YouVersion Logo
تلاش

لوقا 25:10-42

لوقا 25:10-42 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

تَب ایک شَریعت کا عالِم اُٹھا اَور حُضُور عیسیٰ کو آزمانے کی غرض سے کہنے لگا۔ اَے اُستاد، ”مُجھے اَبدی زندگی کا وارِث بننے کے لیٔے کیا کرنا ہوگا؟“ حُضُور عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”شَریعت میں کیا لِکھّا ہے؟ تُم اُسے کس طرح پڑھتے ہو؟“ اُس نے جَواب دیا، ” ’خُداوؔند اَپنے خُدا سے اَپنے سارے دل اَور اَپنی ساری جان اَور اَپنی ساری طاقت اَور اَپنی ساری عقل سے مَحَبّت رکھو‘ اَور ’اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھنا۔‘“ حُضُور عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”تُونے ٹھیک جَواب دیا ہے۔ یہی کر تو تُو زندہ رہے گا۔“ مگر اُس نے اَپنی راستبازی جتانے کی غرض سے، حُضُور عیسیٰ سے پُوچھا، ”میرا پڑوسی کون ہے؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب میں کہا: ”ایک آدمی یروشلیمؔ سے یریحوؔ جا رہاتھا کہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں جا پڑا۔ اُنہُوں نے اُس کے کپڑے اُتار لیٔے، اُسے مارا پِیٹا اَور زخمی کر دیا اَور ادھ مُوأ چھوڑکر چلے گیٔے۔ اِتّفاقاً ایک کاہِنؔ اُس راہ سے جا رہاتھا، اُس نے زخمی کو دیکھا، مگر کَترا کر چَلا گیا۔ اِسی طرح، ایک لاوی، بھی اِدھر آ نکلا اَور اُسے دیکھ کر، کَترا کر چَلا گیا۔ پھر ایک سامری، جو سفر کر رہاتھا، وہاں نکلا؛ زخمی کو دیکھ کر اُسے بڑا ترس آیا۔ وہ اُس کے پاس گیا اَور اُس کے زخموں پر تیل اَور انگوری شِیرہ لگا کر اُنہیں باندھا اَور زخمی کو اَپنے گدھا پربٹھا کر سرائے میں لے گیا اَور اُس کی تیمار داری کی۔ اگلے دِن اُس نے دو دینار نکال کر سرائے کے رکھوالے کو دئیے اَور کہا، ’اِس کی دیکھ بھال کرنا، اَور اگر خرچہ زِیادہ ہُوا تو، میں واپسی پر اَدا کردُوں گا۔‘ ”تمہاری نظر میں اِن تینوں میں سے کون اُس شخص کا جو ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں جا پڑا تھا، پڑوسی ثابت ہُوا؟“ شَریعت کے عالِم نے جَواب دیا، ”وہ جِس نے اُس کے ساتھ ہمدردی کی۔“ حُضُور عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”جا تُو بھی اَیسا ہی کر۔“ حُضُور عیسیٰ اَور اُن کے شاگرد چلتے چلتے ایک گاؤں میں پہُنچے، وہاں مرتھاؔ نام کی ایک عورت نے آپ کے لیٔے اَپنے گھر کو کھولا۔ اُس کی ایک بہن بھی تھی جِس کا نام مریمؔ تھا، وہ خُداوؔند کے قدموں کے پاس بَیٹھ کر اُن کی باتیں سُن رہی تھی۔ لیکن مرتھاؔ کام کی زیادتی کی وجہ سے گھبرا گئی اَور حُضُور عیسیٰ کے پاس آکر کہنے لگی، ”خُداوؔند! کیا یہ سہی ہے کہ میری بہن خدمت کرنے میں ہاتھ بٹانے کے بجائے یہاں پر بیٹھی ہے اَور مُجھے اکیلا چھوڑ دیا ہے؟ اُس سے کہئے کہ میری مدد کرے!“ خُداوؔند نے جَواب میں اُس سے کہا، ”مرتھاؔ! مرتھاؔ! تُو بہت سِی چیزوں کے بارے میں فِکرمند اَور پریشان ہو رہی ہے۔ حالانکہ صِرف ایک ہی چیز ہے جِس کے بارے میں فکر کرنے کی ضروُرت ہے۔ اَور مریمؔ نے وہ عُمدہ حِصّہ چُن لیا ہے جو اُس سے کبھی چھینا نہ جائے گا۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں لوقا 10

