یونس 1:1-17
یونس 1:1-17 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
رب یونس بن امِتّی سے ہم کلام ہوا، ”بڑے شہر نینوہ جا کر اُس پر میری عدالت کا اعلان کر، کیونکہ اُن کی بُرائی میرے حضور تک پہنچ گئی ہے۔“ یونس روانہ ہوا، لیکن مشرقی شہر نینوہ کے لئے نہیں بلکہ مغربی شہر ترسیس کے لئے۔ رب کے حضور سے فرار ہونے کے لئے وہ یافا شہر پہنچ گیا جہاں ایک بحری جہاز ترسیس کو جانے والا تھا۔ سفر کا کرایہ ادا کر کے یونس جہاز میں بیٹھ گیا تاکہ رب کے حضور سے بھاگ نکلے۔ لیکن رب نے سمندر پر زبردست آندھی بھیجی۔ طوفان اِتنا شدید تھا کہ جہاز کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا خطرہ تھا۔ ملاح سہم گئے، اور ہر ایک چیختا چلّاتا اپنے دیوتا سے التجا کرنے لگا۔ جہاز کو ہلکا کرنے کے لئے اُنہوں نے سامان کو سمندر میں پھینک دیا۔ لیکن یونس جہاز کے نچلے حصے میں لیٹ گیا تھا۔ اب وہ گہری نیند سو رہا تھا۔ پھر کپتان اُس کے پاس آیا اور کہنے لگا، ”آپ کس طرح سو سکتے ہیں؟ اُٹھیں، اپنے دیوتا سے التجا کریں! شاید وہ ہم پر دھیان دے اور ہم ہلاک نہ ہوں۔“ ملاح آپس میں کہنے لگے، ”آؤ، ہم قرعہ ڈال کر معلوم کریں کہ کون ہماری مصیبت کا باعث ہے۔“ اُنہوں نے قرعہ ڈالا تو یونس کا نام نکلا۔ تب اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”ہمیں بتائیں کہ یہ آفت کس کے قصور کے باعث ہم پر نازل ہوئی ہے؟ آپ کیا کرتے ہیں، کہاں سے آئے ہیں، کس ملک اور کس قوم سے ہیں؟“ یونس نے جواب دیا، ”مَیں عبرانی ہوں، اور رب کا پرستار ہوں جو آسمان کا خدا ہے۔ سمندر اور خشکی دونوں اُسی نے بنائے ہیں۔“ یونس نے اُنہیں یہ بھی بتایا کہ مَیں رب کے حضور سے فرار ہو رہا ہوں۔ یہ سب کچھ سن کر دیگر مسافروں پر شدید دہشت طاری ہوئی۔ اُنہوں نے کہا، ”یہ آپ نے کیا کِیا ہے؟“ اِتنے میں سمندر مزید متلاطم ہوتا جا رہا تھا۔ چنانچہ اُنہوں نے پوچھا، ”اب ہم آپ کے ساتھ کیا کریں تاکہ سمندر تھم جائے اور ہمارا پیچھا چھوڑ دے؟“ یونس نے جواب دیا، ”مجھے اُٹھا کر سمندر میں پھینک دیں تو وہ تھم جائے گا۔ کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ یہ بڑا طوفان میری ہی وجہ سے آپ پر ٹوٹ پڑا ہے۔“ پہلے ملاحوں نے اُس کا مشورہ نہ مانا بلکہ چپو مار مار کر ساحل پر پہنچنے کی سرتوڑ کوشش کرتے رہے۔ لیکن بےفائدہ، سمندر پہلے کی نسبت کہیں زیادہ متلاطم ہو گیا۔ تب وہ بلند آواز سے رب سے التجا کرنے لگے، ”اے رب، ایسا نہ ہو کہ ہم اِس آدمی کی زندگی کے سبب سے ہلاک ہو جائیں۔ اور جب ہم اُسے سمندر میں پھینکیں گے تو ہمیں بےگناہ آدمی کی جان لینے کے ذمہ دار نہ ٹھہرا۔ کیونکہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ تیری ہی مرضی سے ہو رہا ہے۔“ یہ کہہ کر اُنہوں نے یونس کو اُٹھا کر سمندر میں پھینک دیا۔ پانی میں گرتے ہی سمندر ٹھاٹھیں مارنے سے باز آ کر تھم گیا۔ یہ دیکھ کر مسافروں پر سخت دہشت چھا گئی، اور اُنہوں نے رب کو ذبح کی قربانی پیش کی اور مَنتیں مانیں۔ لیکن رب نے ایک بڑی مچھلی کو یونس کے پاس بھیجا جس نے اُسے نگل لیا۔ یونس تین دن اور تین رات مچھلی کے پیٹ میں رہا۔
