نوحہ 1:3-33
نوحہ 1:3-33 کِتابِ مُقادّس (URD)
مَیں ہی وہ شخص ہُوں جِس نے اُس کے غضب کے عصا سے دُکھ پایا۔ وہ میرا رہبر ہُؤا اور مُجھے رَوشنی میں نہیں بلکہ تارِیکی میں چلایا۔ یقِیناً اُس کا ہاتھ دِن بھر میری مُخالفت کرتا رہا۔ اُس نے میرا گوشت اور چمڑا خُشک کر دِیا اور میری ہڈِّیاں توڑ ڈالِیں۔ اُس نے میرے اِردگِرد دِیوار کھینچی اور مُجھے تلخی و مشقّت سے گھیر لِیا۔ اُس نے مُجھے مُدّتِ دراز کے مُردوں کی مانِند تارِیک مکانوں میں رکھّا۔ اُس نے میرے گِرد اِحاطہ بنا دِیا کہ مَیں باہر نہیں نِکل سکتا اُس نے میری زنجِیر بھاری کر دی بلکہ جب مَیں پُکارتا اور دُہائی دیتا ہُوں تو وہ میری فریاد نہیں سُنتا اُس نے تراشے ہُوئے پتّھروں سے میرے راستے بند کر دِئے۔ اُس نے میری راہیں ٹیڑھی کر دِیں۔ وہ میرے لِئے گھات میں بَیٹھا ہُؤا رِیچھ اور کمِین گاہ کا شیرِ بَبر ہے۔ اُس نے میری راہیں کج کر دِیں اور مُجھے ریزہ ریزہ کر کے برباد کر دیا اُس نے اپنی کمان کھینچی اور مُجھے اپنے تِیروں کا نِشانہ بنایا۔ اُس نے اپنے ترکش کے تِیروں سے میرے گُردوں کو چھید ڈالا۔ مَیں اپنے سب لوگوں کے لِئے مضحکہ اور دِن بھر اُن کا راگ ہُوں اُس نے مُجھے تلخی سے بھر دِیا اور ناگدَونے سے مدہوش کِیا۔ اُس نے سنگریزوں سے میرے دانت توڑے اور مُجھے خاکِستر میں لِٹایا۔ تُو نے میری جان کو سلامتی سے دُور کر دِیا۔ مَیں خُوش حالی کو بُھول گیا۔ اور مَیں نے کہا مَیں ناتوان ہُؤا اور خُداوند سے میری اُمّید جاتی رہی۔ میرے دُکھ کا خیال کر۔ میری مُصِیبت یعنی تلخی اور ناگدَونے کو یاد کر۔ اِن باتوں کی یاد سے میری جان مُجھ مَیں بیتاب ہے۔ مَیں اِس پر سوچتا رہتا ہُوں۔ اِسی لِئے مَیں اُمّیدوار ہُوں یہ خُداوند کی شفقت ہے کہ ہم فنا نہیں ہُوئے کیونکہ اُس کی رحمت لازوال ہے۔ وہ ہر صُبح تازہ ہے۔ تیری وفاداری عظِیم ہے۔ میری جان نے کہا میرا بخرہ خُداوند ہے اِس لِئے میری اُمّید اُسی سے ہے۔ خُداوند اُن پر مِہربان ہے جو اُس کے مُنتظِر ہیں۔ اُس جان پر جو اُس کی طالِب ہے۔ یہ خُوب ہے کہ آدمی اُمّیدوار رہے اور خاموشی سے خُداوند کی نجات کا اِنتظار کرے۔ آدمی کے لِئے بِہتر ہے کہ اپنی جوانی کے ایّام میں فرمانبرداری کرے۔ وہ تنہا بَیٹھے اور خاموش رہے کیونکہ یہ خُدا ہی نے اُس پر رکھّا ہے۔ وہ اپنا مُنہ خاک پر رکھّے کہ شاید کُچھ اُمّید کی صُورت نِکلے۔ وہ اپنا گال اُس کی طرف پھیر دے جو اُسے طمانچہ مارتا ہے اور ملامت سے خُوب سیر ہو۔ کیونکہ خُداوند ہمیشہ کے لِئے ردّ نہ کرے گا۔ کیونکہ اگرچہ وہ دُکھ دے تَو بھی اپنی شفقت کی فراوانی سے رحم کرے گا۔ کیونکہ وہ بنی آدمؔ پر خُوشی سے دُکھ مُصِیبت نہیں بھیجتا۔
