لوقا 13:12-33
لوقا 13:12-33 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
ہُجوم میں سے کسی نے اُن سے کہا، ”اَے اُستاد، میرے بھایٔی کو حُکم دے کہ وہ مِیراث میں سے میرا حِصّہ میرے حوالے کر دے۔“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اَے اِنسان، کس نے مُجھے تمہارا مُنصِف یا ثالِثی مُقرّر کیا ہے؟“ اَور حُضُور نے اُن سے کہا، ”خبردار! ہر طرح کے لالچ سے دُور رہو؛ کسی کی زندگی کا اِنحصار اُس کے مال و دولت کی کثرت پر نہیں ہے۔“ تَب آپ نے اُنہیں یہ تمثیل سُنایٔی: ”کسی دولتمند کی زمین میں بڑی فصل ہویٔی۔ اَور وہ دِل ہی دِل میں سوچ کر کہنے لگا، ’میں کیا کروں؟ میرے پاس جگہ نہیں ہے جہاں میں اَپنی پیداوار جمع کر سکوں۔‘ ”پھر اُس نے کہا، ’میں ایک کام کروں گا کہ اَپنے کھتّے ڈھا کر نئے اَور بڑے کھتّے بناؤں گا اَور اُس میں اَپنا تمام اناج اَور مال و اَسباب بھر دُوں گا۔ پھر اَپنی جان سے کہُوں گا، ”اَے جان تیرے پاس کیٔی برسوں کے لیٔے مال جمع ہے۔ آرام سے رہ، کھا پی اَور عیش کر۔“ ‘ ”مگر خُدا نے اُس سے کہا، ’اَے نادان! اِسی رات تیری جان تُجھ سے طلب کرلی جائے گی۔ پس جو کُچھ تُونے جمع کیا ہے وہ کس کے کام آئے گا؟‘ ”چنانچہ جو اَپنے لیٔے تو خزانہ جمع کرتا ہے لیکن خُدا کی نظر میں دولتمند نہیں بنتا اُس کا بھی یہی حال ہوگا۔“ تَب یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے کہا: ”یہی وجہ ہے کہ میں تُم سے کہتا ہُوں، نہ تو اَپنی جان کی فکر کرو، کہ تُم کیا کھاؤگے؛ نہ اَپنے بَدن کی، کہ تُم کیا پہنوگے۔ کیونکہ جان خُوراک سے اَور بَدن پوشاک سے بڑھ کر ہے۔ کوّوں پر غور کرو جو نہ تو بوتے ہیں اَور نہ ہی فصل کو کاٹ کر کھتّوں میں جمع کرتے ہیں، نہ اُن کے پاس گودام ہوتاہے نہ کھتّا، تو بھی خُدا اُنہیں کھِلاتاہے۔ تُم تو پرندوں سے بھی زِیادہ قدر و قیمت والے ہو۔ تُم میں اَیسا کون ہے جو فکر کرکے اَپنی عمر میں گھڑی بھر کا بھی اِضافہ کر سکے؟ پس جَب تُم یہ چُھوٹی سِی بات بھی نہیں کر سکتے تو باقی چیزوں کی فکر کس لیٔے کرتے ہو۔ ”سوسن کے پھُولوں کو دیکھو کہ وہ کس طرح بڑھتے ہیں؟ وہ نہ محنت کرتے ہیں نہ کاتتے ہیں تو بھی میں تُم سے کہتا ہُوں کہ بادشاہ شُلومونؔ بھی اَپنی ساری شان و شوکت کے باوُجُود اُن میں سے کسی کی طرح مُلبّس نہ تھے۔ پس جَب خُدا میدان کی گھاس کو جو آج ہے اَور کل تنور میں جھونکی جاتی ہے، اَیسی پوشاک پہناتاہے، تو اَے کم ایمان والو! کیا وہ تُمہیں بہتر پوشاک نہ پہنائے گا؟ اَور اِس فکر میں مُبتلا مت رہو کہ تُم کیا کھاؤگے اَور کیا پیوگے۔ اِن چیزوں کے بارے میں فکر مت کرو۔ کیونکہ دُنیا کی ساری غَیرقومیں اِن چیزوں کی جُستُجو میں لگی رہتی ہیں لیکن تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُمہیں اِن چیزوں کی ضروُرت ہے۔ بَلکہ پہلے خُدا کی بادشاہی کی تلاش کرو تو یہ چیزیں بھی تُمہیں دے دی جایٔیں گی۔ ”اَے چُھوٹے گلّے! ڈر مت! کیونکہ تمہارے آسمانی باپ کی خُوشی اِسی میں ہے کہ وہ تُمہیں بادشاہی عطا فرمائے۔ اَپنا مال و اَسباب بیچ کر خیرات کر دو اَور اَپنے لیٔے اَیسے بٹوے بناؤ جو پُرانے نہیں ہوتے اَور نہ پھٹتے ہیں یعنی آسمان پر خزانہ جمع کرو جو ختم نہیں ہوتا، جہاں چور نہیں پہُنچ سَکتا اَور جِس میں کیڑا نہیں لگتا۔