یونس 1:1-17 کِتابِ مُقادّس (URD)
خُداوند کا کلام یُوناؔہ بِن امِتَّی پر نازِل ہُؤا۔ کہ اُٹھ اُس بڑے شہر نِینوؔہ کو جا اور اُس کے خِلاف مُنادی کر کیونکہ اُن کی شرارت میرے حضُور پُہنچی ہے۔ لیکن یُوناؔہ خُداوند کے حضُور سے ترسِیس کو بھاگا اور یافا میں پُہنچا اور وہاں اُسے ترسِیس کو جانے والا جہاز مِلا اور وہ کِرایہ دے کر اُس میں سوار ہُؤا تاکہ خُداوند کے حضُور سے ترسِیس کو اہلِ جہاز کے ساتھ جائے۔ لیکن خُداوند نے سمُندر پر بڑی آندھی بھیجی اور سمُندر میں سخت طُوفان برپا ہُؤا اور اندیشہ تھا کہ جہاز تباہ ہو جائے۔ تب ملاّح ہِراسان ہُوئے اور ہر ایک نے اپنے دیوتا کو پُکارا اور وہ اجناس جو جہاز میں تھِیں سمُندر میں ڈال دِیں تاکہ اُسے ہلکا کریں لیکن یُوناؔہ جہاز کے اندر پڑا سو رہا تھا۔ تب ناخُدا اُس کے پاس جا کر کہنے لگا تُو کیوں پڑا سو رہا ہے؟ اُٹھ اپنے معبُود کو پُکار! شاید وہ ہم کو یاد کرے اور ہم ہلاک نہ ہوں۔ اور اُنہوں نے آپس میں کہا آؤ ہم قُرعہ ڈال کر دیکھیں کہ یہ آفت ہم پر کِس کے سبب سے آئی۔ چُنانچہ اُنہوں نے قُرعہ ڈالا اور یُوناؔہ کا نام نِکلا۔ تب اُنہوں نے اُس سے کہا تُو ہم کو بتا کہ یہ آفت ہم پر کِس کے سبب سے آئی ہے؟ تیرا کیا پیشہ ہے اور تُو کہاں سے آیا ہے؟ تیرا وطن کہاں ہے اور تُو کِس قَوم کا ہے؟ اُس نے اُن سے کہا مَیں عِبرانی ہُوں اور خُداوند آسمان کے خُدا بحر و برّ کے خالِق سے ڈرتا ہُوں۔ تب وہ خَوف زدہ ہو کر اُس سے کہنے لگے تُو نے یہ کیا کِیا؟ کیونکہ اُن کو معلُوم تھا کہ وہ خُداوند کے حضُور سے بھاگا ہے اِس لِئے کہ اُس نے خُود اُن سے کہا تھا۔ تب اُنہوں نے اُس سے پُوچھا ہم تُجھ سے کیا کریں کہ سمُندر ہمارے لِئے ساکِن ہو جائے؟ کیونکہ سمُندر زِیادہ طُوفانی ہوتا جاتا تھا۔ تب اُس نے اُن سے کہا مُجھ کو اُٹھا کر سمُندر میں پھینک دو تو تُمہارے لِئے سمُندر ساکِن ہو جائے گا کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ یہ بڑا طُوفان تُم پر میرے ہی سبب سے آیا ہے۔ تَو بھی ملاّحوں نے ڈانڈ چلانے میں بڑی مِحنت کی کہ کنارہ پر پُہنچیں لیکن نہ پُہنچ سکے کیونکہ سمُندر اُن کے خِلاف اَور بھی زِیادہ مَوجزن ہوتا جاتا تھا۔ تب اُنہوں نے خُداوند کے حضُور گِڑگِڑا کر کہا اَے خُداوند ہم تیری مِنّت کرتے ہیں کہ ہم اِس آدمی کی جان کے سبب سے ہلاک نہ ہوں اور تُو خُونِ ناحق کو ہماری گردن پر نہ ڈالے کیونکہ اَے خُداوند تُو نے جو چاہا سو کِیا۔ اور اُنہوں نے یُوناؔہ کو اُٹھا کر سمُندر میں پھینک دِیا اور سمُندر کا تلاطُم مَوقُوف ہو گیا۔ تب وہ خُداوند سے بُہت ڈر گئے اور اُنہوں نے اُس کے حضُور قُربانی گُذرانی اور نذریں مانِیں۔ لیکن خُداوند نے ایک بڑی مچھلی مُقرّر کر رکھّی تھی کہ یُوناؔہ کو نِگل جائے اور یُوناؔہ تِین دِن رات مچھلی کے پیٹ میں رہا۔