YouVersion Logo
تلاش

ایوب 1:28-28

ایوب 1:28-28 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

یقیناً چاندی کی کانیں ہوتی ہیں اور ایسی جگہیں جہاں سونا خالص کیا جاتا ہے۔ لوہا زمین سے نکالا جاتا اور لوگ پتھر پگھلا کر تانبا بنا لیتے ہیں۔ انسان اندھیرے کو ختم کر کے زمین کی گہری گہری جگہوں تک کچی دھات کا کھوج لگاتا ہے، خواہ وہ کتنے اندھیرے میں کیوں نہ ہو۔ ایک اجنبی قوم سرنگ لگاتی ہے۔ جب رسّوں سے لٹکے ہوئے کام کرتے اور انسانوں سے دُور کان میں جھومتے ہیں تو زمین پر گزرنے والوں کو اُن کی یاد ہی نہیں رہتی۔ زمین کی سطح پر خوراک پیدا ہوتی ہے جبکہ اُس کی گہرائیاں یوں تبدیل ہو جاتی ہیں جیسے اُس میں آگ لگی ہو۔ پتھروں سے سنگِ لاجورد نکالا جاتا ہے جس میں سونے کے ذرے بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ ایسے راستے ہیں جو کوئی بھی شکاری پرندہ نہیں جانتا، جو کسی بھی باز نے نہیں دیکھا۔ جنگل کے رُعب دار جانوروں میں سے کوئی بھی اِن راہوں پر نہیں چلا، کسی بھی شیرببر نے اِن پر قدم نہیں رکھا۔ انسان سنگِ چقماق پر ہاتھ لگا کر پہاڑوں کو جڑ سے اُلٹا دیتا ہے۔ وہ پتھر میں سرنگ لگا کر ہر قسم کی قیمتی چیز دیکھ لیتا اور زمین دوز ندیوں کو بند کر کے پوشیدہ چیزیں روشنی میں لاتا ہے۔ لیکن حکمت کہاں پائی جاتی ہے، سمجھ کہاں سے ملتی ہے؟ انسان اُس تک جانے والی راہ نہیں جانتا، کیونکہ اُسے ملکِ حیات میں پایا نہیں جاتا۔ سمندر کہتا ہے، ’حکمت میرے پاس نہیں ہے،‘ اور اُس کی گہرائیاں بیان کرتی ہیں، ’یہاں بھی نہیں ہے۔‘ حکمت کو نہ خالص سونے، نہ چاندی سے خریدا جا سکتا ہے۔ اُسے پانے کے لئے نہ اوفیر کا سونا، نہ بیش قیمت عقیقِ احمر یا سنگِ لاجورد کافی ہیں۔ سونا اور شیشہ اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتے، نہ وہ سونے کے زیورات کے عوض مل سکتی ہے۔ اُس کی نسبت مونگا اور بلور کی کیا قدر ہے؟ حکمت سے بھری تھیلی موتیوں سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔ ایتھوپیا کا زبرجد اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتا، اُسے خالص سونے کے لئے خریدا نہیں جا سکتا۔ حکمت کہاں سے آتی، سمجھ کہاں سے مل سکتی ہے؟ وہ تمام جانداروں سے پوشیدہ رہتی بلکہ پرندوں سے بھی چھپی رہتی ہے۔ پاتال اور موت اُس کے بارے میں کہتے ہیں، ’ہم نے اُس کے بارے میں صرف افواہیں سنی ہیں۔‘ لیکن اللہ اُس تک جانے والی راہ کو جانتا ہے، اُسے معلوم ہے کہ کہاں مل سکتی ہے۔ کیونکہ اُسی نے زمین کی حدود تک دیکھا، آسمان تلے سب کچھ پر نظر ڈالی تاکہ ہَوا کا وزن مقرر کرے اور پانی کی پیمائش کر کے اُس کی حدود متعین کرے۔ اُسی نے بارش کے لئے فرمان جاری کیا اور بادل کی کڑکتی بجلی کے لئے راستہ تیار کیا۔ اُسی وقت اُس نے حکمت کو دیکھ کر اُس کی جانچ پڑتال کی۔ اُس نے اُسے قائم بھی کیا اور اُس کی تہہ تک تحقیق بھی کی۔ انسان سے اُس نے کہا، ’سنو، اللہ کا خوف ماننا ہی حکمت اور بُرائی سے دُور رہنا ہی سمجھ ہے‘۔“

