ایوب 7:29-17
ایوب 7:29-17 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
”جَب مَیں شہر کے پھاٹک پر جاتا تھا اَور چَوک میں اَپنی نشست سنبھالتا تھا، تو جَوان مُجھے دیکھ کر پرے ہٹ جاتے تھے اَور عمر رسیدہ لوگ اُٹھ کر کھڑے ہو جاتے تھے؛ اُمرا خاموش ہو جاتے تھے اَور اَپنے ہاتھ مُنہ پر رکھ لیتے تھے؛ اُمرا چُپ سادھ لیتے تھے، اَور اُن کی زبان تالُو سے چپک جاتی تھی۔ جو میری بات سُنتا تھا ’مُجھے داد دیتا تھا،‘ اَورجو دیکھتا تھا میری تعریف کرتا تھا، کیونکہ جَب کویٔی غریب فریاد کرتا تو میں اُس کی دادرسی کرتا تھا، اَور یتیم کی بھی، جِس کا کویٔی مددگار نہ ہوتا تھا۔ دَم توڑتا ہُوا آدمی مُجھے دعا دیتا تھا؛ میں بِیوہ کے دِل کو شادمان کرتا تھا۔ مَیں نے راستی کا لباس پہن رکھا تھا؛ اِنصاف میرا جُبّہ اَور عمامہ تھا۔ میں اَندھوں کے لیٔے آنکھیں تھا اَور لنگڑوں کے لیٔے پاؤں۔ میں مُحتاجوں کے لیٔے باپ کی طرح تھا؛ اَور پردیسیوں کے مسائل حل کرتا تھا۔ میں بدکاروں کے جبڑے توڑ ڈالتا تھا اَور شِکار کو اُن کے دانتوں میں سے کھینچ نکالتا تھا۔
ایوب 7:29-17 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
جب کبھی مَیں شہر کے دروازے سے نکل کر چوک میں اپنی کرسی پر بیٹھ جاتا تو جوان آدمی مجھے دیکھ کر پیچھے ہٹ کر چھپ جاتے، بزرگ اُٹھ کر کھڑے رہتے، رئیس بولنے سے باز آ کر منہ پر ہاتھ رکھتے، شرفا کی آواز دب جاتی اور اُن کی زبان تالو سے چپک جاتی تھی۔ جس کان نے میری باتیں سنیں اُس نے مجھے مبارک کہا، جس آنکھ نے مجھے دیکھا اُس نے میرے حق میں گواہی دی۔ کیونکہ جو مصیبت میں آ کر آواز دیتا اُسے مَیں بچاتا، بےسہارا یتیم کو چھٹکارا دیتا تھا۔ تباہ ہونے والے مجھے برکت دیتے تھے۔ میرے باعث بیواؤں کے دلوں سے خوشی کے نعرے اُبھر آتے تھے۔ مَیں راست بازی سے ملبّس اور راست بازی مجھ سے ملبّس رہتی تھی، انصاف میرا چوغہ اور پگڑی تھا۔ اندھوں کے لئے مَیں آنکھیں، لنگڑوں کے لئے پاؤں بنا رہتا تھا۔ مَیں غریبوں کا باپ تھا، اور جب کبھی اجنبی کو مقدمہ لڑنا پڑا تو مَیں غور سے اُس کے معاملے کا معائنہ کرتا تھا تاکہ اُس کا حق مارا نہ جائے۔ مَیں نے بےدین کا جبڑا توڑ کر اُس کے دانتوں میں سے شکار چھڑایا۔
ایوب 7:29-17 کِتابِ مُقادّس (URD)
جب مَیں شہر کے پھاٹک پر جاتا اور اپنے لِئے چَوک میں بَیٹھک تیّار کرتا تھا تو جوان مُجھے دیکھتے اور چِھپ جاتے اور عُمر رسِیدہ لوگ اُٹھ کھڑے ہوتے تھے۔ اُمرا بولنا بند کر دیتے اور اپنا ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھ لیتے تھے۔ رئِیسوں کی آواز تھم جاتی اور اُن کی زُبان تالُو سے چِپک جاتی تھی۔ کیونکہ کان جب میری سُن لیتا تو مُجھے مُبارک کہتا تھا اور آنکھ جب مُجھے دیکھ لیتی تو میری گواہی دیتی تھی کیونکہ مَیں غرِیب کو جب وہ فریاد کرتا چُھڑاتا تھا اور یتِیم کو بھی جِس کا کوئی مددگار نہ تھا۔ ہلاک ہونے والا مُجھے دُعا دیتا تھا اور مَیں بیوہ کے دِل کو اَیسا خُوش کرتا تھا کہ وہ گانے لگتی تھی۔ مَیں نے صداقت کو پہنا اور اُس سے مُلبّس ہُؤا۔ میرا اِنصاف گویا جُبّہ اور عمامہ تھا۔ مَیں اندھوں کے لِئے آنکھیں تھا اور لنگڑوں کے لِئے پاؤں۔ مَیں مُحتاج کا باپ تھا اور مَیں اجنبی کے مُعاملہ کی بھی تحقِیق کرتا تھا۔ مَیں ناراست کے جبڑوں کو توڑ ڈالتا اور اُس کے دانتوں سے شِکار چُھڑا لیتا تھا۔