لوقا 25:10-42 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

ایک موقع پر شریعت کا ایک عالِم عیسیٰ کو پھنسانے کی خاطر کھڑا ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”اُستاد، مَیں کیا کیا کرنے سے میراث میں ابدی زندگی پا سکتا ہوں؟“ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”شریعت میں کیا لکھا ہے؟ تُو اُس میں کیا پڑھتا ہے؟“ آدمی نے جواب دیا، ”’رب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان، اپنی پوری طاقت اور اپنے پورے ذہن سے پیار کرنا۔‘ اور ’اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے‘۔“ عیسیٰ نے کہا، ”تُو نے ٹھیک جواب دیا۔ ایسا ہی کر تو زندہ رہے گا۔“ لیکن عالِم نے اپنے آپ کو درست ثابت کرنے کی غرض سے پوچھا، ”تو میرا پڑوسی کون ہے؟“ عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”ایک آدمی یروشلم سے یریحو کی طرف جا رہا تھا کہ وہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں پڑ گیا۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے خوب مارا اور اَدھ مُوا چھوڑ کر چلے گئے۔ اتفاق سے ایک امام بھی اُسی راستے پر یریحو کی طرف چل رہا تھا۔ لیکن جب اُس نے زخمی آدمی کو دیکھا تو راستے کی پرلی طرف ہو کر آگے نکل گیا۔ لاوی قبیلے کا ایک خادم بھی وہاں سے گزرا۔ لیکن وہ بھی راستے کی پرلی طرف سے آگے نکل گیا۔ پھر سامریہ کا ایک مسافر وہاں سے گزرا۔ جب اُس نے زخمی آدمی کو دیکھا تو اُسے اُس پر ترس آیا۔ وہ اُس کے پاس گیا اور اُس کے زخموں پر تیل اور مَے لگا کر اُن پر پٹیاں باندھ دیں۔ پھر اُس کو اپنے گدھے پر بٹھا کر سرائے تک لے گیا۔ وہاں اُس نے اُس کی مزید دیکھ بھال کی۔ اگلے دن اُس نے چاندی کے دو سِکے نکال کر سرائے کے مالک کو دیئے اور کہا، ’اِس کی دیکھ بھال کرنا۔ اگر خرچہ اِس سے بڑھ کر ہوا تو مَیں واپسی پر ادا کر دوں گا‘۔“ پھر عیسیٰ نے پوچھا، ”اب تیرا کیا خیال ہے، ڈاکوؤں کی زد میں آنے والے آدمی کا پڑوسی کون تھا؟ امام، لاوی یا سامری؟“ عالِم نے جواب دیا، ”وہ جس نے اُس پر رحم کیا۔“ عیسیٰ نے کہا، ”بالکل ٹھیک۔ اب تُو بھی جا کر ایسا ہی کر۔“ پھر عیسیٰ شاگردوں کے ساتھ آگے نکلا۔ چلتے چلتے وہ ایک گاؤں میں پہنچا۔ وہاں کی ایک عورت بنام مرتھا نے اُسے اپنے گھر میں خوش آمدید کہا۔ مرتھا کی ایک بہن تھی جس کا نام مریم تھا۔ وہ خداوند کے پاؤں میں بیٹھ کر اُس کی باتیں سننے لگی جبکہ مرتھا مہمانوں کی خدمت کرتے کرتے تھک گئی۔ آخرکار وہ عیسیٰ کے پاس آ کر کہنے لگی، ”خداوند، کیا آپ کو پروا نہیں کہ میری بہن نے مہمانوں کی خدمت کا پورا انتظام مجھ پر چھوڑ دیا ہے؟ اُس سے کہیں کہ وہ میری مدد کرے۔“ لیکن خداوند عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”مرتھا، مرتھا، تُو بہت سی فکروں اور پریشانیوں میں پڑ گئی ہے۔ لیکن ایک بات ضروری ہے۔ مریم نے بہتر حصہ چن لیا ہے اور یہ اُس سے چھینا نہیں جائے گا۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں لوقا 10

