے کہا اچھّے سے اچّھا لِباس جلد نِکال کر اُسے پہناؤ اور اُس کے ہاتھ میں انگُوٹھی اور پاؤں میں جُوتی پہناؤ۔ اور پَلے ہُوئے بچھڑے کو لا کر ذبح کرو تاکہ ہم کھا کر خُوشی منائیں۔ کیونکہ میرا یہ بیٹا مُردہ تھا۔ اب زِندہ ہُؤا۔ کھو گیا تھا۔ اب مِلا ہے۔ پس وہ خُوشی منانے لگے۔ لیکن اُس کا بڑا بیٹا کھیت میں تھا۔ جب وہ آ کر گھر کے نزدِیک پہنچا تو گانے بجانے اور ناچنے کی آواز سُنی۔ اور ایک نَوکر کو بُلا کر دریافت کرنے لگا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ اُس نے اُس سے کہا تیرا بھائی آ گیا ہے اور تیرے باپ نے پَلا ہُؤا بچھڑا ذبح کرایا ہے کیونکہ اُسے بھلا چنگا پایا۔ وہ غُصّے ہُؤا اور اندر جانا نہ چاہا مگر اُس کا باپ باہر جا کر اُسے منانے لگا۔ اُس نے اپنے باپ سے جواب میں کہا دیکھ اِتنے برسوں سے مَیں تیری خِدمت کرتا ہُوں اور کبھی تیری حُکم عدُولی نہیں کی مگر مُجھے تُو نے کبھی ایک بکری کا بچّہ بھی نہ دِیا کہ اپنے دوستوں کے ساتھ خُوشی مناتا۔ لیکن جب تیرا یہ بیٹا آیا جِس نے تیرا مال متاع کسبِیوں میں اُڑا دِیا تو اُس کے لِئے تُو نے پَلا ہُؤا بچھڑا ذبح کرایا۔ اُس نے اُس سے کہا بیٹا! تُو تو ہمیشہ میرے پاس ہے اور جو کُچھ میرا ہے وہ تیرا ہی ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں لوقا 15