نوحہ 1:3-33 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ہائے، مجھے کتنا دُکھ اُٹھانا پڑا! اور یہ سب کچھ اِس لئے ہو رہا ہے کہ رب کا غضب مجھ پر نازل ہوا ہے، اُسی کی لاٹھی مجھے تربیت دے رہی ہے۔ اُس نے مجھے ہانک ہانک کر تاریکی میں چلنے دیا، کہیں بھی روشنی نظر نہیں آئی۔ روزانہ وہ بار بار اپنا ہاتھ میرے خلاف اُٹھاتا رہتا ہے۔ اُس نے میرے جسم اور جِلد کو سڑنے دیا، میری ہڈیوں کو توڑ ڈالا۔ مجھے گھیر کر اُس نے زہر اور سخت مصیبت کی دیوار میرے ارد گرد کھڑی کر دی۔ اُس نے مجھے تاریکی میں بسایا۔ اب مَیں اُن کی مانند ہوں جو بڑی دیر سے قبر میں پڑے ہیں۔ اُس نے مجھے پیتل کی بھاری زنجیروں میں جکڑ کر میرے ارد گرد ایسی دیواریں کھڑی کیں جن سے مَیں نکل نہیں سکتا۔ خواہ مَیں مدد کے لئے کتنی چیخیں کیوں نہ ماروں وہ میری التجائیں اپنے حضور پہنچنے نہیں دیتا۔ جہاں بھی مَیں چلنا چاہوں وہاں اُس نے تراشے پتھروں کی مضبوط دیوار سے مجھے روک لیا۔ میرے تمام راستے بھول بُھلیاں بن گئے ہیں۔ اللہ ریچھ کی طرح میری گھات میں بیٹھ گیا، شیرببر کی طرح میری تاک لگائے چھپ گیا۔ اُس نے مجھے صحیح راستے سے بھٹکا دیا، پھر مجھے پھاڑ کر بےسہارا چھوڑ دیا۔ اپنی کمان کو تان کر اُس نے مجھے اپنے تیروں کا نشانہ بنایا۔ اُس کے تیروں نے میرے گُردوں کو چیر ڈالا۔ مَیں اپنی پوری قوم کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں۔ وہ پورے دن اپنے گیتوں میں مجھے لعن طعن کرتے ہیں۔ اللہ نے مجھے کڑوے زہر سے سیر کیا، مجھے ناگوار تلخی کا پیالہ پلایا۔ اُس نے میرے دانتوں کو بجری چبانے دی، مجھے کچل کر خاک میں ملا دیا۔ میری جان سے سکون چھین لیا گیا، اب مَیں خوش حالی کا مزہ بھول ہی گیا ہوں۔ چنانچہ مَیں بولا، ”میری شان اور رب پر سے میری اُمید جاتی رہی ہے۔“ میری تکلیف دہ اور بےوطن حالت کا خیال کڑوے زہر کی مانند ہے۔ توبھی میری جان کو اُس کی یاد آتی رہتی ہے، سوچتے سوچتے وہ میرے اندر دب جاتی ہے۔ لیکن مجھے ایک بات کی اُمید رہی ہے، اور یہی مَیں بار بار ذہن میں لاتا ہوں، رب کی مہربانی ہے کہ ہم نیست و نابود نہیں ہوئے۔ کیونکہ اُس کی شفقت کبھی ختم نہیں ہوتی بلکہ ہر صبح از سرِ نو ہم پر چمک اُٹھتی ہے۔ اے میرے آقا، تیری وفاداری عظیم ہے۔ میری جان کہتی ہے، ”رب میرا موروثی حصہ ہے، اِس لئے مَیں اُس کے انتظار میں رہوں گی۔“ کیونکہ رب اُن پر مہربان ہے جو اُس پر اُمید رکھ کر اُس کے طالب رہتے ہیں۔ چنانچہ اچھا ہے کہ ہم خاموشی سے رب کی نجات کے انتظار میں رہیں۔ اچھا ہے کہ انسان جوانی میں اللہ کا جوا اُٹھائے پھرے۔ جب جوا اُس کی گردن پر رکھا جائے تو وہ چپکے سے تنہائی میں بیٹھ جائے۔ وہ خاک میں اوندھے منہ ہو جائے، شاید ابھی تک اُمید ہو۔ وہ مارنے والے کو اپنا گال پیش کرے، چپکے سے ہر طرح کی رُسوائی برداشت کرے۔ کیونکہ رب انسان کو ہمیشہ تک رد نہیں کرتا۔ اُس کی شفقت اِتنی عظیم ہے کہ گو وہ کبھی انسان کو دُکھ پہنچائے توبھی وہ آخرکار اُس پر دوبارہ رحم کرتا ہے۔ کیونکہ وہ انسان کو دبانے اور غم پہنچانے میں خوشی محسوس نہیں کرتا۔