لوقا 22:12-28

لوقا 22:12-28 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

تَب یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے کہا: ”یہی وجہ ہے کہ میں تُم سے کہتا ہُوں، نہ تو اَپنی جان کی فکر کرو، کہ تُم کیا کھاؤگے؛ نہ اَپنے بَدن کی، کہ تُم کیا پہنوگے۔ کیونکہ جان خُوراک سے اَور بَدن پوشاک سے بڑھ کر ہے۔ کوّوں پر غور کرو جو نہ تو بوتے ہیں اَور نہ ہی فصل کو کاٹ کر کھتّوں میں جمع کرتے ہیں، نہ اُن کے پاس گودام ہوتاہے نہ کھتّا، تو بھی خُدا اُنہیں کھِلاتاہے۔ تُم تو پرندوں سے بھی زِیادہ قدر و قیمت والے ہو۔ تُم میں اَیسا کون ہے جو فکر کرکے اَپنی عمر میں گھڑی بھر کا بھی اِضافہ کر سکے؟ پس جَب تُم یہ چُھوٹی سِی بات بھی نہیں کر سکتے تو باقی چیزوں کی فکر کس لیٔے کرتے ہو۔ ”سوسن کے پھُولوں کو دیکھو کہ وہ کس طرح بڑھتے ہیں؟ وہ نہ محنت کرتے ہیں نہ کاتتے ہیں تو بھی میں تُم سے کہتا ہُوں کہ بادشاہ شُلومونؔ بھی اَپنی ساری شان و شوکت کے باوُجُود اُن میں سے کسی کی طرح مُلبّس نہ تھے۔ پس جَب خُدا میدان کی گھاس کو جو آج ہے اَور کل تنور میں جھونکی جاتی ہے، اَیسی پوشاک پہناتاہے، تو اَے کم ایمان والو! کیا وہ تُمہیں بہتر پوشاک نہ پہنائے گا؟

لوقا 22:12-28 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”اِس لئے اپنی زندگی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پریشان نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا کھاؤں۔ اور جسم کے لئے فکرمند نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا پہنوں۔ زندگی تو کھانے سے زیادہ اہم ہے اور جسم پوشاک سے زیادہ۔ کوّوں پر غور کرو۔ نہ وہ بیج بوتے، نہ فصلیں کاٹتے ہیں۔ اُن کے پاس نہ سٹور ہوتا ہے، نہ گودام۔ توبھی اللہ خود اُنہیں کھانا کھلاتا ہے۔ اور تمہاری قدر و قیمت تو پرندوں سے کہیں زیادہ ہے۔ کیا تم میں سے کوئی فکر کرتے کرتے اپنی زندگی میں ایک لمحے کا بھی اضافہ کر سکتا ہے؟ اگر تم فکر کرنے سے اِتنی چھوٹی سی تبدیلی بھی نہیں لا سکتے تو پھر تم باقی باتوں کے بارے میں کیوں فکرمند ہو؟ غور کرو کہ سوسن کے پھول کس طرح اُگتے ہیں۔ نہ وہ محنت کرتے، نہ کاتتے ہیں۔ لیکن مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ سلیمان بادشاہ اپنی پوری شان و شوکت کے باوجود ایسے شاندار کپڑوں سے ملبّس نہیں تھا جیسے اُن میں سے ایک۔ اگر اللہ اُس گھاس کو جو آج میدان میں ہے اور کل آگ میں جھونکی جائے گی ایسا شاندار لباس پہناتا ہے تو اے کم اعتقادو، وہ تم کو پہنانے کے لئے کیا کچھ نہیں کرے گا؟

لوقا 22:12-28 کِتابِ مُقادّس (URD)

پِھر اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اپنی جان کی فِکر نہ کرو کہ ہم کیا کھائیں گے اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنیں گے۔ کیونکہ جان خُوراک سے بڑھ کر ہے اور بدن پوشاک سے۔ کووّں پر غَور کرو کہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے۔ نہ اُن کے کھتّا ہوتا ہے نہ کوٹھی۔ تَو بھی خُدا اُنہیں کِھلاتا ہے۔ تُمہاری قدر تو پرِندوں سے کہِیں زِیادہ ہے۔ تُم میں اَیسا کَون ہے جو فِکر کر کے اپنی عُمر میں ایک گھڑی بڑھا سکے؟ پس جب سب سے چھوٹی بات بھی نہیں کر سکتے تو باقی چِیزوں کی فِکر کیوں کرتے ہو؟ سوسن کے درختوں پر غَور کرو کہ کِس طرح بڑھتے ہیں۔ وہ نہ مِحنت کرتے نہ کاتتے ہیں تَو بھی مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ سُلیماؔن بھی باوجُود اپنی ساری شان و شوکت کے اُن میں سے کِسی کی مانِند مُلبّس نہ تھا۔ پس جب خُدا مَیدان کی گھاس کو جو آج ہے اور کل تنُور میں جَھونکی جائے گی اَیسی پوشاک پہناتا ہے تو اَے کم اِعتقادو تُم کو کیوں نہ پہنائے گا؟