YouVersion Logo
تلاش

ایوب 1:2-13

ایوب 1:2-13 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

ایک دن فرشتے دوبارہ اپنے آپ کو رب کے حضور پیش کرنے آئے۔ ابلیس بھی اُن کے درمیان موجود تھا۔ رب نے ابلیس سے پوچھا، ”تُو کہاں سے آیا ہے؟“ ابلیس نے جواب دیا، ”مَیں دنیا میں اِدھر اُدھر گھومتا پھرتا رہا۔“ رب بولا، ”کیا تُو نے میرے بندے ایوب پر توجہ دی؟ زمین پر اُس جیسا کوئی اَور نہیں۔ وہ بےالزام ہے، وہ سیدھی راہ پر چلتا، اللہ کا خوف مانتا اور ہر بُرائی سے دُور رہتا ہے۔ ابھی تک وہ اپنے بےالزام کردار پر قائم ہے حالانکہ تُو نے مجھے اُسے بلاوجہ تباہ کرنے پر اُکسایا۔“ ابلیس نے جواب دیا، ”کھال کا بدلہ کھال ہی ہوتا ہے! انسان اپنی جان کو بچانے کے لئے اپنا سب کچھ دے دیتا ہے۔ لیکن وہ کیا کرے گا اگر تُو اپنا ہاتھ ذرا بڑھا کر اُس کا جسم چھو دے؟ تب وہ تیرے منہ پر ہی تجھ پر لعنت کرے گا۔“ رب نے ابلیس سے کہا، ”ٹھیک ہے، وہ تیرے ہاتھ میں ہے۔ لیکن اُس کی جان کو مت چھیڑنا۔“ ابلیس رب کے حضور سے چلا گیا اور ایوب کو ستانے لگا۔ چاند سے لے کر تلوے تک ایوب کے پورے جسم پر بدترین قسم کے پھوڑے نکل آئے۔ تب ایوب راکھ میں بیٹھ گیا اور ٹھیکرے سے اپنی جِلد کو کھرچنے لگا۔ اُس کی بیوی بولی، ”کیا تُو اب تک اپنے بےالزام کردار پر قائم ہے؟ اللہ پر لعنت کر کے دم چھوڑ دے!“ لیکن اُس نے جواب دیا، ”تُو احمق عورت کی سی باتیں کر رہی ہے۔ اللہ کی طرف سے بھلائی تو ہم قبول کرتے ہیں، تو کیا مناسب نہیں کہ اُس کے ہاتھ سے مصیبت بھی قبول کریں؟“ اِس سارے معاملے میں ایوب نے اپنے منہ سے گناہ نہ کیا۔ ایوب کے تین دوست تھے۔ اُن کے نام اِلی فز تیمانی، بِلدد سوخی اور ضوفر نعماتی تھے۔ جب اُنہیں اطلاع ملی کہ ایوب پر یہ تمام آفت آ گئی ہے تو ہر ایک اپنے گھر سے روانہ ہوا۔ اُنہوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ اکٹھے افسوس کرنے اور ایوب کو تسلی دینے جائیں گے۔ جب اُنہوں نے دُور سے اپنی نظر اُٹھا کر ایوب کو دیکھا تو اُس کی اِتنی بُری حالت تھی کہ وہ پہچانا نہیں جاتا تھا۔ تب وہ زار و قطار رونے لگے۔ اپنے کپڑے پھاڑ کر اُنہوں نے اپنے سروں پر خاک ڈالی۔ پھر وہ اُس کے ساتھ زمین پر بیٹھ گئے۔ سات دن اور سات رات وہ اِسی حالت میں رہے۔ اِس پورے عرصے میں اُنہوں نے ایوب سے ایک بھی بات نہ کی، کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ وہ شدید درد کا شکار ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ایوب 2

ایوب 1:2-13 کِتابِ مُقادّس (URD)

پِھر ایک دِن خُدا کے بیٹے آئے کہ خُداوند کے حضُور حاضِر ہوں اور شَیطان بھی اُن کے درمِیان آیا کہ خُداوند کے آگے حاضِر ہو۔ اور خُداوند نے شَیطان سے پُوچھا کہ تُو کہاں سے آتا ہے؟ شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کہ زمِین پر اِدھر اُدھر گُھومتا پِھرتا اور اُس میں سَیر کرتا ہُؤا آیا ہُوں۔ خُداوند نے شَیطان سے کہا کیا تُو نے میرے بندہ ایُّوب کے حال پر بھی کُچھ غَور کیا؟ کیونکہ زمِین پر اُس کی طرح کامِل اور راست باز آدمی جو خُدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں اور گو تُو نے مُجھ کو اُبھارا کہ بے سبب اُسے ہلاک کرُوں تَو بھی وہ اپنی راستی پر قائِم ہے۔ شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کہ کھال کے بدلے کھال بلکہ اِنسان اپنا سارا مال اپنی جان کے لِئے دے ڈالے گا۔ اب فقط اپنا ہاتھ بڑھا کر اُس کی ہڈّی اور اُس کے گوشت کو چُھو دے تو وہ تیرے مُنہ پر تیری تکفِیر کرے گا۔ خُداوند نے شَیطان سے کہا کہ دیکھ وہ تیرے اِختیار میں ہے۔ فقط اُس کی جان محفُوظ رہے۔ تب شَیطان خُداوند کے سامنے سے چلا گیا اور ایُّوب کو تلوے سے چاند تک درد ناک پھوڑوں سے دُکھ دِیا۔ اور وہ اپنے کو کُھجانے کے لِئے ایک ٹِھیکرا لے کر راکھ پر بَیٹھ گیا۔ تب اُس کی بِیوی اُس سے کہنے لگی کہ کیا تُو اب بھی اپنی راستی پر قائِم رہے گا؟ خُدا کی تکفِیر کر اور مَر جا۔ پر اُس نے اُس سے کہا کہ تُو نادان عَورتوں کی سی باتیں کرتی ہے۔ کیا ہم خُدا کے ہاتھ سے سُکھ پائیں اور دُکھ نہ پائیں؟ اِن سب باتوں میں ایُّوب نے اپنے لبوں سے خطا نہ کی۔ جب ایُّوب کے تِین دوستوں تیمانی الِیفز اور سُوخی بِلدد اور نعماتی ضُوفر نے اُس ساری آفت کا حال جو اُس پر آئی تھی سُنا تو وہ اپنی اپنی جگہ سے چلے اور اُنہوں نے آپس میں عہد کِیا کہ جا کر اُس کے ساتھ روئیں اور اُسے تسلّی دیں۔ اور جب اُنہوں نے دُور سے نِگاہ کی اور اُسے نہ پہچانا تو وہ چِلاّ چِلاّ کر رونے لگے اور ہر ایک نے اپنا پَیراہن چاک کِیا اور اپنے سر کے اُوپر آسمان کی طرف دُھول اُڑائی۔ اور وہ سات دِن اور سات رات اُس کے ساتھ زمِین پر بَیٹھے رہے اور کِسی نے اُس سے ایک بات نہ کہی کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ اُس کا غم بُہت بڑا ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں ایوب 2