لوقا 1:10-42
لوقا 1:10-42 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اِس کے بعد خُداوؔند نے بہتّر شاگرد اَور مُقرّر کیٔے اَور اُنہیں دو دو کرکے اَپنے سے پہلے اُن شہروں اَور قصبوں میں روانہ کیا جہاں وہ خُود جانے والے تھے۔ اَور آپ نے اُن سے کہا، ”فصل تو بہت ہے، لیکن مزدُور کم ہیں۔ اِس لیٔے فصل کے خُداوؔند سے اِلتجا کرو کہ، وہ اَپنی فصل کاٹنے کے لیٔے مزدُور بھیج دے۔ جاؤ! دیکھو میں تُمہیں گویا برّوں کو بھیڑیوں کے درمیان بھیج رہا ہُوں۔ اَپنے ساتھ بٹوا نہ لے جانا نہ تھیلی نہ جُوتے؛ اَور نہ کسی کو راہ میں سلام کرنا۔ ”جَب کسی گھر میں داخل ہو تو، پہلے کہو کہ، ’اِس گھر کی سلامتی ہو۔‘ اگر وہاں کویٔی سلامتی کا فرزند ہوگا تو، تمہارا سلام اُس پر ٹھہرے گا؛ ورنہ، تمہارے پاس لَوٹ آئے گا۔ اُسی گھر میں ٹھہرے رہو، اَورجو کُچھ اُن سے ملے گھر والوں کے ساتھ کھاؤ اَور پیو، کیونکہ مزدُور اَپنی مزدُوری کا حقدار ہے۔ گھر بدلتے نہ رہنا۔ ”جِس شہر میں تُم داخل ہو اَور اُس شہر والے تُمہیں قبُول کریں، تو جو کُچھ تمہارے سامنے رکھا جائے اُسے کھاؤ۔ وہاں کے بیماریوں کو شفا دو اَور بتاؤ کہ، ’خُدا کی بادشاہی تمہارے نزدیک آ گئی ہے۔‘ اَور اگر تُم کسی اَیسے شہر میں قدم رکھتے جہاں کے لوگ تُمہیں قبُول نہیں کرتے تو، اُس شہر کی گلیوں میں جا کر کہو کہ، ’ہم تمہارے شہر کی گرد کو بھی جو ہمارے پاؤں میں لگی ہویٔی ہے اِسے ایک اِنتباہ کے طور پر تمہارے سامنے جھاڑ دیتے ہیں۔ مگر یہ یاد رکھو: خُدا کی بادشاہی تمہارے نزدیک آ گئی ہے۔‘ میں تُم سے کہتا ہُوں کہ، عدالت کے دِن سدُومؔ کا حال اُس شہر کے حال سے زِیادہ قابل برداشت ہوگا۔ ”اَے خُرازِینؔ! تُجھ پر افسوس، اَے بیت صیؔدا! تُجھ پر افسوس، کیونکہ جو معجزے تمہارے درمیان دِکھائے گیٔے اگر صُورؔ اَور صیؔدا میں دِکھائے جاتے، تو وہ ٹاٹ اوڑھ کر اَور سَر پر راکھ ڈال کر کب کے تَوبہ کر چُکے ہوتے۔ لیکن عدالت کے دِن صُورؔ اَور صیؔدا کا حال تمہارے حال سے زِیادہ قابل برداشت ہوگا۔ اَور تو اَے کَفرنحُومؔ، کیا تو آسمان تک بُلند کیا جائے گا؟ ہرگز نہیں، بَلکہ تو عالمِ اَرواح میں اُتار دیا جائے گا۔ ”جو تمہاری سُنتا ہے وہ میری سُنتا ہے؛ جو تمہاری بےحُرمتی کرتا ہے وہ میری بےحُرمتی کرتا ہے؛ لیکن جو میری بےحُرمتی کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کی بےحُرمتی کرتا ہے۔“ اَور وہ بہتّر شاگرد خُوشی کے ساتھ واپس آئے اَور کہنے لگے، ”اَے خُداوؔند! آپ کے نام سے تو بدرُوحیں بھی ہمارا حُکم مانتی ہیں۔“ یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”مَیں نے شیطان کو بجلی کی طرح آسمان سے گِرتے ہویٔے دیکھ رہاتھا۔ دیکھو، مَیں نے تُمہیں سانپوں اَور بِچھُّوؤں کو کُچلنے کا اِختیار دیا ہے اَور دُشمن کی ساری قُوّت پر غلبہ عطا کیا ہے؛ اَور تُمہیں کسی سے بھی نُقصان نہ پہُنچے گا۔ تو بھی، اِس بات سے خُوش نہ ہو کہ رُوحیں تمہارا حُکم مانتی ہیں، بَلکہ اِس بات سے خُوش ہو کہ تمہارے نام آسمان پر لکھے ہویٔے ہیں۔“ اُسی گھڑی یِسوعؔ نے، پاک رُوح کی خُوشی سے معموُر ہوکر فرمایا، ”اَے باپ! آسمان اَور زمین کے خُداوؔند! مَیں آپ کی حَمد کرتا ہُوں کہ آپ نے یہ باتیں عالِموں اَور دانِشوروں سے پوشیدہ رکھیں، اَور بچّوں پر ظاہر کیں۔ ہاں، اَے باپ! کیونکہ آپ کی خُوشی اِسی میں تھی۔ ”ساری چیزیں میرے باپ کی طرف سے میرے سُپرد کر دی گئی ہیں۔ اَور سِوا باپ کے کویٔی نہیں جانتا کہ بیٹا کون ہے، اَور سِوا بیٹے کے کویٔی نہیں جانتا کہ باپ کون ہے اَور سِوائے اُس شخص کے جِس پر بیٹا باپ کو ظاہر کرنے کا اِرادہ کرے۔“ تَب وہ اَپنے شاگردوں کی طرف مُخاطِب ہُوئے اَور صِرف اُن ہی سے کہنے لگے، ”مُبارک ہیں وہ آنکھیں جو یہ باتیں دیکھتی ہیں جنہیں تُم دیکھتے ہو۔ کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہت سے نبیوں اَور بادشاہوں کی خواہش تھی کہ یہ باتیں دیکھیں جو تُم دیکھتے ہو، مگر نہ دیکھ پایٔے، اَور یہ باتیں سُنیں جو تُم سُنتے ہو مگر نہ سُن پایٔے۔“ تَب ایک شَریعت کا عالِم اُٹھا اَور یِسوعؔ کو آزمانے کی غرض سے کہنے لگا۔ اَے اُستاد، ”مُجھے اَبدی زندگی کا وارِث بننے کے لیٔے کیا کرنا ہوگا؟“ یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”شَریعت میں کیا لِکھّا ہے؟ تُم اُسے کس طرح پڑھتے ہو؟“ اُس نے جَواب دیا، ” ’خُداوؔند اَپنے خُدا سے اَپنے سارے دِل اَور اَپنی ساری جان اَور اَپنی ساری طاقت اَور اَپنی ساری عقل سے مَحَبّت رکھو‘ اَور ’اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھنا۔‘“ یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”تُونے ٹھیک جَواب دیا ہے۔ یہی کر تو تُو زندہ رہے گا۔“ مگر اُس نے اَپنی راستبازی جتانے کی غرض سے، یِسوعؔ سے پُوچھا، ”میرا پڑوسی کون ہے؟“ یِسوعؔ نے جَواب میں کہا: ”ایک آدمی یروشلیمؔ سے یریحوؔ جا رہاتھا کہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں جا پڑا۔ اُنہُوں نے اُس کے کپڑے اُتار لیٔے، اُسے مارا پِیٹا اَور زخمی کر دیا اَور ادھ مُوأ چھوڑکر چلے گیٔے۔ اِتّفاقاً ایک کاہِنؔ اُس راہ سے جا رہاتھا، اُس نے زخمی کو دیکھا، مگر کَترا کرچلاگیا۔ اِسی طرح، ایک لیوی، بھی اِدھر آ نِکلا اَور اُسے دیکھ کر، کَترا کرچلاگیا۔ پھر ایک سامری، جو سفر کر رہاتھا، وہاں نِکلا؛ زخمی کو دیکھ کر اُسے بڑا ترس آیا۔ وہ اُس کے پاس گیا اَور اُس کے زخموں پر تیل اَور انگوری شِیرہ لگا کر اُنہیں باندھا اَور زخمی کو اَپنے گدھا پر بِٹھا کر سرائے میں لے گیا اَور اُس کی تیمار داری کی۔ اگلے دِن اُس نے دو دینار نکال کر سرائے کے رکھوالے کو دئیے اَور کہا، ’اِس کی دیکھ بھال کرنا، اَور اگر خرچہ زِیادہ ہُوا تو، میں واپسی پر اَدا کر دُوں گا۔‘ ”تمہاری نظر میں اِن تینوں میں سے کون اُس شخص کا جو ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں جا پڑا تھا، پڑوسی ثابت ہُوا؟“ شَریعت کے عالِم نے جَواب دیا، ”وہ جِس نے اُس کے ساتھ ہمدردی کی۔“ یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”جا تُو بھی اَیسا ہی کر۔“ یِسوعؔ اَور اُن کے شاگرد چلتے چلتے ایک گاؤں میں پہُنچے، وہاں مرتھاؔ نام کی ایک عورت نے آپ کے لیٔے اَپنے گھر کو کھولا۔ اُس کی ایک بہن بھی تھی جِس کا نام مریمؔ تھا، وہ خُداوؔند کے قدموں کے پاس بیٹھ کر اُن کی باتیں سُن رہی تھی۔ لیکن مرتھاؔ کام کی زیادتی کی وجہ سے گھبرا گئی اَور یِسوعؔ کے پاس آکر کہنے لگی، ”خُداوؔند! کیا یہ سہی ہے کہ میری بہن خدمت کرنے میں ہاتھ بٹانے کے بجائے یہاں پر بیٹھی ہے اَور مُجھے اکیلا چھوڑ دیا ہے؟ اُس سے کہئے کہ میری مدد کرے!“ خُداوؔند نے جَواب میں اُس سے کہا، ”مرتھاؔ! مرتھاؔ! تُو بہت سِی چیزوں کے بارے میں فِکرمند اَور پریشان ہو رہی ہے۔ حالانکہ صِرف ایک ہی چیز ہے جِس کے بارے میں فکر کرنے کی ضروُرت ہے۔ اَور مریمؔ نے وہ عُمدہ حِصّہ چُن لیا ہے جو اُس سے کبھی چھینا نہ جائے گا۔“
لوقا 1:10-42 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اِس کے بعد خداوند نے مزید 72 شاگردوں کو مقرر کیا اور اُنہیں دو دو کر کے اپنے آگے ہر اُس شہر اور جگہ بھیج دیا جہاں وہ ابھی جانے کو تھا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”فصل بہت ہے، لیکن مزدور تھوڑے۔ اِس لئے فصل کے مالک سے درخواست کرو کہ وہ فصل کاٹنے کے لئے مزید مزدور بھیج دے۔ اب روانہ ہو جاؤ، لیکن ذہن میں یہ بات رکھو کہ تم بھیڑ کے بچوں کی مانند ہو جنہیں مَیں بھیڑیوں کے درمیان بھیج رہا ہوں۔ اپنے ساتھ نہ بٹوا لے جانا، نہ سامان کے لئے بیگ، نہ جوتے۔ اور راستے میں کسی کو بھی سلام نہ کرنا۔ جب بھی تم کسی کے گھر میں داخل ہو تو پہلے یہ کہنا، ’اِس گھر کی سلامتی ہو۔‘ اگر اُس میں سلامتی کا کوئی بندہ ہو گا تو تمہاری برکت اُس پر ٹھہرے گی، ورنہ وہ تم پر لوٹ آئے گی۔ سلامتی کے ایسے گھر میں ٹھہرو اور وہ کچھ کھاؤ پیو جو تم کو دیا جائے، کیونکہ مزدور اپنی مزدوری کا حق دار ہے۔ مختلف گھروں میں گھومتے نہ پھرو بلکہ ایک ہی گھر میں رہو۔ جب بھی تم کسی شہر میں داخل ہو اور لوگ تم کو قبول کریں تو جو کچھ وہ تم کو کھانے کو دیں اُسے کھاؤ۔ وہاں کے مریضوں کو شفا دے کر بتاؤ کہ اللہ کی بادشاہی قریب آ گئی ہے۔ لیکن اگر تم کسی شہر میں جاؤ اور لوگ تم کو قبول نہ کریں تو پھر شہر کی سڑکوں پر کھڑے ہو کر کہو، ’ہم اپنے جوتوں سے تمہارے شہر کی گرد بھی جھاڑ دیتے ہیں۔ یوں ہم تمہارے خلاف گواہی دیتے ہیں۔ لیکن یہ جان لو کہ اللہ کی بادشاہی قریب آ گئی ہے۔‘ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اُس دن اُس شہر کی نسبت سدوم کا حال زیادہ قابلِ برداشت ہو گا۔ اے خرازین، تجھ پر افسوس! بیت صیدا، تجھ پر افسوس! اگر صور اور صیدا میں وہ معجزے کئے گئے ہوتے جو تم میں ہوئے تو وہاں کے لوگ کب کے ٹاٹ اوڑھ کر اور سر پر راکھ ڈال کر توبہ کر چکے ہوتے۔ جی ہاں، عدالت کے دن تمہاری نسبت صور اور صیدا کا حال زیادہ قابلِ برداشت ہو گا۔ اور تُو اے کفرنحوم، کیا تجھے آسمان تک سرفراز کیا جائے گا؟ ہرگز نہیں، بلکہ تُو اُترتا اُترتا پاتال تک پہنچے گا۔ جس نے تمہاری سنی اُس نے میری بھی سنی۔ اور جس نے تم کو رد کیا اُس نے مجھے بھی رد کیا۔ اور مجھے رد کرنے والے نے اُسے بھی رد کیا جس نے مجھے بھیجا ہے۔“ 72 شاگرد لوٹ آئے۔ وہ بہت خوش تھے اور کہنے لگے، ”خداوند، جب ہم آپ کا نام لیتے ہیں تو بدروحیں بھی ہمارے تابع ہو جاتی ہیں۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”ابلیس مجھے نظر آیا اور وہ بجلی کی طرح آسمان سے گر رہا تھا۔ دیکھو، مَیں نے تم کو سانپوں اور بچھوؤں پر چلنے کا اختیار دیا ہے۔ تم کو دشمن کی پوری طاقت پر اختیار حاصل ہے۔ کچھ بھی تم کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ لیکن اِس وجہ سے خوشی نہ مناؤ کہ بدروحیں تمہارے تابع ہیں، بلکہ اِس وجہ سے کہ تمہارے نام آسمان پر درج کئے گئے ہیں۔“ اُسی وقت عیسیٰ روح القدس میں خوشی منانے لگا۔ اُس نے کہا، ”اے باپ، آسمان و زمین کے مالک! مَیں تیری تمجید کرتا ہوں کہ تُو نے یہ بات داناؤں اور عقل مندوں سے چھپا کر چھوٹے بچوں پر ظاہر کر دی ہے۔ ہاں میرے باپ، کیونکہ یہی تجھے پسند آیا۔ میرے باپ نے سب کچھ میرے سپرد کر دیا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ فرزند کون ہے سوائے باپ کے۔ اور کوئی نہیں جانتا کہ باپ کون ہے سوائے فرزند کے اور اُن لوگوں کے جن پر فرزند یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے۔“ پھر عیسیٰ شاگردوں کی طرف مُڑا اور علیٰحدگی میں اُن سے کہنے لگا، ”مبارک ہیں وہ آنکھیں جو وہ کچھ دیکھتی ہیں جو تم نے دیکھا ہے۔ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ بہت سے نبی اور بادشاہ یہ دیکھنا چاہتے تھے جو تم دیکھتے ہو، لیکن اُنہوں نے نہ دیکھا۔ اور وہ یہ سننے کے آرزومند تھے جو تم سنتے ہو، لیکن اُنہوں نے نہ سنا۔“ ایک موقع پر شریعت کا ایک عالِم عیسیٰ کو پھنسانے کی خاطر کھڑا ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”اُستاد، مَیں کیا کیا کرنے سے میراث میں ابدی زندگی پا سکتا ہوں؟“ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”شریعت میں کیا لکھا ہے؟ تُو اُس میں کیا پڑھتا ہے؟“ آدمی نے جواب دیا، ”’رب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان، اپنی پوری طاقت اور اپنے پورے ذہن سے پیار کرنا۔