لوقا 29:11-54
لوقا 29:11-54 کِتابِ مُقادّس (URD)
جب بڑی بِھیڑ جمع ہوتی جاتی تھی تو وہ کہنے لگا کہ اِس زمانہ کے لوگ بُرے ہیں۔ وہ نِشان طلب کرتے ہیں مگر یُوناہ کے نِشان کے سِوا کوئی اَور نِشان اُن کو نہ دِیا جائے گا۔ کیونکہ جِس طرح یُوناہ نَینِوؔہ کے لوگوں کے لِئے نِشان ٹھہرا اُسی طرح اِبنِ آدمؔ بھی اِس زمانہ کے لوگوں کے لِئے ٹھہرے گا۔ دَکھّن کی مَلِکہ اِس زمانہ کے آدمِیوں کے ساتھ عدالت کے دِن اُٹھ کر اِن کو مُجرِم ٹھہرائے گی کیونکہ وہ دُنیا کے کِنارے سے سُلیماؔن کی حِکمت سُننے کو آئی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو سُلیماؔن سے بھی بڑا ہے۔ نَینِوؔہ کے لوگ اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ عدالت کے دِن کھڑے ہو کر اِن کو مُجرِم ٹھہرائیں گے کیونکہ اُنہوں نے یُوناہ کی مُنادی پر تَوبہ کر لی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو یُوناہ سے بھی بڑا ہے۔ کوئی شخص چراغ جلا کر تَہ خانہ میں یا پَیمانہ کے نِیچے نہیں رکھتا بلکہ چراغ دان پر رکھتا ہے تاکہ اندر آنے والوں کو رَوشنی دِکھائی دے۔ تیرے بدن کا چراغ تیری آنکھ ہے۔ جب تیری آنکھ درُست ہے تو تیرا سارا بدن بھی رَوشن ہے اور جب خراب ہے تو تیرا بدن بھی تارِیک ہے۔ پس دیکھ جو رَوشنی تُجھ میں ہے تارِیکی تو نہیں۔ پس اگر تیرا سارا بدن رَوشن ہو اور کوئی حِصّہ تارِیک نہ رہے تو وہ تمام اَیسا رَوشن ہو گا جَیسا اُس وقت ہوتا ہے جب چراغ اپنی چمک سے تُجھے رَوشن کرتا ہے۔ جب وہ بات کر رہا تھا تو کِسی فریسی نے اُس کی دَعوت کی۔ پس وہ اندر جا کر کھانا کھانے بَیٹھا۔ فریسی نے یہ دیکھ کر تعجُّب کِیا کہ اُس نے کھانے سے پہلے غُسل نہیں کِیا۔ خُداوند نے اُس سے کہا اَے فریسیو! تُم پیالے اور رکابی کو اُوپر سے تو صاف کرتے ہو لیکن تُمہارے اندر لُوٹ اور بَدی بھری ہے۔ اَے نادانو! جِس نے باہر کو بنایا کیا اُس نے اندر کو نہیں بنایا؟ ہاں اندر کی چِیزیں خَیرات کر دو تو دیکھو سب کُچھ تُمہارے لِئے پاک ہو گا۔ لیکن اَے فریسیو تُم پر افسوس! کہ پودِینے اور سُداب اور ہر ایک ترکاری پر دَہ یکی دیتے ہو اور اِنصاف اور خُدا کی مُحبّت سے غافِل رہتے ہو۔ لازِم تھا کہ یہ بھی کرتے اور وہ بھی نہ چھوڑتے۔ اَے فریسیو تُم پر افسوس! کہ تُم عِبادت خانوں میں اعلےٰ درجہ کی کُرسِیاں اور بازاروں میں سلام چاہتے ہو۔ تُم پر افسوس! کیونکہ تُم اُن پوشِیدہ قبروں کی مانِند ہو جِن پر آدمی چلتے ہیں اور اُن کو اِس بات کی خبر نہیں۔ پِھر شرع کے عالِموں میں سے ایک نے جواب میں اُس سے کہا اَے اُستاد! اِن باتوں کے کہنے سے تُو ہمیں بھی بے عِزّت کرتا ہے۔ اُس نے کہا اَے شرع کے عالِمو تُم پر بھی افسوس! کہ تُم اَیسے بوجھ جِن کو اُٹھانا مُشکِل ہے آدمِیوں پر لادتے ہو اور آپ ایک اُنگلی بھی اُن بوجھوں کو نہیں لگاتے۔ تُم پر افسوس! کہ تُم تو نبِیوں کی قبروں کو بناتے ہو اور تُمہارے باپ دادا نے اُن کو قتل کِیا تھا۔ پس تُم گواہ ہو اور اپنے باپ دادا کے کاموں کو پسند کرتے ہو کیونکہ اُنہوں نے تو اُن کو قتل کِیا تھا اور تُم اُن کی قبریں بناتے ہو۔ اِسی لِئے خُدا کی حِکمت نے کہا ہے کہ مَیں نبِیوں اور رسُولوں کو اُن کے پاس بھیجوں گی۔ وہ اُن میں سے بعض کو قتل کریں گے اور بعض کو ستائیں گے۔ تاکہ سب نبِیوں کے خُون کی جو بنایِ عالَم سے بہایا گیا اِس زمانہ کے لوگوں سے بازپُرس کی جائے۔ ہابِل کے خُون سے لے کر اُس زکرؔیاہ کے خُون تک جو قُربان گاہ اور مَقدِس کے بِیچ میں ہلاک ہُؤا۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اِسی زمانہ کے لوگوں سے سب کی بازپُرس کی جائے گی۔ اَے شرع کے عالِمو تُم پر افسوس! کہ تُم نے معرفت کی کُنجی چِھین لی۔ تُم آپ بھی داخِل نہ ہُوئے اور داخِل ہونے والوں کو بھی روکا۔ جب وہ وہاں سے نِکلا تو فقِیہہ اور فریسی اُسے بے طرح چِمٹنے اور چھیڑنے لگے تاکہ وہ بُہت سی باتوں کا ذِکر کرے۔ اور اُس کی گھات میں رہے تاکہ اُس کے مُنہ کی کوئی بات پکڑیں۔
لوقا 29:11-54 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
جَب ہُجوم زِیادہ بڑھنے لگا تو حُضُور عیسیٰ نے کہا، ”اِس زمانہ کے لوگ بُرے ہیں جو مُجھ سے نِشان طلب کرتے ہیں مگر حضرت يونسؔ کے نِشان کے سِوا کویٔی اَور نِشان نہیں دیا جائے گا۔ کیونکہ جِس طرح يونسؔ نینوہؔ کے باشِندوں کے لیٔے نِشان ٹھہرے اُسی طرح اِبن آدمؔ بھی اِس زمانہ کے لوگوں کے لیٔے نِشان ٹھہرے گا۔ جُنوب کی ملِکہ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہوکر اُنہیں مُجرم ٹھہرائے گی کیونکہ وہ بڑی دُور سے حضرت سُلیمانؔ کی حِکمت سُننے کے لیٔے آئی تھی اَور دیکھو یہاں حضرت سُلیمانؔ سے بھی بڑا مَوجُود ہے۔ نینوہؔ کے لوگ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوکر اُنہیں مُجرم ٹھہرائیں گے، اِس لیٔے کہ اُنہُوں نے حضرت يونسؔ کی مُنادی کی وجہ سے تَوبہ کرلی تھی اَور دیکھو! یہاں وہ مَوجُود ہے جو يونسؔ سے بھی بڑا ہے۔ ”کویٔی شخص چراغ جَلا کر تہہ خانہ یا پیمانہ کے نیچے نہیں لیکن چراغدان پر رکھتا ہے تاکہ اَندر آنے وَالوں کو رَوشنی دکھائی دے۔ تیرے بَدن کا چراغ تیری آنکھ ہے۔ جَب تیری آنکھ سالِم ہے تو تیرا پُورا بَدن بھی رَوشن ہے؛ اگر خَراب ہے تو تیرا بَدن بھی تاریک ہے۔ خبردار، کہیں اَیسا نہ ہو کہ جو رَوشنی تُجھ میں ہے وہ تاریکی بَن جائے۔ پس اگر تیرا سارا بَدن رَوشن اَور کویٔی حِصّہ تاریک نہ رہے تو وہ سارے کا سارا اَیسا رَوشن ہوگا جَیسے کسی چراغ نے اَپنی چمک سے تُجھے رَوشن کر دیا ہے۔“ حُضُور عیسیٰ جَب اَپنی بات پُوری کرچُکے تو کسی فرِیسی نے حُضُور عیسیٰ کو اَپنے ساتھ کھانے کی مِنّت کی۔ حُضُور عیسیٰ اُس کے گھر میں داخل ہویٔے اَور دسترخوان پر بَیٹھ گیٔے۔ فرِیسی نے یہ دیکھ کر تعجُّب کیا کہ وہ بغیر ہاتھ دھوئے کھانا کھانے بَیٹھ گیٔے۔ اِس پر خُداوؔند نے اُس سے کہا، ”اَے فریسیوں! تُم پیالے اَور رکابی کو باہر سے تو صَاف کرتے ہو، مگر تمہارے اَندر لُوٹ اَور بدی بھری پڑی ہے۔ اَے نادانو! کیا جِس نے باہر والے حِصّے کو بنایا اُس نے اَندر والے حِصّے کو نہیں بنایا؟ چنانچہ جو کُچھ تمہارے اَندر ہے اُسے غریبوں کو دے دو، تو سَب کُچھ تمہارے لیٔے پاک صَاف ہو جائے گا۔ ”مگر اَے فریسیوں، تُم پر افسوس، تُم پودینہ، سَداب اَور سبزی ترکاری کا دسواں حِصّہ تو خُدا کو دیتے ہو لیکن دُوسری طرف اِنصاف کرنے سے اَور خُدا کی مَحَبّت سے غافل رہتے ہو۔ لازِم تُو یہ تھا کہ تُم پہلے والے کو بغیر چھوڑے پُورا کرتے اَور بعد والے کو بھی عَمل میں لاتے۔ ”اَے فریسیوں، تُم پر افسوس، کیونکہ تُم یہُودی عبادت گاہوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسیاں اَور بازاروں میں لوگوں سے اِحتراماً سلام پانا پسند کرتے ہو۔ ”تُم پر افسوس، تُم اُن پوشیدہ قبروں کی طرح ہو جِن پر سے لوگ اَنجانے میں پاؤں رکھتے ہویٔے گزر جاتے ہیں۔“ تَب شَریعت کے عالِموں میں سے ایک نے اُنہیں جَواب میں کہا، ”اَے اُستاد، یہ باتیں کہہ کر، آپ ہماری توہین کرتے ہیں۔“ حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”اَے شَریعت کے عالِموں، تُم پر بھی افسوس کیونکہ تُم آدمیوں پر اَیسے بوجھ لادتے ہو جنہیں اُٹھانا بےحَد مُشکِل ہوتاہے اَور تُم خُود اَپنی ایک اُنگلی بھی اُن کی مدد کے واسطے نہیں اُٹھاتے۔ ”تُم پر افسوس، تُم تو نَبیوں کی مزار تعمیر کرتے جنہیں تمہارے باپ دادا نے ہلاک کیا تھا۔ پس تُم گواہ ہو کہ تُم اَپنے باپ دادا کے کاموں کی پُوری تائید کرتے کیونکہ اُنہُوں نے تو نَبیوں کو قتل کیا اَور تُم اُن نَبیوں کی مزار تعمیر کرتے۔ اِس لیٔے خُدا کی حِکمت نے فرمایا، ’میں نَبیوں اَور رسولوں کو اُن کے پاس بھیُجوں گی۔ وہ اُن میں سے بعض کو قتل کر ڈالیں گے اَور بعض کو ستائیں گے۔‘ پس یہ مَوجُودہ نَسل سارے نَبیوں کے اُس خُون کی جو دُنیا کے شروع سے بہایا گیا ہے، ذمّہ دار ٹھہرائی جائے گی۔ ہابِلؔ کے خُون سے لے کر زکریاؔہ کے خُون تک جسے قُربان گاہ اَور پاک مَقدِس کے درمیان قتل کیا گیا تھا۔ ہاں! میں کہتا ہُوں کہ یہ نَسل ہی اُن کے خُون کی ذمّہ دار ٹھہرائی جائے گی۔ ”اَے شَریعت کے عالِموں تُم پر افسوس، تُم نے علم کی کُنجی چھین لی، تُم خُود بھی داخل نہ ہویٔے اَورجو داخل ہو رہے تھے اُنہیں بھی روک دیا۔“ جَب وہ وہاں سے باہر نکلا تو شَریعت کے عالِم اَور فرِیسی سخت مُخالف ہو گئے اَور نہایت غُصّہ میں چاروں طرف سے مُختلف سوالات کرنے لگے، تاکہ اُنہیں اُن کے مُنہ سے نِکلی ہویٔی کسی بات میں پکڑ لیں۔
لوقا 29:11-54 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
سننے والوں کی تعداد بہت بڑھ گئی تو وہ کہنے لگا، ”یہ نسل شریر ہے، کیونکہ یہ مجھ سے الٰہی نشان کا تقاضا کرتی ہے۔ لیکن اِسے کوئی بھی الٰہی نشان پیش نہیں کیا جائے گا سوائے یونس کے نشان کے۔ کیونکہ جس طرح یونس نینوہ شہر کے باشندوں کے لئے نشان تھا بالکل اُسی طرح ابنِ آدم اِس نسل کے لئے نشان ہو گا۔ قیامت کے دن جنوبی ملک سبا کی ملکہ اِس نسل کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہو کر اُنہیں مجرم قرار دے گی۔ کیونکہ وہ دُوردراز ملک سے سلیمان کی حکمت سننے کے لئے آئی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو سلیمان سے بھی بڑا ہے۔ اُس دن نینوہ کے باشندے بھی اِس نسل کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو کر اُنہیں مجرم ٹھہرائیں گے۔ کیونکہ یونس کے اعلان پر اُنہوں نے توبہ کی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو یونس سے بھی بڑا ہے۔ جب کوئی شخص چراغ جلاتا ہے تو نہ وہ اُسے چھپاتا، نہ برتن کے نیچے رکھتا بلکہ اُسے شمع دان پر رکھ دیتا ہے تاکہ اُس کی روشنی اندر آنے والوں کو نظر آئے۔ تیری آنکھ تیرے بدن کا چراغ ہے۔ اگر تیری آنکھ ٹھیک ہو تو تیرا پورا جسم روشن ہو گا۔ لیکن اگر آنکھ خراب ہو تو پورا جسم اندھیرا ہی اندھیرا ہو گا۔ خبردار! ایسا نہ ہو کہ جو روشنی تیرے اندر ہے وہ حقیقت میں تاریکی ہو۔ چنانچہ اگر تیرا پورا جسم روشن ہو اور کوئی بھی حصہ تاریک نہ ہو تو پھر وہ بالکل روشن ہو گا، ایسا جیسا اُس وقت ہوتا ہے جب چراغ تجھے اپنے چمکنے دمکنے سے روشن کر دیتا ہے۔“ عیسیٰ ابھی بات کر رہا تھا کہ کسی فریسی نے اُسے کھانے کی دعوت دی۔ چنانچہ وہ اُس کے گھر میں جا کر کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔ میزبان بڑا حیران ہوا، کیونکہ اُس نے دیکھا کہ عیسیٰ ہاتھ دھوئے بغیر کھانے کے لئے بیٹھ گیا ہے۔ لیکن خداوند نے اُس سے کہا، ”دیکھو، تم فریسی باہر سے ہر پیالے اور برتن کی صفائی کرتے ہو، لیکن اندر سے تم لُوٹ مار اور شرارت سے بھرے ہوتے ہو۔ نادانو! اللہ نے باہر والے حصے کو خلق کیا، تو کیا اُس نے اندر والے حصے کو نہیں بنایا؟ چنانچہ جو کچھ برتن کے اندر ہے اُسے غریبوں کو دے دو۔ پھر تمہارے لئے سب کچھ پاک صاف ہو گا۔ فریسیو، تم پر افسوس! کیونکہ ایک طرف تم پودینہ، سداب اور باغ کی ہر قسم کی ترکاری کا دسواں حصہ اللہ کے لئے مخصوص کرتے ہو، لیکن دوسری طرف تم انصاف اور اللہ کی محبت کو نظرانداز کرتے ہو۔ لازم ہے کہ تم یہ کام بھی کرو اور پہلا بھی نہ چھوڑو۔ فریسیو، تم پر افسوس! کیونکہ تم عبادت خانوں کی عزت کی کرسیوں پر بیٹھنے کے لئے بےچین رہتے اور بازار میں لوگوں کا سلام سننے کے لئے تڑپتے ہو۔ ہاں، تم پر افسوس! کیونکہ تم پوشیدہ قبروں کی مانند ہو جن پر سے لوگ نادانستہ طور پر گزرتے ہیں۔“ شریعت کے ایک عالِم نے اعتراض کیا، ”اُستاد، آپ یہ کہہ کر ہماری بھی بےعزتی کرتے ہیں۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم شریعت کے عالِموں پر بھی افسوس! کیونکہ تم لوگوں پر بھاری بوجھ ڈال دیتے ہو جو مشکل سے اُٹھایا جا سکتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ تم خود اِس بوجھ کو اپنی ایک اُنگلی بھی نہیں لگاتے۔ تم پر افسوس! کیونکہ تم نبیوں کے مزار بنا دیتے ہو، اُن کے جنہیں تمہارے باپ دادا نے مار ڈالا۔ اِس سے تم گواہی دیتے ہو کہ تم وہ کچھ پسند کرتے ہو جو تمہارے باپ دادا نے کیا۔ اُنہوں نے نبیوں کو قتل کیا جبکہ تم اُن کے مزار تعمیر کرتے ہو۔ اِس لئے اللہ کی حکمت نے کہا، ’مَیں اُن میں نبی اور رسول بھیج دوں گی۔ اُن میں سے بعض کو وہ قتل کریں گے اور بعض کو ستائیں گے۔‘ نتیجے میں یہ نسل تمام نبیوں کے قتل کی ذمہ دار ٹھہرے گی — دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک، یعنی ہابیل کے قتل سے لے کر زکریاہ کے قتل تک، جسے بیت المُقدّس کے صحن میں موجود قربان گاہ اور بیت المُقدّس کے دروازے کے درمیان قتل کیا گیا۔ ہاں، مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ یہ نسل ضرور اُن کی ذمہ دار ٹھہرے گی۔ شریعت کے عالِمو، تم پر افسوس! کیونکہ تم نے علم کی کنجی کو چھین لیا ہے۔ نہ صرف یہ کہ تم خود داخل نہیں ہوئے، بلکہ تم نے داخل ہونے والوں کو بھی روک لیا۔“ جب عیسیٰ وہاں سے نکلا تو عالِم اور فریسی اُس کے سخت مخالف ہو گئے اور بڑے غور سے اُس کی پوچھ گچھ کرنے لگے۔ وہ اِس تاک میں رہے کہ اُسے منہ سے نکلی کسی بات کی وجہ سے پکڑیں۔