YouVersion Logo
تلاش

ایوب 1:6-30

ایوب 1:6-30 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

تب ایوب نے جواب دے کر کہا، ”کاش میری رنجیدگی کا وزن کیا جا سکے اور میری مصیبت ترازو میں تولی جا سکے! کیونکہ وہ سمندر کی ریت سے زیادہ بھاری ہو گئی ہے۔ اِسی لئے میری باتیں بےتُکی سی لگ رہی ہیں۔ کیونکہ قادرِ مطلق کے تیر مجھ میں گڑ گئے ہیں، میری روح اُن کا زہر پی رہی ہے۔ ہاں، اللہ کے ہول ناک حملے میرے خلاف صف آرا ہیں۔ کیا جنگلی گدھا ڈھینچوں ڈھینچوں کرتا ہے جب اُسے گھاس دست یاب ہو؟ یا کیا بَیل ڈکراتا ہے جب اُسے چارا حاصل ہو؟ کیا پھیکا کھانا نمک کے بغیر کھایا جاتا، یا انڈے کی سفیدی میں ذائقہ ہے؟ ایسی چیز کو مَیں چھوتا بھی نہیں، ایسی خوراک سے مجھے گھن ہی آتی ہے۔ کاش میری گزارش پوری ہو جائے، اللہ میری آرزو پوری کرے! کاش وہ مجھے کچل دینے کے لئے تیار ہو جائے، وہ اپنا ہاتھ بڑھا کر مجھے ہلاک کرے۔ پھر مجھے کم از کم تسلی ہوتی بلکہ مَیں مستقل درد کے مارے پیچ و تاب کھانے کے باوجود خوشی مناتا کہ مَیں نے قدوس خدا کے فرمانوں کا انکار نہیں کیا۔ میری اِتنی طاقت نہیں کہ مزید انتظار کروں، میرا کیا اچھا انجام ہے کہ صبر کروں؟ کیا مَیں پتھروں جیسا طاقت ور ہوں؟ کیا میرا جسم پیتل جیسا مضبوط ہے؟ نہیں، مجھ سے ہر سہارا چھین لیا گیا ہے، میرے ساتھ ایسا سلوک ہوا ہے کہ کامیابی کا امکان ہی نہیں رہا۔ جو اپنے دوست پر مہربانی کرنے سے انکار کرے وہ اللہ کا خوف ترک کرتا ہے۔ میرے بھائیوں نے وادی کی اُن ندیوں جیسی بےوفائی کی ہے جو برسات کے موسم میں اپنے کناروں سے باہر آ جاتی ہیں۔ اُس وقت وہ برف سے بھر کر گدلی ہو جاتی ہیں، لیکن عروج تک پہنچتے ہی وہ سوکھ جاتی، تپتی گرمی میں اوجھل ہو جاتی ہیں۔ تب قافلے اپنی راہوں سے ہٹ جاتے ہیں تاکہ پانی مل جائے، لیکن بےفائدہ۔ وہ ریگستان میں پہنچ کر تباہ ہو جاتے ہیں۔ تیما کے قافلے اِس پانی کی تلاش میں رہتے، سبا کے سفر کرنے والے تاجر اُس پر اُمید رکھتے ہیں، لیکن بےسود۔ جس پر اُنہوں نے اعتماد کیا وہ اُنہیں مایوس کر دیتا ہے۔ جب وہاں پہنچتے ہیں تو شرمندہ ہو جاتے ہیں۔ تم بھی اِتنے ہی بےکار ثابت ہوئے ہو۔ تم ہول ناک بات دیکھ کر دہشت زدہ ہو گئے ہو۔ کیا مَیں نے کہا، ’مجھے تحفہ دے دو، اپنی دولت میں سے میری خاطر رشوت دو، مجھے دشمن کے ہاتھ سے چھڑاؤ، فدیہ دے کر ظالم کے قبضے سے بچاؤ‘؟ مجھے صاف ہدایت دو تو مَیں مان کر خاموش ہو جاؤں گا۔ مجھے بتاؤ کہ کس بات میں مجھ سے غلطی ہوئی ہے۔ سیدھی راہ کی باتیں کتنی تکلیف دہ ہو سکتی ہیں! لیکن تمہاری ملامت سے مجھے کس قسم کی تربیت حاصل ہو گی؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ خالی الفاظ معاملے کو حل کریں گے، گو تم مایوسی میں مبتلا آدمی کی بات نظرانداز کرتے ہو؟ کیا تم یتیم کے لئے بھی قرعہ ڈالتے، اپنے دوست کے لئے بھی سودابازی کرتے ہو؟ لیکن اب خود فیصلہ کرو، مجھ پر نظر ڈال کر سوچ لو۔ اللہ کی قَسم، مَیں تمہارے رُوبرُو جھوٹ نہیں بولتا۔ اپنی غلطی تسلیم کرو تاکہ ناانصافی نہ ہو۔ اپنی غلطی مان لو، کیونکہ اب تک مَیں حق پر ہوں۔ کیا میری زبان جھوٹ بولتی ہے؟ کیا مَیں فریب دہ باتیں پہچان نہیں سکتا؟