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ایوب 28

ایوب 1:28-28 کِتابِ مُقادّس (URD)

یقِیناً چاندی کی کان ہوتی ہے اور سونے کے لِئے جگہ ہوتی ہے جہاں تایا جاتا ہے۔ لوہا زمِین سے نِکالا جاتا ہے اور پِیتل پتّھر میں سے گلایا جاتا ہے۔ اِنسان تارِیکی کی تہ تک پُہنچتا ہے اور ظُلمات اور مَوت کے سایہ کی اِنتِہا تک پتّھروں کی تلاش کرتا ہے۔ آبادی سے دُور وہ سُرنگ لگاتا ہے۔ آنے جانے والوں کے پاؤں سے بے خبر اور لوگوں سے دُور وہ لٹکتے اور جُھولتے ہیں۔ اور زمِین۔ اُس سے خُوراک پَیدا ہوتی ہے اور اُس کے اندر گویا آگ سے اِنقلاب ہوتا رہتا ہے۔ اُس کے پتّھروں میں نِیلم ہے۔ اور اُس میں سونے کے ذرّے ہیں۔ اُس راہ کو کوئی شِکاری پرِندہ نہیں جانتا نہ باز کی آنکھ نے اُسے دیکھا ہے نہ مُتکبِّر جانور اُس پر چلے ہیں نہ خُون خوار بَبر اُدھر سے گُذرا ہے۔ وہ چقماق کی چٹان پر ہاتھ لگاتا ہے۔ وہ پہاڑوں کو جڑ سے اُلٹ دیتا ہے۔ وہ چٹانوں میں سے نالِیاں کاٹتا ہے۔ اُس کی آنکھ ہر بیش قِیمت چِیز کو دیکھ لیتی ہے۔ وہ ندِیوں کو مسدُود کرتا ہے کہ وہ ٹپکتی بھی نہیں اور چِھپی چِیز کو وہ روشنی میں نِکال لاتا ہے۔ لیکن حِکمت کہاں مِلے گی؟ اور خِرد کی جگہ کہاں ہے؟ نہ اِنسان اُس کی قدر جانتا ہے نہ وہ زِندوں کی سرزمِین میں مِلتی ہے۔ گہراؤ کہتا ہے وہ مُجھ میں نہیں ہے۔ سمُندر کہتا ہے وہ میرے پاس نہیں۔ نہ وہ سونے کے بدلے مِل سکتی ہے نہ چاندی اُس کی قِیمت کے لِئے تُلے گی نہ اوفِیر کا سونا اُس کا مول ہو سکتا ہے اور نہ قِیمتی سُلیمانی پتّھر یا نِیلم۔ نہ سونا اور کانچ اُس کی برابری کر سکتے ہیں نہ چوکھے سونے کے زیور اُس کا بدل ٹھہریں گے۔ مونگے اور بِلّور کا نام بھی نہیں لِیا جائے گا بلکہ حِکمت کی قِیمت مرجان سے بڑھ کر ہے۔ نہ کُوؔش کا پُکھراج اُس کے برابر ٹھہرے گا نہ چوکھا سونا اُس کا مول ہو گا۔ پِھر حِکمت کہاں سے آتی ہے؟ اور خِرد کی جگہ کہاں ہے؟ جِس حال کہ وہ سب زِندوں کی آنکھوں سے چِھپی ہے اور ہوا کے پرِندوں سے پوشِیدہ رکھّی گئی ہے۔ ہلاکت اور مَوت کہتی ہیں ہم نے اپنے کانوں سے اُس کی افواہ تو سُنی ہے۔ خُدا اُس کی راہ کو جانتا ہے اور اُس کی جگہ سے واقِف ہے۔ کیونکہ وہ زمِین کی اِنتِہا تک نظر کرتا ہے اور سارے آسمان کے نِیچے دیکھتا ہے تاکہ وہ ہوا کا وزن ٹھہرائے بلکہ وہ پانی کو پَیمانہ سے ناپتا ہے۔ جب اُس نے بارِش کے لِئے قانُون اور رَعد کی برق کے لِئے راستہ ٹھہرایا تب ہی اُس نے اُسے دیکھا اور اُس کا بیان کِیا۔ اُس نے اُسے قائِم کِیا بلکہ اُسے ڈھُونڈ نِکالا اور اُس نے اِنسان سے کہا دیکھ خُداوند کا خَوف ہی حِکمت ہے اور بدی سے دُور رہنا خِرد ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ایوب 28