لوقا 13:12-33 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
کسی نے بھیڑ میں سے کہا، ”اُستاد، میرے بھائی سے کہیں کہ میراث کا میرا حصہ مجھے دے۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”بھئی، کس نے مجھے تم پر جج یا تقسیم کرنے والا مقرر کیا ہے؟“ پھر اُس نے اُن سے مزید کہا، ”خبردار! ہر قسم کے لالچ سے بچے رہنا، کیونکہ انسان کی زندگی اُس کے مال و دولت کی کثرت پر منحصر نہیں۔“ اُس نے اُنہیں ایک تمثیل سنائی۔ ”کسی امیر آدمی کی زمین میں اچھی فصل پیدا ہوئی۔ چنانچہ وہ سوچنے لگا، ’اب مَیں کیا کروں؟ میرے پاس تو اِتنی جگہ نہیں جہاں مَیں سب کچھ جمع کر کے رکھوں۔‘ پھر اُس نے کہا، ’مَیں یہ کروں گا کہ اپنے گوداموں کو ڈھا کر اِن سے بڑے تعمیر کروں گا۔ اُن میں اپنا تمام اناج اور باقی پیداوار جمع کر لوں گا۔ پھر مَیں اپنے آپ سے کہوں گا کہ لو، اِن اچھی چیزوں سے تیری ضروریات بہت سالوں تک پوری ہوتی رہیں گی۔ اب آرام کر۔ کھا، پی اور خوشی منا۔‘ لیکن اللہ نے اُس سے کہا، ’احمق! اِسی رات تُو مر جائے گا۔ تو پھر جو چیزیں تُو نے جمع کی ہیں وہ کس کی ہوں گی؟‘ یہی اُس شخص کا انجام ہے جو صرف اپنے لئے چیزیں جمع کرتا ہے جبکہ وہ اللہ کے سامنے غریب ہے۔“ پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”اِس لئے اپنی زندگی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پریشان نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا کھاؤں۔ اور جسم کے لئے فکرمند نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا پہنوں۔ زندگی تو کھانے سے زیادہ اہم ہے اور جسم پوشاک سے زیادہ۔ کوّوں پر غور کرو۔ نہ وہ بیج بوتے، نہ فصلیں کاٹتے ہیں۔ اُن کے پاس نہ سٹور ہوتا ہے، نہ گودام۔ توبھی اللہ خود اُنہیں کھانا کھلاتا ہے۔ اور تمہاری قدر و قیمت تو پرندوں سے کہیں زیادہ ہے۔ کیا تم میں سے کوئی فکر کرتے کرتے اپنی زندگی میں ایک لمحے کا بھی اضافہ کر سکتا ہے؟ اگر تم فکر کرنے سے اِتنی چھوٹی سی تبدیلی بھی نہیں لا سکتے تو پھر تم باقی باتوں کے بارے میں کیوں فکرمند ہو؟ غور کرو کہ سوسن کے پھول کس طرح اُگتے ہیں۔ نہ وہ محنت کرتے، نہ کاتتے ہیں۔ لیکن مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ سلیمان بادشاہ اپنی پوری شان و شوکت کے باوجود ایسے شاندار کپڑوں سے ملبّس نہیں تھا جیسے اُن میں سے ایک۔ اگر اللہ اُس گھاس کو جو آج میدان میں ہے اور کل آگ میں جھونکی جائے گی ایسا شاندار لباس پہناتا ہے تو اے کم اعتقادو، وہ تم کو پہنانے کے لئے کیا کچھ نہیں کرے گا؟ اِس کی تلاش میں نہ رہنا کہ کیا کھاؤ گے یا کیا پیو گے۔ ایسی باتوں کی وجہ سے بےچین نہ رہو۔ کیونکہ دنیا میں جو ایمان نہیں رکھتے وہی اِن تمام چیزوں کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں، جبکہ تمہارے باپ کو پہلے سے معلوم ہے کہ تم کو اِن کی ضرورت ہے۔ چنانچہ اُسی کی بادشاہی کی تلاش میں رہو۔ پھر یہ تمام چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔ اے چھوٹے گلے، مت ڈرنا، کیونکہ تمہارے باپ نے تم کو بادشاہی دینا پسند کیا۔ اپنی ملکیت بیچ کر غریبوں کو دے دینا۔ اپنے لئے ایسے بٹوے بنواؤ جو نہیں گھستے۔ اپنے لئے آسمان پر ایسا خزانہ جمع کرو جو کبھی ختم نہیں ہو گا اور جہاں نہ کوئی چور آئے گا، نہ کوئی کیڑا اُسے خراب کرے گا۔