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ایوب 6

ایوب 1:6-30 کِتابِ مُقادّس (URD)

تب ایُّوب نے جواب دیا:- کاش کہ میرا کُڑھنا تولا جاتا اور میری ساری مُصِیبت ترازُو میں رکھّی جاتی! تو وہ سمُندر کی ریت سے بھی بھاری اُترتی۔ اِسی لِئے میری باتیں بے تامُّلی کی ہیں کیونکہ قادِرِ مُطلق کے تِیر میرے اندر لگے ہُوئے ہیں۔ میری رُوح اُن ہی کے زہر کو پی رہی ہے۔ خُدا کی ڈراونی باتیں میرے خِلاف صف باندھے ہُوئے ہیں۔ کیا جنگلی گدھا اُس وقت بھی رینکتا ہے جب اُسے گھاس مِل جاتی ہے؟ یا کیا بَیل چارا پا کر ڈکارتا ہے؟ کیا پِھیکی چِیز بے نمک کھائی جا سکتی ہے؟ یا کیا انڈے کی سفیدی میں کوئی مزہ ہے؟ میری رُوح کو اُن کے چُھونے سے بھی اِنکار ہے۔ وہ میرے لِئے مکرُوہ غِذا ہیں۔ کاش کہ میری درخواست منظُور ہوتی اور خُدا مُجھے وہ چِیز بخشتا جِس کی مُجھے آرزُو ہے! یعنی خُدا کو یِہی منظُور ہوتا کہ مُجھے کُچل ڈالے اور اپنا ہاتھ چلا کر مُجھے کاٹ ڈالے! تو مُجھے تسلّی ہوتی بلکہ مَیں اُس اٹل درد میں بھی شادمان رہتا کیونکہ مَیں نے اُس قدُّوس کی باتوں کا اِنکار نہیں کِیا۔ میری طاقت ہی کیا ہے جو مَیں ٹھہرا رہُوں؟ اور میرا انجام ہی کیا ہے جو مَیں صبر کرُوں؟ کیا میری طاقت پتّھروں کی طاقت ہے؟ یا میرا جِسم پِیتل کا ہے؟ کیا بات یِہی نہیں کہ مَیں بے بس ہُوں اور کام کرنے کی قُوّت مُجھ سے جاتی رہی ہے؟ اُس پر جو بے دِل ہونے کو ہے اُس کے دوست کی طرف سے مِہربانی ہونی چاہئے بلکہ اُس پر بھی جو قادِرِ مُطلِق کا خَوف چھوڑ دیتا ہے۔ میرے بھائِیوں نے نالے کی طرح دغا کی۔ اُن وادِیوں کے نالوں کی طرح جو سُوکھ جاتے ہیں۔ جو یخ کے سبب سے کالے ہیں اور جِن میں برف چِھپی ہے۔ جِس وقت وہ گرم ہوتے ہیں تو غائِب ہو جاتے ہیں اور جب گرمی پڑتی ہے تو اپنی جگہ سے اُڑ جاتے ہیں۔ قافِلے اپنے راستہ سے مُڑ جاتے ہیں اور بیابان میں جا کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ تیما کے قافِلے دیکھتے رہے۔ سبا کے کاروان اُن کے اِنتظار میں رہے۔ وہ شرمِندہ ہُوئے کیونکہ اُنہوں نے اُمّید کی تھی۔ وہ وہاں آئے اور پشیمان ہُوئے۔ سو تُمہاری بھی کوئی حقِیقت نہیں۔ تُم ڈراونی چِیز دیکھ کر ڈر جاتے ہو۔ کیا مَیں نے کہا کُچھ مُجھے دو؟ یا اپنے مال میں سے میرے لِئے رِشوت دو؟ یا مُخالِف کے ہاتھ سے مُجھے بچاؤ؟ یا ظالِموں کے ہاتھ سے مُجھے چُھڑاؤ؟ مُجھے سمجھاؤ اور مَیں خاموش رہُوں گا اور مُجھے سمجھاؤ کہ مَیں کِس بات میں چُوکا۔ راستی کی باتیں کَیسی مُؤثِر ہوتی ہیں! پر تُمہاری دلِیل کِس بات کی تردِید کرتی ہے؟ کیا تُم اِس خیال میں ہو کہ لفظوں کی تردِید کرو؟ اِس لِئے کہ مایُوس کی باتیں ہوا کی طرح ہوتی ہیں۔ ہاں تُم تو یتِیموں پر قُرعہ ڈالنے والے اور اپنے دوست کو سَوداگری کا مال بنانے والے ہو۔ اِس لِئے ذرا میری طرف نِگاہ کرو کیونکہ تُمہارے مُنہ پر مَیں ہرگِز جُھوٹ نہ بولُوں گا۔ مَیں تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں۔ باز آؤ۔ بے اِنصافی نہ کرو۔ ہاں باز آؤ۔ مَیں حق پر ہُوں۔ کیا میری زُبان پر بے اِنصافی ہے؟ کیا فِتنہ انگیزی کی باتوں کے پہچاننے کا مُجھے شعُور نہیں؟

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ایوب 6