‘ اور ’اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے‘۔“ عیسیٰ نے کہا، ”تُو نے ٹھیک جواب دیا۔ ایسا ہی کر تو زندہ رہے گا۔“ لیکن عالِم نے اپنے آپ کو درست ثابت کرنے کی غرض سے پوچھا، ”تو میرا پڑوسی کون ہے؟“ عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”ایک آدمی یروشلم سے یریحو کی طرف جا رہا تھا کہ وہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں پڑ گیا۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے خوب مارا اور اَدھ مُوا چھوڑ کر چلے گئے۔ اتفاق سے ایک امام بھی اُسی راستے پر یریحو کی طرف چل رہا تھا۔ لیکن جب اُس نے زخمی آدمی کو دیکھا تو راستے کی پرلی طرف ہو کر آگے نکل گیا۔ لاوی قبیلے کا ایک خادم بھی وہاں سے گزرا۔ لیکن وہ بھی راستے کی پرلی طرف سے آگے نکل گیا۔ پھر سامریہ کا ایک مسافر وہاں سے گزرا۔ جب اُس نے زخمی آدمی کو دیکھا تو اُسے اُس پر ترس آیا۔ وہ اُس کے پاس گیا اور اُس کے زخموں پر تیل اور مَے لگا کر اُن پر پٹیاں باندھ دیں۔ پھر اُس کو اپنے گدھے پر بٹھا کر سرائے تک لے گیا۔ وہاں اُس نے اُس کی مزید دیکھ بھال کی۔ اگلے دن اُس نے چاندی کے دو سِکے نکال کر سرائے کے مالک کو دیئے اور کہا، ’اِس کی دیکھ بھال کرنا۔ اگر خرچہ اِس سے بڑھ کر ہوا تو مَیں واپسی پر ادا کر دوں گا‘۔“ پھر عیسیٰ نے پوچھا، ”اب تیرا کیا خیال ہے، ڈاکوؤں کی زد میں آنے والے آدمی کا پڑوسی کون تھا؟ امام، لاوی یا سامری؟“ عالِم نے جواب دیا، ”وہ جس نے اُس پر رحم کیا۔“ عیسیٰ نے کہا، ”بالکل ٹھیک۔ اب تُو بھی جا کر ایسا ہی کر۔“ پھر عیسیٰ شاگردوں کے ساتھ آگے نکلا۔ چلتے چلتے وہ ایک گاؤں میں پہنچا۔ وہاں کی ایک عورت بنام مرتھا نے اُسے اپنے گھر میں خوش آمدید کہا۔ مرتھا کی ایک بہن تھی جس کا نام مریم تھا۔ وہ خداوند کے پاؤں میں بیٹھ کر اُس کی باتیں سننے لگی جبکہ مرتھا مہمانوں کی خدمت کرتے کرتے تھک گئی۔ آخرکار وہ عیسیٰ کے پاس آ کر کہنے لگی، ”خداوند، کیا آپ کو پروا نہیں کہ میری بہن نے مہمانوں کی خدمت کا پورا انتظام مجھ پر چھوڑ دیا ہے؟ اُس سے کہیں کہ وہ میری مدد کرے۔“ لیکن خداوند عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”مرتھا، مرتھا، تُو بہت سی فکروں اور پریشانیوں میں پڑ گئی ہے۔ لیکن ایک بات ضروری ہے۔ مریم نے بہتر حصہ چن لیا ہے اور یہ اُس سے چھینا نہیں جائے گا۔“
لوقا 1:10-42 کِتابِ مُقادّس (URD)
