ایوب 12:28-28
ایوب 12:28-28 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
لیکن حکمت کہاں پائی جاتی ہے، سمجھ کہاں سے ملتی ہے؟ انسان اُس تک جانے والی راہ نہیں جانتا، کیونکہ اُسے ملکِ حیات میں پایا نہیں جاتا۔ سمندر کہتا ہے، ’حکمت میرے پاس نہیں ہے،‘ اور اُس کی گہرائیاں بیان کرتی ہیں، ’یہاں بھی نہیں ہے۔‘ حکمت کو نہ خالص سونے، نہ چاندی سے خریدا جا سکتا ہے۔ اُسے پانے کے لئے نہ اوفیر کا سونا، نہ بیش قیمت عقیقِ احمر یا سنگِ لاجورد کافی ہیں۔ سونا اور شیشہ اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتے، نہ وہ سونے کے زیورات کے عوض مل سکتی ہے۔ اُس کی نسبت مونگا اور بلور کی کیا قدر ہے؟ حکمت سے بھری تھیلی موتیوں سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔ ایتھوپیا کا زبرجد اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتا، اُسے خالص سونے کے لئے خریدا نہیں جا سکتا۔ حکمت کہاں سے آتی، سمجھ کہاں سے مل سکتی ہے؟ وہ تمام جانداروں سے پوشیدہ رہتی بلکہ پرندوں سے بھی چھپی رہتی ہے۔ پاتال اور موت اُس کے بارے میں کہتے ہیں، ’ہم نے اُس کے بارے میں صرف افواہیں سنی ہیں۔‘ لیکن اللہ اُس تک جانے والی راہ کو جانتا ہے، اُسے معلوم ہے کہ کہاں مل سکتی ہے۔ کیونکہ اُسی نے زمین کی حدود تک دیکھا، آسمان تلے سب کچھ پر نظر ڈالی تاکہ ہَوا کا وزن مقرر کرے اور پانی کی پیمائش کر کے اُس کی حدود متعین کرے۔ اُسی نے بارش کے لئے فرمان جاری کیا اور بادل کی کڑکتی بجلی کے لئے راستہ تیار کیا۔ اُسی وقت اُس نے حکمت کو دیکھ کر اُس کی جانچ پڑتال کی۔ اُس نے اُسے قائم بھی کیا اور اُس کی تہہ تک تحقیق بھی کی۔ انسان سے اُس نے کہا، ’سنو، اللہ کا خوف ماننا ہی حکمت اور بُرائی سے دُور رہنا ہی سمجھ ہے‘۔“
ایوب 12:28-28 کِتابِ مُقادّس (URD)
لیکن حِکمت کہاں مِلے گی؟ اور خِرد کی جگہ کہاں ہے؟ نہ اِنسان اُس کی قدر جانتا ہے نہ وہ زِندوں کی سرزمِین میں مِلتی ہے۔ گہراؤ کہتا ہے وہ مُجھ میں نہیں ہے۔ سمُندر کہتا ہے وہ میرے پاس نہیں۔ نہ وہ سونے کے بدلے مِل سکتی ہے نہ چاندی اُس کی قِیمت کے لِئے تُلے گی نہ اوفِیر کا سونا اُس کا مول ہو سکتا ہے اور نہ قِیمتی سُلیمانی پتّھر یا نِیلم۔ نہ سونا اور کانچ اُس کی برابری کر سکتے ہیں نہ چوکھے سونے کے زیور اُس کا بدل ٹھہریں گے۔ مونگے اور بِلّور کا نام بھی نہیں لِیا جائے گا بلکہ حِکمت کی قِیمت مرجان سے بڑھ کر ہے۔ نہ کُوؔش کا پُکھراج اُس کے برابر ٹھہرے گا نہ چوکھا سونا اُس کا مول ہو گا۔ پِھر حِکمت کہاں سے آتی ہے؟ اور خِرد کی جگہ کہاں ہے؟ جِس حال کہ وہ سب زِندوں کی آنکھوں سے چِھپی ہے اور ہوا کے پرِندوں سے پوشِیدہ رکھّی گئی ہے۔ ہلاکت اور مَوت کہتی ہیں ہم نے اپنے کانوں سے اُس کی افواہ تو سُنی ہے۔ خُدا اُس کی راہ کو جانتا ہے اور اُس کی جگہ سے واقِف ہے۔ کیونکہ وہ زمِین کی اِنتِہا تک نظر کرتا ہے اور سارے آسمان کے نِیچے دیکھتا ہے تاکہ وہ ہوا کا وزن ٹھہرائے بلکہ وہ پانی کو پَیمانہ سے ناپتا ہے۔ جب اُس نے بارِش کے لِئے قانُون اور رَعد کی برق کے لِئے راستہ ٹھہرایا تب ہی اُس نے اُسے دیکھا اور اُس کا بیان کِیا۔ اُس نے اُسے قائِم کِیا بلکہ اُسے ڈھُونڈ نِکالا اور اُس نے اِنسان سے کہا دیکھ خُداوند کا خَوف ہی حِکمت ہے اور بدی سے دُور رہنا خِرد ہے۔