یونس 1:3-9
یونس 1:3-9 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور خُداوند کا کلام دُوسری بار یُوناؔہ پر نازِل ہُؤا۔ کہ اُٹھ اُس بڑے شہر نِینوؔہ کو جا اور وہاں اُس بات کی مُنادی کر جِس کا مَیں تُجھے حُکم دیتا ہُوں۔ تب یُوناؔہ خُداوند کے کلام کے مُطابِق اُٹھ کر نِینوؔہ کو گیا اور نِینوؔہ بُہت بڑا شہر تھا۔ اُس کی مسافت تِین دِن کی راہ تھی۔ اور یُوناؔہ شہر میں داخِل ہُؤا اور ایک دِن کی راہ چلا۔ اُس نے مُنادی کی اور کہا چالِیس روز کے بعد نِینوؔہ برباد کِیا جائے گا۔ تب نِینوؔہ کے باشِندوں نے خُدا پر اِیمان لا کر روزہ کی مُنادی کی اور ادنیٰ و اعلیٰ سب نے ٹاٹ اوڑھا۔ اور یہ خبر نِینوؔہ کے بادشاہ کو پُہنچی اور وہ اپنے تخت پر سے اُٹھا اور بادشاہی لِباس کو اُتار ڈالا اور ٹاٹ اوڑھ کر راکھ پر بَیٹھ گیا۔ اور بادشاہ اور اُس کے ارکانِ دَولت کے فرمان سے نِینوؔہ میں یہ اِعلان کِیا گیا اور اِس بات کی مُنادی ہُوئی کہ کوئی اِنسان یا حَیوان گلّہ یا رمہ کُچھ نہ چکّھے اور نہ کھائے پِئے۔ لیکن اِنسان اور حَیوان ٹاٹ سے مُلبّس ہوں اور خُدا کے حضُور گِریہ و زاری کریں بلکہ ہر شخص اپنی بُری روِش اور اپنے ہاتھ کے ظُلم سے باز آئے۔ شاید خُدا رحم کرے اور اپنا اِرادہ بدلے اور اپنے قہرِ شدِید سے باز آئے اور ہم ہلاک نہ ہوں۔
یونس 1:3-9 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
رب ایک بار پھر یونس سے ہم کلام ہوا، ”بڑے شہر نینوہ جا کر اُسے وہ پیغام سنا دے جو مَیں تجھے دوں گا۔“ اِس مرتبہ یونس رب کی سن کر نینوہ کے لئے روانہ ہوا۔ رب کے نزدیک نینوہ اہم شہر تھا۔ اُس میں سے گزرنے کے لئے تین دن درکار تھے۔ پہلے دن یونس شہر میں داخل ہوا اور چلتے چلتے لوگوں کو پیغام سنانے لگا، ”عین 40 دن کے بعد نینوہ تباہ ہو جائے گا۔“ یہ سن کر نینوہ کے باشندے اللہ پر ایمان لائے۔ اُنہوں نے روزے کا اعلان کیا، اور چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب ٹاٹ اوڑھ کر ماتم کرنے لگے۔ جب یونس کا پیغام نینوہ کے بادشاہ تک پہنچا تو اُس نے تخت پر سے اُتر کر اپنے شاہی کپڑوں کو اُتار دیا اور ٹاٹ اوڑھ کر خاک میں بیٹھ گیا۔ اُس نے شہر میں اعلان کیا، ”بادشاہ اور اُس کے شرفا کا فرمان سنو! کسی کو بھی کھانے یا پینے کی اجازت نہیں۔ گائےبَیل اور بھیڑبکریوں سمیت تمام جانور بھی اِس میں شامل ہیں۔ نہ اُنہیں چرنے دو، نہ پانی پینے دو۔ لازم ہے کہ سب لوگ جانوروں سمیت ٹاٹ اوڑھ لیں۔ ہر ایک پورے زور سے اللہ سے التجا کرے، ہر ایک اپنی بُری راہوں اور اپنے ظلم و تشدد سے باز آئے۔ کیا معلوم، شاید اللہ پچھتائے۔ شاید اُس کا شدید غضب ٹل جائے اور ہم ہلاک نہ ہوں۔“