اِن باتوں کے بعد خُداوند نے ستّر آدمی اَور مُقرّر کِئے اور جِس جِس شہر اور جگہ کو خُود جانے والا تھا وہاں اُنہیں دو دو کر کے اپنے آگے بھیجا۔ اور وہ اُن سے کہنے لگا کہ فصل تو بُہت ہے لیکن مزدُور تھوڑے ہیں اِس لِئے فصل کے مالِک کی مِنّت کرو کہ اپنی فصل کاٹنے کے لِئے مزدُور بھیجے۔ جاؤ۔ دیکھو مَیں تُم کو گویا برّوں کو بھیڑیوں کے بِیچ میں بھیجتا ہُوں۔ نہ بٹوا لے جاؤ نہ جھولی نہ جُوتِیاں اور نہ راہ میں کِسی کو سلام کرو۔ اور جِس گھر میں داخِل ہو پہلے کہو کہ اِس گھر کی سلامتی ہو۔ اگر وہاں کوئی سلامتی کا فرزند ہو گا تو تُمہارا سلام اُس پر ٹھہرے گا نہیں تو تُم پر لَوٹ آئے گا۔ اُسی گھر میں رہو اور جو کُچھ اُن سے مِلے کھاؤ پِیو کیونکہ مزدُور اپنی مزدُوری کا حق دار ہے۔ گھر گھر نہ پِھرو۔ اور جِس شہر میں داخِل ہو اور وہاں کے لوگ تُمہیں قبُول کریں تو جو کُچھ تُمہارے سامنے رکھّا جائے کھاؤ۔ اور وہاں کے بِیماروں کو اچھّا کرو اور اُن سے کہو کہ خُدا کی بادشاہی تُمہارے نزدِیک آ پہنچی ہے۔ لیکن جِس شہر میں داخِل ہو اور وہاں کے لوگ تُمہیں قبُول نہ کریں تو اُس کے بازاروں میں جا کر کہو کہ ہم اِس گَرد کو بھی جو تُمہارے شہر سے ہمارے پاؤں میں لگی ہے تُمہارے سامنے جھاڑے دیتے ہیں مگر یہ جان لو کہ خُدا کی بادشاہی نزدِیک آ پہنچی ہے۔ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُس دِن سدُوؔم کا حال اُس شہر کے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہو گا۔ اَے خُرازِؔین تُجھ پر افسوس! اَے بَیت صَیدا تُجھ پر افسوس! کیونکہ جو مُعجِزے تُم میں ظاہِر ہُوئے اگر صُور اور صَیدا میں ظاہِر ہوتے تو وہ ٹاٹ اوڑھ کر اور خاک میں بَیٹھ کر کب کے تَوبہ کر لیتے۔ مگر عدالت میں صُور اور صَیدا کا حال تُمہارے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہو گا۔ اور اَے کَفرؔنحُوم کیا تُو آسمان تک بُلند کِیا جائے گا؟ نہیں بلکہ تُو عالمِ ارواح میں اُتارا جائے گا۔ جو تُمہاری سُنتا ہے وہ میری سُنتا ہے اور جو تُمہیں نہیں مانتا وہ مُجھے نہیں مانتا اور جو مُجھے نہیں مانتا وہ میرے بھیجنے والے کو نہیں مانتا۔ وہ سَتّر خُوش ہو کر پِھر آئے اور کہنے لگے اَے خُداوند تیرے نام سے بدرُوحیں بھی ہمارے تابِع ہیں۔ اُس نے اُن سے کہا مَیں شَیطان کو بِجلی کی طرح آسمان سے گِرا ہُؤا دیکھ رہا تھا۔ دیکھو مَیں نے تُم کو اِختیار دِیا کہ سانپوں اور بِچّھُوؤں کو کُچلو اور دُشمن کی ساری قُدرت پر غالِب آؤ اور تُم کو ہرگِز کِسی چِیز سے ضرر نہ پہنچے گا۔ تَو بھی اِس سے خُوش نہ ہو کہ رُوحیں تُمہارے تابِع ہیں بلکہ اِس سے خُوش ہو کہ تُمہارے نام آسمان پر لِکھے ہُوئے ہیں۔ اُسی گھڑی وہ رُوحُ القُدس سے خُوشی میں بھر گیا اور کہنے لگا اَے باپ آسمان اور زمِین کے خُداوند! مَیں تیری حمد کرتا ہُوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقل مندوں سے چِھپائِیں اور بچّوں پر ظاہِر کِیں۔ ہاں اَے باپ کیونکہ اَیسا ہی تُجھے پسند آیا۔ میرے باپ کی طرف سے سب کُچھ مُجھے سَونپا گیا اور کوئی نہیں جانتا کہ بیٹا کَون ہے سِوا باپ کے اور کوئی نہیں جانتا کہ باپ کَون ہے سِوا بیٹے کے اور اُس شخص کے جِس پر بیٹا اُسے ظاہِر کرنا چاہے۔ اور شاگِردوں کی طرف مُتوجِّہ ہو کر خاص اُن ہی سے کہا مُبارک ہیں وہ آنکھیں جو یہ باتیں دیکھتی ہیں جِنہیں تُم دیکھتے ہو۔ کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بُہت سے نبِیوں اور بادشاہوں نے چاہا کہ جو باتیں تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکِھیں اور جو باتیں تُم سُنتے ہو سُنیں مگر نہ سُنِیں۔ اور دیکھو ایک عالِمِ شرع اُٹھا اور یہ کہہ کر اُس کی آزمایش کرنے لگا کہ اَے اُستاد! مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟ اُس نے اُس سے کہا تَورَیت میں کیا لِکھا ہے؟ تُو کِس طرح پڑھتا ہے؟ اُس نے جواب میں کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ اُس نے اُس سے کہا تُو نے ٹِھیک جواب دِیا۔ یِہی کر تو تُو جِئے گا۔ مگر اُس نے اپنے تئِیں راست باز ٹھہرانے کی غرض سے یِسُوعؔ سے پُوچھا پِھر میرا پڑوسی کَون ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب میں کہا کہ ایک آدمی یروشلِیم سے یریحُو کی طرف جا رہا تھا کہ ڈاکُوؤں میں گِھر گیا۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار لِئے اور مارا بھی اور ادھ مُؤا چھوڑ کر چلے گئے۔ اِتفاقاً ایک کاہِن اُسی راہ سے جا رہا تھا اور اُسے دیکھ کر کَترا کر چلا گیا۔ اِسی طرح ایک لاوی اُس جگہ آیا۔ وہ بھی اُسے دیکھ کر کترا کر چلا گیا۔ لیکن ایک سامری سفر کرتے کرتے وہاں آ نِکلا اور اُسے دیکھ کر اُس نے ترس کھایا۔ اور اُس کے پاس آ کر اُس کے زخموں کو تیل اور مَے لگا کر باندھا اور اپنے جانور پر سوار کر کے سرائے میں لے گیا اور اُس کی خبرگِیری کی۔ دُوسرے دِن دو دِینار نِکال کر بھٹیارے کو دِئے اور کہا اِس کی خبرگِیری کرنا اور جو کُچھ اِس سے زِیادہ خرچ ہو گا مَیں پِھر آ کر تُجھے ادا کر دُوں گا۔ اِن تِینوں میں سے اُس شخص کا جو ڈاکُوؤں میں گِھر گیا تھا تیری دانِست میں کَون پڑوسی ٹھہرا؟ اُس نے کہا وہ جِس نے اُس پر رحم کِیا۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جا تُو بھی اَیسا ہی کر۔ پِھر جب جا رہے تھے تو وہ ایک گاؤں میں داخِل ہُؤا اور مرتھا نام ایک عَورت نے اُسے اپنے گھر میں اُتارا۔ اور مریمؔ نام اُس کی ایک بہن تھی۔ وہ یِسُوعؔ کے پاؤں کے پاس بَیٹھ کر اُس کا کلام سُن رہی تھی۔ لیکن مرؔتھا خِدمت کرتے کرتے گھبرا گئی۔ پس اُس کے پاس آ کر کہنے لگی اَے خُداوند! کیا تُجھے خیال نہیں کہ میری بہن نے خِدمت کرنے کو مُجھے اکیلا چھوڑ دِیا ہے؟ پس اُسے فرما کہ میری مدد کرے۔ خُداوند نے جواب میں اُس سے کہا مرتھا! مرتھا! تُو تو بُہت سی چِیزوں کی فِکر و تردُّد میں ہے۔ لیکن ایک چِیز ضرُور ہے اور مریمؔ نے وہ اچّھا حِصّہ چُن لِیا ہے جو اُس سے چِھینا نہ جائے گا۔