لوقا 25:10-42 کِتابِ مُقادّس (URD)

اور دیکھو ایک عالِمِ شرع اُٹھا اور یہ کہہ کر اُس کی آزمایش کرنے لگا کہ اَے اُستاد! مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟ اُس نے اُس سے کہا تَورَیت میں کیا لِکھا ہے؟ تُو کِس طرح پڑھتا ہے؟ اُس نے جواب میں کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ اُس نے اُس سے کہا تُو نے ٹِھیک جواب دِیا۔ یِہی کر تو تُو جِئے گا۔ مگر اُس نے اپنے تئِیں راست باز ٹھہرانے کی غرض سے یِسُوعؔ سے پُوچھا پِھر میرا پڑوسی کَون ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب میں کہا کہ ایک آدمی یروشلِیم سے یریحُو کی طرف جا رہا تھا کہ ڈاکُوؤں میں گِھر گیا۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار لِئے اور مارا بھی اور ادھ مُؤا چھوڑ کر چلے گئے۔ اِتفاقاً ایک کاہِن اُسی راہ سے جا رہا تھا اور اُسے دیکھ کر کَترا کر چلا گیا۔ اِسی طرح ایک لاوی اُس جگہ آیا۔ وہ بھی اُسے دیکھ کر کترا کر چلا گیا۔ لیکن ایک سامری سفر کرتے کرتے وہاں آ نِکلا اور اُسے دیکھ کر اُس نے ترس کھایا۔ اور اُس کے پاس آ کر اُس کے زخموں کو تیل اور مَے لگا کر باندھا اور اپنے جانور پر سوار کر کے سرائے میں لے گیا اور اُس کی خبرگِیری کی۔ دُوسرے دِن دو دِینار نِکال کر بھٹیارے کو دِئے اور کہا اِس کی خبرگِیری کرنا اور جو کُچھ اِس سے زِیادہ خرچ ہو گا مَیں پِھر آ کر تُجھے ادا کر دُوں گا۔ اِن تِینوں میں سے اُس شخص کا جو ڈاکُوؤں میں گِھر گیا تھا تیری دانِست میں کَون پڑوسی ٹھہرا؟ اُس نے کہا وہ جِس نے اُس پر رحم کِیا۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جا تُو بھی اَیسا ہی کر۔ پِھر جب جا رہے تھے تو وہ ایک گاؤں میں داخِل ہُؤا اور مرتھا نام ایک عَورت نے اُسے اپنے گھر میں اُتارا۔ اور مریمؔ نام اُس کی ایک بہن تھی۔ وہ یِسُوعؔ کے پاؤں کے پاس بَیٹھ کر اُس کا کلام سُن رہی تھی۔ لیکن مرؔتھا خِدمت کرتے کرتے گھبرا گئی۔ پس اُس کے پاس آ کر کہنے لگی اَے خُداوند! کیا تُجھے خیال نہیں کہ میری بہن نے خِدمت کرنے کو مُجھے اکیلا چھوڑ دِیا ہے؟ پس اُسے فرما کہ میری مدد کرے۔ خُداوند نے جواب میں اُس سے کہا مرتھا! مرتھا! تُو تو بُہت سی چِیزوں کی فِکر و تردُّد میں ہے۔ لیکن ایک چِیز ضرُور ہے اور مریمؔ نے وہ اچّھا حِصّہ چُن لِیا ہے جو اُس سے چِھینا نہ جائے گا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں لوقا 10