لوقا 13:12-33 کِتابِ مُقادّس (URD)
پِھر بِھیڑ میں سے ایک نے اُس سے کہا اَے اُستاد! میرے بھائی سے کہہ کہ مِیراث کا میرا حِصّہ مُجھے دے۔ اُس نے اُس سے کہا۔ مِیاں! کِس نے مُجھے تُمہارا مُنصِف یا بانٹنے والا مُقرّر کِیا ہے؟ اور اُس نے اُن سے کہا خبردار! اپنے آپ کو ہر طرح کے لالچ سے بچائے رکھّو کیونکہ کِسی کی زِندگی اُس کے مال کی کثرت پر مَوقُوف نہیں۔ اور اُس نے اُن سے ایک تمثِیل کہی کہ کِسی دَولت مند کی زمِین میں بڑی فصل ہُوئی۔ پس وہ اپنے دِل میں سوچ کر کہنے لگا کہ مَیں کیا کرُوں کیونکہ میرے ہاں جگہ نہیں جہاں اپنی پَیداوار بھر رکھّوں؟ اُس نے کہا مَیں یُوں کرُوں گا کہ اپنی کوٹِھیاں ڈھا کر اُن سے بڑی بناوُں گا۔ اور اُن میں اپنا سارا اناج اور مال بھر رکھّوں گا اور اپنی جان سے کہُوں گا اَے جان! تیرے پاس بُہت برسوں کے لِئے بُہت سا مال جمع ہے۔ چَین کر۔ کھا پی۔ خُوش رہ۔ مگر خُدا نے اُس سے کہا اَے نادان! اِسی رات تیری جان تُجھ سے طلب کر لی جائے گی۔ پس جو کُچھ تُو نے تیّار کِیا ہے وہ کِس کا ہو گا؟ اَیسا ہی وہ شخص ہے جو اپنے لِئے خزانہ جمع کرتا ہے اور خُدا کے نزدِیک دَولت مند نہیں۔ پِھر اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اپنی جان کی فِکر نہ کرو کہ ہم کیا کھائیں گے اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنیں گے۔ کیونکہ جان خُوراک سے بڑھ کر ہے اور بدن پوشاک سے۔ کووّں پر غَور کرو کہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے۔ نہ اُن کے کھتّا ہوتا ہے نہ کوٹھی۔ تَو بھی خُدا اُنہیں کِھلاتا ہے۔ تُمہاری قدر تو پرِندوں سے کہِیں زِیادہ ہے۔ تُم میں اَیسا کَون ہے جو فِکر کر کے اپنی عُمر میں ایک گھڑی بڑھا سکے؟ پس جب سب سے چھوٹی بات بھی نہیں کر سکتے تو باقی چِیزوں کی فِکر کیوں کرتے ہو؟ سوسن کے درختوں پر غَور کرو کہ کِس طرح بڑھتے ہیں۔ وہ نہ مِحنت کرتے نہ کاتتے ہیں تَو بھی مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ سُلیماؔن بھی باوجُود اپنی ساری شان و شوکت کے اُن میں سے کِسی کی مانِند مُلبّس نہ تھا۔ پس جب خُدا مَیدان کی گھاس کو جو آج ہے اور کل تنُور میں جَھونکی جائے گی اَیسی پوشاک پہناتا ہے تو اَے کم اِعتقادو تُم کو کیوں نہ پہنائے گا؟ اور تُم اِس کی تلاش میں نہ رہو کہ کیا کھائیں گے اور کیا پِئیں گے اور نہ شکّی بنو۔ کیونکہ اِن سب چِیزوں کی تلاش میں دُنیا کی قَومیں رہتی ہیں لیکن تُمہارا باپ جانتا ہے کہ تُم اِن چِیزوں کے مُحتاج ہو۔ ہاں اُس کی بادشاہی کی تلاش میں رہو تو یہ چِیزیں بھی تُمہیں مِل جائیں گی۔ اَے چھوٹے گلّے نہ ڈر کیونکہ تُمہارے باپ کو پسند آیا کہ تُمہیں بادشاہی دے۔ اپنا مال اسباب بیچ کر خَیرات کر دو اور اپنے لِئے اَیسے بٹوے بناؤ جو پُرانے نہیں ہوتے یعنی آسمان پر اَیسا خزانہ جو خالی نہیں ہوتا۔ جہاں چور نزدِیک نہیں جاتا اور کِیڑا خراب نہیں کرتا۔